مختصر عالمی جماعتی خبریں
اس کالم میں الفضل انٹرنیشنل کو موصول ہونے والی جماعت احمدیہ عالمگیر کی تبلیغی و تربیتی مساعی پر مشتمل رپورٹس کا خلاصہ پیش کیا جاتا ہے۔
لائبیریا(مغربی افریقہ)
مجلس انصار اللہ لائبیریا کے آٹھویں سالانہ اجتماع کا کامیاب انعقاد
اللہ تعالیٰ کے فضل سے مجلس انصار اللہ لائبیریا کو 17اور 18 دسمبر 2016ء بروز ہفتہ اور اتوار کو بمقام احمد آباد اپنا آٹھواں سالانہ اجتماع منعقد کرنے کی توفیق ملی۔
17دسمبر2016ء کودوپہر کے وقت اجتماع کا آغاز تقریب پرچم کشائی سے ہوا۔ مکرم ڈاکٹر عبد الحلیم صاحب صدر مجلس انصار اللہ لائبیریا نے انصار اللہ کا جھنڈا جبکہ مکرم نوید احمد عادل صاحب امیر جماعت لائبیریا نے لائبیریا کا قومی پرچم لہرایا۔
افتتاحی اجلاس
افتتاحی اجلاس میں تلاوت عہد اور نظم کے بعد مکرم عبد الرحمٰن ماساکوئے صاحب پرنسپل نصرت جہاں احمدیہ جونیئر ہائی سکول احمد آباد (PO-River)نے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی طرف سے اجتماع کے لئے موصولہ خصوصی پیغام پڑھ کر سنایا۔ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا یہ پیغام انگریزی زبان میں تھا۔اس کا اردو مفہوم ادارہ الفضل انٹرنیشنل اپنی ذمہ داری پر ہدیۂ قارئین کر رہا ہے۔
حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا خصوصی پیغام
میرے عزیزو،حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے پیروکارو،السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہٗ
جماعت کی ترقی کےلئے اور آئندہ نسلوں کی تربیت کے لئے مجلس انصار اللہ کا ایک اہم کردار ہےجو انہوں نے ادا کرنا ہے ۔ اگر انصار اپنی ذمہ داریوں کو سمجھنے والے ہوں گے اور ان ذمہ داریوں کو ہر ممکن کوشش کرکے ادا کریں گے تو ہم یقینی طور پر کہہ سکتے ہیں کہ ہماری آئندہ نسلیںجماعت کے ساتھ پختگی کے ساتھ وابستہ رہیں گی اور اخلاص و وفا میں ترقی کریں گی۔ اگر ہم تقویٰ کی راہوں پر چلیں گے اورآئندہ نسلوں کو جماعت سے وابستہ کرنے کی ذمہ داری کو ادا کریں گے تو ہمارا مستقبل اور ہماے بچوں کا مستقبل محفوظ ہو جائے گا۔بیعت کے وقت ہر احمدی وعدہ کرتا ہے کہ وہ تقویٰ اور بلند اخلاقی اقدار کے حصول میں ترقی کرے گا۔ ہم یہ بھی عہد کرتے ہیں کہ جھوٹ، عداوت،فسق و فجور،ظلم، خیانت، فساد اور بغاوت کو ترک کریں گے۔ ہمیں آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم پر درود و سلام بھیجنا چاہئے۔ہمیں اللہ تعالیٰ سے وفا کرنی چاہئےخواہ ابتلا کا وقت ہو یا خوشحالی کاوقت ہو۔ہمیں اللہ تعالیٰ کے احکامات کی اتباع کرنی چاہئے۔ غرور اور تکبر کو ترک کرنا چاہئے ۔ عاجزی اور انکساری دکھانی چاہئے ۔ بلند اخلاق کا مظاہرہ کرنا چاہئے اور بنی نوع انسان کی ہمدردی کرنی چاہئے۔ انصار کی ذمہ داری ہے کہ وہ تقویٰ میں ترقی کریں تاکہ وہ اپنے بچوں کے لئے ایک اچھا نمونہ بن سکیں۔ دعوت الیٰ اللہ کا کام دعاؤں کے بغیرمکمل نہیں ہو سکتا۔ قرآن کریم کی روزانہ تلاوت کرنا اور اس کا ترجمہ پڑھنا بھی ضروری ہے۔ اپنے بچوں کو روزانہ قرآن کریم پڑھائیں اور انہیں روزانہ تلاوت کی عادت ڈالیں۔ اللہ تعالیٰ ہمیں توفیق دے کہ ہم اپنے عَہدوں کے مطابق زندگی بسر کرنے والے ہوں۔ آمین۔
(دستخط)مرزا مسرور احمد
خلیفۃ المسیح الخامس
اس کے بعد مکرم امیر صاحب نے افتتاحی تقریر کی جس میں انہوں نے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی نصائح پر عمل کرنے کی تلقین کی اور آخرپر اجتماعی دعا کروائی۔
افتتاحی اجلاس کے بعد مختلف ورزشی مقابلہ جات کروائےگئے۔ نماز مغرب اور عشاء کے بعد صدر انصار اللہ اور صدر صفِ دوم کا انتخاب کروایا گیا۔ عشائیہ کے بعد مسجد میں ہی علمی مقابلہ جات کروائے گئے۔
دوسرا دن
دوسرے دن کا آغاز نماز تہجد سے ہوا۔ نماز فجر کے بعد قرآن کریم کادرس ہوا۔بعد ازاں بقیہ کے علمی مقابلے کروائے گئےاور ایک دلچسپ سوال و جواب کا انعقاد کیا گیا۔ ناشتہ کے بعد بقیہ ورزشی مقابلے کروائے گئے ۔
اختتامی تقریب
تقریبًا ایک بجے دوپہر اختتامی تقریب کا آغاز مکرم امیر صاحب کی زیر صدارت تلاوت قرآن کریم سے ہوا۔ تلاوت اور نظم کے بعد مکرم Tapehma Kortuصاحب قائد عمومی مجلس انصار اللہ لائبیریا نے اجتماع کی رپورٹ پڑھ کر سنائی۔ امسال مجموعی حاضری 180 رہی۔بعد ازاں مکرم محمد اینن صاحب نائب امیر جماعت احمدیہ لائبیریا نے مقابلہ جات میں اوّل، دوم اور سوم پوزیشن حاصل کرنے والے انصار میں انعامات تقسیم کئے ۔نیز اوّل پوزیشن حاصل کرنے والی ٹیموں میں بھی انعامات تقسیم کئے۔ اس کے بعد مکرم نوید احمد عادل صاحب امیر جماعت لائبیریا نے اختتامی تقریر کی اور آخر پر اختتامی دعا کروائی ۔ نماز ظہر اور عصر کی ادائیگی کے بعدکھانے کے ساتھ اجتماع اپنے اختتام کو پہنچا۔ اللہ تعالیٰ اجتماع کے دور رس نتائج عطا فرمائے اور مجلس انصار اللہ لائبیریا کو بہترین رنگ میں خدمت کی توفیق دے۔ آمین۔
بینن(مغربی افریقہ)
بینن کے پاراکو ریجن میں جلسہ نومبائعین کا بابرکت انعقاد
اللہ تعالیٰ کے فضل سے20؍اکتوبر 2016ء بروزجمعرات پاراکو ریجن کے ایک قصبہ Kpebera میں نومبائعین کے ایک جلسے کا انعقاد ہوا جس میں امیر جماعت بینن مکرم رانا فاروق احمد صاحب نے اپنے پانچ رکنی مرکزی وفد کے ساتھ شرکت کی۔
مکرم میاں قمر احمد صاحب مبلغ سلسلہ۔ بینن کی محررہ رپورٹ کے مطابق یہ قصبہ Parakouشہر سے 114 کلومیٹر دورکچے راستوں سے ہوتے ہوئے ایک جنگل میں واقع ہے ۔یہ علاقہ فولانی قوم کا ہے جس کو عُرفِ عام میں ’’پِل‘‘ کہتے ہیں۔ان کی اکثریت مسلمان ہے ۔یہ قوم’’فل فل دے‘‘ زبان بولتے ہیں ۔ مگر اپنے بچوں کو شاذ ہی تعلیم دلواتے ہیں۔وہ جنگل کی زندگی کو ترجیح دیتے ہیں ان کی عورتیں اپنے چھوٹے چھوٹے بچے پیچھے باندھے ،فصلوں میں کام کرتی ہیں۔ بچوں کی پرورش کے ساتھ ساتھ ،کھانے کی تیاری اور دُور دُور سے پانی لانا ان کی ذمہ داری ہوتی ہے۔یہ لوگ خدا تعالیٰ کی لاکھوں نعمتوں کو بے حقیقت جانتے ہوئے اپنے جانوروں کے ساتھ ساری زندگی جنگلوں میں گزار دیتے ہیں ۔
سن2011ءمیں یہ گاؤں مقامی مشنری محب کریم صاحب اور مظفر احمد ظفر صاحب مبلغ سلسلہ کی تبلیغ سے احمدیت کی آغوش میں آیا اور آج خدا تعالیٰ کے فضل سے یہاں جماعت کی مسجد بھی ہے اورمالی قربانی میں یہ جماعت بڑھ چڑھ کر حصہ لیتی ہے ۔اس گاؤں کے ارد گرد بہت سی نو مبائع جماعتیں ہیں اس لئے یہاں ایک جلسہ نومبائع منعقد کیا گیا جس کا مقصد اردگرد کے نومبائع دیہات کی تربیت بھی تھا۔
چنانچہ20اکتوبر2016ءبروزجمعرات جب مرکزی وفد ایک طویل سفر طے کرکے پانی کا نالہ عبور کرتے ہوئے اس گاؤں میں پہنچا تو نعرہ ہائے تکبیر سے اُن کا والہانہ استقبال کیا گیا۔ پروگرام کا باقاعدہ آغاز تلاوت قران کریم سے ہوا۔ ’’پِل ‘‘ زبان میں ترجمہ کے بعدمرکزی وفد کاتعارف کروایا گیا۔اس کے بعد قصبہ کےصدر صاحب نےاخلاص سے پُر دلکش انداز میں مہمانوں کو خوش آمدید کہا۔بعد از اں نئے احمدیوں میں سےبعض صدران اور اماموں کو سٹیج پر دعوت دی گئی تاکہ وہ اپنے تأثرات کا اظہار کر سکیں اور بتائیں کہ احمدیت نے ان کو کیا دیا۔
صدرجماعت Kpeberaنے کہاـ’’ ہم تو اندھے اور جاہل تھے۔ احمدیت آئی اور ہمیں مذہب کی آنکھیں دیں۔ ہم پورے ملک میں اَن پڑھ، جاہل اور قابلِ نفرت سمجھے جاتے ہیں مگر جماعت نے ہمیں سینے سے لگایا۔اور ایمان دیا ۔اَب مرد بھی نماز پڑھتے ہیں اور عورتیں بھی نماز پڑھنے لگ گئی ہیں۔ہم احمدی مبلغین اور معلمین کے لئے دعا گو ہیں کہ ان کی بدولت ہم نے شہر بھی دیکھ لئے ہیں اور جلسوں میں بھی شریک ہوتے ہیں۔
صدرجماعت Dorouنے کہا’’ ہمیں تو احمدیت نے اسلام سکھایا ہے۔ جلسہ سالانہ پر گئے تو کسی نے فرق نہ کیا۔سب گاؤں اور شہر کے لوگ ایک تھے۔ نہ کوئی لڑائی ہوئی نہ کوئی جھگڑاہوا۔احمدیت نے ہمیں دینی سوجھ بوجھ دی اور اللہ نے فضل کیااور ہم سب نمازیں پڑھنے لگ گئےہیں۔
صدر جماعت Makaraنے جماعت کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا’’ لوگو! یہ حق کا رستہ ہےجس نے ہمیں زندگی دی۔یہی اصل مذہب ِاسلام ہے جس نے ہمیں محبت سکھائی۔ غیر احمدی امام Gamiaنے ہم میں فساد ڈال کر محبت ختم کرنے کی کوشش کی مگر احمدیت نے ہمیں ایک کردیا۔
صدر جماعت Sinatoriجماعت احمدیہ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہنے لگے کہ جماعت نے ہم جنگل والوں کو انسان بنا دیا۔ یہاں باپ کو بیٹا سلام نہیں کرتا تھا۔ آج احمدی معلمین اور مبلغین کی بدولت باپ بیٹے کو بھی سلام کرتا ہے ۔
اس کے بعد محبی کریم صاحب مقامی مبلغ نے قرآن وحدیث کی روشنی میں انفاق فی سبیل اللہ کے موضوع پر تقریر کی۔ان کی تقریر کے بعد جامعہ احمدیہ یوکے اور جامعہ احمدیہ جرمنی سے فارغ التحصیل مبلغین کرام ثمر احمدصاحب اور محترم بہزاد احمدصاحب نے تقریر کی جن میں انہوں نے حضرت مسیح موعود ؑ کے الہام ’’مَیں تیری تبلیغ کو زمین کے کناروں تک پہنچاؤں گا‘‘ پر روشنی ڈالتے ہوئے بتایا کہ یہاں کے احمدیوں کو دیکھ کر اور ان کی محبت دیکھ کر ہم اس بات کے گواہ ہیں کہ واقعی افریقہ کے جنگلوں میں بھی امام الزمان کا پیغام پہنچ گیا ہے ۔اور یہ سب خلافت کی برکات ہیں اس لئے خلافت سے ایک پختہ تعلق ہماری ذمہ داری اور ہماری نسلوں کی ذمہ داری ہے۔اس کے بعد چند بچوں نے جو ختم قرآن کے قریب تھے ، قرآن مجید پڑھ کر سنایا جس پر امیر جماعت بینن مکرم رانا فاروق احمد صاحب نے ان کو انعام دیا۔آخر میں امیر صاحب بینن نے انفاق فی سبیل اللہ کے موضوع پر اختتامی تقریر کی۔نمازظہرکے بعد تمام مہمانان نے مل کر کھانا کھایا جو وہاں کی لجنہ نے تیار کیا تھا۔یورپ سے آئے ہوئے مبلغینِ کرام نے یہاں کی بچیوں کو اسکارف اور بچوں کو تحائف دیئے ۔جس سے یہاں کے لوگوں کی بہت حوصلہ افزائی ہوئی ۔ جلسہ میں 7جماعتوں کے202 مرد و زن نومبائعین نے شرکت کی ۔ الحمد للہ۔