عید کا حقیقی مقصد نیکیوں پر دوام حاصل کرنا ہے
حضرت امیر المومنین ایدہ اللہ فرماتے ہیں:
آج عید کا دن ہمیں اس بات کی طرف توجہ دلانے اور یاد کروانے والا ہونا چاہئے کہ جن نیکیوںکے مزے ہم نے ایک مہینے میں چکھے ان کو ہم نے جاری رکھنا ہے۔ ان باتوں جن کی طرف عموماً ہماری رمضان کے مہینے میں توجہ رہتی ہے، ان میں عبادتیں بھی ہیں اور صدقات اور مالی قربانیاں اور حقوق العباد کا خیال رکھنا بھی ہے یہ باتیں اب اجتماعی طور پر ایک خاص ماحول کے تحت کرنے کا عرصہ تو ختم ہو گیا لیکن ایک مومن کی حقیقی ذمہ داری اور مقام یہی ہے کہ نیکیوں کو نہ صرف جاری رکھے بلکہ ان میں بڑھے۔ … اس سال کے فرض روزوں کے دن تو ختم ہو گئے جن میں ہم نے بہت سی نفلی عبادتیں بھی کیں لیکن جن دوسری عبادتوں اور حقوق العباد کی ادائیگی کی طرف توجہ ہوئی اسے ہمیں جاری رکھنا چاہئے۔ نوافل کی طرف توجہ ہوئی تو اسے جاری رکھنے کی کوشش کرنی چاہئے۔ نمازوں کی باقاعدگی کی طرف توجہ ہوئی تو اسے جاری رکھنا ہے۔ اپنے نفس پر کنٹرول کی ٹریننگ ہوئی تو اس پر قائم رہنے کی کوشش ہم نے کرنی ہے۔ ہمدردیٔ خلق کے جذبے کی طرف توجہ ہوئی تو اس پر اپنے آپ کو قائم رکھنا ہے۔ بعض لوگ کہہ دیتے ہیں کہ ہم کوشش کرتے ہیں کہ نماز باقاعدگی سے پڑھیں لیکن اگر وہ اپنے نفس کو ٹٹولیں تو یہ ان کے نفس کا دھوکہ ہے، وہ کوشش کرتے ہی نہیں۔ نماز کی ادائیگی کی ذمہ داری کو سمجھتے ہی نہیں۔ اگر سمجھتے ہوں تو کبھی کوشش ناکام ہو ہی نہیں سکتی۔ آخر رمضان کے مہینے میں عموماً بہتر صورت پیدا ہو جاتی ہے۔ کیوں؟ اس لئے کہ ان دنوں میں حقیقی کوشش ہوتی ہے، اٹھنے کا ارادہ ہوتا ہے عموماً سوائے اس کے کہ کوئی بہت ہی ڈھیٹ ہو اور اپنے ماحول کو دیکھ کر بھی شرم نہ آئے۔ رمضان میں سحری کی غرض سے بھی اور ایک دوسرے کی دیکھا دیکھی بھی اٹھتے ہیں۔ سست ترین لوگ بھی جو ہیں وہ بھی عموماً فجر کی نماز وقت پر پڑھنے کی کوشش کرتے ہیں۔ یہ حقیقی کوشش ہے جس کا نتیجہ نکلتے ہوئے ہم دیکھتے ہیں۔ پس ہمیشہ یاد رکھنا چاہئے کہ جس کام کا ستّر اسّی فیصد نتیجہ نہیں نکلتا اس کے لئے صحیح رنگ میں ایک جذبے سے کوشش کی ہی نہیں گئی۔ پس آج ہمیں مصمم اور پکا ارادہ کرنا چاہئے کہ تمام نیکیوں کے بجا لانے کے لئے ہم حقیقی کوشش کریں گے۔ صرف اپنے نفس کے دھوکے میں نہیں آئیں گے کہ ہم کوشش کر رہے ہیں۔ جب یہ ہو گا تبھی ہماری عید حقیقی عید ہو گی۔ تبھی ہماری آج کی خوشی پورے سال کی خوشی پر محیط ہو گی۔ اور یہی عید کا حقیقی مقصد ہے۔ اگر یہ نہیں تو آج خاص طور پر تیار ہونا، اچھے کھانے کھانا اور دوستوں کو ملنا اور دوسرے پروگرام بنانا یہ تو بے مقصد ہے۔
(خطبہ عید الفطر ۱۶؍جون ۲۰۱۸، مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل ۴؍جنوری ۲۰۱۹ء)
مزید پڑھیں: جمعۃ الوداع کا غلط عقیدہ