عورت اپنے خاوند کے گھر کی نگران ہے
حضرت خلیفۃ المسیح الخا مس ایدّہ اللہ تعا لیٰ بنصرہ العزیز نے 15؍اپریل 2006ء کو جلسہ سالانہ آ سٹر یلیا میں مستورات سے خطاب میں عورتوں کو خصو صیت سے نصیحت کرتے ہو ئے فرمایا: ’’ آ نحضرت ﷺ نے فر مایا کہ عورت اپنے خا وند کے گھر کی نگران ہے جہا ں وہ اس بات کا خیال رکھے کہ خا وند کے گھر کو کسی قسم کا بھی نقصان نہ ہو۔کسی قسم کا کو ئی مادی نقصان بھی نہ ہو۔اور رو حا نی نقصان بھی نہ ہو ۔اُس کے پیسے کا بے جا استعمال نہ ہو۔کیو نکہ بے جا استعمال ،اسراف جو ہے یہی گھروںمیں بے چینیا ں پیدا کر د یتا ہے۔عور تو ں کے مطالبے بڑھ جا تے ہیں ۔خا وند اگر کمزور اعصاب کا مالک ہے تو ان مطالبوں کو پورا کر نے کے لئے پھر قر ض لے کر اپنی عورتو ں کے مطالبات پورے کرتا ہے اور بعض دفعہ اس وجہ سے مقروض ہو نے کی وجہ سے ،اس قر ضے کی وجہ سے جب بے سکونی کی کیفیت پیدا ہو تی ہے تو فکروں میں مبتلا ہوتا ہے اور اگر اس کی طبیعت صبر کرنے والی بھی ہے تو پھر مریض بن جا تا ہے ۔کو ئی شوگر کا مریض بن گیا ،کو ئی بلڈ پر یشر کا مریض بن گیا اگر خا وند نہیں مانتا تو بعض عو رتیں اپنے خا و ندوں کے رویہ کی وجہ سے شوگر اور بلڈ پر یشر کی مریض بن جا تی ہیں ۔لیکن اگر آپ نگرانی کا صحیح حق ادا کرنے والی ہو ں گی تو نہ تو آپ کسی قسم کی مریض بن رہی ہوں گی نہ آپ کے خا وند کسی قسم کے مریض بن رہے ہو ں گے۔اگر کو ئی خا وند بے صبراہے تو گھر میں ہر وقت تُو تکار رہتی ہے یہ بھی مریض بنا رہی ہو تی ہے۔دونوں صورتوں میں وہی گھر جو جنت کا گہوارہ ہو نا چاہئے،جنت نظیر ہونا چا ہئے ان لڑ ائیوں جھگڑوں کی وجہ سے جہنم کا نمونہ پیش کر رہا ہو تا ہے۔
( عائلی مسائل اور اُن کا حل انتخاب از اِرشادات حضرت مرزا مسرور احمد خلیفۃ المسیح الخامس ایّدہ اللہ تعا لیٰ بنصرہ العزیز، ایڈیشن UK 2018ء،صفحہ137تا138)