خشوع، رقت اور سوزوگداز
اوّل مرتبہ مومن کے روحانی وجود کا وہ خشوع اور رقّت اور سوزوگداز کی حالت ہے جو نماز اور یاد الٰہی میں مومن کو میسر آتی ہے یعنی گدازش اور رقّت اور فروتنی اور عجز و نیاز اور روح کا انکسار اور ایک تڑپ اور قلق اور تپش اپنے اندر پیدا کرنا۔ اور ایک خوف کی حالت اپنے پر وارد کرکے خدائے عزّوجل کی طرف دل کوجھکانا جیسا کہ اِس آیت میں بیان فرمایا گیا ہے قَدْ اَفْلَحَ الْمُؤْمِنُوْنَ۔ الَّذِیۡنَ ہُمۡ فِیۡ صَلَاتِہِمۡ خٰشِعُوۡنَ۔ یعنی وہ مومن مراد پاگئے جو اپنی نماز میں اور ہر ایک طور کی یادِ الٰہی میںفروتنی اور عجزونیاز اختیار کرتے ہیں اور رقّت اور سوزوگداز اور قلق اور کرب اور دلی جوش سے اپنے رب کے ذکر میں مشغول ہوتے ہیں۔
(ضمیمہ براہین احمدیہ حصہ پنجم، روحانی خزائن جلد ۲۱صفحہ ۱۸۸)
نماز کا التزام اور پابندی بڑی ضروری چیز ہے تا کہ اوّلاً وہ ایک عادتِ راسخہ کی طرح قائم ہو اور رجوع اِلی اللہ کا خیال ہو۔پھر رفتہ رفتہ وہ وقت آ جاتا ہے کہ انقطاع کُلّی کی حالت میں انسان ایک نور اور ایک لذت کا وارث ہو جاتا ہے۔
(ملفوظات جلد۹صفحہ۱۱،ایڈیشن۱۹۸۴ء)