نظم
یارو مسیحِ وَقت کہ تھی جن کی اِنتظار
یارو مسیحِ وَقت کہ تھی جن کی اِنتظار
رَہ تکتے تکتے جنکی کروڑوں ہی مَر گئے
آئے بھی اور آ کے چلے بھی گئے وہ آہ!
ایامِ سَعْد اُن کے بَسُرْعَت گذر گئے
آمد تھی اُن کی یا کہ خدا کا نُزول تھا
صدیوں کا کام تھوڑے سے عرصہ میں کر گئے
وہ پیڑ ہورہے تھے جو مدت سے چوبِ خشک
پڑتے ہی ایک چھینٹا دلہن سے نکھر گئے
پَل بھر میں مَیل سینکڑوں برسوں کی دُھل گئی
صدیوں کے بِگڑے ایک نظَر میں سُدھر گئے
(حضرت مصلح موعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ)
(مشکل الفاظ کے معنی: تَکْنا: غور سے دیکھنا، گھورنا۔ کَروڑوں :کروڑ کی جمع، بے شمار۔ آہ!: اوہ، افسوس! غم کا اظہار۔ ایامِ سَعْد: نیک دن، مبارک دن۔ بَہ سُرْعَت: جلدی سے، تیزی سے۔ صدی: سو سال۔ چَوب: لکڑی۔ مَیل: گندگی، غلاظت، کیچڑ۔ سینکڑوں:سینکڑا کی جمع، کئی سو۔ برسوں: برس کی جمع، کئی سال۔ سُدھرنا: دُرست ہونا، ٹھیک ہونا، راستی پر آنا۔)