یادِ رفتگاں

Man of the People: K M Shakir

(ذیشان محمود۔ مربی سلسلہ سیرالیون)

مکرم خوشی محمد صاحب شاکر سابق مبلغ سلسلہ سیرالیون

مجلس مشاورت کے دوسرے روز مہمانان کرام کو دارالضیافت کی جانب سے عشائیہ کا پروگرام لجنہ ہال کے عقبی باغ میں منعقد کیا جاتا تھا۔ ہم طلبہ جامعہ serving کی تیاری کرنے کے لیے سہ پہر کو وہاں پہنچ جاتے۔ ٹیبل مقرر کیے جانے اور ترتیب وغیرہ کا کام مکمل کر لینے کے بعد ہم بزرگ مربیان کے گرد بیٹھ جاتے اور وہ واقعات سنانے لگ جاتے۔ ایک بار ایک بزرگ مربی صاحب افریقہ میں گزرے دنوں کے تبلیغی اور ایمان افروز واقعات سنا رہے تھے۔ انہوں نے اپنا تعارف خوشی محمد شاکر کے نام سے کروایا۔ آپ سے یہ پہلی ملاقات تھی۔

آپ کے بیان میں ایک کشش تھی۔ سننے والے ان واقعات میں محو ہوکر شاید اپنے مستقبل میں ان کی جگہ خود کو دیکھ رہے تھے۔ خاکسار کو بالکل علم نہ تھا کہ ایک دن انہی واقعات کا عینی شاہد بن جاؤں گا۔ اور اسی ملک کے اسی شہر میں بیٹھا آپ کا ذکر خیر کر رہا ہوں گا جہاں آپ نے کبھی سلسلہ کی خدمت کی تھی۔

شاید ان دنوں آپ کی سیرالیون سے واپسی ہوئی تھی جہاں آپ قریباً 17 سال خدمات بجا لاتے رہے۔ پھر مختلف میٹنگز میں آپ سے ملاقات ہوتی رہی۔ خاکسار کا ضلع جھنگ میں تقرر ہوا جبکہ آپ مربی ضلع چنیوٹ تھے۔ بعض اوقات جھنگ، چنیوٹ کے مربیان کی میٹنگ دار الضیافت میں منعقد ہوتی۔ وہاں آپ سے ملاقات ہوجاتی۔ دوران میٹنگ کام کرنے کے منفرد طریق اختیار کرنے کی تجویز دیتے۔ خصوصاً انفردای رابطے پر زور دیتے ہوئے تجربہ شدہ نت نئے طریق بیان کرتے۔ محترم محمد الدین ناز صاحب سے مشابہت کے سبب آپ کا ان سے رشتہ پوچھتے تو کہتے کہ میں تو ان کا شاگرد ہوں بس۔

فیکٹری ایریا احمد اور دارالنور کی تقسیم سے قبل ایک ہی مسجد ہونے کے سبب جمعہ پر بھی ملاقات ہو جاتی۔ آپ کے بیٹے کے بیرون ملک چلے جانے کے بعد خاکسار کچھ عرصہ منتظم اطفال حلقہ فیکٹری ایریا احمد رہا۔ اس مختصر دورانیہ میں بھی آپ نے اطفال کی حوصلہ افزائی کے لئے کئی بار نقد انعام پیش کیے۔

فیکٹری ایریا سے دفتر جاتے ہوئے راستے سے پیدل چلنے والے مربیان و کارکنان کو اپنی کار میں سوار کر لیتے۔ ایک بار مجھے بھی کار میں سوار کرا لیا اور ایک اور مرتبہ ایسا ہوا کہ میں پنکچرشدہ سائیکل ہاتھ میں تھامے جا رہا تھا تو گاڑی رکوا کر معذرت خواہانہ لہجے میں کہنے لگے کہ آپ کی تو جگہ ہے سائیکل کی نہیں ہے۔

پھر سیرالیون آمد سے قبل آپ کے ساتھ ایک دفتری میٹنگ تھی جس میں آپ نے سیرالیون میں سکول اور میدان عمل دونوں کے حوالے سے نہایت ضروری ، قابل عمل اور قیمتی نصائح فرمائیں۔ ایک بات جو بارہا دہرائی وہ یہ تھی کہ:

’افریقہ میں جماعت آپ کو الاؤنس کھانا کھانے کے لئے دیتی ہے بعض لوگ جمع کرنا شروع کر دیتے ہیں۔ اس کا نقصان یہ ہوتا ہے کہ آپ کی صحت گرنا شروع ہو جاتی ہے۔ کھائیں اور صحت مند رہیں تب ہی بھرپور خدمت کر سکیں گے۔‘

محترم چودھری حمیداللہ صاحب مرحوم وکیل اعلیٰ انجمن تحریک جدید نے آپ کو اپنے میدان عمل کے واقعات کو کتابی صورت میں جمع کرنے کے حوالے سے حکماً ارشاد فرمایا تھا۔ آپ نے اس حوالے سے چودھری صاحب سے ان کے حینِ حیات میں چند ملاقاتیں بھی کیں۔ دسمبر 2020ء اور جنوری 2021ء میں آپ دفتر مجلس نصرت جہاں تشریف لاتے رہے۔ آپ اپنی فائل کی ورق گردانی کرتے۔ اپنی ہی بعض رپورٹس دیکھ کر ماضی میں کھو سے جاتے اور بعض اوقات خدا کی نعمتوں کو یاد کر کے ’بلّے بلّے‘ کہتے اور ان رپورٹس میں مذکور ایمان افروز واقعات کی تفصیلات بیان کرتے۔ اس حوالے سے آپ نے ابتدائی مسودہ کے مواد جمع کر لیا تھا۔

افریقہ کی ہمیشہ تعریف کرتے کہ اللہ تعالی نے جیسے اس زمین کو معدنیات اور پھلوں اور درختوں سے مالا مال کیا اور مٹی کو زرخیز کی ہے ویسے ہی وہاں کے لوگوں کے دل بھی ایمان کو قبول کرنے کے لئے زرخیز ہیں۔‘

کہتے کہ سیرالیون کے لوگ معصوم ہیں اور بہت ملنسار۔ ان سے ہمیشہ پیار سے ملیں۔ افریقن قوم پیار کو ترسی ہوئی ہے۔ پیار دیں۔ بطور استاد صرف سکول تک نہ رہیں، ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ میں بھی سلام دعا بنائیں۔ اچھا کھائیں، صاف رہیں اور خدمت کریں۔

آپ کا سیرالیون میں ایک بار ایکسیڈنٹ ہوا تھا جس میں آپ ونڈ سکرین سے باہر جا گرے تھے۔ اس وقت تو آپ کو چوٹیں وغیرہ آئیں تھیں اور پھر آپ ٹھیک ہو گئے تھے لیکن 15-16 سال بعد آپ کی ٹانگ سے دوبارہ کانچ کا ایک ٹکڑا نکالا گیا جو اتنے عرصے سے جسم میں موجود تھا۔

سیرالیون میں چند افراد سے ملاقات ہوئی جو آپ کے سبب حلقہ بگوش احمدیت ہوئے تھے۔ اور آپ کے سوال و جواب کے انداز کو سراہتے تھے۔ مکینی ریجن کے مبلغ صاحب نے بتایا تھا کہ یہاں آپ کو Man of the People کہا جاتا ہے۔

مبلغ صاحب نے ان کا گھر دکھایا۔ گھر کیا تھا دو چھوٹے چھوٹے کمرے تھے، ایک میں خود رہتے اور دوسرے میں دفتر تھا۔

اکثر خود فون کر کے احوال دریافت کرتے اور فون نہ کرنے کا شکوہ بھی کرتے۔ لوگوں میں گھل مل جانے کی تلقین کرتے اور کہتے یہی کامیابی کا راز ہے۔ لوکل غذا کھانے کی تلقین کرتے۔ آپ کے چھوٹے بیٹے نے بتایا کہ ان سترہ سالوں میں صرف آخری پانچ سال مع فیملی رہے۔ ورنہ مغربی افریقہ کے ان دور دراز مقامات پر تن تنہا خدمات بجا لاتے رہے۔

حوصلہ افزائی کرنا بھی ایک فن ہے جس کی لوگوں کو ضرورت ہوتی ہے۔ کرکٹ لیگز میں اکثر تشریف لاتے اور زیادہ سکور یا چھکے لگانے یا کسی بھی قسم کے معیار پر حوصلہ افزائی کی نقد انعام ضرور دیتے۔

جس دن آپ کی وفات کی اطلاع آئی ٹھیک ایک سال خاکسار کی آپ سے آخری ملاقات ہوئی تھی۔ آپ نے سیرالیون میں چند احباب کو کچھ بھجوانے کے لئے آپ نے خاکسار سے نہایت عالی ظرفی کا کام لیتے ہوئے عاجزانہ رنگ میں درخواست کی تھی۔ لیکن انہی ایام میں جن دفاتر میں چند احباب کا کرونا وائرس مثبت آیا تھا اس میں آپ کا بھی دفتر شامل تھا۔ آپ بھی سیلف لاک ڈاون کر رہے تھے جبکہ آپ کا ٹیسٹ منفی رہا تھا۔

خاکسار نے آپ کو فون کر کے بھی سامان کی یاددہانی کروائی تو آج کل اور کرونا ٹیسٹ منفی آنے پر بات طے ہو گئی۔ 8؍ فروری 2021ء کو گول بازار ربوہ میں آپ سے ملاقات ہوئی۔ خاکسار نے سامان کا یاد دلایا تو آپ الٹا معذرت کرنے لگے کہ ”میں بھول گیا تھا جس کی وجہ سے آپ کو تکلیف ہوئی ہوگی۔ بہرحال ہر سیرالیونین احمدی کو کے۔ایم۔شاکر کی طرف سے السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ کا تحفہ دے دینا۔ اگر کسی نے مجھے یاد رکھا ہوا ہوگا اور میرا ذکر کرے گا تو اس کو بھی میرے سلام کا تحفہ دے دینا۔“

کچھ احباب کو تو یہ تحفہ خاکسار نے پہنچا دیا تھا لیکن اس مضمون کے توسط سے تمام سیرالیونین احمدیوں تک یہ قرض آپ کے الفاظ میں پہنچائے دیتا ہوں۔

AsSalamuAlikum wa Rahmat ullah wa Barakatuhu from K M Shakir to all Sierra Leonean Ahmadies!

(کے ایم شاکر کی طرف سے تمام سیرالیونین احمدیوں کو السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ)

اللہ تعالیٰ ان کے درجات بلند فرمائے، ان کی خدمات کو قبول فرمائے اور اعلی علیین میں جگہ عطا فرمائے۔ آمین

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button