۲ دنوں میں جماعت احمدیہ پاکستان کی تین مساجد کی بے حرمتی
٭… پولیس نے شیخوپورہ کی مسجد کے منارے شہید کردیے۔ انا للہ وانا الیہ راجعون
٭… گجرات کی دو مساجد سے پولیس نے کلمہ طیبہ اور مقدس تحریرات کو مٹا دیا اور توڑ ڈالا
٭… لاہور ہائیکورٹ نے اپنے ایک حکم میں پولیس اتھارٹیز کو جماعت احمدیہ کی مساجد کی بناوٹ میں ردوبدل کرنے سے روک دیا
پاکستان میں جماعت احمدیہ پر ظلم و ستم اور بربریت کا سلسلہ جاری ہے۔ مورخہ ۳۰؍ اگست ۲۰۲۳ء بروز جمعرات شیخوپورہ میں پولیس نے مذہبی انتہا پسندوں کے دباؤ میں آکر جماعت احمدیہ کی مسجد کے منارے شہید کردیے۔ انا للہ وانا الیہ راجعون
پاکستانی حکام ایک مرتبہ پھر جماعت احمدیہ کی مساجد کی حفاظت کرنے میں ناکام ہوگئے ہیں۔ اب یہ معاملات حد سے تجاوز کرتے چلے جارہے ہیں۔ ایسا محسوس ہورہا ہے کہ پاکستان میں جماعت احمدیہ کے خلاف ہونے والے مظالم اب غیر معمولی بلندیوں کو چھو رہے ہیں۔
اس افسوسناک سانحہ سے ایک دن قبل مورخہ ۲۹؍ اگست ۲۰۲۳ء کو پولیس انتظامیہ نے دیگر سرکاری عہدیداروں سمیت شادیوال اور چوکنانوالہ ضلع گجرات کی احمدیہ مساجد پررقم شدہ کلمہ اور مقدس مذہبی تحریرات کو سیاہی کے ذریعہ مٹا ڈالا۔ اناللہ وانا الیہ راجعون۔ اپنی گذشتہ دن والی افسوسناک کارروائی پر جس میں احمدیہ مساجد پر سے سیاہ پینٹ کے ذریعہ مقدس تحریرات کو مٹایا تھا اسلامی جمہوریہ پاکستان کی پولیس مطمئن نہ ہوئی تو اگلے دن مورخہ۳۰؍ اگست کو دوبارہ احمدیہ مساجد کی طرف رخ کیا اور مساجد پر کندہ کلمہ طیبہ اور مقدس تحریرات کو ہتھوڑوں کی مدد سے توڑ پھوڑ ڈالا اور اس کا ملبہ بھی اپنے ساتھ اٹھاکر لے گئی۔
پولیس انتظامیہ کا اب یہ معمول بنتا جارہا ہے کہ جماعت احمدیہ کی مساجد کی حفاظت کی بجائے پہلے احمدیوں پر دباؤ ڈالتے ہیں کہ وہ اپنی مساجد کی خود بے حرمتی کریں اور منارے منہد م کردیں۔ جب احمدیوں کی طرف سے اس ناممکن کام سے انکار کا پختہ موقف سامنے آتا ہے تو پولیس افسران احمدیہ مساجد کی بے حرمتی کرنے کی افسوسناک کارروائی خود عمل میں لے آتے ہیں۔ پولیس کی طرف سے کی جانے والی یہ نفرت انگیز حرکات صرف مذہبی انتہا پسند عناصر کی ’خواہش‘ کی تکمیل کرنے کے علاوہ اَور کچھ بھی نہیں ہیں۔ اس مذہبی انتہاپسندی اور شدت پسندی کو اب روک دیا جانا چاہیے۔ بصورت دیگر ہمارے پیارے وطن کی ساکھ اور عزت عالمی برادری میں بالکل تباہ و برباد ہوجائے گی جو پاکستان کے لیے ناقابل تلافی نقصان ہوگا۔
نگران وزیراعظم پاکستان عزت مآ ب انوارالحق کاکڑ نے افسوسناک سانحہ جڑانوالہ کے بعد اپنے خطاب میں جماعت احمدیہ اور دیگر اقلیتوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا تھا کہ ریاست پاکستان کمزور طبقات کے حقوق کی حفاظت کر ے گی، نیز ظالم کے خلاف اور مظلوم کے حق میں کھڑی ہوگی۔
یاد رہے کہ ان کے ۲۱؍ اگست کے اس خطاب کے بعد سے لے کر اب تک پولیس افسران کی طرف سے جماعت احمدیہ کی تین مساجد کی بے حرمتی کی جاچکی ہے۔
حال ہی میں تین منٹ پر مشتمل TLPکے مذہبی دہشت گردوں اور انتہاپسندوں کی ایک محیر العقول احتجاج کی ویڈیو منظر عام پر آئی ہے جس میں ایک نام نہاد جلوس نے حلقہ پی پی ۳۴۔اور یوسی شادیوال کے تھانہ کنجاہ ضلع گجرات میں مطالبات پیش کیے۔ اس ویڈیو میں ایک شدت پسند ملاں اور اس علاقہ کا ٹی ایل پی کا نگران وقار عارف رضوی بڑی ڈھٹائی سے پولیس انتظامیہ کو الٹی میٹم دے رہا ہے کہ اگر ہمارے مطالبات نہ مانے گئے تو اچھا نہیں ہوگا۔ اس تھانے کے انچارج پولیس آفیسر شفقت محمود بٹ ایس ایچ او تھانہ کنجاہ ضلع گجرات ان نفرت انگیز مطالبات پراس ویڈیو میں سر تسلیم خم کررہے ہیں اور ان کی نام نہاد کارروائیوں میں ان کا ساتھ دینے کی یقین دہانی کرارہے ہیں۔ اس ویڈیو کو سوشل میڈیا پر بہت وائرل کیا جارہا ہے۔ اور یہ ویڈیو اس بات کا ثبوت بھی ہے کہ پولیس انتظامیہ کس طرح ان مذہبی شدت پسندوں کے سامنے بے بس ہے۔
ترجمان جماعت احمدیہ کا بیان
ترجمان جماعت احمدیہ نے اپنے ٹوئیر بیان میں کہا ہے کہ لاہور ہائیکورٹ نے آج ۳۱؍ اگست ۲۰۲۳ء کوجاری کیے گئے اپنے ایک حکم میں پولیس اتھارٹیز کو جماعت احمدیہ کی مساجد کی ساخت اور بناوٹ میں ردوبدل کرنے سے روک دیا ہے۔ عزت مآب جج مسٹر جسٹس طارق سلیم شیخ نے ایک کیس بعنوان عمران حمید وغیرہ بمقابلہ ریاست وغیرہ میں جو فیصلہ دیا ہے اس کے پیرا گراف نمبر ۱۶ میں واضح طور پر یہ بیان دیا ہے کہ پاکستان پینل کوڈ (PPC)کی دفعات ۲۹۸ – ب اور۲۹۸ – ج میں یہ کہیں نہیں لکھا گیا کہ آرڈیننس نمبر ۲۰۔ ۱۹۸۴ء سے پہلے کی تعمیر شدہ احمدیہ مساجد کو مسمار کیا جائے یا ان کی شکل اور بناوٹ کو تبدیل کیاجائے۔
ترجمان جماعت احمدیہ نے اپنے بیان میں مزید کہا ہے کہ جماعت احمدیہ کے خلاف پاکستان میں ایک منظم نفرت انگیز مہم کے نتیجہ میں گذشتہ ۳۔ ۴ سال میں درجنوں احمدی مساجد کو مسمار کرکے ان کی بے حرمتی کی جاچکی ہے۔ صرف رواں سال یعنی ۲۰۲۳ء میں ہی ۲۲؍ احمدیہ مساجد کی بے حرمتی کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا جماعت احمدیہ یہ امید کرتی ہے کہ لاہور ہائیکورٹ کے جج کے اس حالیہ فیصلہ کے مطابق اور پاکستانی آئین کے احکامات کی روشنی میں پولیس اپنے فرائض کما حقہ سرانجام دے گی اور احمدیہ مساجد کی حفاظت بجا لائے گی۔ ایسی ڈیوٹی انجام نہیں دے گی جس میں اپنے فرائض میں غفلت ہو یا وہ احمدیہ مساجد کی بے حرمتی کے حالیہ واقعات کا حصہ بن جائے۔