خواتین کا ایامِ مخصوصہ میں قرآنِ کریم کو چھونا اورتلاوت کرنا
سوال:۔ عورتوں کے مخصوص ایام میں قرآن کریم کے تحریری نسخہ کو پکڑنے اور پڑھنے نیز کمپیوٹر یا آئی پیڈ وغیرہ سے تلاوت قرآن کرنے کے بارے میں ایک شخص نے مختلف علماء و فقہاء کے حوالہ جات پر مبنی ایک تحقیق حضور انور کی خدمت اقدس میں پیش کر کے اس مسئلہ کے بارے میں حضور انور سےرہ نمائی چاہی۔ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے اپنے مکتوب مؤرخہ 05؍اکتوبر 2018ء میں اس کادرج ذیل جواب عطا فرمایا۔ حضور ایدہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
جواب:۔اس مسئلہ پر علماء و فقہاء میں اختلاف پایا جاتا ہے اور بزرگان دین نے بھی اپنی قرآن فہمی کے مطابق اس بارہ میں مختلف آراء کا اظہار کیا ہے۔
قرآن کریم،احادیث نبویہﷺ اور حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے ارشادات کی روشنی میں میرا اس بارہ میں موقف ہے کہ ایام حیض میں عورت کوقرآن کریم کا جو حصہ زبانی یاد ہو، وہ اسےایام حیض میں ذکر و اذکار کے طور پر دل میں دہرا سکتی ہے۔ نیز بوقت ضرورت کسی صاف کپڑے میں قرآن کریم کو پکڑ بھی سکتی ہے اور کسی کو حوالہ وغیرہ بتانے کے لیے یا بچوں کو قرآن کریم پڑھانے کے لیے قرآن کریم کا کوئی حصہ پڑھ بھی سکتی ہے لیکن باقاعدہ تلاوت نہیں کر سکتی۔
اسی طرح ان ایام میں عورت کوکمپیوٹر وغیرہ پر جس میں اسے بظاہر قرآن کریم پکڑنا نہیں پڑتا باقاعدہ تلاوت کی تو اجازت نہیں لیکن کسی ضرورت مثلاً حوالہ تلاش کرنے کے لیے یا کسی کو کوئی حوالہ دکھانے کے لیے کمپیوٹر وغیرہ پر قرآن کریم سے استفادہ کر سکتی ہے۔اس میں کوئی حرج نہیں۔