آنحضرتﷺ

کیاآنحضورﷺ کو زہر دینے والی عورت کوآپﷺ نے معاف فرما دیا تھا یا قتل کروا دیا تھا؟

سوال: ایک مربی صاحب نےحضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی خدمت اقدس میں لکھا کہ حضور ﷺ کو زہر دینے والی عورت کے بارے میں حضور نے اپنے ایک خطبہ جمعہ میں فرمایا ہے کہ حضورﷺ نے اسے معاف کر دیا تھا جبکہ ایک حدیث میں آتا ہے کہ حضور ﷺ نے اسے قتل کروا دیا تھا، اس بارے میں مزید راہ نمائی کی درخواست ہے۔حضور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے اپنے مکتوب مورخہ 20؍فروری 2020ءمیں اس بارے میں مزید وضاحت کرتے ہوئے فرمایا:

جواب: اس مسئلہ میں علمائے حدیث میں بھی اختلاف پایا جاتا ہے۔ لیکن زیادہ مستند اور ثقہ کتب احادیث میں بیان احادیث کے مطابق یہی مسلک درست ہے کہ اس عورت کے حضورﷺ کے قتل کی کھلی کھلی سازش کرنے کے باوجود حضور ﷺ نے اسے معاف فرما دیا تھا۔ اور باوجود اس کے کہ اس زہر کی کاٹ آخری عمر تک آپ کے گلے میں محسوس ہوتی رہی لیکن آپ ﷺ نے اپنی خاطر اس عورت کو کوئی سزا نہیں دی۔جبکہ دنیا میں زمانہ قدیم میں بھی اور آج کے ترقی یافتہ زمانے میں بھی کسی بادشاہ یا سربراہ حکومت کے قتل کی صرف منصوبہ بندی پر موت کی سزائیں دی جاتی ہیں۔

بعض محدثین نے اس اختلاف کی وجہ یہ بیان کی ہے کہ حضورﷺ نے پہلے اس عورت کو کوئی سزا نہیں دی تھی لیکن جب حضرت بشر بن براء ؓکی اس زہر آلودہ گوشت کے کھانے سے وفات ہو گئی تو آپ ﷺ نے قصاص کے طور پر اس عورت کو قتل کر وا دیا۔ اگر یہ توجیہ درست بھی ہو تو حضور ﷺ کی سیرت کا یہ پہلو جو حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان فرمایا ہے کہ حضور ﷺ نے اپنی ذات کےلیے کبھی کسی سے انتقام نہیں لیا، اس واقعہ میں بھی بہت نمایاں طور پر سامنے آتا ہے۔

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button