تربیت اولاد کے لیےمسلسل جہاد کی ضرورت ہے
اللہ تعالیٰ نے یہ بھی ہم مسلمانوں پر احسان فرمایا ہے بشرطیکہ مسلمان اس طرف توجہ دیتے ہوئے اس پر عمل کرنے والے ہوں کہ قرآن کریم میں مختلف جگہوں پر بچوں کی پیدائش سے پہلے سے لے کر تربیت کے مختلف دَوروں میں سے جب بچہ گزرتا ہے تو اس کے لئے دعائیں بھی سکھائی ہیں اور تربیت کا طریق بھی بتایا ہے اور والدین کی ذمہ داریوں کی طرف بھی توجہ دلائی ہے۔ اگر ہم یہ دعائیں کرنے والے اور اس طریق کے مطابق اپنی زندگی گزارنے والے اور اپنے بچوں کی تربیت کی طرف توجہ دینے والے ہوں تو ایک نیک نسل آگے بھیجنے والے بن سکتے ہیں۔ اس بات میں کوئی شک نہیں کہ بچوں کی تربیت کوئی آسان کام نہیں اور خاص طور پر اس زمانے میں جب قدم قدم پر شیطان کی پیدا کی ہوئی دلچسپیاں مختلف رنگ میں ہر روز ہمارے سامنے آ رہی ہوں تو یہ بہت مشکل کام ہے لیکن اللہ تعالیٰ نے جب دعائیں اور طریق بتائے ہیں تو اس لئے کہ اگر ہم چاہیں تو خود بھی اور اپنے بچوں کو بھی شیطان کے حملوں سے بچا سکتے ہیں لیکن اس کے لئے مسلسل دعاؤں، اللہ تعالیٰ کی مدد اور محنت اور کوشش کی ضرورت ہے۔ ایک مسلسل جہاد کی ضرورت ہے۔ اور حقیقی مومن سے یہی توقع کی جاتی ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ جُڑ کر اپنے آپ کو بھی اور اپنی اولاد کو بھی شیطان کے حملوں سے بچائے نہ کہ مایوس ہو جائے یا تھک جائے اور خوفزدہ ہو کر منفی سوچوں کو اپنے اوپر طاری کر لے۔… جب پاکیزہ اولاد کی خواہش ہو تو اس کے لئے دعا بھی ہونی چاہئے لیکن ساتھ ہی ماں باپ کو بھی ان پاکیزہ خیالات کا اور نیک اعمال کا حامل ہونا چاہئے جو نیکوں اور انبیاء کی صفت ہیں۔ ہر ماں اور باپ کو وہ اختیار کرنے کی ضرورت ہے۔ بعض دفعہ مائیں دینی امور کی طرف توجہ دینے والی ہوتی ہیں، عبادات کرنے والی ہوتی ہیں تو مردنہیں ہوتے۔ بعض جگہ مرد ہیں تو عورتیں اپنی ذمہ داری پوری نہیں کر رہیں۔ اولاد کے نیک ہونے اور زمانے کے بد اثرات سے بچنے کے لئے ضروری ہے کہ اولاد کی خواہش اور اولاد کی پیدائش سے بھی پہلے مرد عورت دونوں نیکیوں پر عمل کرنے والے ہوں۔
(خطبہ جمعہ فرمودہ۱۴؍جولائی ۲۰۱۷ء مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل۲۸؍جولائی ۲۰۱۷ء)