متفرق

قبولیت دعا حضرت اقدس مسیح موعودعلیہ الصلوٰۃ و السلام

حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام فرماتے ہیں:

سردار خان برادر حکیم شاہ نواز خان جو ساکن راولپنڈی ہیں۔ میری طرف لکھتے ہیں کہ ایک مقدمہ میں اُن کے بھائی شاہ نواز خان کی مع ایک فریق مخالف کے عدالت میں ضمانت لی گئی تھی جس میں حضرت صاحب سے یعنی مجھ سے بعد اپیل دعا کروائی گئی تھی اور ہر دو فریق نے اپیل کیا تھا۔ چنانچہ دعا کی برکت سے شاہ نواز کا اپیل منظور ہو گیا اور فریق ثانی کی اپیل خارج ہو گئی۔ قانون دان لوگ کہتے تھے کہ اپیل کرنا بے فائدہ ہے کیونکہ بالمقابل ضمانتیں ہیں یہ دعا کا اثر تھا کہ دشمن کی ضمانت قائم رہی اور شاہ نواز ضمانت سے بَری کیا گیا۔

قبولیت دعا کا ایک اور نشان بیان کرتے ہوئے حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام فرماتے ہیں:

میاں نور احمد مدرس مدرسہ امدادی بستی وریام کملانہ ڈاک خانہ ڈب کلاں تحصیل شور کوٹ ضلع جھنگ کے متواتر خطوط میرے نام اس بارہ میں پہنچے تھے کہ اُن کے عزیز دوست مسمّی قاسم و رستم ولعل وغیرہ پر ایک جھوٹا مقدمہ مسمّی پٹھانہ کملانہ نے کیا ہوا ہے اور مقدمہ خطرناک ہو گیا ہے دعاکی جائے پس جبکہ کثرت سے ہر ایک خط میں عاجز انہ طور پر دعا کے لئے اُن کا اصرار ہوا تب میرے دل کو اس طرف توجہ ہو گئی کیونکہ میں نے واقعی طور پر ان کی حالت کو قابِل رحم پایا اِس لئے بہت دُعا کی گئی آخر دُعا منظور ہوئی چنانچہ 12؍ستمبر 1906ء کو اُسی میاں نور احمد کا خط مجھ کوبذریعہ ڈاک جو فتح یابی مقدمہ کی نسبت تھا پہنچا جو ذیل میں لکھا جاتا ہے اور وہ یہ ہے:-

بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

نَحْمَدُہٗ وَنُصَلِّیْ عَلٰی رَسُوْلِہِ الْکَرِیْمِ

حضرت مرشدنا و مولانا جناب مسیح علیہ الصلوٰۃ والسلام۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہٗ بعد ادائے آداب غلامانہ عرض ہے کہ جو مقدمہ جھوٹا پٹھانہ کملانہ نے ہمارے غریب دوست مسمّی قاسم ورستم و لعل وغیرہ پر دائر کیا ہوا تھا وہ مقدمہ خدا کے فضل سے آپ کی دعاؤں کی برکت سے ۳۱؍اگست ۱۹۰۶ء کو فتح ہو گیا ہے آپ کو مبارک ہو۔ سبحان اللہ خدائے پاک نے اپنے پیارے امام کی دُعاؤں کو قبول فرمایا اور سرفراز کیا اور ہمارے ایمان میں ایزادی ہوئی ہم اس احکم الحاکمین کے فضلوں کا شکر ادا نہیں کر سکتے۔

راقم بندہ نور احمد مدرس مدرسہ امدادی بستی وریام کملانہ

ڈاکخانہ ڈب کلاں تحصیل شورکوٹ ضلع جھنگ

(حقیقۃ الوحی ، روحانی خزائن جلد 22 صفحہ 337تا338)

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Check Also
Close
Back to top button