نماز جنازہ حاضر و غائب

نمازِ جنازہ حاضر و غائب

مکرم منیر احمد جاوید صاحب پرائیویٹ سیکرٹری حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز تحریر کرتے ہیں کہ حضورِ انور ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے ۸؍مارچ ۲۰۲۵ء بروز ہفتہ بارہ بجے بعد دوپہر اسلام آباد (ٹلفورڈ) میں اپنے دفتر سے باہر تشریف لاکر مکرمہ خورشید اختر صاحبہ اہلیہ مکرم چودھری بشارت احمد صاحب مرحوم (برسٹل۔یوکے) اور مکرم محمد صفدر بٹر صاحب (ایپسم۔یوکے) کی نماز جنازہ حاضر اور چھ مرحومین کی نمازِ جنازہ غائب پڑھائی۔

نماز جنازہ حاضر

۱۔مکرمہ خورشید اختر صاحبہ اہلیہ مکرم چودھری بشارت احمد صاحب مرحوم (برسٹل۔ یوکے)

2؍مارچ 2025ء کو 91سال کی عمر میں بقضائے الٰہی وفات پاگئیں۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ مرحومہ تقسیم ہند کے بعد انڈیا سے پاکستان آئیں۔ شادی کے بعد کینیا چلی گئیں اور وہاں سے 1976ء میں یوکے آئیں۔ آپ نے سلاؤ کی پہلی صدر لجنہ کے طور پر خدمت کی توفیق پائی۔ آپ کا گھر لمبا عرصہ سلاؤ جماعت کا نماز سنٹر بھی رہا۔ جب سلاؤ سے شفٹ ہوئیں تو اپنا گھر کرائے پر دیا اور اس کا پہلا ایک سال کا کرایہ سلاؤ کی مسجد کے لیے عطیہ کے طورپردے دیا۔ مرحومہ صوم و صلوٰۃ اور تلاوت قرآن کریم کی پابند، تہجد گزار، چندوں کی ادائیگی میں باقاعدہ، خلافت کے ساتھ وفا اور اخلاص کا تعلق رکھنے والی ایک نیک خاتون تھیں۔ مرحومہ ۸/۱ حصہ کی موصیہ تھیں۔ پسماندگان میں 2 بیٹے اور 6 بیٹیاں اور بہت سے پوتے پوتیاں اور نواسے نواسیاں شامل ہیں۔ آپ مکرم رانا تصور احمد صاحب کی ساس تھیں۔

۲۔مکرم محمد صفدر بٹر صاحب (ایپسم۔یوکے)

28؍فروری2025ء کو 84سال کی عمر میں بقضائے الٰہی وفات پاگئے۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ مرحوم کا تعلق فیروز والا سے تھا۔ 2021ء میں یوکے آئے۔ آپ حضرت رکن الدین صاحب رضی اللہ عنہ صحابی حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے پوتے اور مکرم ڈاکٹر شیر از باجوہ صاحب (شہید آف ملتان) کے ماموں تھے۔ مرحوم صوم و صلوٰۃ کے پابند، تہجد گزار نیک اور مخلص انسان تھے۔ سخت مخالفت کے ایام میں بھی پانچوں نمازیں مسجد جاکر ادا کیا کرتے تھے۔ احباب جماعت کو بھی نماز وں کی طرف توجہ دلاتے اور گھروں کے دروازے کھٹکھٹا کر لوگوں کو نماز پر لایا کرتے تھے۔ آپ کو حکمت کا شوق تھا اور احمدی احباب کا مفت علاج کرتے تھے۔ احمدی ہونے کی وجہ سے ان کی دکان کو نذر آتش بھی کیا گیا۔مرحوم کے ایک بیٹے جماعت مچم کے سنٹر بیت الاحسان میں سیکیورٹی میں کام کر رہے ہیں اور ایک بیٹے مکرم محمد اعظم صاحب جرمنی کی جماعت Simbach کے صدر ہیں۔

نماز جنازہ غائب

۱۔مکرم بشیر احمد خان صاحب پریمی (فورس ہائم۔ جرمنی)

24؍جنوری 2025ء کو بقضائے الٰہی وفات پاگئے۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ آپ کے خاندان میں احمدیت کا نفوذ آپ کے چچا مکرم حاجی نور محمد صاحب کے ذریعہ سے ہوا جنہوں نے لودھراں سے اپنے ایک رشتہ دار مکرم ملک محمد امین صاحب کے ساتھ قادیان جاکر حضرت خلیفۃ المسیح الثانی رضی اللہ عنہ کے ہاتھ پر بیعت کا شرف حاصل کیا۔ مرحوم نے اپنے بڑے بھائیوں مکرم واحد بخش صاحب اور مکرم محمد عقیل صاحب سے متاثر ہو کر 1953ء میں احمدیت قبول کی۔ مرحوم کو مطالعہ کتب کا بہت شوق تھا۔ آپ نے اپنے بچوں میں کئی بار اس بات کا ذکر کیا کہ وہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی تصانیف کم از کم تین بار پڑھ چکے ہیں اور ہمیشہ کوئی جماعتی کتاب زیر مطالعہ رہتی ہے۔ خلفائے احمدیت سے والہانہ محبت رکھتے تھے۔ ملازمت کے دوران بغیر تنخواہ کے لمبی چھٹی لے کر اعزازی وقف کر کے نگر پارکر اپنے بڑے بھائی مکرم محمد عقیل صاحب (معلم وقف جديد) کے ساتھ کافی عرصہ ہندو آبادی کے علاقے میں دعوت و تبلیغ کی خدمت کی توفیق پائی۔ بہت دعا گو اور متوکل علی اللہ انسان تھے۔ سرکاری ملازمت کے دوران تبلیغ کے شوق میں باربار چھٹی لینے پر آپ کی ترقی بھی روکی گئی مگر آپ ہمیشہ دین کو دنیا پر مقدم رکھتے ہوئے جماعتی ذمہ داریوں اور دعوت و تبلیغ کو ترجیح دیتے رہے۔ مرحوم موصی تھے۔ پسماندگان میں دو بیٹے اور تین بیٹیاں شامل ہیں۔ آپ مکرم ڈاکٹر عبدالغفار صاحب (مربی سلسلہ جرمنی) کے بڑے بھائی تھے۔

۲۔مکرم نور الٰہی ملک صاحب (کینیڈا)

6؍جنوری 2025ء کو 90سال کی عمر میں بقضائے الٰہی وفات پاگئے۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ آپ کے خاندان میں احمدیت حضرت مولوی محمد عبد اللہ صاحب بھینی رضی اللہ عنہ صحابی حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے ذریعہ سے آئی۔ مرحوم نے اپنی تمام فعال زندگی جماعت کی خدمت میں گزاری۔ آپ کو لمبا عرصہ صدر حلقہ وحدت کالونی لاہور اور 10 سال بطور سپر نٹنڈنٹ احمدیہ ہوسٹل دارالحمد لاہور خدمت کی توفیق ملی۔ بیت التوحید لاہور کی تعمیر، اس کی توسیع اور بعد ازاں اس کی تزئین و آرائش میں بھی آپ نے اہم کردار ادا کیا۔ مرحوم کو بطور قاضی بھی خدمت کی توفیق ملی۔ مرحوم پنجگانہ نماز ہمیشہ مسجد میں ادا کرتے۔ نماز تہجد پڑھنا اور بلند آواز سے تلاوت قرآن کریم کرنا ان کا معمول تھا۔ ہر وقت دوسروں کی مدد کے لیے تیار رہتے۔ ہمدردی، مہمان نوازی اور سخاوت آ پ کے نمایاں اوصاف تھے۔ جب بھی کوئی آمدنی ہوتی تو سب سے پہلے لازمی چندہ جات کی ادائیگی کرتے۔ خلافت سے گہر ا عشق اور بے پناہ احترام کا تعلق تھا۔ مرحوم موصی تھے۔ پسماندگان میں ایک بیٹا اور پانچ بیٹیاں شامل ہیں۔

3۔مکرمہ امینہ مبارکہ خانم صاحبہ (ربوہ) اہلیہ مکرم عبدالحمید بھٹی صاحب (سابق امیر ضلع شیخوپورہ)

4؍جنوری 2025ء کو 79سال کی عمر میں بقضائے الٰہی وفات پاگئیں۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ آپ حضرت چودھری محمد خان صاحب رضی اللہ عنہ صحابی حضرت مسیح موعود علیہ السلام (نمبر دار موضع گل منج) کی پوتی تھیں۔ مرحومہ کو 17 سال صدر لجنہ فاروق آباد کے طور پر خدمت کی توفیق ملی۔ اس دوران نگران حلقہ فاروق آبادکے طور پر بھی کام کیا۔ جب تک صدر لجنہ کے طور پر کام کیا، فاروق آباد کی مجلس قصباتی مجالس میں ہمیشہ پوزیشن لیتی رہی۔ دعوت الی اللہ کا بہت شوق تھا۔ اس مقصد کے لیے آپ نے دیہاتی علاقوں میں بہت سفر کیے۔ پاکستان بھر کی مجالس میں چار سال ’مستعد داعیہ الی اللہ‘ کا اعزاز حاصل کیا۔ صد سالہ جشن تشکر پر سند خوشنودی بھی حاصل کی۔ خود ترجمے کے ساتھ قرآن کریم سیکھا اور پھر لجنہ کو پڑھایا۔مالی قربانی کا بہت شوق تھا۔جو بھی جیب خرچ یا تحفہ ملتا اسے مختلف جماعتی تحریکات میں پیش کردیا کرتی تھیں۔ کئی مرتبہ اپنے زیورات بھی چندے میں دیے۔ پنجوقتہ نمازوں کی پابند اور نماز تہجد میں باقاعدہ تھیں۔ قرآن کریم کی تلاوت اور تفسیر پڑھنے میں بہت دلچسپی تھی۔ قرآن کے پانچ پارے زبانی یاد تھے۔بچوں کو بھی نمازوں اور تلاوت کی پابندی کی عادت ڈالی۔ پردے کی بہت پابند تھیں۔ ہمسایوں سے نیک سلوک کرتیں۔غیر از جماعت ہمسائے بھی ان کی بہت عزت اور احترام کرتےتھے۔ مرحومہ ۳/۱ حصہ کی موصیہ تھیں۔ پسماندگان میں میاں کے علاوہ ایک بیٹا اور تین بیٹیاں شامل ہیں۔

۴۔مکرم مبشر احمد وڑائچ صاحب (گراس گیراؤ۔ جرمنی)

16؍فروری 2025ء کو 84سال کی عمر میں بقضائے الٰہی وفات پاگئے۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ آپ کا تعلق بشیر آباد سندھ سے تھا۔ مرحوم صوم وصلوٰۃ اور تلاوت قرآن کریم کے پابند، تہجد گزار، بہت اچھے اخلاق کے مالک ایک نیک اور مخلص انسان تھے۔ خود بھی ہمیشہ نیک اعمال بجالاتے رہے اور دوسروں کو بھی اس کی تلقین کرتے رہتے۔ مسجد میں اذان بہت شوق اور جذبے سےدیا کرتے تھے۔ مرحوم موصی تھے۔ پسماندگان میں 7 بیٹے اور 5 بیٹیاں شامل ہیں۔

۵۔مکرم عبدالحئی بٹ صاحب ابن مکرم عزیز الرحمٰن بٹ صاحب (سمن آباد۔ فیصل آباد شہر)

30؍جنوری 2025ء کو 24سال کی عمر میں بقضائے الٰہی وفات پاگئے۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ مرحوم نمازوں کی ادائیگی میں باقاعدہ،بڑے نیک، مخلص اور فرمانبردار نوجوان تھے۔ مجلس خدام الاحمدیہ دارالحمد فیصل آباد میں بطور زعیم حلقہ سمن آباد خدمت کی توفیق پائی۔ تمام جماعتی پروگراموں میں باقاعدگی سے شامل ہوتے اور حلقے کے خدام سے مضبوط رابطہ رکھتے تھے۔مرحوم موصی تھے۔ پسماندگان میں والدین کے علاوہ دو بہنیں شامل ہیں۔ آپ کے والد دار الحمد فیصل آباد میں اس وقت زعیم انصار اللہ حلقہ سمن آباد اور منتظم تربیت نو مبائعین کے طور پر خدمت کی توفیق پارہے ہیں۔

۶۔عزیزم ماہداحمد ابن مکر م شاہد احمد صاحب (رائےونڈ ضلع لاہور)

11؍جنوری 2025ء کو 9سال کی عمر میں بقضائے الٰہی وفات پاگیا۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ بہت ہی نیک بچہ تھا۔ چھوٹی عمر میں پانچ وقت کا نمازی تھا۔قرآن کریم کا ایک دور مکمل کر چکا تھا۔ سورۃ بقرۃ کی ابتدائی سترہ آیات اور دس شرائط بیعت زبانی یاد تھیں۔ سکول کے امتحانات میں ہمیشہ پوزیشن لیتا تھا۔فجر کی نماز با قاعدگی سے پڑھنے کی کوشش کرتا تھا اور اکثر گھر والوں کو بھی نماز کے لیے جگا یا کرتا تھا۔ جماعتی چندے باقاعدگی سے اپنے جیب خرچ سے دیا کرتا تھا۔ بہت شوق سے ہر تعلیمی پروگرام میں حصہ لیتا اور ابتدا سے ہی انعامات لینا شروع ہو گیا تھا۔حضور انو ر کو دعائیہ خطوط بھی لکھا کرتا تھا۔ پسماندگان میں والدین کے علاوہ ایک بھائی اور دو بہنیں شامل ہیں۔

اللہ تعالیٰ تمام مرحومین سے مغفرت کا سلوک فرمائے اور انہیں اپنے پیاروں کے قرب میں جگہ دے۔ اللہ تعالیٰ ان کے لواحقین کو صبر جمیل عطا فرمائے اور ان کی خوبیوں کو زندہ رکھنے کی توفیق دے۔آمین

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button