متفرق شعراء

خیالات کی ہجرت

اس کے لہجے میں نگاہوں میں حلاوت دیکھی

میں نے ہر سمت برستی ہوئی رحمت دیکھی

کوئی تحفہ نہ تبسم سے حسیں تر پایا

کوئی دولت نہ محبت کی سی دولت دیکھی

بات کُھل جانے کی کچھ شرم عناں گیر رہی

ورنہ کہہ دیتے کہ کیا کیا تری صورت دیکھی

صبح بشاش تھی پُرکیف و حسیں تھا منظر

رات بھر خواب میں وہ چاند سی طلعت دیکھی

تیرے ہونٹوں سے وہ سنتی ہوں جو میں نے سوچا

دل سے دل تک یہ خیالات کی ہجرت دیکھی

آج اس بحرِ محبت میں تلاطم سا تھا

میں نے اک اور ہی انداز میں چاہت دیکھی

غیر سَو طرح کے محفوظ حصاروں میں جلے

ہم نے تو مکڑی کے جالے سے حفاظت دیکھی

(امۃ الباری ناصر۔ امریکہ)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button