تعارف کتاب

طلسم انسانی جسم

(رشحات قلم : پروفیسر حکیم سید ظل الرحمٰن ، ڈائر یکٹر ابن سینا اکیڈیمی ،علی گڑھ)

(رشحات قلم : پروفیسر حکیم سید ظل الرحمٰن ، ڈائر یکٹر ابن سینا اکیڈیمی ،علی گڑھ )

تاریخ عالم کے ابتدائی ترین عہد سے انسانی جسم کو مطالعہ کا موضوع بنا یا گیا ہے۔ محض طب اور تشریح کے نقطہ نظر سے نہیں کا ئنات کے ہر ذرہ اور قدرت کی تخلیق کردہ ہر شے کی طرح جسم انسانی کے رموز جاننے کا انسان ہمیشہ مشتاق رہا۔ اپنے زمانے کے علم کے لحاظ سے وہ مظاہر فطرت کو غور سے دیکھتا اور ان کے حسن ظاہر کی تر کیبی آمیزش، رنگ و نکبت اور تخلیق کی دوسری بہت سی شکلوں اور صورتوں پر اس کی نظریں جا تیں۔ اس مطالعہ کو ہر دور میں فروغ ملتا رہا اور اسرار کائنات سے پردہ اٹھانے کی کوششیں شعوری و غیر شعوری طور پر جاری رہیں۔ قدیم ترین تہذیبوں ذہنوں کی اس کا رفرمائی کا نمایاں طور پر مشاہدہ کیا جا سکتا ہے۔

یہاں یہ حقیقت بھی اپنی جگہ بہت اہم ہے کہ اس جہان رنگ و بو کے دوسرے رموز کو جاننے سے انسان کوپہلے بدن انسان کی تخلیق و ترکیب کے بارے میں معلوم کرنے کی خواہش پیدا ہوئی۔ پہلے بڑے اور ظاہری اور پھر رفتہ رفتہ باطنی اعضاء کی ساخت و ہیئت کے باہمی رشتہ و اعمال کا علم ہوتا گیا۔

یونانی فلاسفہ کے متعدد طبقوں میں فرقہ طبعی کے افراد نے نباتات، حیوانات اور بدن انسان کے مطالعہ اور تکوین کی حیران کن خوبیوں کے ذریعہ خالق کے وجود کا یقین حاصل کرنے کی کوشش کی۔ علمی طور پر غالباََ یہ پہلی کوشش تھی جو قدرت کے شاہکار اور اس کے خلق کردہ کمال آفریں وجود کے تعلق سے انجام دی گئی۔

مسلمان علماء نے بھی وجود باری پر جو دلائل قائم کیے ہیں ان میں انسان کی حیرت انگیز تخلیق کو بطور خاص پیش کیا ہے۔ امام غزالی ؒ کی ‘الحکمۃ فی مخلوقات اللہ’سے لے کر مولانا اشرف علی تھانوی کی ‘المصالح العقلیہ’تک ایک سلسلہ ہے جس میں صانع حقیقی کے کمالات اور صنعت کے اعلیٰ ترین نمونہ کا مشاہدہ کیا گیا ہے۔ مشہور زمانہ طبیب محمد ابن زکریاالرازی نے بھی اپنی تصنیف ‘کتاب فی ان للعالم خالقاً حکیماً’ میں تشریحی حیثیت سے اس موضوع پر تفصیل سے لکھا ہے ۔ اورآیت کریمہ خلقنا الانسان فی احسن تقویم کی توضیح و تشریح کی ہے۔

اس سلسلہ کی ایک تازہ ترین کوشش ڈاکٹر عبد المعز شمس کی کتاب جسم و جاں ہے۔ 2014ء کی مطبوعہ اس کتاب میں جدید سائنس و طبی تحقیقات کی روشنی میں انسانی بدن کی تشریح و منافع کے بارے میں دلچسپ انداز میں قیمتی معلومات پیش کی گئی ہیں۔ اس میں اعضاء کو بولتے ہوئے اور اپنی تشریحی و منا فعاتی خوبیوں کو گناتے ہوئے دکھا یا گیا ہے۔


طب و سائنس کے شہرت یافتہ کینیڈا میں مقیم مؤرخ محمد زکریاورک نے طلسم انسانی جسم کے ذریعہ اس مطالعہ کو مزید وسعت و قعت عطا کی ہے۔ انہوں نے اس کتاب میں بڑی تحقیق و تفحص سے جدید ترقیات کے حوالہ سے انسانی بدن کی حیرت انگیز ترکیب، خلیات، انسجہ اور اعضاء کے بارے میں ناقابل یقین انکشافات پیش کیے ہیں۔ یہ حیران کن انکشافات ان کے عمیق مطالعہ کا ماحصل ہیں۔ انہوں نے واقعی جہاں اند ر جہاں کی وسعتوں کی لا محدود دیافتوں اور پر اسرار و پوشیدہ رازوں کو سامنے لانے کی کوشش کی ہے۔ یہ مواد غالباََ دوسری زبانوں میں بھی یکجا طور پر دستیاب نہیں ہے۔ قلب، دماغ، ناک، کان، آنکھ، معدہ، جلد او ر ہڈیوں کے پیچیدہ نظام نیز گردش خون ، استقرار حمل، جنین، اور پھر آرگن ٹرانس پلانٹ، ڈی این اے، اور جین کے طلسم کے علاوہ دماغ کے تذکرہ میں انسانی نفسیات سے بھی بحث کی ہے۔ سائنس کی جدید تحقیقات کے سامنے آئے بغیر پہلے انہیں جا ننا اور سمجھنا ممکن نہیں تھا۔ دوسری مخلوقات کی طرح انسانی جسم میں ایک وسیع جہان آباد ہے ۔ اسی لیے حکماء نے عالم اکبر کے مقابلہ میں اس کے لیے عالم اصغر کی اصطلاح استعمال کی ہے۔

خدا کی خدائی اور اس کے وجود پر سب سے بڑا گواہ انسان کا بدن ہے۔ دنیا کے بلین ملین انسانوں کا بظا ہر ایک جیسا نظر آنے والا جسم اور مشترکہ طور پر پائے جانے والے اعضاء کے علاوہ آواز، سوچ، ذوق، ذہن، نفسیات یہاں تک کہ ہاتھ کی لکیروں، انگلیوں کے نشانات، چہرہ کے خد و خال کسی میں یکسانیت نہیں پائی جاتی۔ جڑواں افراد بھی شکل و صورت ، نقش و نگار، ظاہری و باطنی خصوصیات اور عادات و خصائل میں ایک دوسرے سے مماثلت نہیں رکھتے۔ ہر شخص جذبات و احساسات میں جدا ،اور مختلف اشکال و صور کا حامل ، کوئی ایک ٹکسال میں ڈھلا نظر نہیں آتا۔ یہ قدرت کا ایک بڑا عجوبہ اور کمال آفریں نشان ہے۔ دنیا کی کوئی مشین اور کوئی ٹیکسال اس طرح الگ الگ اور جدا جدا نمونے نہیں نکال سکتی۔ انسانوں کا یہ اختلاف اور تغیر حالات ثبوت باری تعالیٰ کی سب سے بڑی دلیل ہے۔

انما یخشی اللّٰہ من عبادہ العلماء اللہ تعالیٰ سے سکالرز ہی ڈرتے ہیں کی تفسیر کے مطابق کسی بھی مضمون کے عظیم محقق کو اس مضمون کی گہرائی میں پہنچ کر پروردگار عالم کی معرفت کا جو یقین حاصل ہوتا ہے عام انسان اس کے لاکھویں حصے کا بھی ادراک نہیں کر سکتا۔ محققین اور سائنسدانوں کو ادنیٰ فہم اور عام لوگوں کے مقابلہ میں نہ صرف بدن انسان بلکہ ہر قدرتی ترکیب میں جو صنعت و کاریگری ، گہرائی و گیرائی اور اندر در اندر پوشیدہ اسرار و طلسم کا نظارہ دیکھنے کو ملتا ہے وہ انہیں صا نع حقیقی کے وجود کوتسلیم کر نے کے لیے مجبور کرتا ہے۔ ظاہر میں جو جڑ، پتہ، کلی، پھول اور پھل دکھائی دے رہا ہے ، علم نباتات کے ماہر کو اس میں وہ کچھ بہت نظر آجاتا ہے جسے کوئی ناواقف، سادہ آنکھ نہیں دیکھ سکتی۔ ساری قدرتی تراکیب، حیوانات ، نباتات، جمادات، جنگل، پہاڑ، آبشار ، ار ض و سما کی ہر شے شہادت دیتی نظر آتی ہے، کسی ما فوق الفطرت ذات کی۔

نظام شمسی سے باہر ہزاروں سیارے منکشف ہو رہے ہیں۔ ماہرین فلکیات کے مطابق کتنے ہی سیارے ایسے ہیںجن کا درجہ حرارت اور جسامت زمین جیسی ہے، ان میں ممکنہ طور پر زندگی موجود ہو سکتی ہے۔ لاکھوں ستاروں کی تلاش اب تک ہو چکی ہے۔ اور کتنی ہی کہکشائیں اور کتنے ہی سیارے ، اور کتنی ہی دنیائیں ابھی تک سامنے آنی باقی ہیں۔ ربّ المشرقین و ربّ المغربین اور رب المشارق و رب المغارب کاظہور، سائنس اور انسانی ذہن کی نوبہ نو دریافتیں اور خیرہ نظر انکشافات عقل انسانی کے لیے حیران کن ہیں۔ قدرت کی عطاکردہ عدیم المثال قوتوں اور کائنات کے اسرار اور تخلیق حیات کی زرخیزی کا آنے والے دنوں میں اور زیادہ بڑے پیمانے پر اظہار ہونا ہے۔

زکریاور ک کی کتاب ‘طلسم انسانی جسم’ کے درج ذیل اقتباس سے انسانی جسم کی حیرت انگیز ساختوں اور ناقابل یقین اعداد و شمار کا اندازہ کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے اندرونی کائنات کا یہ بیان حسابی زبان میں پیش کیا ہے۔

‘‘انسان کی ایک مربع انچ کھا ل میں19 ملین خلیے ہوتے ہیں۔ ان خلیوں میں ان کے علاوہ60 بال،90 تیل کے غدود ، 19 خون کی شریانیں، 526 پسینے کے غدود،19,000 سینسری سیل، موجود ہوتے ہیں۔ اوسط درجہ انسان کی کھال کا وزن 6 پاؤنڈ ہوتا ہے۔ انسانی خون کے ایک قطرے میں 250ملین خون کے خلیے ہوتے ہیں۔ انسانی خون میں سرخ خلیوں کی تعداد 25 ٹریلین ہوتی ہے۔ ایک منفرد ریڈ بلڈ سیل اپنی120 دن کی زندگی میں تین لاکھ مرتبہ جسم کا طواف کرتا ہے۔ مرد کے ایک کیوبک سینٹی میٹر خون میں 6.2ملین ریڈ بلڈ سیل، اور عورت کے ایک کیوبک سینٹی میٹر خون میں 5.4ملین ریڈ بلڈ سیل پائے جاتے ہیں۔ ایک سیکنڈ میں ہماری ہڈیوں کے گودے Bone Marrowکے اندر تین لاکھ ریڈ بلڈ سیل جنم لیتے ہیں۔… انسان کے ہر سیل کے مرکزی (نیوکلیئس) کے اندر46 کمانی دار کروموسوم ہوتے ہیں۔ ان کروموسوم کے اندر پچاس ہزار سے ایک لاکھ جین پائے جاتے ہیں۔…انسان کا پورا جسم 75 ٹریلین000, 000, 000, 000 75خلیوں سے بنتا ہے۔ ایک بالغ انسان کے معدہ میں 35 بلین ہضم کرنے والے غدود ہوتے ہیں۔ معدہ کے سیل ایک منٹ میں پانچ لاکھ خلیے دوبارہ پیدا کرتے ہیں……ایک بالغ آدمی کے منہ میں دس ہزار ذوقی کلیاں taste buds پائی جاتی ہیں ، ہر ذوقی کلی میں پچاس سینسری سیلز ہوتے ہیں۔’’

اس طرح 29، ابواب پر مشتمل پوری کتاب انسانی جسم کے عجائب و غرائب کی ایک دلکش تصویر ہے، جس کو اس کے مؤلف نے خوبصورت ادبی پیرایہ میں پیش کیا ہے۔ زکریاورک بہت باذوق، ذی علم اور صا حب نظر مؤرخ سائنس ہیں۔ انہوں نے جدیدترین دریافتوں اور معلومات کو ادبی حسن عطا کیا ہے۔ زبان کی خوبیوں کے ساتھ متعلقہ عضو کا بیان جس طرح حسب حال اشعار سے مزین ہے وہ ان کی خوش ذوقی اور اردو شعر و ادب سے ان کی خاص دلچسپی کا آئینہ دارہے۔ جسمانی عجائبات کے حوالہ سے ایک عرصہ سے ان کا مطالعہ جاری تھا۔ اس موضوع سے متعلق ان کے مضامین بر صغیر کے رسائل میں شائع ہوتے رہے ہیں۔ انسانی جسم کی پیچیدگیوں اور قدرت کے انمول خزانوں کا اظہار کیا گیا ہے۔ آخر میں حصول صحت کے آسان نسخے دیے گئے ہیں۔

زکریاورک کی اس سے قبل متعدد کتابیں زیور طبع سے آراستہ ہو چکی ہیں۔ ان میں111 مسلمان سائنسدان (دو جلد)، سلام عبد السلام، مسلمانوں کا نیوٹن، سوانح البیرونی، حکمائے اسلام ،سائنس تاریخ کے آئینے میں قابل ذکر ہیں۔ مرکز فروغ سائنس علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے ان کی دو کتابیں مسلمانوں کے سائنسی کارنامے(2005ء) اورسوانح ابن رشد (2007ء) شا ئع ہو چکی ہیں۔ انہوں نے راقم کی کتاب ‘‘قانون ابن سینا کے شارحین و مترجمین ’’کے انگریزی ترجمہ (2014ء) کے فرائض بھی انجام دیے ہیں۔ دسمبر 2013ء میں انہو ں نے “یورپ میں احیاء علوم پر اسلامی اثرات ’’کے عنوان سے علی گڑھ میں ابن سینا اکیڈیمی میں یادگاری خطبہ عطا کیا تھا۔ ان کا یہ خطبہ اس مجموعہ میں شامل ہے جو ابن سینا یادگاری خطبات کے نام سے 2017ءمیں اکیڈیمی سے شائع ہوا تھا۔

بدن انسان پر چونکا دینے والی اطلاعات پر مشتمل ان کی یہ کتاب اردو قارئین کی معلومات میںخاص طور پر اضافہ کا باعث ہوگی۔ اور اسے بہت دلچسپی اور شوق سے پڑھا جا ئے گا۔

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button