ادبیات

ملفوظات حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام اور فارسی ادب (قسط نمبر27)

(محمود احمد طلحہ ۔ استاد جامعہ احمدیہ یو کے)

ہمارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم میں ہمدردی اورجوش حد درجہ کا تھا

‘‘ایسے لوگ چونکہ بنی نوع کی ہمدردی میں محو ہوتے ہیں۔ اس لیے رات دن سوچتے رہتے ہیں اور اسی فکر میں کُڑھتے ہیں کہ یہ لوگ کسی نہ کسی طرح اس راہ پر آجائیں اور ایک باراس چشمہ سے ایک گھونٹ پی لیں۔ یہ ہمدردی ، یہ جوش ہمارے سیدومولیٰ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم میں غایت درجہ کا تھا۔ اس سے بڑھ کر کسی دوسرے میں ہوسکتا ہی نہیں۔چنانچہ آپؐ کی ہمدردی اور غمگساری کا یہ عالم تھا کہ خود اللہ تعالیٰ نے اس کا نقشہ کھینچ کر دکھایا ہے:لَعَلَّکَ بَاخِعٌ نَّفۡسَکَ اَلَّا یَکُوۡنُوۡا مُؤۡمِنِیۡنَ (الشعراء:4) یعنی کیا تو اپنی جان کو ہلاک کردے گا اس غم میں کہ یہ کیوں مومن نہیں ہوتے۔ اس آیت کی حقیقت آپ پورے طور پر نہ سمجھ سکیں۔ تو جُدا امر ہے۔ مگر میرے دل میں اس کی حقیقت یوں پھرتی ہے، جیسے بدن میں خون ؂

بدل دردیکہ دارم ازبرائے طالبانِ حق

نمےگرددبیاں آں درد ازتقریر کوتاہم

میں خوب سمجھتا ہوں کہ ان حقانی واعظوں کو کس قسم کا جانگزا درداصلاح خلق کا لگا ہوا ہوتاہے’’
(ملفوظات جلد اول صفحہ 403)

*۔اس حصہ میں حضرت مسیح موعود علیہ السلام نےاپنا درج ذیل فارسی شعر استعمال کیا ہے جو آپؑ کی ہمدری خلق کو ظاہر کرتا ہے اور یہ شعر درثمین فارسی مطبوعہ انگلستان1990ءکے صفحہ نمبر15 پر درج ہے۔

بِدِلْ دَرْدِیْکِہْ دَارَمْ، اَزْبَرَائے طَالِبَانِ حَقْ

نِمِےْ گَرْدَدْ بَیَاںْ،آںْ دَرْد،اَزْتَقْرِیْرِکُوْتَاہَمْ’’

*۔ترجمہ:۔ طالبان حق کے لیے دل میں جو درد میں رکھتا ہوں۔وہ درد میری چھوٹی سی تقریر میں بیان نہیں ہو سکتا۔

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button