مقام محمودؓ
مرے محمود ، اے فضل عمر ، اے نور یزدانی
مسیح وقت کے لختِ جگر ، اے یوسف ثانی
تجھے بخشا خطاب مصلح موعود قدرت نے
تجھے سونپی وقار دینِ احمد کی نگہبانی
محمدؐ کے پیام جانفزا کا ترجماں تو ہے
روایاتِ کہن کی ایک زندہ داستاں تو ہے
تری تقریر سے کھلتے ہیں غنچے آرزوؤں کے
تری تحریر میں تحریر فطرت کارفرما ہے
ترا سینہ ازل سے مطلع انوار عرفاں ہے
تری رگ رگ میں درد احمدیت کارفرما ہے
جہاں میں عظمت دینِ متیں کا پاسباں تو ہے
خدا والوں کے لشکر کا امیر کارواں تو ہے
کچھ اس انداز سے چھیڑا سرود سرمدی تو نے
مرے آقا دلوں کو ایک سوز جاوداں بخشا
زمانے سے الگ شرح حدیث عشق کی تو نے
خدائے قادر مطلق نے تجھ کو وہ بیان بخشا
امین آگہی تو ہے خدا کا رازداں تو ہے
جہانِ آب و گل میں واقفِ سرنہاں تو ہے
بپا ہے چار سو ایک غلغلہ دنیائے باطل میں
کہ تو نے دامنِ جہل و ضلالت چاک کر ڈالا
خدا کے فضل سے تیغِ دلائل ہاتھ میں لے کر
وجود ماسوا کا تو نے قصہ پاک کر ڈالا
برائے دشمنان دیں بلائے ناگہاں تو ہے
رموز معرفت کا ایک بحرِ بیکراں تو ہے