متفرق

ملفوظات حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام اور فارسی ادب (قسط نمبر 56)

(محمود احمد طلحہ ۔ استاد جامعہ احمدیہ یو کے)

جبر وقضا وقدر اور دعا

…قرآن شریف نے ان امور کو جن سے احمق معترضوں نے جبر کی تعلیم نکالی ہے۔ محض اس عظیم الشان اصول کو قائم کرنے کے لیے بیان کیا ہے کہ اﷲ تعالیٰ ایک ہے اور ہر ایک امر کا مبدء اور مرجع وہی ہے وہی علّت العلل اور مسبّب الاسباب ہے۔ یہ غرض ہے جو اﷲ تعالیٰ نے قرآن شریف میں بعض درمیانی وسائط اٹھا کر اپنے علّت العلل ہونے کا ذکر فرمایا ہے ورنہ قرآن شریف کو پڑھو اس میں بڑی صراحت کے ساتھ اُن اسباب کو بھی بیان فرمایا جس کی وجہ سے انسان مکلّف ہو سکتا ہے۔

علاوہ بریں قرآن شریف جس حال میں اعمال بَد کی سزا ٹھہراتا ہے اور حدود قائم کرتا ہے۔ اگر قضا وقدر میں کوئی تبدیلی ہونے والی نہ تھی اور انسان مجبور مطلق تھا، تو ان حدودو شرائع کی ضرورت ہی کیا تھی۔

پس یاد رکھنا چاہیے کہ قرآن شریف دہریوں کی طرح تمام امور کو اسباب طبیعہ تک محدود رکھنا نہیں چاہتا بلکہ خالص توحیدپر پہنچانا چاہتا ہے۔ اصل بات یہ ہے کہ لوگوں نے دعا کی حقیقت کو نہیں سمجھا اور نہ قضاوقدر کے تعلقات کو جو دعا کے ساتھ ہیں تدبر کی نگاہ سے دیکھا ہے۔ جو لوگ دعا سے کام لیتے ہیں۔ اﷲ تعالیٰ ان کے لیے راہ کھول دیتا ہے۔ وہ دعا کو رد نہیں کرتا۔ ایک طرف دعا ہے۔ دوسری طرف قضاوقدر۔ خدا نے ہر ایک کے لیے اپنے رنگ میں اوقات مقرر کر دیئے ہیں۔ اور ربوبیت کے حصہ کو عبودیت میں دیا گیا ہے اور فرمایا ہے

اُدْعُوْنِیْ اَسْتَجِبْ لَکُمْ (المومن : 61)

مجھے پکارو میں جواب دوں گا۔ میں اس لیے ہی کہا کرتا ہوں کہ ناطق خدا مسلمانوں کا ہے، لیکن جس خدا نے کوئی ذرّہ پیدا نہیں کیا یا جو خود یہودیوں سے طمانچے کھا کر مر گیا وہ کیا جواب دیگا۔

تو کار زمیں را نکو ساختی

کہ با آسماں نیز پر داختی

جبر اور قدر کے مسئلہ کو اپنی خیالی اور فرضی منطق کے معیار پر کسنا دانشمندی نہیں ہے۔ اس سر کے اندر داخل ہونے کی کوشش کرنا بیہودہ ہے۔ الوہیت اور ربوبیت کا کچھ تو ادب بھی چاہیے۔ اور یہ راہ تو ادب کے خلاف ہے کہ الوہیت کے اسرار کو سمجھنے کی کوشش کی جاوے۔ الطریقۃ کلھا ادب۔

(ملفوظات جلد سوم صفحہ 224-225)

اس گفتگو میں حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام نے شیخ سعدی کا فارسی کا یہ شعر استعمال کیا ہے۔

تُوْکَارِزَمِیں رَا نِکُوْسَاخْتِیْ

کِہ بَاآسِمَانْ نِیْز پَرْدَاخْتِی

ترجمہ:۔ کیا تو نے زمینی کاموں کودرست کرلیاہے کہ آسمانی کاموں کی طرف بھی متوجہ ہوگیاہے۔

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Check Also
Close
Back to top button