رمضان کا مہینہ دُعاؤں کی قبولیت کے ساتھ نہایت گہرا تعلق رکھتا ہے
حضرت مصلح موعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں:رمضان کے مہینہ میں وہ اسباب پیدا ہو جاتے ہیں جو دعا کی قبولیت کا باعث بن جاتے ہیں۔ اس مہینہ میں مسلمانوں میں ایک بہت بڑی جماعت ایسی ہوتی ہے جو راتوں کو اُٹھ اُٹھ کر اللہ تعالیٰ کی عبادت کرتی ہے۔پھر سحری کے لئے سب کو اُٹھنا پڑتا ہے اور اس طرح ہر ایک کو کچھ نہ کچھ عبادت کا موقعہ مل جاتا ہے۔ اس وقت لاکھوں انسانوں کی دُعائیں جب خدا تعالیٰ کے حضور پہنچتی ہیں تو خدا تعالیٰ ان کو رد نہیں کرتا۔بلکہ انہیں قبول فرماتا ہے۔ اس وقت مومنوں کی جماعت ایک کرب کی حالت میں ہوتی ہے پھر کس طرح ممکن ہے کہ ان کی دُعا قبول نہ ہو؟ درد اور کرب کی حالت کی دعا ضرور سنی جاتی ہے جیسے یونسؑ کی قوم کی حالت کو دیکھ کر خدا تعالیٰ نے ان کو بخش دیا اور ان سے عذاب ٹل گیا اس کی وجہ یہی تھی کہ وہ سب اکٹھے ہو کر خدا تعالیٰ کے حضور جھک گئے تھے۔(یونس: ۱۹)
پس رمضان کا مہینہ دُعاؤں کی قبولیت کے ساتھ نہایت گہرا تعلق رکھتا ہے یہی وہ مہینہ ہے جس میں دُعا کرنے والوں کے متعلق اللہ تعالیٰ نے قَرِیۡبٌ کے الفاظ استعمال فرمائے ہیں۔اگر وہ قریب ہونے پر بھی نہ مل سکے تو اور کب مل سکے گا؟
(تفسیرکبیر جلد ۳ صفحہ ۲۱۲)
(مرسلہ:عثمان مسعود جاوید۔ سویڈن)