سیرت حضرت مسیح موعود علیہ السلاممتفرق مضامین

ابن ماجہ کی حدیث لَاالْمَھْدِی اِلَّا عِیْسٰی کے تائیدی شواہد

(عبد السمیع خان۔ گھانا)

مسیح اور مہدی ایک ہی وجود ہے

یہ حدیث اکیلی نہیں، بہت سی احادیث اس کی تائید میں کھڑی ہیں

حدیث نبویؐ کے مطابق مہدی اور مسیح ہونے کے مصداق حضرت مرزا غلام احمد قادیانی علیہ الصلوٰۃ والسلام

عام طور پر آج کےمسلمانوں ميں يہ خيال پايا جاتا ہے کہ آخري زمانے ميں آنے والامسيح اور مہدي دو الگ الگ وجود ہيں مگر بانئ جماعتِ احمديہ حضرت مرزا غلام احمد قادياني عليہ الصلوٰة والسلام نےجن کا دعويٰ مسيح موعود اور مہدي معہود ہو نے کا ہے يہ نظريہ پيش فرمايا ہے کہ مسيح اور مہدي ايک ہي وجود کے دو نام ہيں جو مختلف صفات اور فرائض کي وجہ سے اسے ديے گئے ہيں ۔آ پؑ نے مرکزي  طور پر حديث کي مشہور کتاب سنن ابن ماجہ کي يہ حديث پيش فرمائي کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمايا لَا الْمَھْدِي اِلَّا عِيْسٰي (سنن ابن ماجہ کتاب الفتن باب شدة الزمان حديث نمبر4039)کوئي مہدي نہيں مگر عيسيٰ۔يعني مسيح اور مہدي ايک ہي ہيں۔

مسيح  اور مہدي کے ايک وجود ہونے کا خيال کوئي نيا نہيں۔ بعض پرانے علما ٫اور صوفيا ٫بھي اس کے قائل ہيں۔ سب سے بڑھ کر يہ کہ ابن ماجہ کي اس حديث کي تائيد ميں ديگر بہت سے عقلي اور نقلي دلائل کے علاوہ بہت سي حديثيں کھڑي ہيں ۔اس مضمون ميں صرف اسي حديث کو موضوع بنايا گيا ہے۔

يہ خيال کيا جاتا ہے کہ اس موضوع پر يہ اکيلي حديث ہےمگر يہ درست نہيں۔ کثرت سے دوسري احاديث اس کي تائيد کرتي ہيں۔خاکسار نے اس حديث کے مزيد شواہد جمع کيے ہيں اوراسي حديث کے مضمون اورالفاظ کے اند ر رہتے ہو ئے ايسي احاديث اکٹھي کي ہيں جن ميں مسيح اورمہدي کو ايک وجود قرار دياگياہے ۔يہ تمام احاديث ابتدائي مآخذاور کتب سے لي گئي ہيں جنہوں نے اپني سند کے ساتھ يہ احاديث روايت کي ہيں۔ان کتب کا زمانہ سوائے دو کے 571 ھ تک کا ہے ۔ايسي احاديث کو تين حصوں ميں تقسيم کياگياہے۔

1۔لَا المَھْدِي اِلَّا عِيْسيٰ۔والي حديث ابن ماجہ کے علاوہ حديث کي ديگر 10 ابتدائي کتب ميں بھي موجود ہے۔جنہوں نے اپني سند سے روايت کي ہے ۔بعدکي کتب ميں يہ حديث کثرت سے ہے مگر يہاں صرف ان کتب کاذکر ہے جنہوں نے اپني سند سے يہ حديث درج کي ہے ۔

2۔وہ احاديث جن ميں واضح الفاظ ميں مسيح کومہدي يا مہدي کو مسيح کہاگياہے۔

3۔وہ احاديث جن ميں مسيح کو امام کہاگياہے ۔

کيونکہ وہ لوگ جو مسيح اورمہدي کو الگ الگ وجود مانتے ہيں ان کويہ بات مسلّم ہے کہ مہدي امام ہو گا اورمسيح مقتدي ہوگا۔پس مسيح کو امام کہنااسے امام مہدي کہنے ہي کے مترادف ہے ۔ان تينوں قسم کي کتب اوراحاديث کوتفصيلي حوالوں کے ساتھ پيش کياگياہے۔

1۔حديث ‘‘لَا الْمَھْدِي اِلَّا عِيْسٰي ’’ کونسي کتب ميں موجود ہے ؟ (11)

يہ حديث سنن ابن ماجہ سميت 11؍ ابتدائي کتب ميں انہي کي سند سے موجود ہے ۔يہ سند بنيادي طورپر مشترک ہے اس ميں فقہ کے مشہور امام حضرت امام شافعي بھي ہيں اکثر ميں حضرت انسؓ کے واسطہ سے روايت  رسول اللہ ﷺتک پہنچتي ہے اوربعض ميں حضرت حسنؓ سے روايت ہے ۔ان سب کتب کي فہرست مصنفين کے زمانہ کي ترتيب سے درج ہے ۔

1 ۔سنن ابن ماجہ۔ محمد بن يزيد القزويني۔ متوفيٰ 273ھ۔ کتاب الفتن باب شدة الزمان حديث نمبر4039

2۔مستدرک حاکم ۔محمد بن عبداللہ الحاکم۔متوفيٰ 405ھ۔ کتاب الفتن باب لا يزداد الامر الا شدة ۔حديث نمبر  8363 ۔جلد 4صفحہ 488۔

3۔ حلية الاوليا٫۔ابو نعيم احمد بن عبداللہ۔متوفيٰ 430ھ۔ حالات امام شافعي ۔جلد 19صفحہ 161۔دار الکتاب العربي بيروت 1409ھ۔

4۔ السنن الواردةفي الفتن۔عثمان بن سعيد الداني ۔متوفي 444ھ۔ باب في الازمنہ حديث نمبر 217۔ جلد نمبر 3صفحہ 521۔

نيز جلد نمبر 5صفحہ 1075 باب من قال ان المہدي عيسٰي۔حديث نمبر589۔دار العاصمہ الرياضسعودي عرب طبع اوّل 1416ھ۔

5۔ الارشاد في معرفة علما٫الحديث۔ابويعلي الخليلي متوفيٰ 446ھ ۔باب ابو موسيٰ ۔جلد 1صفحہ 425مکتبة الرشد الرياض ۔طبع اول 1409ھ۔

6۔ مسند الشہاب ۔محمد بن سلامة القضاعي۔ متوفيٰ 454ھ۔جلد 2صفحہ 468۔باب لا يزداد الامر الا شدة حديث نمبر 898۔ موسسة الرسالة بيروت ،طبع دوم 1407ھ

7۔معرفةالسنن والآثار۔احمد بن حسين البيہقي۔ متوفيٰ  458ھ ۔جلد 14صفحہ476۔باب احاديث الشافعي حديث نمبر 20827 ۔جامعہ دراسات الاسلاميہ کراچي۔ طبع اوّل 1412ھ۔

8۔البعث والنشور۔ احمد بن بن حسين البيہقي ۔متوفيٰ 458ھ۔جلد1صفحہ135۔ باب خروج المہدي۔ مکتبہ دار الحجاز سعودي عرب ۔طبع اوّل 1436ھ۔

9۔جامع البيان وفضلہ۔ابن عبدالبر القرطبي۔ متوفيٰ463ھ۔جلد1صفحہ604۔ باب قبض العلم۔ دار ابن الجوزي سعودي عرب۔طبع اوّل 1414ھ۔

10۔الطيوريات ۔ابو الحسن الطيوري۔ متوفيٰ  500ھ  جلد 2صفحہ 340۔ مکتبہ اضوا٫السلف رياض۔ طبع اوّل 1425ھ۔

11۔معجم الشيوخ۔علي بن حسن ابن عساکر۔ متوفيٰ571ھ۔جلد1صفحہ435۔باب صخر ۔دار البشائر دمشق ۔طبع اوّل 1421ھ۔

2 ۔احاديث جن ميں مسيح کو امام مہدي قراردياگياہے (8)

درج ذيل احاديث ميں وضاحت کے ساتھ مسيح کو مہدي اور مہدي کومسيح قراردياگياہے۔ اور عام طور پر يہ الفاظ استعمال ہوئے ہيں يَنْزِلُ عِيْسٰي ابْنُ مَرْيَمَ اِمَامًا مَہْدِيًّا يعني عيسيٰ بن مريم امام مہدي ہو نے کي حالت ميں نازل ہوں گے يہ8کتب ہيں ۔اور احاديث متعدد صحابہ ؓاورتابعين سے منقول ہيں ۔ان کے مصنفين نے اپني سند سے روايت کي ہے اور ان کي سند کو ثقہ کہا گيا ہے ۔يہ احاديث بعد کي متعدد کتب ميں پائي جاتي ہيں۔ ان کي فہرست مصنفين کے زمانہ کي ترتيب کے ساتھ پيش ہے ۔

1۔تفسير مجاہد۔ مجاہد بن جبير التابعي المالکي۔متوفيٰ 104ھ۔جلد 1صفحہ 604۔سورة محمد۔ دار الفکر الاسلامي مصر۔طبع اوّل 1410ھ۔

2۔ کتاب الفتن ۔نعيم بن حماد۔متوفيٰ228ھ۔ جلد 2صفحہ569۔باب نزول عيسي۔مکتبة التوحيد قاہرہ۔ طبع اوّل 1412ھ۔

3۔مسند احمد ۔امام احمد بن حنبل۔متوفيٰ 241ھ۔جلد 15صفحہ187۔مسند ابي ھريرة۔حديث نمبر9323۔ مؤسسة الرسالة۔طبع اوّل 1421ھ۔

4۔مسند البزار۔احمد بن عمرو البزار۔متوفيٰ  292ھ۔ جلد 17صفحہ 299۔حديث نمبر 10034۔ مکتبة العلوم المدينة ۔طبع اوّل 2009ء۔

5۔معجم الاوسط۔ابوالقاسم الطبراني۔متوفيٰ 360ھ۔ جلد 5صفحہ27۔حديث نمبر 4580۔دار الحرمين قاہرہ۔

6۔ الکامل في ضعفا٫ الرجال۔ ابن عدي الجرجاني۔ متوفيٰ 365ھ۔ جلد4۔ صفحہ247۔ حديث نمبر 740۔ باب سليمان بن ابي کريم۔الکتب العلميہ بيروت ۔طبع اوّل 1418ھ۔

7۔بحر العلوم۔نصر بن محمد السمر قندي۔ متوفيٰ373ھ۔سورت النسا٫آيت 159۔اس ميں لکھا ہے  نَبِيًّااِمَامًامَہْدِيًّا۔ وہ نبي ہو گا اور امام مہدي ہو گا۔

8۔معرفة السنن ولآثار۔احمد بن حسين البيہقي۔ متوفيٰ 458ھ۔ جلد9صفحہ244حديث نمبر13013۔ باب ما يفعل بالرجال ا لبالغين۔طبع اوّل۔1418ھ

3۔احاديث جن ميں مسيح کو امام قراردياگياہے (48)

مسيح اورمہدي کو الگ الگ وجود ماننے والوں کے نزديک بھي احاديث کي روسے يہ مسلمہ امرہے کہ مسيح مقتدي ہوگااورمہدي امام ہوگا۔اس ليے امام کالفظ صرف امام مہدي پر اطلاق پاتاہے۔ لہذا جب رسول کريم ﷺ نے مسيح کوامام فرمايا تودراصل اس کے امام مہدي ہونے کاذکر فرماياہے ۔رسول اللہ ﷺ نے يہ پيغام بھي صراحت کے ساتھ متعدد طريقوں سے ديا ہے اور کئي لفظوں ميں بيان فرمايا  تاکہ بات خوب کھل جائے۔فرمايا:

1۔إِمَامُكُمْ مِنْكُمْ۔وہ تم ميں سے تمہارا امام ہو گا ۔

2۔أَمَّكُمْ مِنْكُمْ۔وہ تم ميں سے ہو کر تمہاري امامت کرائے گا

3۔إِمَامًا هَادِيًا۔امام جو ہدايت دے گا

4۔إِمَامَ هُدًى۔ سراپا ہدايت امام

5۔إِمَامًا مُقْسِطًا۔انصاف کرنے والا امام

6۔إِمَامًا عَادِلًا۔عادل امام

7۔إِمَامًا عَدْلًا۔سراپا عدل امام

8۔إِمَامًا حَكَمًا۔فيصلہ کرنے والا امام

ان سب احاديث کومصنفين کي زماني ترتيب سے درج کياگياہے ۔يہ متعدد احاديث ہيں اورکئي صحابہ ؓسے مروي ہيں:

1۔إِمَامُكُمْ مِنْكُمْ والي احاديث (14)

اس ضمن ميں سب سے اہم حديث تو صحيح بخاري کي ہے جو اصح الکتب بعد کتاب اللّٰہکہلاتي ہے يعني قرآن کريم کے بعد دنيا کي صحيح ترين کتاب۔ليکن حديثوں کےمطالعہ سے معلوم ہوتا ہے کہ زماني لحاظ سے اس سے پہلے اور بعد کي مستند کتب ميں بھي يہ حديث پائي جاتي ہے۔ تفصيل ملاحظہ ہو:

1۔جامع معمر بن راشد۔معمر بن ابي عمرو۔ متوفيٰ 153ھ۔جلد 11صفحہ 400 ۔باب نزول عيسي۔حديث نمبر 20843 ۔مجلس العلمي پاکستان ۔طبع دوم 1403ھ۔

2۔ کتاب الفتن ۔نعيم بن حماد۔متوفيٰ 228ھ ۔جلد 12صفحہ574۔باب نزول عيسي۔ مکتبة التوحيد قاہرہطبع اوّل 1412ھ۔

3۔مسند احمد۔ امام احمد بن حنبل۔متوفيٰ 241ھ۔جلد13صفحہ108مسند ابي ھريرة ۔حديث نمبر 7680۔مؤسسة الرسالة ۔طبع اوّل 1421ھ۔

4۔صحيح البخاري۔ محمد بن اسماعيل۔ متوفيٰ256ھ۔جلد4صفحہ1168۔حديث نمبر3449۔کتاب احاديث الانبيا٫باب نزول عيسٰي۔دار طوق النجات۔ طبع اوّل 1422ھ۔

5۔ صحيح مسلم۔ مسلم بن الحجاج۔متوفيٰ 261ھ جلد1صفحہ 136۔حديث نمبر155۔ کتاب الايمان باب نزول عيسي۔ دار احيا٫ التراث العربي بيروت۔

6۔مستخرج ابو عوانہ۔ يعقوب بن اسحاق۔متوفيٰ 316ھ۔جلد1صفحہ 99۔حديث نمبر315۔ کتاب الايمان باب ثواب من آمن بمحمد ۔دار المعرفة بيروت۔

7۔معجم ابن الاعرابي۔ ابوسعيد بن الاعرابي۔ متوفيٰ340ھ۔جلد3صفحہ1051۔حديث نمبر 2261۔حديث الترقفي۔ دار ابن الجوزي۔طبع اوّل 1418ھ۔

8۔صحيح ابن حبان۔محمد بن حبان۔متوفيٰ  354ھ۔جلد15صفحہ213۔تابع کتاب التاريخ۔ ذکر الخبر الدال۔حديث نمبر6802۔مؤسسة الرسالة بيروت۔طبع اوّل 1408ھ۔

9۔المعجم الاوسط۔ ابو القاسم الطبراني۔متوفيٰ 360ھ۔جلد 9صفحہ 86۔حديث نمبر 9203۔دار الحرمين قاہرہ۔

10۔الايمان لابن مندہ۔محمد بن اسحاق بن محمد۔ متوفيٰ395ھ۔جلد1صفحہ516۔ذکروجوب الايمان۔ حديث نمبر 415۔مؤسسة الرسالة بيروت۔طبع دوم 1406ھ۔

11۔المسند المستخرج علي صحيح مسلم۔ احمد بن عبداللّٰہ ۔متوفيٰ420ھ۔جلد1صفحہ220۔باب کيف انتم اذا نزل ابنُ مريم۔حديث نمبر393۔ دارالکتب العلميہ  بيروت۔طبع اول1417ھ

12۔السنن الواردہ في الفتن۔عثمان بن سعيد الداني۔متوفيٰ 444ھ ۔جلد نمبر6صفحہ 1231۔باب في نزول عيسيٰ۔دار العاصمة الرياض ۔سعودي عرب۔طبع اوّل 1416ھ۔

13۔الاسما٫والصفات۔احمدبن حسين البيہقي۔ متوفيٰ458ھ۔جلد2صفحہ331۔باب قول اللّٰہ اني متوفيک مکتبة السوادي جدہ۔ سعودي عرب ۔طبع اوّل 1413ھ ۔

14۔شرح السنہ للبغوي۔حسين بن مسعود البغوي ۔متوفيٰ 516ھ۔جلد 15صفحہ 83۔کتاب الفتن باب نزول عيسي۔حديث نمبر4277۔المکتب الاسلامي دمشق۔طبع دوم1403ھ

2۔أَمَّكُمْ مِنْكُمْ والي احاديث (6)

اس بارہ ميں سب سے اہم حديث تو صحيح مسلم کي ہے جو صحيح بخاري کے بعد مسلمانوں کي اہم ترين کتاب حديث ہےمگر اس سے پہلے اور بعد کي کتابوں ميں بھي يہ حديث ملتي ہے۔

1۔ کتاب الفتن ۔نعيم بن حماد۔متوفيٰ228ھ۔ جلد 2صفحہ 574۔باب نزول عيسٰي۔حديث نمبر1605۔ مکتبة التوحيد قاہرہ طبع اوّل 1412ھ۔

2۔مسند احمد۔ امام احمد بن حنبل۔متوفيٰ 241ھ۔جلد7صفحہ398مسندابي ھريرة۔حديث نمبر  7669۔ مؤسسة الرسالة بيروت۔طبع اوّل 1421ھ۔

نيز جلد 13صفحہ 108۔حديث نمبر7680

3۔صحيح مسلم۔مسلم بن حجاج ۔متوفيٰ261ھ۔ جلد1صفحہ37۔کتاب الايمان باب نزول عيسي۔حديث نمبر 246۔دار احيا٫ التراث العربي بيروت۔

4۔مستخرج ابو عوانہ۔ يعقوب بن اسحاق۔متوفيٰ 316ھ۔جلد1صفحہ99۔حديث نمبر316۔ کتاب الايمان باب ثواب من آمن بمحمد ۔دار العرفة بيروت۔

5۔الايمان لابن مندہ۔محمدبن اسحاق بن محمد۔ متوفيٰ 395ھ۔جلد1صفحہ516۔ذکر وجوب الايمان۔ حديث نمبر 415۔مؤسسة الرسالة بيروت۔طبع دوم 1406ھ۔

6۔البعث والنشور۔احمدبن حسين البيہقي۔ متوفيٰ458ھ۔جلد1صفحہ179۔باب نزول عيسي۔ مکتبہ دار الحجاز سعودي عرب ۔طبع اوّل 1436ھ۔

3۔إِمَامًا هَادِيًاوالي احاديث (2)

1۔جامع معمر بن راشد۔معمر بن ابي عمرو۔ متوفيٰ 153ھ۔جلد11صفحہ400۔باب نزول عيسي۔حديث نمبر20843۔ مجلس العلميپاکستان۔طبع دوم 1403ھ ۔

2۔کتاب الفتن ۔نعيم بن حماد۔متوفيٰ228ھ۔ باب نزول عيسي جلد2صفحہ 576حديث نمبر1610۔ مکتبة التوحيد قاہرہ ۔طبع اوّل 1412ھ۔

4۔إِمَامَ هُدًى والي احاديث (1)

1۔مسندالحميدي۔عبداللّٰہ بن زبيرالحميدي۔ متوفيٰ 219ھ۔ جلد نمبر 2صفحہ 260۔ حديث نمبر 1129۔ باب جامع عن ابي ھريرة۔ دار السقا٫دمشق۔طبع اوّل 1996ء۔

5۔إِمَامًا مُقْسِطًاوالي احاديث (14)

1۔جامع معمر بن راشد۔معمر بن ابي عمرو۔ متوفيٰ153ھ۔ جلد11صفحہ399تا401۔باب نزول عيسي۔ حديث نمبر20840 ,20844 ۔مجلس العلمي پاکستان۔ طبع دوم 1403ھ۔

2۔مسند الحميدي، عبد اللہ بن زبير الحميدي۔ متوفيٰ219ھ۔جلدنمبر2صفحہ259۔حديث نمبر1128۔باب جامع عن ابي ھريرة۔دار السقا٫ دمشق۔طبع اوّل 1996ء۔

3۔کتاب الفتن۔نعيم بن حماد۔متوفيٰ228ھ۔ باب نزول عيسي جلد2صفحہ 574حديث نمبر 1604 و جلد نمبر 2صفحہ 576۔حديث نمبر 1609،1615۔ مکتبة التوحيد قاہرہ ۔طبع اوّل 1412ھ۔

4۔مسند احمد ۔امام احمد بن  حنبل۔ متوفيٰ  241ھ۔ جلد 13 صفحہ 107 مسندابي ھريرة۔ حديث نمبر7679نيز جلد 13صفحہ 108۔حديث نمبر7680۔                                                         مؤسسة الرسالة بيروت۔طبع اوّل 1421ھ۔

5۔صحيح مسلم۔مسلم بن حجاج۔متوفيٰ261ھ۔ جلد1صفحہ135۔کتاب الايمان باب نزول عيسي۔حديث نمبر242۔دار احيا٫ التراث العربي بيروت۔

6۔مسند ابو يعلي۔احمد بن علي الموصلي متوفيٰ307ھ۔ جلد 11 صفحہ 462۔ حديث نمبر 6584۔ دارالمامون دمشق۔طبع اوّل 1404ھ۔

7۔مستخرج ابو عوانہ۔ يعقوب بن اسحاق۔ متوفيٰ 316ھ۔جلد 1صفحہ98۔حديث نمبر 310۔ کتاب الايمان باب ثواب من آمن بمحمد ۔دار المعرفة بيروت۔

8۔الفوائدالشہير۔محمدبن عبداللّٰہ البغدادي۔ متوفيٰ 354ھ۔ جلد 2 صفحہ 776۔ حديث نمبر1081۔ طبع اوّل1417ھ۔

9۔مسند الشامين۔ابو القاسم الطبراني۔متوفيٰ 360ھ۔ جلد 1صفحہ317۔ مسند عبدالرحمان بن يزيد۔ حديث نمبر 558۔ مؤسسة الرسالة بيروت۔ 1405ھ۔

10۔الشريعة لآجري۔ابو بکر محمد بن حسين۔ متوفيٰ360ھ۔جلد13صفحہ1223۔حديث نمبر889۔ کتاب التصديق بالدجال۔باب الايمان بنزول عيسي۔

11۔الايمان لابن مندہ۔ محمد بن اسحاق بن محمد۔ متوفيٰ395ھ۔ جلد1 صفحہ513۔ ذکروجوب الايمان۔ حديث نمبر 415۔مؤسسة الرسالة بيروت۔طبع دوم 1406ھ۔

12۔مستدرک حاکم۔محمد بن عبداللّٰہ الحاکم۔متوفيٰ405ھ۔ کتاب الفتن باب لا يزداد الامر الا شدة ۔حديث نمبر 4162۔جلد 2صفحہ 651۔

13۔حليةالاوليا٫۔ ابو نعيم احمد بن عبداللّٰہ  متوفيٰ 430ھ۔حالات ابو عمرو الشيباني ۔جلد 6صفحہ 108 دارالکتاب العربي بيروت 1409ھ۔

14۔المقصد العلي۔نورالدين علي الہيثمي۔ متوفيٰ809ھ۔جلد3صفحہ132۔کتاب ذکر الانبيا٫۔باب حياة الانبيا٫۔حديث نمبر1240۔دار الکتب العلميہ بيروت۔

6۔إِمَامًا عَادِلًاوالي احاديث (3)

1۔ مصنف ابن ابي شيبہ ۔ابو بکر بن ابي شيبہ متوفيٰ 235ھ۔جلد7صفحہ 490۔ کتاب الفتن باب في فتنة الدجال۔حديث نمبر37474۔مکتبة الرشد الرياض۔طبع اوّل 1409ھ۔

2۔ مسند احمد۔امام احمد بن حنبل۔متوفيٰ  241ھ۔جلد 16صفحہ 181۔182مسند ابي ھريرة ۔حديث نمبر 10261۔مؤسسة الرسالة بيروت ۔طبع اوّل 1421ھ۔

3۔الفوائد الشہير۔ محمد بن عبد اللّٰہ البغدادي۔ متوفيٰ354ھ۔ جلد1صفحہ621۔ حديث نمبر 824۔دار ابن الجوزي الرياض۔ طبع اوّل 1417ھ۔ اس ميں مسيح کےکام قتل خنزير کے ساتھ يہ بھي لکھا ہے يقتل  الخنزير والقردة۔ يعني وہ خنزير اوربندروں کو بھي قتل کرے گا۔

7۔إِمَامًا عَدْلًاوالي احاديث (6)

1۔مسنداحمد۔امام احمد بن حنبل۔متوفيٰ  241ھ۔ جلد 15صفحہ62۔مسند ابي ھريرة۔حديث نمبر  9121۔نيز جلد 41صفحہ15تا16۔ حديث نمبر24467۔ مؤسسة الرسالة بيروت۔طبع اوّل 1421ھ۔

2۔سنن ابن ماجہ۔ محمد بن يزيد القزويني۔ متوفيٰ273ھ۔کتاب الفتن باب فتنة الدجال۔حديث نمبر 4078۔جلد 2صفحہ 1363۔   

3۔صحيح ابن حبان۔محمد بن حبان۔متوفيٰ  354ھ۔جلد15صفحہ235۔ذکرالاخبارعن مکث عيسي۔  حديث نمبر 6822۔ مؤسسة الرسالة بيروت۔ طبع اوّل 1408ھ۔

4۔السنن الواردةفي الفتن۔عثمان بن سعيد الداني ۔متوفيٰ 444ھ۔جلد نمبر 6صفحہ 1238۔ باب في نزول عيسي۔ حديث نمبر687 

5۔البعث والنشور ۔احمد بن بن حسين البيہقي۔ متوفيٰ 458ھ۔جلد1صفحہ181۔باب نزول عيسي۔حديث نمبر207۔مکتبہ دار الحجاز سعودي عرب ۔طبع اوّل 1436ھ ۔

6۔ موارد الظمآن۔نور الدين علي  الھيثمي۔متوفيٰ 807ھ۔جلد1صفحہ469۔باب في الکذابين والدجال۔ حديث نمبر 1905۔

8۔إِمَامًا حَكَمًاوالي احاديث (2)

1۔المعجم الاوسط۔ابو القاسم الطبراني۔متوفيٰ 360ھ۔جلد2صفحہ 79۔حديث نمبر1309۔ دار الحرمين قاہرہ۔

2۔المعجم الصغير۔ابو القاسم الطبراني۔متوفيٰ 360ھ۔جلد1صفحہ69۔حديث نمبر84۔من اسمہ احمد۔ المکتب الاسلامي دار عمار بيروت۔ طبع اوّل1405ھ۔

سچائي ابتدائي زمانہ سے ہے

يہ صرف حديث کي کتابيں ہيں، تفسير اور تاريخ و سيرت کي بہت سي کتب ميں بھي يہ احاديث پائي جاتي ہيں ۔حديث کي مندرجہ بالا 34کتب اسلام کے ابتدائي زمانہ کي ہيں يہ کتب اوران کے مصنفين عالم اسلام ميں بڑي عظمت اور احترام کے حامل ہيں اپني سند سے حديث روايت کرتے ہيںاور ا ن کے فيض سے اور ان کے حوالےسے بعد کي بے شمار کتب ميں يہ احاديث موجود ہيں۔ان ميں سب سے پہلي کتاب تفسير مجاہد ہے جو تابعي ہيں جن کا زمانہ وفات 104ھ ہے۔ يہ وہ زمانہ ہے جب ابھي تفسير و حديث کي تدوين کا آغاز ہوا تھا ۔پس يہ سچائي زماني لحاظ سے بھي بعد کي نہيں آغاز کي ہےپھر صحيح بخاري ،صحيح مسلم، سنن ابن ماجہ،مسند احمد اور مستدرک حاکم جيسي مستند کتب بھي موجود ہيں۔

(نوٹ ۔تمام حوالہ جات کي تفصيل اسلامي کتب کے بہت ضخيم مجموعہ المکتبة الشاملة  الاصدار 3.48سے لي گئي ہے۔)

کلام رسول اللہﷺکااعجاز

کيا اب کوئي ذي شعور کہہ سکتا ہے کہ ابن ماجہ کي حديث اکيلي ہے ۔اگر اس کي سند ميں کوئي کمزوري تھي تو دوسري احاديث اسے تقويت دے رہي ہيں۔ اگر اس کے مضمون ميں کوئي ابہام تھا تو دوسري احاديث اسے بالکل واضح کر رہي ہيں پس روايت اور درايت دونوں طرح سے مسيح اور مہدي کا ايک وجود ہونا ثابت ہے ۔

اور يہي رسول اللہ ﷺکے کلام کا اعجاز ہے۔ روحاني کلام ميں حقائق اور سچائي کے ٹکڑے مختلف جگہوں پر بکھرے ہوتے ہيں۔ اہل بصيرت اور عارف باللہ ان کو اکٹھا کر کے مکمل سچائي پاليتے ہيں۔ اس طرح علم اور تحقيق کي راہ بھي کھلتي ہے اور غور و فکر کے چشمے بھي ابلتے ہيں۔سچي دانش وہي ہے جو خدا کے نور سے ديکھے۔فتدبروايااولي الابصار۔

ان احاديث کواس پہلوسے بھي ديکھا جا سکتا ہے کہ رسول اللہ ؐ کي غلامي ميں آنے والا مسيح نبي بھي ہے امام بھي ہے مہدي بھي ہے مجسم ہدايت بھي ہے ۔عادل بھي ہے اور مجسم عدل بھي۔امام مقسط بھي ہے اور امام حکم بھي۔وہ کاسر صليب بھي ہے  وہ ياجوج ماجوج کو برباد کرنے والا اور قاتل دجال بھي ہے ۔اور خنزير کو نيست و نابود کرنے والا بھي ۔اسلام کا عالمگير غلبہ بھي اسي کے ہاتھوں مقدر ہے اور تمام مذاہب باطلہ کي شکست بھي ۔اگر يہ سارے کام اسي نے کرنے ہيں تو مہدي اَور کيا کرے گا۔مسيح جيسے عظيم الشان وجود، عالي مرتبت امام،آسماني نوروں اور روحاني برکات سے معمور فرد منفرد کے ساتھ اس کے ہم پلّہ کسي اَور شخص کي کيا ضرورت ہے۔کہيں ايسا تو نہيں کہ اسي کي ايک عظيم صفت مہدي بھي ہے۔اور مسيح اور مہدي ايک ہي وجود ہے۔

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button