افریقہ (رپورٹس)

حب الوطن من الایمان۔ بُرکینا فاسو کا قومی دن

(محمد اظہار احمد راجہ۔ نمائندہ الفضل انٹرنیشنل برکینا فاسو)

11؍دسمبر 2019ء

برکینا فاسو ،مغربی افریقہ کا ایک فرانکوفون ملک ہے جس کی حکومتی اور دفتری زبان فرنچ ہے۔ اس کا پہلا نام ْْریپبلک آف اپر وولٹا’ تھا جو کہ 1984ء میں تبدیل کر کے برکینا فاسو رکھا گیا۔ یہ ریپبلک آف اپر وولٹا 11؍دسمبر 1958ء میں فرانسیسی کالونیوں میں سےایک خود مختارفرنچ کالونی بنا اور پھر 1960ء میں اس نے آزادی حاصل کی۔

یہاں دسمبر کا پورا مہینہ ہی جشن رہتا ہے۔ شروع میں قومی دن کی تقریبات اور جشن پھر کرسمس اور پھر نیا سال اس ماہ کو جگ مگ کیے رکھتا ہے۔ ہر سال کی طرح اس سال بھی 11؍دسمبر کو جماعت احمدیہ برکینافاسو نے ْْقومی دن’ بھر پور طریقہ سے منایا۔ جامعۃ المبشرین برکینا فاسو میں اس دن کی تقریبات کا آغاز صبح سویرے ہی ہو گیا۔ پہلے طلباء جامعہ نے ملکی جھنڈا اور لوائے احمدیت اٹھا کر جامعہ کے بالکل باہر اہم ملکی شاہراہ پر اور ارد گرد کی آبادیوں میں مارچ پاسٹ کیا۔ یہ شاہراہ اس ملک کو گھانا سے ملاتی ہے۔ جھنڈوں کے علاوہ طلباء کےمختلف دستوں نے جماعت احمدیہ کا نام اور حب الوطنی کے موضوع پر بڑے بڑے بینرز بھی اٹھا رکھے تھے ،جہاں بڑی آبادی آتی وہاں رک کر طلباء قومی ترانہ ترنم سے پڑھتے اور مارچ جاری رہتا۔ اس منظم مارچ کے اختتام پر جامعہ میں موقع کی مناسبت سے ایک تقریب کا انعقاد بھی کیا گیا تھا جس میں حکومتی نمائندوں میئر اور کمشنر کو مدعو کیا گیا تھا۔

تقریب کا آغاز پرچم کشائی سے کیا گیا جس میں قومی جھنڈا نمائندہ کمشنر ودرائوگو حسین صاحب اور لوائے احمدیت مکرم حافظ منظور احمد صاحب نمائندہ امیر جماعت احمدیہ برکینا فاسو نے لہرایا۔ اس کے ساتھ طلباء نے قومی ترانہ اور نعرہ ہائے تکبیر بلند کیے۔ اس کے بعد باقاعدہ تقریب کا آغاز تلاوت قرآن کریم اور کلام حضرت مسیح موعود ؑمع فرنچ ترجمہ سے کیا گیا۔ اس کے بعد ایک زیر تبلیغ دوست مکرم ودراؤگو عثمان صاحب جو کہ حکومتی ادارے میں مدرس ہیں کو برکینا فاسوکی تاریخ پر لیکچر دینے کے لیے مدعو کیا گیا تھا۔ لیکچر کے اختتام پر طلباء کے سوالات کے جوابات دیے گئے اور اس کے بعد نمائندہ امیر صاحب نے حب الوطنی کے موضوع پر اظہار خیال کیا۔ اس کے بعدکمشنر صاحب کے نمائندہ نے اپنے خطاب میں جماعت کے اس اقدام کوسراہا اور اسے وقت کی ضرورت قراردیا اور اسلام کا یہ پیغام اور یہ طریقہ بہت پسند کیا ۔ انہوں نے آئندہ بھی اس تقریب میں شامل ہونے کی تمنا ظاہر کی اور جماعت کو اس طریقہ کو جاری رکھنے کا کہا۔ دعا سے قبل لیکچرار کو حضرت خلیفۃ المسیح الرابع ؒکی کتاب ‘اسلام اورعصر حاضر کے مسائل کا حل’کا فرنچ ترجمہ پیش کیا گیا اور اسی طرح نمائندہ کمشنر کو حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی کتاب ‘عالمی بحران اور امن کی راہ ’ کا فرنچ ترجمہ بطور تحفہ پیش کیا گیا اس کے بعد اس تقریب کا اختتام ہوا۔

ٹینکو ڈوگو‘ ریجن میں تقریبات

اسی سلسلہ میں حکومتی سطح پر اس دن کو منانے کے لیے ہر سال ایک ریجن کا انتخاب ہوتا ہے اس مرتبہ حکومتی تقریبات ‘ٹینکو ڈوگو’ ریجن میں منعقد کی گئیں۔ یہاں بھی جماعت نے اللہ کے فضل سے دو بڑے سٹال لگائے اور اس میں کتب اور جماعتی لٹریچر کی نمائش منعقد کی جو کہ 4دسمبر سے شروع ہوئی اور 12؍دسمبر تک جاری رہی۔ وہ تمام مہمانان جو کہ اس حکومتی تقریبات کو دیکھنے کے لیے گئے ان کے لیے جماعتی پیغام پہنچانے اور تبلیغ کے لیے یہ سٹال موجود تھا۔

لوگوں کی اکثریت نےاپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اسلام کی یہ تعلیم اور پیغام بھی خوبصورت ہے اور جماعت احمدیہ جو کہ اس پیغام کو پیش کر رہی ہے وہ بھی صرف اسی کی خصوصیت ہے۔ اس سٹال پر حکومتی نمائندہ ڈپٹی یعقوب صاحب جو کہ جماعت کو جاننے والوں میں سے ہیں اپنے ہمراہ حکومتی وفد لے کر آئے اور خود ان کو تعارف بھی کرواتے رہے۔ اسی طرح اس ریجن کے بڑے ریجنل چرچ کے پادری صاحب بھی بغور معائنہ کرتے رہے اور کہا کہ واقعی اسلام کا دین امن کاہی درس دیتا ہے اور شدت پسندی کے خلاف ہے۔ الحمدللہ لوگوں نے اس جماعتی سٹال میں بڑی دلچسپی ظاہر کی اور یوں یہ بھی تبلیغ کا ایک بڑا ذریعہ ثابت ہوا۔

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button