متفرق شعراء
’’اِک چراغِ آرزو‘‘ مکرم صاحبزادہ مرزا غلام احمد صاحب کی وفات پر
(مادۂ تاریخ ’’اِک چراغِ آرزو‘‘)
1439ھ
شہد سے لہجے میں ڈوبی ان کی طرزِ گفتگو
ان کی باتوں سے مہک سی پھیلتی تھی چار سُو
غور سے پڑھتے تھے تحریرِ ضرورت کے
مستحق لوگوں کی کرتے تھے تلاش و جستجو
ان کی پیشانی پہ حُزن و یاس کی سِلوٹ نہ تھی
مسکراہٹ کی ردا اوڑھے رہا وہ ماہ رُو
عزم و ہمّت کی زِرہ بکتر کے آگے کچھ نہ تھی
جس قدر بھی تیز چلتی تھی پریشانی کی لُو
وہ تو منشاءِ خلافت کا شناسا تھا بہت
اس نے رکھی اپنے منصب کی ہمیشہ آبرُو
اس کے ہاں ناپید تھا جھوٹی تسلّی کا خضاب
اس نے کر رکھا تھا گویا صاف گوئی کا وضو
دل کے پھولوں پر پڑی جیسے اُداسی کی پھوار
بجھ گیا ہے آج قدسیؔ ’’اِک چراغِ آرزو‘‘
1439ھ
(عبدالکریم قدسیؔ۔ امریکہ)