جماعت احمدیہ سُرینام کا اکتالیسواں جلسہ سالانہ
٭…ایمر انڈین وفد، اراکین پارلیمنٹ اور مختلف مذاہب کے نمائندوں کی شرکت
٭… جماعتی لٹریچر اور کتب کی نمائش
٭…مختلف ممالک سے پیغام تہنیت
٭… الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا میں خبروں کی اشاعت
خداتعالیٰ کے فضل اور احسان کے ساتھ جماعت احمدیہ سُرینام کو دو سال کے وقفے کے بعد مورخہ 7تا 9؍اکتوبر 2022ء اپنا 41واں جلسہ سالانہ منعقد کرنے کی توفیق ملی۔
جلسہ سالانہ کی باقاعدہ تیاری کے آغاز سے قبل حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی خدمت اقدس میں تاریخوں کی منظوری، افسر جلسہ سالانہ کی منظوری اور جلسہ کے کامیاب انعقاد کے لیے دعا کی درخواست بجھوائی گئی۔ حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے از راہ شفقت مکرم محمد صہیب اسد صاحب کی بطور افسر جلسہ سالانہ تقرری اور معین تاریخوں میں جلسہ کرنے کی اجازت عطا فرمائی۔
بعد ازاں شعبہ جات کی تقسیم کی گئی اور جلسہ کی بھر پور تیاری شروع کی گئی۔ مہمانوں کے بیٹھنے کے لیے اور حاضرین کو کھانا کھلانے کے لیے ٹینٹ بنوائے گئے۔ دیدہ زیب دعوت نامہ تیار کرکے تقسیم کیا گیا۔ وزراء، اراکین پارلیمنٹ اور مختلف مذہبی تنظیموں کو جماعت کے تعارفی خط کے ساتھ جلسہ کا دعوت نامہ بجھوایا گیا۔ پروگرام میں حصہ لینے والے ممبران کا چناؤ کیا گیا، اور تلاوت، نظم اور تقاریر تیار کرکے انہیں مہیا کی گئیں۔ اجتماعی وقار عمل کا اہتمام کیا گیا، مسجد اور ملحقہ جگہوں کی صفائی کی گئی۔ گھاس کاٹا گیا اور چولہے صاف کیے گئے۔ اضافی لائٹس اور برقی قمقمے لگوائے گئے۔
جلسہ سالانہ کا پہلا دن
نماز جمعہ کے بعد پرچم کشائی کی تقریب ہوئی۔ خاکسار (مربی سلسلہ) نے لوائے احمدیت اور محترم صدر صاحب نے سُرینام کا پرچم لہرایا۔ دعا کے بعد تمام حاضرین کی تواضع کی گئی۔
جلسہ کا افتتاحی اجلاس خاکسار کی زیر صدارت شروع ہوا۔ تلاوت قرآن کریم کی سعادت نسیم احمد صاحب نے حاصل کی اور حارث احمد مظفر صاحب نے حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام کا پاکیزہ منظوم کلام ’’کس قدر ظاہر ہے نور اس مبدءالانوار کا‘‘ پیش کیا۔ محترم شمشیر علی صاحب نے تربیت اولاد کے حوالے سے تقریر کی۔ پھر شارق محمود صاحب نے رسول رحمتﷺ کی بچوں سے شفقت کے موضوع پر تقریر کی۔ خاکسار نے قیام صلوٰۃ کے حوالے احکام قرآن اور اسوہ رسولﷺ پیش کیے۔ محترم نور الدین محمود صاحب نے تمام حاضرین کا شکریہ ادا کیا، اور اگلےدو دنوں کے پروگراموں میں بھرپور شرکت کی تلقین کی۔ اس کے بعد خاکسار نے اختتامی دعا کروائی۔ بعد ازاں تمام حاضرین کی خدمت میں کھانا پیش کیا گیا۔
جلسے کا پہلا دن افراد جماعت کے لیے مخصوص تھا۔ پہلے دن 90مردو زن نے پروگرام میں شرکت کی۔
جلسہ سالانہ کا دوسرا دن
دوسرے دن کے اجلاس کا موضوع ’’کامل انصاف معاشرے کی پائیدار ترقی کا ضامن‘‘ مقرر کیا گیاتھا۔ وقت مقررہ سے پہلے افراد جماعت اور مختلف مذاہب کے نمائندوں کی آمد شروع ہوگئی۔ نیشنل اسمبلی کے دو ممبران اور ایک وزیر مقررہ وقت پر تشریف لائے۔
تلاوت قرآن کریم اور ترجمے کی سعادت حارث احمد مظفر صاحب نے حاصل کی۔ نوشاد چراغ علی صاحب نے مسیح الزّمان کا پاکیزہ منظوم کلام ’’لوگو سنو کہ زندہ خدا وہ خدا نہیں‘‘ پیش کیا۔ محترم فرید جمن بخش صاحب نے حاضرین کو خوش آمدید کہا، اورحضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی تحریرات کے حوالے سے جلسہ کے اغراض و مقاصد بیان کیے۔ جلسہ کے موضوع کے حوالے سے دوسری تقریر مکرم محمد صہیب اسد صاحب کی تھی۔ بعد ازاں خاکسار نے عدل و انصاف کے حوالے قرآنی تعلیم اور اسوہ رسول ﷺ پیش کیا۔ اس کے بعد محترم شمشیر علی شیخ علی بخش صاحب نے عدل و انصاف اور معاشرتی ترقی کے حوالے سے حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ تعالیٰ کی مشہور کتاب ’’عدل،احسان اور ایتآءِ ذی القربٰی‘‘ اور حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی تصنیف ’’عالمی بحران اور امن کی راہ‘‘ کے اقتباسات سے مزین تقریر نہایت عمدگی کے ساتھ پیش کی۔ اس تقریر کو حاضرین نے بہت سراہا۔
اس کے بعد مہمان مقررین کو باری باری سٹیج پر بلایا گیا۔ سب سے پہلے مہمان مقرر آریہ سماج کے نمائندہ اور تنظیم کے نائب صدر پنڈت گنگا دین تھے۔ انہوں نے معاشرے میں امن و انصاف کے قیام کے حوالے سے اسلامی تعلیم کو سراہا اور جماعت کے مقررین نے جس انداز سے اس تعلیم کو پیش کیا اسے بہت قابل قدر قرار دیا۔ سناتن دھرم مہا سبھا سرینام کے صدر پنڈت نیتن جگ بندھن نے خود اس پروگرام میں شمولیت کا وعدہ کیا تھا، مگرانہوں نے اپنی علالت کے باعث سناتن دھرم خواتین کی تنظیم کی صدر پولیس کمشنرمس رنجیت سنگھ پورن کو اپنی نمائندگی میں بھیجا۔ موصوفہ نے جلسہ سالانہ کے موضوع کو وقت کی ضرورت قرار دیا اور جس انداز میں مقررین نے اسلامی تعلیم کو واضح کیا اس کی تعریف کی۔ جلسہ سالانہ میں شمولیت کی دعوت پر جماعت کا شکریہ ادا کیا اور اسے مذہبی رواداری کا عمدہ نمونہ قرار دیا۔
اگلے مہمان مقرر نیشنل اسمبلی کے ممبر مسٹررونی آلوما (Mr. Ronny Aloema)تھے، جو پہلی بار کسی جماعتی پروگرام میں شامل ہوئے۔ جلسہ سالانہ میں شمولیت کی دعوت ملنے کے بعد موصوف نے حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام، جماعت احمدیہ اور جلسہ سالانہ کے بارے میں پوری طرح تحقیق کی۔ اور پوری تیاری کے ساتھ جلسہ میں شمولیت کے لیے آئے۔ دعوت کلام ملنے کے بعد انہوں نے جلسہ سالانہ کےاغراض ومقاصد کے حوالے سے حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی تحریرات پیش کیں اور کہا کہ یہ تمام مقاصد انسانی زندگی کو بہتر بااخلاق اور باکردار بنانے کے لیے ضروری ہیں۔ اپنی گفتگو کے دوران موصوف نے متعدد بار حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کا نام بہت عقیدت اور احترام کے ساتھ لیا اور اسلام کی بیان کردہ تعلیم کو معاشرے، ملک اور دنیا کے لیے مشعل راہ اور حقیقی امن کی ضمانت قرار دیا۔
امسال ہم نے نیشنل اسمبلی کے صدر کو بھی جلسہ سالانہ میں شمولیت کی دعوت بھجوائی تھی، مگر بیرون ملک دورے پر ہونے کی وجہ سے انہوں نے رکن پارلیمنٹ مسٹرعبید کناپے(Mr. Obed Kanape)کو اپنی نمائندگی میں بجھوایا۔ مسٹر کناپے نے سب سے پہلے نیشنل اسمبلی کے صدر مسٹر مارینا بی کی طرف سے جماعت کا شکریہ ادا کیا کہ انہیں جلسہ سالانہ میں شمولیت کی دعوت دی گئی، اور اس کا موضوع بھی ایسا رکھا گیا جو عوام الناس کی بہبود اور بہتری سے تعلق رکھتا ہے۔ پھر کہا کہ میں نے مقررین کی باتیں سنی ہیں جو بہت دلنشین اور دلوں کو چھونے والی ہیں۔ ہم سب کو مل کر اپنے معاشرے میں حقیقی امن کے قیام کی کوشش کرنی چاہیے، تاکہ لوگوں کا معیار زندگی بلند ہو اور ملک میں خوشحالی آئے۔
آخری مہمان مقرر پبلک ورکس کے وزیر ڈاکٹر ریاض نور محمد صاحب تھے۔ وزیر موصوف نے اپنے پیغام میں کہا کہ دین اسلام ہی دنیا میں حقیقی امن کی کامل و مکمل تعلیم پیش کرتا ہے۔ اور جماعت احمدیہ کے پروگراموں میں شامل ہوکر مجھے ہمیشہ حقیقی اسلام کی تعلیم ہی سننے کو ملتی ہے۔ دوران گفتگو انہوں نے کہا کہ یہ ربیع الاوّل کا مہینہ اور آج مجھے تین مساجد کی طرف سے دعوت ملی تھی، لیکن میں نے سوچ سمجھ کر آپ کی مسجد میں آنے کا فیصلہ کیا۔
اجلاس کے اختتام سے پہلے آریہ سماج، سناتن دھرم کے نمائندوں اور اراکین پارلیمنٹ کو جماعتی کتب اور لٹریچر پیش کیا گیا۔ محترم صدر صاحب نے اختتامی دعا کروائی۔ جس کے بعد حاضرین کی خدمت میں کھانا اور دیگر لوازمات پیش کیے گئے۔ خدا تعالیٰ کے فضل سے دوسرے دن کی حاضری 195تھی۔ جن میں ایک سو بیس افراد جماعت، دو نومبائع اور 73مہمان شامل ہیں۔ ایک ایمر انڈین گاؤں سے بھی تین رکنی وفد اس پروگرام میں شامل ہوا۔ خدا تعالیٰ کے فضل سے یہ سلسلہ 2016ء سے جاری ہے۔
پروگرام کے معیار کے ساتھ ساتھ مہمانوں نے کھانے کے معیار کی بھی بہت تعریف کی اور جس طرح وقار کے ساتھ مہمانوں کو کھانا پیش کیا گیا اس طریق کو بہت سراہا۔ سبزی خور مہمانوں کے لیے مکمل طور پر الگ کھانا تیار کیا گیا اور اسے الگ میزپر قرینے کے ساتھ رکھ کر مہمانوں کو پیش کیا گیا۔
جلسہ سالانہ کا تیسرا دن
جلسہ کے تیسرے اجلاس کا آغاز تلاوت قرآن مجید سے ہوا، جس کی سعادت رفیع احمد صاحب نے حاصل کی۔ جلیل احمد صاحب نے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کا پاکیزہ منظوم کلام ’’ہے شکر ربّ عز و جل خارج از بیاں‘‘ نہایت عمدگی سے پیش کیا۔ جلسہ کی پہلی تقریر ساحر چراغ علی صاحب کی تھی جس کا موضوع ’’اسلام ایک کامل مذہب‘‘ تھا۔ الطاف محمد صاحب نے ’’اسلام حقوق نسواں کا محافظ‘‘ کے عنوان پر اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ اس کے بعد خاکسار نے اعمال صالح اختیار کرنے کے حوالے سے قر آن مجید کی تعلیم بیان کی۔ اگلے مقرر ارشاد شیزار احمد صاحب نے حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے ارشادات کی روشنی میں نماز کے قیام کی طرف توجہ دلائی۔طارق رضوان احمد صاحب نے تربیت اولاد کے حوالے سے آنحضرت ﷺ کے پاکیزہ ارشادات پیش کیے۔ آخری مقرر عرفان مکرام صاحب نے برکات خلافت کے موضوع پر اپنی گزارشات پیش کیں۔ اس کے بعد حسب روایت تعلیمی ایوارڈزدیے گئے۔
تعلیمی ایوارڈز
امسال پانچ طلباء اور طالبات کو مختلف تعلیمی سالوں میں نمایاں پوزیشن حاصل کرنے پر جماعت کی طرف سے اعزازی سرٹیفیکیٹ، نقد انعام اور پھولوں کا گلدستہ پیش کیا گیا۔
اس تقریب کے بعد افسر صاحب جلسہ سالانہ نے مختلف ممالک سے موصول ہونے والے مبارک باد کے پیغامات پڑھ کر سنائے۔
خاکسار نے تمام حاضرین کا شکریہ ادا کیا اور جلسہ کی اختتامی دعا کروائی۔اس کے بعد حاضرین کی خدمت میں کھانا پیش کیا گیا۔
میڈیا کوریج
خدا تعالیٰ کے فضل سے ہمارے جلسہ سالانہ کو بھر پور میڈیا کوریج ملی۔ امسال ہم نےپہلی بار ابتداء میں جماعت کا تعارف اور جلسہ کا دعوت نامہ اور جلسہ کے اختتام کے بعدمقررین کی تقاریر کے اقتباس اور مختصر رپورٹ سُرینام کے 23میڈیا گروپس کو بھجوائی، اور اس کے انتہائی مثبت نتائج برآمد ہوئے۔
سب سے پہلے ملک کے معروف ٹی وی چینل (Apintie Televisie) ’’آپنتی ٹی وی‘‘ نے مورخہ 6؍اکتوبر کی شب جلسہ سالانہ کے اغراض و مقاصد کے حوالے سے افسر صاحب جلسہ سالانہ کا تفصیلی انٹر ویو لیا۔ اور جمعہ 7اکتوبر کی شام حالات حاضرہ کے پروگرام میں گیارہ منٹ کا یہ انٹریو نشر کیا گیا۔ اس چینل کا یہ مخصوص پروگرام سُرینام میں بہت مقبول ہے اور لوگوں کی کثیر تعداد اسے دیکھتی ہے۔
ایک اور معروف ٹی وی چینل ’’راسونک‘‘ ( Rasonic Television Ch. 7.1)کا نمائندہ دوسرے اجلاس کے آغاز سے قبل مسجد آیا اور پورے پروگرام کی ریکارڈنگ کی۔ اور جلسہ سالانہ کا مقصد اور مقررین کی تقاریر کے اقتباسات پر مبنی نیوز رپورٹ مورخہ دس اور گیا رہ اکتوبر کو اپنی خبروں میں نشر کی۔ اس ٹی وی چینل کی نشریات پورے ملک میں دیکھی جاتی ہیں۔
ایک اور ٹی وی چینل (ATV Ch. 12.2, Algemene Televisie Verzorging)نے بھی اپنے خبر نامے میں جلسہ کی رپورٹ اور تصاویر نشر کیں۔
ایک معروف نیوز ویب سائٹ ’’واٹرکانت‘‘ (Waterkant)نے بھی مقررین کی تقاریر کے اقتباسات اور تصاویر کے ساتھ جلسہ کی خبر شائع کی۔
ملک کی سب سے قدیم اخبار ’’داوار ٹیڈ‘‘ (De Ware Tijd)نے اپنی ویب سائٹ پر تصاویر کے ساتھ جلسہ کی تفصیلی خبر شائع کی۔
جماعتی لٹریچر اورکتب کی نمائش
جلسہ سالانہ کے موقعہ پر مختلف جماعتی کتب اور لٹریچر کی نمائش بھی لگائی گئی۔ خاص طورحضرت مرزا بشیر احمد رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی کتاب سیرت خاتم النبیین ﷺ کے مختلف تراجم اور حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی کتاب عالمی بحران اور امن کی راہ کے مختلف تراجم نمائش میں قرینے سے رکھے گئے۔
پیغام تہنیت
امسال خدا تعالیٰ کے فضل سےپاکستان، برازیل،ٹرینڈاڈ، گیانا اور ہالینڈ سے جلسہ سالانہ کے انعقاد کی مبارک باد اور پروگرام کی کامیابی کے لیے دعاؤں کے پیغامات موصول ہوئے۔
خدا تعالیٰ کے فضل و کرم سے مجموعی طور پر ہمارا جلسہ ہر لحاظ سے کامیاب رہا۔ اور مولیٰ کریم نے ہمیں ہماری امیدوں سے بہت بڑھ کر نوازا۔ تمام کارکنان نے بڑے اخلاص و وفا کے ساتھ کام کیا۔ سیکریڑی ضیافت رفیع احمد صاحب کی سربراہی میں ان کی ٹیم نےبہت عمدگی کے ساتھ کام کیا اور تینوں دن نہایت لذیذ کھانے اور مختلف لوازمات وافر مقدار میں تیار کئے اور بہت وقار کے ساتھ حاضرین کو پیش کئے۔
قارئین سے اس جلسہ کے بابرکت اور دور رس نتائج کے لیے نیز جماعت سُرینام کے نفوس و اموال میں برکت کے لیے دعا کی درخواست ہے۔