گناہ سے نجات کیوں کر مل سکتی ہے
نام کتاب: ‘‘گناہ سے نجات کیونکر مل سکتی ہے’’
(روحانی خزائن جلد 18)
مصنف : سلطان القلم حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام
شائع کردہ : نظارت اشاعت ربوہ پاکستان
مطبع: ضیاء الاسلام پریس ربوہ
سن اشاعت: 2008ء
تعداد صفحات:30
کچھ مصنف کے بارے میں
یہ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی تصنیف ہے۔ اللہ تعالیٰ نے آپؑ کو مبعوث فرمایا تاکہ آپ ؑکے ذریعے حضرت محمدمصطفیٰ ﷺ کی سچائی اور قرآن کریم کی صداقت دنیا پر روز روشن کی طرح عیاں ہوجائے۔ اسی لیے خدا ئے کریم نے آپؑ کی بعثت سے قبل وہ تمام اسباب مہیا فرمادیے جن کے ذریعے کتابوں اور رسالوں کی نشرواشاعت ممکن اور عام ہوگئی۔ سو اس زمانے میں محمد ﷺکا پیغام ساری دنیا تک پہنچانے کے لیے اسلام کا یہ بطل جلیل،جری اللہ سیف کا کام قلم سے لیتے ہوئے قلمی اسلحہ پہن کر سائنس اور علمی ترقی کے میدان کارزار میں اترا ،اور اسلام کی روحانی شجاعت اور باطنی قوت کا ایسا کرشمہ دکھایا کہ ہر مخالف کے پرخچے اڑا دیے ،اور محمد ﷺ اور اسلام کا پرچم ایسا بلند کیا کہ اس کی رفعتیں آسمانوں کو چھو رہی ہیں اور ساری دنیا میں آپؑ کا یہ پیغام آپ ؑکی تحریرات کے ذریعے پھیل رہا ہے اور پھیلتا رہے گا۔ انشاء اللہ تعالیٰ۔
کتاب کا پسِ منظر
ذیل میں دیے گئے تعارف ‘‘گناہ سے نجات کیوںکر مل سکتی ہے ’’ کا مضمون رسالہ ریویو آف ریلیجنزاردو کے پہلے شمارہ جنوری 1902ء میں حضور کے نام کے بغیر شائع ہو ا تھا۔ طرزتحریر اور مضمون کی اندرونی اور بیرونی شہادات سے ثابت ہے کہ یہ مضمون حضرت مسیح موعود ؑ کا ہی تحریر فرمایا ہوا ہے۔ رسالہ ‘‘ریویو آف ریلیجنز’’کے انگریزی کے پہلے شمارہ اشاعت 20جنوری 1902ء میں بھی یہ مضمون شامل ہے۔
اس رسالہ کی اشاعت کے چار دن بعد ایڈیٹر الحکم نے اپنے اخبار کی 24جنوری 1902ءکی اشاعت میں ریویو کا ذکر کرتے ہوئے لکھا کہ ‘‘میگزین کے مضامین کے متعلق کہ وہ کیسے ہیں؟ ہمیں بغیر اس کے اور کچھ کہنے کی ضرورت نہیں کہ حضرت مسیح موعودؑ کے قلم سے نکلے ہوئے ہیں۔’’ اس کے بعد انہوں نے اس رسالہ میں شائع ہونے والے مضامین کی مکمل فہرست دی ہے جس میں تیسرے نمبر پر اس مضمون کا ذکرہےاور پھر لکھا ہے کہ: ‘‘مندرجہ بالا مضامین جو سب کے سب حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے قلم سےنکلے ہیں لیےہوئے پہلا رسالہ شائع ہوا ہے۔’’
حضرت خلیفۃ المسیح الخامس اید ہ اللہ تعالیٰ کی اجازت سے یہ مضمون پہلی بار روحانی خزائن کے نئے کمپیوٹرائزڈ ایڈیشن 2008ء میں شامل کیا گیا ہے۔ ترتیب کے لحاظ سے یہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی 70ویں کتاب ہے جو کہ روحانی خزائن کی 18ویںجلد میں چھٹے نمبر پر موجود ہے۔
تعارف
اس کتاب میں حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے عیسائیوں کے مشنریوں کے نجات سے متعلق تصور کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے ا نسانوںکو گناہوں سے نجات دلانے کی خاطر صلیب پر قربانی دی ،کے نتیجہ میں سادہ لوح مسلمانوں کی اصلاح فرمائی جو اس عقیدہ سے متاثر ہورہے تھے۔ اس کا اظہار اس زمانہ کے مشہور مصنف ٹالسٹائی نے بھی ‘‘ریویو آف ریلیجنز’’کے متعلقہ رسالہ کے مطالعہ کے بعد کیا جس میں اس رسالہ کے دو مضامین ‘‘گناہ سے نجات کیوں کر ممکن ہے’’ اور ‘‘اُخروی زندگی ’’کو بہت پسند کیا۔ (بحوالہ احمدیہ بلیٹن جرمنی شمارہ اگست و ستمبر 2013صفحہ نمبر 7)
نفس مضمون
اس مضمون میں حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے عیسائیت کے اس تصور نجات کو رد فرمایا ہے اور وضاحت فرمائی ہے کہ ہر شخص اپنے گناہوں اور اعمال کا خود ذمہ دار ہے۔ لہٰذا نجات کے حصول کے لیے ضروری ہے کہ انسان ازخود جدوجہد کرے تاکہ اپنے گناہوں سے نجات پائے۔ آپؑ نے بیان کیاکہ ہم جس قدر جسمانی حالت میں ترقی کر گئے ہیں اسی قدر ہم روحانیت میں تنزل میں ہیں۔ دنیا کا کاروبار دو کششوں پر چلتا ہے جس پہلو میں یقین کی قوت زیادہ ہے وہ اس دوسرے پہلو کو اپنی طرف کھینچ لیتا ہے۔ اس لیے ضروری ہے کہ برائی کی کشش کے مقابل پر خدا تعالیٰ آسمانی کشش کو ظاہر کرے۔ اورجب دو مخالف اور پرزور کششیں باہم ٹکرائیں تو ضروری ہے کہ ایک کشش ، دوسری کو فنا کر دے یا دونوں فنا ہوجائیں۔ اور اس ضمن میں آپؑ نے مختلف الہامی کتابوں سے مثال دیکر اس لڑائی کے مختلف ادوار بیان کیے اور بیان کیا کہ اس حساب کی رو سے ہم کہہ سکتے ہیںکہ یہ زمانہ نور اور ظلمت کی لڑائی کا آخری زمانہ ہے۔ ظلمت اپنے پورے زوروں پر ہے اور اسلام کی سچائی اب محض نام کی باقی رہ گئی ہے اور رسمی عقیدے،رسمی نمازیں اور رسمی علم اس روشنی کو بحال نہیں کرسکتیں۔ اس کے لیے ایسے آسمانی نور کے منارکی ضرورت ہے جس کی روشنی سے تمام دنیا منور ہوجائے۔ پھر آپؑ نے لفظ منار کی نہایت لطیف تشریح فرمائی۔ آپؑ نے بیان کیا کہ منار اس نفس مقدس ، مطہر اوربلند ہمت کا نام ہے جو انسان کامل کو ملتا ہے۔ اسی لیے مسیح موعود کی خاص طور پر آمد اور منار کے پاس اترنے سے مراد ایک جلالی طور کی آمد ہے جو خدائی رنگ اپنے ساتھ رکھتی ہے۔ آپؑ نے بیان کیا کہ مسیح موعود کا آنا دو رنگ میں ہو گا۔ اول کہ وہ دَور ابتلا اور تکلیفوں کا ہوگا اور اس لیے لازم ہے کہ وہ ستایا جائے اور دکھ دیا جائے اور الزام دیا جائے۔ تب اس کی جلالی آمد کا وقت آجائے گا۔ اور ان پر یہ ظاہر کیا جائے گا کہ آنے والا سچا اور خدا کی جانب سے ہے جس کی پیشگوئیاں روایتوں اور حدیثوں میں مذکور ہیں۔ آپؑ نے بیان کیا کہ مذہب میں یہ قوت ہے کہ اس کے لیے کسی تلوار کی ضرورت نہیں پڑتی بلکہ وہ اپنی سچائی کو عقلی دلائل سے یا آسمانی شہادتوں سے باآسانی ثابت کرسکتا ہے۔ اس کے بعد آپ ؑ نے خدائی قانونِ قدرت کے ان تین اہم حقوق کا ذکر کیا جو بنی نوع سے تعلق رکھتے ہیں جنہیں لوگوںنے اپنے مفاد کی خاطر تبدیل کر لیا اور اس کام میں مولوی بھی شریک ہیں۔ اس کے ساتھ ہی آپؑ نے عیسائی مذہب کی غلط اور فرسودہ تعلیم اور ان کے نظریات کو رد کیااور باطل قرار دیا۔ اور بیان کیاکہ دونوںمذاہب ہی افراط وتفریط کا شکار ہو چکے ہیں مگر مسلمانوں میںبہت سے ایسے ہیں جو بندوںکے حقوق کو تلف کرتے ہیں جبکہ عیسائیوں نے تو خدا کے حقوق کو تلف کردیا یہاںتک کہ ایک انسان کو خدا بناڈالا۔ آپؑ نے بیان کیا کہ قدرتی طور پر انسان ہر اس چیز سے اپنے تئیں بچاتا ہے جس کے مضر اثرات سے وہ واقف ہوتا ہے لہٰذا گناہگاروں کے متعلق یہ کہا جا سکتا ہے کہ وہ خدا تعالیٰ کے وجود اور یوم آخرت پر یقین نہیں رکھتے کیونکہ خدا تعالیٰ کی معرفت اور اس پر کامل ایمان اس کو اس بات سے روکتا ہے کہ وہ خدا تعالیٰ کی قائم کردہ حدود کو توڑے اور گناہ کرے۔ آپؑ نے بیان کیا کہ خدا کی ذات کا کامل عرفان اور اس کی ذات پر یقین ہی وہ پانی ہے جو گناہ کے نقوش کو دھوئے گا اور لوح سینہ کو صاف کرکے ربانی نقوش کے لیے مستعد کردے گا۔ اس لیے کوشش کرو تا کہ تمہیں توفیق ملے اور ڈھونڈوتاکہ تم کو یہ میسر ہو اور دلوں کو نرم کرو تاکہ تمہیں ان باتوں کی سمجھ آسکے کیونکہ سخت دل کبھی سچائی کو نہیں پا سکتا۔
(ماخوذ از روحانی خزائن جلد 18صفحہ 650)
آپؑ اسلام کا دیگر بڑے مذاہب سے موازنہ کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ
‘‘کیا تم خیال کرتے ہو کہ تم بغیر اس راہ کے کہ خدا کی عظمت تمہارے دل میں قائم ہو اور اس زندہ خدا کا جلال تم پر کھلے اور اس کا اقتدار تم پر ظاہر ہو اور دل یقین کی روشنی سے بھر جائے کسی اَور طریق سے تم گناہ سے سچی نفرت کر سکو۔ ہرگز نہیں ایک ہی راہ ہے اور ایک ہی خدا اور ایک ہی قانون۔ ’’
(بحوالہ روحانی خزائن جلد 18 صفحہ 651)
حضرت اقدس علیہ السلام ثابت فرماتے ہیں کہ صرف مذہب اسلام ہی ہے جو انسان کوخدا تعالیٰ کی کامل معرفت دیتا اور اس کی ذات کا کامل یقین دیتا ہے۔ اور اس کے نتیجہ میں اسے گناہ سے نجات دلاتا ہے۔
محترم قارئین کرام! یوں تو سیّدنا حضرت اقدس مسیح موعودؑ کی تمام تحریرات ہی وہ آبِ رواںہیں کہ جو بھی ان کو پڑھ کر ان سے معرفت کا جام پیے گا وہ ہمیشہ کی زندگی پائے گا۔ اس لیے ہمیںچاہیے کہ ہم ان بابرکت تحریرات کا بغور مطالعہ کریں تاکہ ہمارے دل اور سینے اس نور سے اس طرح منور ہو جائیں کہ جس کے سامنے دجال کی تمام تاریکیاں کافور ہوجائیں۔ آمین ثم آمین۔
٭…٭…٭