(فارسی منظوم کلام حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام)
(جلسہ سالانہ برطانیہ کے افتتاحی اجلاس میں پڑھے جانے والے اشعار)
دردا کہ حسنِ صورتِ فرقان عیان نماند
آن خود عیان، مگر اثرِ عارفان نماند
افسوس کہ قرآن کے چہرے کا حسن ظاہر نہ رہا
وہ خود تو ظاہر ہے لیکن اس کے قدر شناس ظاہر نہیں رہے۔
مردم طلب کنند کہ اعجاز آن کجاست
صد درد و صد دریغ کہ اعجاز دان نماند
لوگ پوچھتے ہیں اس کا اعجاز کہاں گیا
(اعجاز تو ہے لیکن) سخت رنج ہے کہ کوئی اعجاز داں نہیں رہا
کوریم و از کمالِ تغافل بچشمِ ما
آنرویی خوب و گیسوی عنبر فشان نماند
ہم اندھے ہیں اور حد درجہ غفلت کی وجہ سے ہماری نظروں میں
وہ خوبصورت چہرہ اور خوشبودار زلفیں نہیں رہیں
جانم کباب شد زِ غمِ این کتابِ پاک
چندان بسو ختم کہ خود امیدِ جان نماند
اس کتاب کے غم میں میری جان کباب ہو گئی
اس قدر جل گیا ہوں کہ بچنے کی کوئی امید نہیں
ای سید الوریٰ مددی وقت نصرت است
در بوستانِ سرایی تو کس باغبان نماند
اے مخلوقات کے سرادر ﷺ مدد فرما، یہ نصرت کا وقت ہے
کیونکہ تیرے باغ میں کوئی باغبان نہیں رہا
در رنج و درد، می گذرا نیم روزگار
یا رب ترحمیکہ، دگر مہربان نماند
ہم رنج اور درد میں زندگی گزار رہے ہیں
اے ربّ! رحم فرما کہ تیرے سوا کوئی مہربان نہیں رہ
امروز گر دل از پئے قرآن نسوزدت
عذری دگر ترا، بجنابِ یگان نماند
اگر آج کے دن تیرا دل قرآن کے لیے نہیں جلتا
تو پھر خدا کی درگاہ میں تیرا کوئی عذر باقی نہیں رہا
ای بیخبر بخدمتِ فرقان کمر بہ بند
زان پیشتر کہ بانگ برآید فلان نماند
اے بے خبر! فرقان کی خدمت کے لیے کمر باندھ لے
اس سے پہلے کہ یہ آواز آئے کہ فلاں شخص مر گیا