دورہ امریکہ ستمبر؍اکتوبر 2022ءرپورٹ دورہ حضور انور

سیدنا امیرالمومنین حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا دورۂ امریکہ (15؍ اکتوبر 2022ء بروز ہفتہ۔ قسط دوم)

(رپورٹ:عبدالماجد طاہر۔ایڈیشنل وکیل التبشیر اسلام آباد)

٭…نیشنل مجلس عاملہ جماعت احمدیہ امریکہ کی حضورِ انور ایّدہ اللہ کے ساتھ میٹنگ

٭…ہیومینٹی فرسٹ کی انتظامیہ کمیٹی کی حضورِ انور کے ساتھ میٹنگ

نیشنل مجلس عاملہ جماعت احمدیہ امریکہ کی حضورِ انور ایّدہ اللہ کے ساتھ میٹنگ

پروگرام کے مطابق چھ بجے حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز میٹنگ روم میں تشریف لائے اور نیشنل مجلس عاملہ جماعت احمدیہ امریکہ کے ساتھ میٹنگ شروع ہوئی۔ حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے دعا کے ساتھ میٹنگ کا آغاز فرمایا۔

حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا کہ تمام عہدیداران جو ابھی منتخب ہوئے ہیں ان کے لیے ایک حلف نامہ ہے۔ یہ امیرصاحب پڑھیں گے اور باقی تمام عہدیداران امیرصاحب کے پیچھے پڑھیں گے اور اس کے بعد تمام عہدیداران اس حلف نامہ پر دستخط کریں گے۔

اس کےبعد امیرصاحب امریکہ نے در ج ذیل حلف نامہ پڑھا اور اس کے پیچھے تمام عہدیداران نے اس حلف نامہ کے الفاظ دہرائے:

میں الله تعالیٰ کو حاضر ناظر یقین کرتے ہوئے یہ عہد کرتاہوں کہ

1۔ نظام جماعت کی طرف سے جو کام میرے سپرد ہوا ہے اس کو پوری محنت اور دیانتداری کے ساتھ سر انجام دینے کی کوشش کروں گا۔

2۔ میں خداتعالی کے ساتھ وفا کروں گا اور نظام خلافت کا ہمیشہ وفادار رہوں گا۔

3۔ میں نظام خلافت کے استحکام اور حفاظت کے لیے آخری دم تک جد و جہد کر تار ہوں گا اور اپنی اولاد کو بھی ہمیشہ خلافت سے وابستہ رہنے اور اس کی برکات سے مستفیض ہونے کی تلقین کرتا رہوں گا۔

4۔ میں ہر فرد جماعت کے ساتھ عاجزی اور ہمدردی کے ساتھ پیش آؤں گا۔ ان کا سچا خیر خواہ بنوں گا۔ نیز ذاتی تعلقات یا اختلافات سے بالا ہو کر ہمیشہ انصاف کے ساتھ فرائض کی ادائیگی کروں گا۔

5۔ سلسلہ احمد یہ کے اموال کی حفاظت کرنا میری ذمہ داری ہوگی۔ سلسلہ کا پیسہ پوری احتیاط اور ذمہ داری سے خرچ ہو گا۔

6۔ عاملہ کے اجلاسات کی کارروائی اور افراد جماعت کے ذاتی معاملات کو ہمیشہ راز داری سے اور بطور امانت محفوظ رکھوں گا۔

7۔ میں اپنے بالا عہد یداران کے احکام کی پوری انشراح کے ساتھ اطاعت کروں گا۔ اور اپنے ماتحتوں کے ساتھ محبت اور اخوت کے ساتھ پیش آؤں گا۔

8۔ میں خلیفۃ المسیح کا ہمیشہ سچاوفادار رہوں گا۔ اور سچے دل سے ہمیشہ آپ کی کامل اطاعت کروں گا۔ ان شاءاللہ۔

اللہ تعالی مجھے اس عہد کو پورا کرنے کی توفیق عطا کرے۔ آمین

حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا کہ ہر جماعت کا ہر عاملہ ممبر بھی اس حلف نامہ کو پڑھ کر دستخط کرے گا۔

حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا:

جب لوکل سطح پر بھی عہدیداران اس حلف نامہ کو پڑھ کر دستخط کریں گے تو اس سے بھی فائدہ ہوگا۔ اصل میں تو یہ حضرت خلیفۃ المسیح الثانی رضی اللہ کا خیال تھاکہ صدرانجمن احمدیہ کے ممبرز اور عہدیداران کے لیے ایک حلف نامہ ہونا چاہیے۔ لیکن کسی وجہ سے اس وقت اس پر عمل نہیں ہوسکا۔ پھر بعد میں حضرت خلیفۃ المسیح الثالث رحمہ اللہ کے دور میں ایک حلف نامہ کے الفاظ منظور ہوئے تھے۔ اس وقت بھی اس پر عمل درآمد کروانے کے لیے جماعتوں کو نہیں بھجوایاجاسکا۔ اب اس میں بعض معمولی تبدیلیوں کے ساتھ میں نے جماعتوں کو بھجوایاہے۔ میرے خیال میں اس سے مدد ملے گی۔ لوگوں کو اپنی ذمہ داریوں کا احساس ہوگا، ان کو خلافت کے ساتھ کیے گئے عہد کا احساس ہوگا۔ اس سے ان کو ان کے عہدوں کی اہمیت کا اندازہ ہوگا۔

تحریکِ جدید

بعدازاں حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے استفسار فرمانے پر نیشنل سیکرٹری تحریکِ جدید نے عرض کیاکہ گذشتہ سال کل چندہ کی رقم 2.7 ملین ڈالرز تھی۔

حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا کہ انصاراللہ نے مجھے بتایاہے کہ انہوں نے 1.2 ملین ڈالرز تحریکِ جدید میں جمع کیے ہیں۔ اس کا مطلب ہے کہ لجنہ اور خدام نے صرف 1.5 ملین ڈالرز دیے ہیں؟

حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا کہ آپ کی تقریبا ً پچاس فیصد لجنہ کمانے والی ممبرز ہیں۔ اس لیے ان کی طرف سے زیادہ قربانی ہونی چاہیے۔ عمومی طور پر ذیلی تنظیموں میں ہر ذیلی تنظیم کا کل چندہ میں 3/1 حصہ ہوتاہے۔

نیشنل سیکرٹری تحریکِ جدید نے عرض کیاکہ گذشتہ سال لجنہ نے ایک ملین ڈالرز جمع کیے تھے۔ اس پر حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا کہ اس کا مطلب ہے کہ 1.5 ملین انصاراللہ کا حصہ تھا ، 1 ملین لجنہ اماء اللہ کا تو خدام الاحمدیہ نے صرف 5 لاکھ ڈالرز جمع کیے ہیں؟

اس کے بعد صدرمجلس خدام الاحمدیہ نے عرض کیاکہ ہم واقعی پیچھے ہیں۔ حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے استفسار فرمانے پر صدرصاحب خدام الاحمدیہ نے عرض کیاکہ انہوں نے زائن مسجد کے لیے ایک لاکھ ڈالرز اداکیے تھے۔

اس پر حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا کہ لجنہ اماء اللہ نے اس مسجد کے لیے 1.7 ملین ڈالرز دیے تھے باوجود اس کے کہ ایک ملین تحریکِ جدید کی بھی قربانی تھی۔

حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا کہ دوسرے ممالک مثلاً یوکے، جرمنی اور کینیڈا میں ان تحریکات (وقفِ جدید اور تحریکِ جدید) میں جمع ہونے والی کل رقم کا 3/1 حصہ خدام الاحمدیہ کی طرف سے ہوتاہے۔ اس لیے خدام الاحمدیہ کو اس میں آگے آنا چاہیے، پیچھے نہیں رہنا چاہیے۔

حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے استفسار فرمانے پر نیشنل سیکرٹری تحریکِ جدید نے عرض کیاکہ اس سال کا ٹارگٹ 3.2 ملین ہے۔ ان شاء اللہ ہم اس ٹارگٹ کو achieve کرلیں گے۔ ہم اس کے لیے پوری کوشش کررہے ہیں۔ دو ملین جمع ہوچکاہے اور باقی بھی ان شاءاللہ ہوجائے گا۔ حضور کی دعاچاہیے۔

حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا کہ اب تو سال ختم ہونے میں صرف دو ہفتہ رہ گئے ہیں۔دعا تو ہم کرتے ہیں لیکن آپ کو محنت بھی کرنا پڑے گی۔

حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے استفسار پر نیشنل سیکرٹری تحریکِ جدید نے عرض کیاکہ امریکہ کی کل تجنید 22 ہزار550 ہے۔

حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا کہ یوکے جماعت کی تجنید 40 ہزا رکے قریب ہے۔ اس میں سے 15 ہزار لجنہ کی تجنید ہے۔ یہاں امریکہ میں 8 ہزار لجنہ ہیں۔ یوکے کی لجنہ میں کوئی بہت بڑی تنخواہوں والی نوکریاں بھی نہیں کرتیں۔ اگر چند ایک جو کرتی بھی ہیں وہ چھوٹی موٹی jobs کرتی ہیں اور انہوں نے گذشتہ سال تقریباً 8 لاکھ پاؤنڈز کے قریب ادائیگی کی ہے۔ یہاں امریکہ میں تو آپ کے کمانے والے ممبرز میں سے 30فیصد لجنہ ممبرز ہیں۔ اور ان میں سے ایک بڑی تعدادان کی ہے جو اپنی فیلڈ میں ماہر ہیں اور ان کی بڑی اچھی نوکریاں ہیں۔ اس لیے اگر آپ انہیں تحریک کریں تو وہ ضروراداکریں گی۔

وصایا

بعدازاں نیشنل سیکرٹری وصایا نے اپنا تعارف پیش کیا۔ حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے استفسار پر اپنی رپورٹ پیش کرتے ہوئے عرض کیاکہ کمانے والے ممبران میں سے 50 فیصد ممبران کی وصیت کا ٹارگٹ ابھی تک پورا نہیں ہوا۔ اب تک 31 فیصد کمانے والے ممبران وصیت کرواچکے ہیں۔

حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے استفسار فرمانے پر سیکرٹری وصایا نے عرض کیاکہ موصیان کی کل تعداد 3959 ہے۔ اور کمانے والوں کی کل تعداد 8230 ہے۔ اور ان میں سے 2579 موصیان ہیں۔

حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا کہ ٹارگٹ کو پورا کرنے کے لیے ابھی آپ نے 19 فیصد مزید موصیان بنانے ہیں۔ اس کے لیے آپ کیا اقدامات کررہے ہیں؟

اس پر سیکرٹری وصایا نے عرض کیاکہ ہم ذاتی طور پر رابطے کررہے ہیں۔ اسی طرح ویبینارز اور سیمینارز کا انعقاد کررہے ہیں اور مربیان کی مدد سے بھی رابطے کررہے ہیں۔

اس پر حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا کہ آپ کو ذیلی تنظیموں سے بھی مدد لینی چاہیے۔ انصار، لجنہ اور خدام سے بھی معاونت لیں۔ تنظیموں نے بھی وصایا کے لیے معاون صدر بنائے ہوئے ہیں۔ آپ ان سے مدد لیں۔

شعبہ تربیت

اس کے بعد نائب امیر و نیشنل سیکرٹری تربیت نے اپنا تعارف کروایا۔ حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا کہ آپ کی کل تجنید 22 ہزار 550 ہے۔ اس میں سے 8 ہزار2 سو کےقریب کمانے والے ہیں۔ اس لیے 15 ہزار کے قریب 12 سال سے اوپر ہوں گے۔ ان 15 ہزارمیں سے کتنے ہیں جو باقاعدہ پنجوقتہ نمازیں اداکرتے ہیں؟

نیشنل سیکرٹری تربیت نے عرض کیاکہ ہمار ا main focus نماز، تلاوتِ قرآن کریم اور حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے خطبات سننے کی طرف ہوتاہے۔ ہم نے جو پچھلی مرتبہ سروے کیاتھا اس کے مطابق 61 فیصد لوگ نمازیں اداکرتے ہیں۔

حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے استفسار پر سیکرٹری تربیت نے عرض کیاکہ سروے کے مطابق پنجوقتہ نماز اداکرنے والوں کی تعداد 7 ہزار 599 تھی۔

اس پر حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا کہ کل تجنید 22 ہزار ہے اور اس میں سے 7 ہزار کے قریب نمازیں اداکرتے ہیں، یہ تو 30 فیصد کے قریب بنتاہے۔ اگر تو ان لوگوں کی تعداد جن پر نماز فرض ہوچکی ہے 15 ہزار کے قریب ہے تو پھر شاید یہ 60 فیصد والا figure درست ہی ہو۔

حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے استفسار فرمانے پر سیکرٹری تربیت نے عرض کیاکہ pandemic شروع ہونے سے پہلے 282 نماز سینٹرز تھے۔ جو کہ pandemic کی وجہ سے بہت تھوڑے رہ گئے تھے۔ تقریباً 60 جماعتیں ہیں۔ ہمارا ہدف تو یہ ہے کہ ہر پچاس ممبرز پر ایک نماز سنٹر بنایاجائے۔ اب ہم نے دوبارہ اس پر کام شروع کیاہے اور الحمدللہ 137 سنٹرز بن چکے ہیں۔

حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزنے استفسار فرمایا کہ ان میں سے کتنے سنٹرز ہیں جو پنجوقتہ نمازوں کے لیے کھلے رہتے ہیں؟

اس پر سیکرٹری تربیت نے عرض کیاکہ ان سنٹرز کی تعداد بہت کم ہے جو پانچوں نمازوں کے لیے کھلتے ہیں۔ مساجد میں سے 80 فیصد مساجد پانچوں نمازوں کے لیے کھلتی ہیں۔ تمام مساجد جہاں مبلغین متعین ہیں، وہ پانچوں نمازوں کے لیے کھلتی ہیں۔

حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا:

سب سے پہلی چیز تو یہی ہے کہ ہر احمدی کو چاہیے کہ وہ پنجوقتہ نمازوں کا التزام کرے اور ترجیح یہ ہونی چاہیے کہ نمازیں باجماعت ادا ہوں۔پھر تلاوت قرآنِ کریم ہے۔ اور پھر خطبات ہیں۔

حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے استفسار پر سیکرٹری تربیت نے عرض کیاکہ سروے کے مطابق 53 فیصد ممبرز خطبہ سنتے ہیں۔ اب تمام نماز سنٹرزاور مساجد میں جمعہ کے روز حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے خطبہ جمعہ کا خلاصہ سنایاجاتاہے۔ اور پھر سارا خطبہ بھی تربیت ٹیم کو بھجوایاجاتاہے، کوشش کی جاتی ہے کہ زیادہ سے زیادہ ممبرز خطبہ جمعہ سنیں۔

حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصر ہ العزیز نے استفسارفرمایا کہ پنجوقتہ نمازوں کی عادت ڈالنے کے لیے آپ نے کیا منصوبہ بندی کی ہے؟

اس پر سیکرٹری تربیت نے عرض کیاکہ سب سے پہلے تو ہم لوکل سیکرٹریانِ تربیت کا احباب جماعت کے ساتھ ذاتی رابطہ کروانا چاہتےہیں۔

حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے استفسارفرمایا کہ کیا آپ اپنے سیکرٹریان کی کارکردگی سے مطمئن ہیں؟

اس پر سیکرٹری تربیت نے عرض کیاکہ وہ مطمئن تو نہیں ہیں۔ اس پر حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا کہ آپ کو خوداپنے سیکرٹریان کوفعال بنانا پڑے گا۔ ہاں اگر وہ تعاون نہیں کررہے اور مسلسل سستی کا مظاہرہ کررہے ہیں تو پھر مرکز کو بتائیں اور ان کو تبدیل کریں اور ان کی جگہ ایسے بندے لے کر آئیں جو کہ محنتی ہوں۔

پھر سیکرٹری تربیت نے عرض کیاکہ اس کے علاوہ ہمارا پلان ہے کہ ہم سال میں کم از کم تیس جماعتوں کا وزٹ کریں۔ اس کے بعد سال میں ایک ریفریشر کورس بھی رکھاجائے گا۔

شعبہ جنرل سیکرٹری

اس کے بعد جنرل سیکرٹری صاحب نے حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے استفسارفرمانے پر عرض کیاکہ 58 جماعتیں ہیں جو اپنی رپورٹس بھجواتی ہیں۔

حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے استفسارفرمایا کہ کیا آپ باقاعدگی سے ان رپورٹس پر تبصرے کرتے ہیں یا اپنے comments بھجواتے ہیں؟ اس پر جنرل سیکرٹری صاحب نے عرض کیاکہ اس حوالہ سے کمزوری ہے۔

حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا:

اگر آپ جماعتوں کی کارکردگی پر فیڈبیک دینے یا تبصرے نہیں کریں گے تو جماعتیں بھی سستی کا مظاہرہ کریں گی۔

حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے استفسار فرمانے پر جنرل سیکرٹری صاحب نے عرض کیاکہ وہ ماہانہ رپورٹ مرکز نہیں بھجواتے۔ اس پر حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا:

آپ جنرل سیکرٹری ہیں۔ آپ کو اپنی ماہانہ رپورٹ بھی باقاعدگی سے مرکز بھجوانی چاہیے۔

شعبہ زراعت

بعدازاں سیکرٹری زراعت نے اپناتعارف کروایا۔ حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا کہ آپ کو جماعتی زمین پر فارمنگ شروع کرنی چاہیے۔

شعبہ تعلیم

اس کے بعد نیشنل سیکرٹری تعلیم نے حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے استفسار پر عرض کیاکہ اس وقت ہمارے پاس طلبہ کا کوئی معین ڈیٹا موجود نہیں ہے۔ ہم نے یہ ڈیٹاجمع کرنا شروع کرنا ہے۔

حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا:

میرے خیال میں آپ اکیلے یہ کام نہیں کرسکیں گے۔ آپ کوسٹوڈنٹس کو لے کر ایک ٹیم بنانی پڑے گی یا وہ لوگ جو ایجوکیشنل فیلڈ میں ہیں، ان کو ٹیم میں رکھیں۔

حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے دریافت فرمایا کہ کیا آپ نے کوئی کمیٹی بنائی ہوئی ہے جو طلبہ کی کونسلنگ کرتی ہے یا انہیں گائیڈ کرتی ہے؟

سیکرٹری تعلیم نے عرض کیاکہ ہائی سکول کے طلبہ کے لیے سالانہ youth camp لگایاجاتاہے۔ اس موقع پر ہم ان طلبہ کے ساتھ سیشن منعقد کرتے ہیں۔ یہ نیشنل لیول پر منعقد کیاجاتاہے۔ اس میں ایک سو کے قریب طلبہ شامل ہوتے ہیں۔

حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا کہ لوگ تلاش کرکے ایک ٹیم بنائیں جو آپ کی مدد کرے۔

شعبہ رشتہ ناطہ

اس کے بعد سیکرٹری رشتہ ناطہ نے حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے استفسار پر عرض کیاکہ دورانِ سال 17 رشتے کروائے گئے ہیں۔

حضورِانور کے استفسار فرمانے پر سیکرٹری صاحب نے عرض کیاکہ جن لوگوں کے رشتے کرواتے ہیں ان کی شادی سے قبل کونسلنگ ہوتی ہے اور پھر شادی کے چھ ماہ بعد بھی ایک سروے فارم بھجوایاجاتاہے جس کے ذریعہ ان کی فیڈ بیک لی جاتی ہے۔

حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے دریافت فرمایا کہ کیا لجنہ ، خدام کی کوئی joint کونسلنگ سیشن بھی کرتے ہیں؟

جس پر سیکرٹری رشتہ ناطہ نے عرض کیاکہ ہم سہ ماہی بنیادوں پر خدام اور لجنہ کے ساتھ سیشن تو منعقد کرتے ہیں۔

حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا یہ ضروری نہیں کہ آپ روایتی گائیڈ لائنز کو ہی فالو کریں۔ آپ اپنے حالات کے مطابق مختلف طریقے تلاش کرسکتے ہیں۔

حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ کے دریافت فرمانے پر سیکرٹری رشتہ ناطہ نے عرض کیاکہ ہمارے ڈیٹابیس میں کل 573 لڑکے ، لڑکیوں کے کوائف ہیں۔ ان میں سے 227 لڑکے ہیں اور 346 لڑکیاں ہیں۔

حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے دریافت فرمانے پر سیکرٹری رشتہ ناطہ نے عرض کیاکہ لڑکوں میں سے 70 فیصد لڑکوں کی عمر 40 سال سے کم ہے۔ہمارے ڈیٹا بیس میں 20 فیصد وہ لوگ ہیں جن کی طلاقیں ہوچکی ہیں۔

شعبہ امورِ خارجیہ

اس کے بعد سیکرٹری امورِ خارجیہ نے حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے استفسار پر عرض کیاکہ گذشتہ سال مختلف سیاستدانوں سے 596 ملاقاتیں کی گئیں۔

حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے استفسار فرمایا کہ کیاآپ ان علاقوں میں بھی جاتے ہیں جہاں ہماری جماعتیں قائم نہیں ہیں؟

اس پر سیکرٹری امورِ خارجیہ نے عرض کیاکہ دورانِ سال ایسے مختلف علاقوں کے سیاستدانوں سے واشنگٹن ڈی سی میں ملاقات ہوئی ہے۔

حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا کہ آپ کو واقفینِ نو میں سے بھی نوجوانوں کو اپنی ٹیم میں شامل کرنا چاہیے اور ان کو train کرنا چاہیے جو قانون (law) یا پولیٹیکل سائنسز، یا پبلک ریلیشنز میں ساتھ ساتھ پڑھائی کریں۔

شعبہ تربیت برائے نومبائعین

بعدازاں سیکرٹری تربیت برائے نومبائعین نے حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے دریافت فرمانے پر عرض کیاکہ وہ پیدائشی احمدی ہیں۔

حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا کہ آپ کے لوکل سیکرٹریان میں سے کتنے active ہیں؟

اس پر سیکرٹری تربیت برائے نومبائعین نے عرض کیاکہ بہت کم سیکرٹریان active ہیں۔ صرف سات سیکرٹریان اس وقت responsive ہیں۔

حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے استفسار پر موصوف نے عرض کیاکہ گذشتہ تین سال کے کل 229 نومبائعین ہیں اور ان کے شعبہ کا ان کے ساتھ ابھی رابطہ نہیں ہے۔ کیونکہ وہ اسی سال اس شعبہ کے لیے منتخب ہوئے ہیں۔ گذشتہ ٹرم میں رحیم لطیف صاحب سیکرٹری تربیت برائے نومبائعین تھے۔

اس پر حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا:

جو پہلے سیکرٹری تربیت برائے نومبائعین تھے انہوں نے کوئی فائلز وغیرہ تیار کی ہوں گی۔ آپ ان فائلز کو پڑھیں۔ اسی طرح لوکل سیکرٹریانِ تربیت برائے نومبائعین کے ساتھ میٹنگز کریں اور ان کی راہنمائی کریں اور ان کو باقاعدہ ٹارگٹ دیں کہ وہ ہر ایک نومبائع تک پہنچیں۔ ورنہ اگر آپ ان سے رابطہ نہیں رکھیں گے تو وہ پیچھے ہٹ جائیں گے۔

شعبہ وقفِ جدید

اس کے بعد سیکرٹری وقفِ جدید نے اپنا تعارف کروایا۔ حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا کہ اس کا بھی تحریکِ جدید والا ہی معاملہ ہے۔ تقریباً 1.2 ملین کی ادائیگی تو مجلس انصاراللہ کی طرف سے ہوئی ہے جبکہ جمع ہونے والی کل رقم 2.2 ملین تھی۔ باقی ایک ملین لجنہ اور خدام کی طرف سے ادا ہواہے۔

حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا کہ ویسے تو آپ کے پاس بہت منصوبے ہوتے ہیں۔ اپنے شعبہ کے لیے بھی کوئی منصوبہ بندی کریں۔ اپنے شعبہ کی طرف توجہ دیں۔ اس بات کو یقینی بنائیں کہ ہر احمدی اس تحریک کا حصہ بنے۔ صدرلجنہ اور صدرخدام الاحمدیہ کے ساتھ میٹنگ رکھیں۔

شعبہ تبلیغ

بعدازاں سیکرٹری تبلیغ نے عرض کیاکہ اس سال ہمیں ایک ہزار بیعتوں کا ٹارگٹ ملا تھا۔ ہمارا پلان تھا کہ ہم ایک ہزار لوگوں کو جلسہ پر لے کرآئیں گے۔

حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا کہ اگر آپ کی لوکل جماعتوں کے سیکرٹریان تبلیغ فعال ہوں تو آپ یہ ٹارگٹ پورا کرسکتے ہیں۔ اس کے علاوہ مربیان سے بھی مدد لیں۔ ہرجماعت کے سیکرٹری تبلیغ کو چاہیے کہ وہ اپنی جماعت میں داعین الی اللہ کی ایک ٹیم بنائیں۔

سیکرٹری تبلیغ نے عرض کیاکہ ہم داعین پر کام کررہے ہیں اور تقریباً ہر جماعت میں داعین موجود ہیں۔

حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا کہ لوکل جماعتوں کے داعین کی فہرست مبلغین کو بھی مہیاکیاکریں۔ مبلغین کے ساتھ مل کر سیکرٹریانِ تبلیغ اور داعین الی اللہ کو کام کرنا چاہیے۔

شعبہ مال

اس کے بعد سیکرٹری مال نے حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے دریافت فرمانے پر عرض کیاکہ اس سال کا ٹوٹل بجٹ 31.3 ملین ڈالرز ہے۔ اس میں سے لازمی چندہ جات 22 ملین ہیں۔ جبکہ چندہ وصیت 12.46 ملین ڈالرز ہے۔

حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا کہ باشرح چندہ اداکرنے کے حوالہ سے آپ نے کیا اقدامات کیے ہیں؟

حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا کہ اگر لوکل جماعتوں کے سیکرٹریانِ مال فعال ہوں تو وہ ایسے لوگوں سے رابطہ کرکے ان کو توجہ دلاسکتے ہیں۔ اگر لوگوں کو صحیح طرح توجہ دلائی جائے اور انہیں چندہ کی اہمیت کا احساس دلایاجائے تو لوگ چندہ جات اداکرتے ہیں۔ اصل چیزیہ ہے کہ لوکل سیکرٹریان فعال نہیں ہیں۔ اگر آپ لوکل سیکرٹریان کو فعال کرلیں تو آپ کے بجٹ میں پچاس فیصد اضافہ ہوسکتاہے۔

حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا کہ صرف اس بات پر خوش نہ ہوجایاکریں کہ گذشتہ ہمارا اتنے ملین بجٹ تھا اور اس سال اس میں اتنا اضافہ ہوگیاہے۔ ہم پیسوں کے پیچھے تو نہیں ہیں، اصل میں تو یہ ہے کہ ہر احمدی کو مالی قربانی اور چندہ کی اہمیت کا احساس ہونا چاہیے۔

حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا کہ اگر کوئی کسی مجبوری کی وجہ سے باشرح چندہ ادانہیں کرسکتاتو انہیں چاہیے کہ وہ لکھ کر اجازت لے لیں۔

شعبہ سمعی و بصری

بعدازاں حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے سیکرٹری سمعی و بصری سے دریافت فرمایا کہ کیا آپ کا اپنا شعبہ فعال ہے یا ایم ٹی اے آپ کی مدد کرتاہے؟

سیکرٹری سمعی و بصری صاحب نے عرض کیاکہ الحمدللہ ہماری ایک مضبوط ٹیم ہے۔

امین

بعدازاں حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے امین سے استفسار فرمایا کہ آپ حسابات پر مطمئن ہیں۔

اس پر موصوف نے عرض کیاکہ الحمدللہ۔ ہم ہرماہ اکاؤنٹس کو چیک کرتے ہیں۔

شعبہ وقفِ نو

بعدازاں سیکرٹری وقفِ نونے حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے استفسار فرمانے پر عرض کیاکہ کل واقفینِ نو کی تعداد 1830 ہے۔ اس میں سے 946 لڑکے ہیں اور 883 واقفات ہیں۔ ان میں سے پندرہ سال سے زائد عمر والوں کی تعداد 1040 ہے۔ ان میں سے 483 نے دوبارہ وقف کا عہد کیاہے۔ تاہم یہ نمبرز ٹھیک نہیں ہیں۔ اس پر ہم مرکز کے ساتھ مل کر کام کررہے ہیں۔

حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے استفسار فرمایا کہ کیا آپ نے واقفینِ نو کو ان کے subjects کے اعتبار سے categorise کیاہواہے؟ اس پر سیکرٹری وقفِ نو نے عرض کیاکہ انہوں نے مختلف مضامین جیسے میڈیسن، جرنلزم،لاء وغیرہ ہیں، ان کے اعتبار سے کیٹگریز بنائی ہوئی ہیں۔

حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے دریافت فرمانے پر سیکرٹری وقفِ نو نے عرض کیاکہ 177 ایسے واقفین ہیں جن کا تعلق میڈیسن فیلڈ سے ہے۔ ان میں سے بعض ڈاکٹرز بن چکے ہیں اور بعض ابھی تعلیم حاصل کررہے ہیں۔ ان میں سے 93 واقفینِ نو لڑکے ہیں اور 83 واقفاتِ نو لڑکیاں ہیں۔لیکن میرے خیال میں ڈیٹابیس میں موجود یہ معلومات درست نہیں ہیں۔ ہم اب لوکل سیکرٹریانِ وقفِ نو کے ساتھ مل کر اور بعض دیگر ذرائع سے اس کو اپ ڈیٹ کررہے ہیں۔

حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزکے دریافت فرمانے پر سیکرٹری وقفِ نو نے عرض کیاکہ سروے کے مطابق 69 فیصد واقفین اپنا سلیبس پڑھ رہے ہیں۔

شعبہ ضیافت

اس کے بعد سیکرٹری ضیافت نے حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے دریافت فرمانے پر عرض کیاکہ گذشتہ جمعہ کے روز دس ہزار لوگوں کے لیے کھانا بنایاگیاتھا۔

حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے دریافت فرمانے پر امیرصاحب امریکہ نے عرض کیا گذشتہ جمعہ کی حاضری 5500 سے زائد تھی۔

شعبہ تعلیم القرآن ووقفِ عارضی

بعدازاں حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے سیکرٹری تعلیم القرآن و وقفِ عارضی سے دریافت فرمایا کہ ہر سال کتنے لوگ وقفِ عارضی کرتے ہیں؟

سیکرٹری تعلیم القرآن و وقفِ عارضی نے عرض کیاکہ گذشتہ سال سات لوگوں نے وقفِ عارضی کی تھی۔

اس پر حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا کہ پچھلی دفعہ میں نے کہاتھاکہ نیشنل مجلس عاملہ کے تمام ممبران کو وقفِ عارضی کرنی چاہیے۔ اس پر کتنے لوگوں نے وقفِ عارضی کی تھی؟

سیکرٹری تعلیم القرآن ووقفِ عارضی نے عرض کیاکہ میں نے تمام عاملہ کے ممبران کو ای میل کی تھی لیکن کسی نے جواب نہیں دیا۔ اسی طرح میٹنگ میں بھی بات کی تھی۔

حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا کہ صرف ایک میل نہیں بھیجنی بلکہ ہرماہ عاملہ کے ممبران کو ای میلز بھجوائیں یہاں تک کہ اپنا ٹارگٹ حاصل کرلیں۔ پھر لوکل عاملہ کے ممبران کو بھی فالو کریں۔ صرف ایک ای میل بھجوادینے سے کچھ نہیں ہوگا۔ اپنے لوکل سیکرٹریان کو بھی فعال بنائیں۔

حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزکے دریافت فرمانے پر سیکرٹری تعلیم القرآن ووقفِ عارضی نے عرض کیاکہ پچاس فیصد لوگ قرآن کریم ناظر ہ جانتے ہیں تاہم ان کے پاس معین تعداد نہیں ہے۔

اس پر حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزنے فرمایا کہ اگر آپ کے پاس معین تعداد نہیں ہے تو آپ کو کیسے علم ہے کہ پچاس فیصد لوگ قرآن کریم ناظرہ جانتے ہیں؟ اس پر سیکرٹری تعلیم القرآن و وقفِ عارضی نے عرض کیاکہ ان کے پاس Covid سے پہلے کا ڈیٹا ہے جس کے مطابق پچاس سے پچین فیصدلوگ قرآن کریم ناظرہ جانتے ہیں۔

شعبہ ایڈیشنل مال

بعدازاں حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزکے استفسار پر ایڈیشنل سیکرٹری مال نے نے عرض کیاکہ وہ تمام چندہ دہندگان کی فہرست میں بقایاداران کی علیحدہ لسٹ بناتے ہیں، اسی طرح ایسے لوگ جن کو وہ سمجھتے ہیں کہ وہ باشرح چندہ ادانہیں کررہے، ان کو شارٹ لسٹ کرتے ہیں اور پھر یہ فہرست متعلقہ جماعتوں کے ایڈیشنل سیکرٹریانِ مال، مبلغین اور صدرانِ جماعت کو بھجواتے ہیں۔

حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے دریافت فرمایا کہ ان کوششوں کا نتیجہ کیانکل رہاہے؟ اس پر ایڈیشنل سیکرٹری مال نے عرض کیاکہ جو لوگ باشرح چندہ ادانہیں کرتے ، ان میں بہتری دیکھنے میں آئی ہے۔

حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا کہ اگر آپ کے لوکل جماعتوں میں ایڈیشنل سیکرٹریانِ مال فعال ہوں تو آپ اپنے ٹارگٹ کا کم سے کم 30 فیصد حاصل کرسکتے ہیں۔

محاسب

بعدازاں حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزنے محاسب سے دریافت فرمایا کہ کیا آپ ہر ماہ اکاؤنٹس چیک کرتے ہیں؟

اس پر محاسب نے عرض کیاکہ وہ ہر ماہ اکاؤنٹس چیک کرتے ہیں۔ اسی طرح سہ ماہی اور سالانہ حسابات بھی چیک کرتے ہیں۔

حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزکے دریافت فرمانے پر موصوف نے بتایاکہ وہ ریٹائرڈ ہوچکے ہیں۔

اس پر حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزنے فرمایا کہ اس کا مطلب ہے کہ آپ کے پاس تو اکاؤنٹس چیک کرنے کے لیے کافی وقت ہوتاہوگا۔

محاسب نے عرض کیاکہ جی حضور۔ اسی طرح ہم لوکل محاسبین کو بھی متحرک کررہے ہیں۔

حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزکے استفسار فرمانے پر محاسب نے عرض کیاکہ ہر شعبہ اپنے منظورشدہ بجٹ کے مطابق ہی اخراجات کرتاہے۔ اگر بجٹ منظور شدہ نہیں تو اخراجات بھی نہیں ہوں گے۔ یہ امیر صاحب کی ہدایت ہے۔ اس پر سختی سے عمل کروایاجاتاہے جو منظورشدہ بجٹ ہے اسی کے مطابق اخراجات ہوں گے۔

شعبہ صنعت و تجارت

بعدازاں سیکرٹری صنعت و تجارت نے اپنا تعارف کروایا اور عرض کیاکہ ہمارا شعبہ بنیادی طور پر لوگوں کو ملازمت دلوانے کی کوشش کررہاہے۔

حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا کہ یہاں پر کافی ریفیوجیز ہیں اور ان کے پاس ملازمتیں بھی نہیں ہیں۔ آپ اس حوالہ سے کوئی کام کررہے ہیں؟

اس پر سیکرٹری صنعت و تجارت نے عرض کیاکہ ہم اس پر کام شروع کررہے ہیں۔ اس پر حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزنے فرمایا کہ آپ لوکل سیکرٹریان کو فعال کریں گے تو کام ہوگا۔

سیکرٹری صنعت و تجارت نے عرض کیاکہ ہم کینیڈاکے شعبہ صنعت وتجارت کے ساتھ مل کر کوشش کررہے ہیں تمام پروفیشنلز کو ایک دوسرے کے ساتھ connect کردیاجائے تاکہ وہ دیگر احمدیوں کو بھی گائیڈ لائنز دے سکیں اور نوکریوں کے مواقع مہیاکرسکیں۔ جب یہ پروفیشنلز ایک دوسرے کے ساتھ رابطہ میں ہوں اور ایک ہی پلیٹ فارم پر ہوں گے تو دیگر احمدی بھی دیکھ سکیں گے کہ کون کس کمپنی میں کام کرتاہے۔ اس طرح لوگوں کی مدد کی جاسکے گی۔

حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے استفسارفرمایا کہ کیایہاں امریکہ میں cottage industry کو شروع کیاجاسکتاہے؟ اس سے خاص طور پر ان لوگوں کوجن کے پاس کوئی خاص skill نہیں ہے، انہیں کچھ سکھاکر کام دیاجاسکے۔

اس پر سیکرٹری صنعت و تجارت نے عرض کیاکہ ان کو اس کے بارہ میں زیادہ معلومات نہیں ہیں۔ اس حوالہ سے سوچاجاسکتاہے۔

شعبہ اشاعت

بعدازاں حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزنے سیکرٹری اشاعت سے دریافت فرمایا کہ آپ اخبارات وغیرہ میں آرٹیکل لکھاکرتے تھے، وہ لکھنا بند کردیے ہیں؟

نیز حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزنے استفسارفرمایا کہ جماعت کے میگزین کی باقاعدہ اشاعت ہوتی ہے؟

اس پر سیکرٹری اشاعت نے عرض کیاکہ جماعتی میگزین ’سن رائز‘ باقاعدگی کے ساتھ شائع ہورہاہے۔

حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزنے فرمایا کہ ’دی مسلم سن رائز‘ میں لوگوں کی نفسیات کو مدِ نظر رکھتے ہوئے مختلف آرٹیکلز دینے چاہئیں۔ صرف scholarly مضامین ہی نہ ہوں بلکہ ہر طبقہ کو ذہن میں رکھ کر آرٹیکل دیں تاکہ زندگی کے ہر شعبہ سے تعلق رکھنے والے اس میگزین میں دلچسپی لیں۔ اور خاص کر اس کو آن لائن پبلش کرنے کی بھی کوشش کریں۔ اس طرح آپ کو پتا چلے گاکہ آپ کی readership کتنی ہے اور ملک کے کس حصہ سے کتنے لوگ آپ کا میگزین پڑھتے ہیں اور کس قسم کے لوگ یہ میگزین پڑھ رہے ہیں۔ اس طریق سے آپ معلومات اکٹھی کرسکتے ہیں اور پھر ان معلومات کے مطابق میگزین میں بھی تبدیلی لے کر آسکتے ہیں۔ پھر سوشل میڈیا والوں سے بھی پوچھ سکتے ہیں کہ آپ سوشل میڈیاکے ذریعہ اپنی readership کس طرح بہتر کرسکتے ہیں۔

حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے استفسارفرمانے پر سیکرٹری اشاعت نے عرض کیاکہ ہم نے مقامی طور پر کوئی کتاب شائع نہیں کی تاہم بعض کتب تیار کرکے لندن بھجوائی ہیں تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگ اس سے استفادہ کرسکیں۔

حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزنے استفسار فرمایا کہ آپ قرآن کریم کی Hard-cover Binding کی بجائے Soft-cover Binding کو کیوں ترجیح دیتے ہیں؟ ابھی حال ہی میں آپ نے قرآن کریم کی دس ہزار کاپیوں کا آرڈر کیاتھا۔

اس پر سیکرٹری اشاعت نے عرض کیاکہ ہم جیلوں میں قرآن کریم رکھوارہے ہیں۔وہاں soft-cover binding والا ہی جاسکتاہے۔ اس وقت ملک غلام فرید صاحبؓ کے انگریزی ترجمہ والے قرآن کریم کی 2 ہزار کاپیاں بچی ہیں۔ کافی تیزی سے فروخت ہورہاہے۔

حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزکے استفسار فرمانے پر سیکرٹری اشاعت نے عرض کیاکہ اس وقت ان کے پاس معین معلومات نہیں ہیں کہ کتنی جیلوں میں بھجوایاجاچکاہے۔

حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزنے استفسار فرمایا کہ جو کتب وغیرہ مرکز سے آرڈر کرتے ہیں اس کا سٹاک کس کے پاس ہوتاہے؟ کون اس کو manage کرتاہے؟

اس پر سیکرٹری اشاعت نے عرض کیاکہ ہمارے پاس بُک سٹور ہے۔

حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزکے استفسار فرمانے پر سیکرٹری تبلیغ نے عرض کیاکہ جیلوں میں بھجوانے کے علاوہ ہم اس قرآن کریم کو تبلیغ کے لیے بھی استعمال کررہے ہیں اور یونیورسٹیز میں طلبہ میں بھی یہ قرآن کریم کافی مقبول ہے اور وہاں کافی فروخت ہواہے۔تقریباً ہفتہ میں سو کاپیاں فروخت ہوجاتی ہیں۔ بلکہ جب آن لائن فروخت کرتے ہیں تو سٹاک ختم ہوجاتاہے جس کی وجہ سے ہماری ریٹنگ کافی نیچے آجاتی ہے۔

اس پر حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزنے فرمایا کہ جب آپ کو لگے کہ سٹاک ختم ہونے والاہے تو آپ کو مرکزکو اسی وقت بتاناچاہیے۔ کم از کم دو ماہ قبل مرکز کو بتایاکریں۔

سیکرٹری تبلیغ نے عرض کیاکہ ہم نے وکیل التصنیف صاحب کے ساتھ اس حوالہ سے میٹنگ کی ہے۔

اس پر حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزنے فرمایا کہ کتب کی اشاعت اور ترسیل کا تعلق وکیل التصنیف سے نہیں ہے۔ اس کے لیے آپ کو ایڈیشنل وکیل الاشاعت کو لکھنا پڑے گا۔ وکیل التصنیف صاحب کا کام مختلف ہے۔ ان کا کام ہے کہ کتب کے تراجم کیے جائیں، کتب تیار کی جائیں۔ اس کے بعد یہ کتب وکیل الاشاعت کے پاس جاتی ہیں۔ وہ اس کی پرنٹنگ کرواتے ہیں۔

سیکرٹری اشاعت نے عرض کیاکہ مولوی شیر علی صاحبؓ کے ترجمہ والے قرآن کریم کے علاوہ short commentary از ملک غلام فرید صاحبؓ کی بھی ڈیمانڈ ہے۔

حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا کہ فی الحال غلام فریدصاحب والا شائع نہیں ہورہا، صرف مولوی شیر علی صاحب والا ترجمہ شائع کررہے ہیں۔تفسیری نوٹس تو مولوی شیر علی صاحب والے قرآن کریم میں بھی ہیں۔ ملک غلام فرید صاحب والے ترجمہ میں تفصیلی تفسیری نوٹس ہیں لیکن مولوی شیر علی صاحب والے ترجمہ میں بھی مختصر تفسیری نوٹس موجود ہیں۔ ان میں زیادہ فرق تو نہیں ہے۔

اس پر سیکرٹری اشاعت نے عرض کیاکہ پہلی مولوی شیر علی صاحب والا ترجمہ میسر نہیں تھا تو ملک غلام فرید صاحب والا تفسیری ترجمہ ہی فروخت ہورہاتھا۔ اس لیے وہ کافی مقبول ہے۔

اس پر حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا کہ اب تو آپ کے پاس مولوی شیر علی صاحب والے ترجمہ کی پانچ ہزار کاپیاں سٹاک میں موجود ہیں، اسی طرح ملک غلام فرید صاحب والے ترجمہ کی دو ہزار کاپیاں موجود ہیں۔ کل 7 ہزار کاپیاں ہیں۔ آپ کو علم ہوناچاہیے کہ کب سٹاک ختم ہونے والا ہے۔

سیکرٹری اشاعت نے عرض کیاکہ اب ملک غلام فرید صاحب والے ترجمہ کی زیادہ ڈیمانڈ ہے۔ جماعت کے اندر وہ زیادہ تیزی سے فروخت ہورہاہے۔

اس پر حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا کہ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتاکہ یہ مولوی شیر علی صاحب کا ترجمہ ہے یا ملک غلام فرید صاحب کاہے۔ آپ لوگوں کو بتائیں کہ یہ تفسیری ترجمہ ہے تو لوگ خریدیں گے۔ لوگوں کو تو علم ہی نہیں ہے کہ مولوی شیر علی صاحب کون تھے اور ملک غلام فرید صاحب کون تھے۔ یہ تو آپ پر منحصر ہے کہ آپ یا آپ کی ٹیم کتب فروخت کرنے میں کتنی ماہر ہے۔ میرا نہیں خیال کہ لوگ خاص طور پر ملک غلام فریدصاحب والا تفسیری ترجمہ ہی چاہتے ہیں۔ وہ توصرف انگریزی ترجمہ مع تفسیری نوٹس چاہتے ہیں۔لوگوں کو اس سے غرض نہیں ہوتی کہ ترجمہ کس نے کیاہے، لوگوں کو تو صرف یہ ہوتاہے کہ ترجمہ ہونا چاہیے یا تفسیری نوٹس ہونے چاہئیں۔

انصاراللہ

بعدازاں حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزنے صدرمجلس انصاراللہ کو ہدایت دیتے ہوئے فرمایا کہ آئندہ سال آپ کا تحریکِ جدید کا ٹارگٹ 1.7 ملین اور وقفِ جدید کا 1.5 ملین ہونا چاہیے۔

خدام الاحمدیہ

اسی طرح حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزنے صدرمجلس خدام الاحمدیہ کو ہدایت دیتے ہوئے فرمایا کہ آپ کا تحریکِ جدید کا ٹارگٹ 1.2 ملین اور وقفِ جدید کا 1.1 ملین ہے۔

شعبہ آڈٹ

بعدازاں آڈیٹرنے اپنا تعارف کروایا۔ حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزکے استفسار پر موصوف نے عرض کیاکہ انہوں نے حال ہی میں جولائی میں یہ شعبہ سنبھالاہے۔ میں نے سابقہ آڈیٹر کے ساتھ میٹنگز کی ہیں۔ ان سے چارج لیاہے اور گذشتہ سالوں کی رپورٹس حاصل کی ہیں۔آڈٹ کے سافٹ ویئر کو سمجھاہے۔

نائب امراء

بعدازاں حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزکے استفسار پر نائب امیر برائے ویسٹ کوسٹ نے عرض کیاکہ ویسٹ کوسٹ میں پانچ states میں دس جماعتیں ہیں۔

بعدازاں حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے دوسرے نائب امیرصاحب سے استفسارفرمایا کہ باقاعدہ purpose-built مساجد کتنی ہیں؟ کتنی ہیں جو باقاعدہ purpose-built ہیں اور کتنی ہیں جن کو مسجد کی بلڈنگ میں تبدیل کیاگیاہے؟

اس پر نائب امیرصاحب نے عرض کیاکہ کم وبیش 55 مساجد ہیں۔ لیکن معین تعداد کا علم نہیں ہے کہ اس میں سے کتنی باقاعدہ purpose-built ہیں اور کتنی کو مسجد میں تبدیل کیاگیاہے۔

اس پرعاملہ کے ایک ممبر نے عرض کیا کہ باقاعدہ Purpose-built مساجد کی تعداد 18 ہے۔

بعدازاں نائب امیرنے عرض کیاکہ اب اگلاپراجیکٹ زائن مسجد میں مینارے کی تعمیرہے۔ اس کی approval مل چکی ہے۔ ان شاءاللہ اگلے سال کے اندر اندر اس پراجیکٹ کو بھی مکمل کرلیں گے۔

حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزکے استفسار فرمانے پر نائب امیرنے عرض کیاکہ مساجد کی تعمیر وغیرہ کے لیے کوئی fixed بجٹ تو نہیں ہوتا۔ نیشنل عاملہ سے پراجیکٹ کی منظوری ہوتی ہے اور اس کے بعد اس پر کارروائی شروع ہوتی ہے۔ ہر سال کوئی معین بجٹ نہیں ہوتاکہ اتنا بجٹ خرچ کرناہے۔

حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا کہ پہلے آپ کو ٹارگٹ مقرر کرنا چاہیے کہ اتنی بلڈنگز خریدنی ہیں، یا بنانی ہیں۔ اس کے بعد رقم جمع کرنی چاہیے۔ ورنہ آپ اپنا ہدف حاصل نہیں کرپائیں گے۔ پہلے مقرر کرلیں کہ ہم نے ہر سال دو یا تین مساجد تعمیر کرنی ہیں۔ پھر آپ کو پتا ہوگاکہ اس کے لیے چھ ملین، سات ملین، آٹھ ملین یا نو ملین ڈالرز کی ضرورت ہوگی۔ اس طرح آپ اپنا ٹارگٹ مقرر کرلیں اور اس کے مطابق فنڈز کے لیے اپیل کریں۔

شعبہ جائیداد

بعدازاں سیکرٹری جائیداد نے اپنا تعارف کروایا۔ حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزکے استفسار پر موصوف نے بتایاکہ ہماری 106 پراپرٹیز ہیں۔ اس کے علاوہ 43 پراپرٹیز کرایہ پر ہیں۔

حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزکے دریافت فرمانے پر سیکرٹری جائیداد نے عرض کیاکہ کرایہ کی پراپرٹیز کا کل سالانہ کرایہ 7 لاکھ 81 ہزار ڈالرز ہے۔ ان میں 23 مشنریز واقفینِ زندگی کے مکانات ہیں۔13 نماز سنٹرز ہیں۔ 7 ہال ہیں جو مختلف اوقات میں عید یا دیگر پروگراموں کے لیے لیے جاتے ہیں۔

حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزکے استفسار پر سیکرٹری جائیداد نے عرض کیاکہ ان تمام پراپرٹیز کی maintenance کا سالانہ بجٹ 1.8 ملین ڈالرز ہے۔

حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزکے استفسار پر سیکرٹری جائیداد نے عرض کیاکہ 150 نمازیوں کی مسجد تعمیر کرنے پر دو سے تین ملین کے قریب اخراجات ہوں گے۔ لیکن علاقہ پر بھی منحصر ہوتاہے کہ کس علاقہ میں مسجد تعمیر کی جارہی ہے۔

حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا کہ بعض اوقات نئی developments ہوتی ہیں، وہاں بھی بنی بنائی عمارت مسجد کے لیے خریدی جاسکتی ہے۔ اس پر تحقیق کریں کہ اگر باقاعدہ زمین خرید کر اس پر مسجد تعمیر کی جائے تو کتنے اخراجات آتے ہیں اور اس طرح کی developement میں بنی بنائی عمارت خریدی جائے تو اس پر کیا اخراجات آئیں گے۔اسی طرح بڑے شہروں کے مضافاتی علاقوں میں بعض اوقات نئی developement ہونی ہوتی ہے۔ آپ وہاں بھی جگہ خرید سکتے ہیں۔

اس کے بعد ایک نیشنل عاملہ کے ممبر نے امریکہ میں حفظ القرآن سکول کھولنے کے لیے اجازت کی درخواست کی۔

اس پر حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزنے فرمایا کہ آپ سارا منصوبہ بناکر پیش کریں۔ اگر ممکن ہوا اور جگہ ہوئی تو ضرور کھولیں۔ ابھی حال ہی میں ہم نے یو۔کے میں بھی حفظ کلاس شروع کی ہے۔ اسی طرح لڑکیوں کے لیے بھی عائشہ کلاس شروع کی ہے۔ اگر آپ بھی شروع کریں تو مجھے خوشی ہوگی۔ سارا منصوبہ بناکر نیشنل لیول پر رکھیں۔

یہ میٹنگ سات بج کر تیس منٹ تک جاری رہی۔ میٹنگ کے اختتام پر مجلس عاملہ کے تمام ممبران نے حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے ساتھ تصویر بنوانے کی سعادت پائی۔

ہیومینٹی فرسٹ کی انتظامیہ کمیٹی کی حضورِ انور کے ساتھ میٹنگ

بعدازاں حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز اپنے دفتر تشریف لے گئے جہاں ہیومینٹی فرسٹ یو ایس اے کی انتظامیہ کمیٹی کی حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے ساتھ میٹنگ شروع ہوئی۔

میٹنگ کے آغاز میں حضورِانور کے استفسار پر چیئرمین صاحب ہیومینٹی فرسٹ امریکہ نے عرض کیا کہ ہم نے آج کی میٹنگ مختلف معاملات میں حضورِانور سے راہنمائی حاصل کرنے کے لیے رکھی ہے۔

حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا کہ ہیومینٹی فرسٹ ایک آزاد ادارہ ہے اور اپنی مرضی کے مطابق کام کرسکتی ہے مگر ہمیشہ جماعت کی اہمیت اور مفاد کو مدِنظر رکھیں۔

چیئرمین صاحب نے اپنے نئے سٹاف ممبران کا تعارف کرواتے ہوئے بتایاکہ Strategy Development کے لیے محمد احمد چودھری صاحب اور Funds Development کے لیے مجیب اعجاز صاحب کو منتخب کیاگیاہے۔ اس پر حضورِانور نے دریافت فرمایا کہ کیا نئے ممبران کا نام پورے بورڈ کے سامنے مشورہ کے لیے پیش کیاتھا؟ اس پر چیئرمین صاحب نے عرض کیاکہ نام بورڈ کے سامنے پیش کیے گئے اور ووٹ کے ذریعہ انتخاب کیاگیاہے۔

حضورِانور نے مجیب صاحب کی طرف متوجہ ہوتے ہوئے فرمایا کہ آپ اچھے fundraiser کے ساتھ ساتھ اچھے donor بھی بن سکتے ہیں۔

چیئرمین صاحب نے عرض کیاکہ ہیومینٹی فرسٹ یو ایس اے کو حضورِانور نے 25 نئے سکول بنانے کا ٹارگٹ دیاتھا۔ حضورِانورنے دریافت فرمایا کہ آپ کو یہ ٹارگٹ کب دیاگیاتھا۔ اس پر عرض کیا گیا کہ یہ ٹارگٹ انٹرنیشنل ہیومینٹی فرسٹ کانفرنس کے بعد ملاتھا۔ حضورِانور نے 2025ء تک نئے 25 سکول بنانے کا ٹارگٹ دیاتھا۔

اس پر حضورِانور نے فرمایا کہ ایک سکول بنانے میں کتنا خرچہ ہو گا؟ پھر حضورِانور نے فرمایا کہ 50 سے 75 ہزار ڈالرز اگر ایک سکول پر اخراجات ہوں تو یہ تقریباً 2.4 ملین ڈالرز بن جائیں گے جوکہ بہت زیادہ ہیں۔

اس پر موصوف نے عرض کیاکہ ہم کوشش کررہے ہیں کہ ہم اپنے سکولوں کو خود مختار بنائیں۔

حضورِانور نے دریافت فرمایا کہ آپ کس طرح اپنے سکولوں کو خودمختار بنائیں گے؟ آپ تو اتنی زیادہ فیس بھی نہیں لیتے۔ زیادہ سے زیادہ آپ 10 فیصد رقم واپس جمع کرلیں گے۔ باقی 90 فیصد کو کہاں سے پورا کریں گے؟

اس پر عرض کیاگیاکہ ہم مختلف پروگراموں کے ذریعہ ان فنڈز کو جمع کریں گے۔ حضورِانور نے دریافت فرمایا کہ Walathons اور Telethons کے ذریعہ یہ فنڈز اکٹھے کریں گے؟

حضورِانور کے استفسار پر چیئرمین ہیومینٹی فرسٹ امریکہ نے عرض کیاکہ ہمارا بجٹ 2.5 ملین ہے۔ اس پر حضورِانور نے فرمایا کہ آپ 2.5 ملین جمع کریں گے اور اس میں سے صرف سکولز پر ہی 2.4 ملین لاگت آجائے گی۔ تو یہ کیسے ہوگا؟

حضورِانورنے مزید فرمایا کہ اگر آپ ایک پرائمری سکول بنائیں گے تو کچھ عرصہ کے بعد آپ کو ایک مڈل سکول بھی بنانا ہوگااور پھر ہائی سکول بھی۔آپ کو مزید کمروں کی ضرورت ہوگی اور چونکہ یہ الگ سکول ہوں گے، آپ کو مزید زمین کی بھی ضرورت ہوگی۔ کس طرح آپ ان سب کو فنڈز مہیاکریں گے۔

اس پر عرض کیاگیاکہ ہم مختلف ایجنسیز کے ساتھ مل کر فنڈز جمع کریں گے۔

اس موقع پر حضورِانور کی خدمت میں ناصر ہسپتال ، گوئٹے مالا کی توسیع کا منصوبہ بھی پیش کیاگیا جس میں زیادہ مریضوں کی جگہ ہوگی۔ اس منصوبہ میں Diagnostic Centre اور موبائل ہیلتھ کلینک شامل ہیں۔

حضورِانور نے دریافت فرمایا کہ کیا افتتاح کے بعد سے اب تک وہاں کوئی توسیع ہوئی ہے؟ اس پر عرض کیاگیاکہ Diagnostic Centre اور دوسرے شعبہ جات میں سامان اور مشینیں وغیرہ مہیاکی گئی ہیں۔

حضورِانور نے دریافت فرمایا کہ کیا ہسپتال کی موجودہ عمارت کے اوپر مزید منازل بنائی جاسکیں گی یا پھر الگ عمارت بنائی جائے گی۔ اس پر عرض کیاگیاکہ ہم ایک اور منزل اسی عمارت کے اوپر بناسکتے ہیں اور اسی عمارت کے ساتھ اور جگہ بھی موجود ہے۔

اس کے بعد چیئرمین ہیومینٹی فرسٹ نے حضورِانور کی خدمت میں Food Pantry Operations کے بارے میں رپورٹ پیش کی کہ Covid کے دوران 25 سے زائد Food Pantries کا انتظام کیاگیا اور اب مزید 10 pantries کا انتظام کیا ہے اور چار مزید کا پروگرام ہے۔

حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا کہ بعض دفعہ جماعتی پروگراموں میں بھی کھانا زیادہ ہوجاتاہے۔ جمعہ کے روز زیادہ کھانا بنایاگیاتھا۔ ان کا اندازہ درست نہیں تھا اورپھر بعد میں زائد کھانا پھینکنا پڑا تھا۔ حضورِانور نے فرمایا کہ ہمیں ضیافت ٹیم کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہیے اور دیکھنا چاہیے۔ اگر بچا ہواکھانا غریب لوگوں میں تقسیم کیاجاسکتاہو۔

حضورِانور نے دریافت فرمایا کہ فیڈنگ پروگرام کا کیا نام رکھاہے؟ اس پر عرض کیاگیاکہ ’فوڈ سیکیورٹی‘ کے تحت ’’Feed the Hungry‘‘ ہے۔

اس پر حضورِانور نے فرمایا کہ ’’Beat the Hunger‘‘ نام ہے؟ اس پر عرض کیاگیاکہ Feed the Hunger نام ہے لیکن Beat the Hunger بھی اچھا نام ہے۔ ہم یہ استعمال کرسکتے ہیں۔ اس پر حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا کہ اس سے زیادہ اکرامِ ضیف ہوگا۔

پھر چیئرمین صاحب نے عرض کیاکہ اس کے علاوہ ایک The Education Project ہے جس میں ہم ضرورت مند طلبہ کو مفت آن لائن ٹیوشن فراہم کرتے ہیں۔

حضورِانور نے دریافت فرمایا کہ کیا ہم کوئی ایسی سکیم شروع کرسکتے ہیں جس کے ذریعہ ہم ایسے طلبہ کی مدد کرسکیں جو گھر میں ہی تعلیم حاصل کرتے ہوں؟ یا کوئی جگہ ہوسکتی ہے ، کوئی سنٹر وغیرہ جہاں پر والدین اپنے بچوں کو مدد حاصل کرنے کی خاطر لاسکتے ہوں۔ خاص طور پر پرائمری بچوں کے لیے۔

حضورِانور نے محمد احمد چودھری صاحب سے مخاطب ہوتے ہوئے فرمایا کہ آپ کو اس پر کام کرنا چاہیے۔ یہ آپ کے لیے ایک اچھا پراجیکٹ ہوگا۔

پاکستان میں سیلاب سے متاثرین کی مدد کے بارے میں چیئرمین صاحب نے عرض کیاکہ ہم نے پاکستان کے سفیر سے ملاقات کی اور وزیرِ اعظم کے فلڈ ریلیف کے لیے پچاس ہزار ڈالرز اداکیے۔

حضورِانور کی خدمت میں عرض کیاگیا کہ رقم کی ترسیل کے حوالہ سے ہمیں بعض مشکلات بھی سامنے آئی ہیں۔ اس پر حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے بعض انتظامی ہدایات دیں۔

حضورِانور نے ہدایت دیتے ہوئے فرمایا کہ صرف احمدیوں کی ہی مدد نہ کریں بلکہ غیر احمدیوں کی بھی مدد کریں۔

اس پر حضورِانور کی خدمت میں رپورٹ پیش کی گئی کہ اب تک جن لوگوں کی مدد کی گئی ہے ان میں سے 60 فیصد غیراحمدی ہیں اور 40 فیصد احمدی ہیں۔

حضورِانور نے دریافت فرمایا کہ نائیجیریا میں سیلاب کی صورت حال کیاہے؟ اس پر چیئرمین صاحب نے عرض کیاکہ ان کے علم میں نہیں ہے۔ اس پر حضورِانور نے فرمایا کہ سیلاب کی وجہ سے 500 سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔ ہمیں اس بارہ میں علم ہی نہیں ہے اور نہ ہی ہم نے کچھ کیاہے۔

اس پر عرض کیاگیاکہ نائیجیریا ہیومینٹی فرسٹ یو ایس اے کے تحت نہیں آ تا۔ اس پر حضورِانور نے فرمایا کہ ہیومینٹی فرسٹ تو ایک ہی ہے۔ آپ میں سے کسی کو اس کا علم ہی نہیں۔ حضورِانورنے چیئرمین سے دریافت فرمایا کہ کیا وہ ہیومینٹی فرسٹ انٹرنیشنل کے ممبرنہیں ہیں؟ اس پر عرض کیاگیاکہ وہ ٹرسٹیز کا حصہ ہیں۔ حضورِانور نے فرمایا کہ اگر آپ ٹرسٹیز کا حصہ ہیں تو پھر آپ اس حوالہ سے کچھ کرسکتے ہیں۔

چیئرمین صاحب نے عرض کیاکہ ہم مجلس خدام الاحمدیہ کے ساتھ مل کر تنزانیہ کے پراجیکٹ پر بھی کام کررہے ہیں۔ نیز حضورِانور نے انڈونیشیا کے پراجیکٹ کی بھی منظوری عطافرمادی ہے اور تنزانیہ کا کام مکمل کرنے کے بعد ہم حضورِانور کی راہنمائی اور منظوری کے ساتھ انڈونیشیا میں کام شروع کردیں گے۔

میٹنگ کے آخر پر ممبران نے حضورِانور کے ساتھ گروپ تصویر بنوانے کی سعادت پائی۔

بعدازاں حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے مسجد بیت الرحمان میں تشریف لاکر نماز مغرب و عشاء جمع کرکے پڑھائیں۔ نمازوں کی ادائیگی کے بعد حضورِانور اپنی رہائش گاہ تشریف لے گئے۔

اللّٰھمّ ایّد امامنا بروح القدس و کن معہ حیث ما کانَ وانصُرہ نصْرًا عزیزًا

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button