رمضان میں کثرت سے تہجد کی ادائیگی
حضرت مصلح موعودؓ فرماتے ہیں: رمضان کے ایام میں اﷲ تعالیٰ نے ہم پر دو باتیں ظاہر کی ہیں ایک تو یہ کہ اگر ہم تہجد کے لئے اُٹھنا چاہیں تو اُٹھ سکتے ہیں، دوسری بات جو سوچنے والی ہے یہ کہ آخر بچے بھی تو رمضان میں سحری کے وقت اُٹھتے ہیں۔ ہم نے تو دیکھا ہے بچوں کو سختی سے روکنا پڑتا ہے ورنہ وہ روتے ہیں اور کہتے ہیں ہم بھی روزہ رکھیں گے اور خواہ انہیں نہ جگایا جائے رمضان میں سحری کے وقت ان کی آنکھ ضرور کھل جاتی ہے۔ پس ہمیں غور کرنا چاہئے کہ آخر وجہ کیا ہے کہ دوسرے ایّام میں تو بڑوں کی بھی آنکھیں نہیں کھلتیں اور رمضان میں بچوں کی بھی آنکھیں کھل جاتی ہیں۔
اس کی وجہ دراصل یہ ہے کہ رمضان میں کثرت سے لوگ تہجد کے لئے اُٹھتے ہیں اورجب کثرت ے لوگ اُٹھے ہوئے ہوں تو بچوں اور کمزور لوگوں کی بھی شور سے آنکھیں کھل جاتی ہیں اور وہ بھی دوسروں کو کثرت سے تہجد پڑھتے دیکھ کر خود تہجد پڑھنے لگ جاتے ہیں۔ اس سے ہمیں معلوم ہؤا کہ جب کسی قوم میں کثرت سے نیکی کا کوئی کام ہو رہا ہو تو کمزور لوگوں کو بھی اس نیکی کے کرنے کی تحریک ہو جاتی ہے۔ تہجد کو ہی لے لو رمضان میں چونکہ کثرت سے لوگ تہجد پڑھتے ہیں اس لئے دوسروں کی بھی آنکھیں کھل جاتی ہیں اور ان پر اٹھنا گراں نہیں گزرتا کیونکہ جب انسان دوسروں کو ویسا ہی کام کرتے دیکھتا ہے تو اس کی طبیعت سے بوجھ اُتر جاتا ہے اور وہ بھی شوق سے اس میں حصّہ لینے لگ جاتا ہے۔
(مطبوعہ خطبات محمودجلد ۲۰ صفحہ ۵۱۹۔۵۲۹ خطبہ جمعہ فرمودہ ۱۷؍نومبر۱۹۳۹ء)