مکتوب

مکتوب افریقہ (فروری۲۰۲۴ء)

(شہود آصف۔ استاذ جامعہ احمدیہ گھانا)

(فروری ۲۴ء کے دوران بر اعظم افریقہ میں وقوع پذیر ہونے والے حالات و واقعات کا خلاصہ)

سینیگال میں الیکشن ملتوی، ملک میں ہنگامی صورتحال

سینیگال پارلیمنٹ میں اکثریت نے ۲۵؍فروری ۲۰۲۴ء کو ہونے والے صدارتی انتخابات کو۱۵؍دسمبر تک ملتوی کرنے اور موجودہ صدر Macky Sall کی مدت میں توسیع کرنے کے حق میں ووٹ دیا۔اپوزیشن نے اس بِل کی سخت مخالفت کی۔ سیکیورٹی فورسز نے پارلیمنٹ میں داخل ہو کر اپوزیشن کو نکالا اور پھرووٹنگ مکمل ہوئی۔اس بِل کی منظوری کے بعدملک میں ہنگامے پھوٹ پڑے۔ پُرتشدد واقعات میں متعدد افراد ہلاک ہوئے۔ یہ پہلا موقع ہے جب سینیگال میں انتخابات ملتوی ہوئے ہیں۔

سینیگال کی اعلیٰ آئینی کونسل نے حکومت کی جانب سے اس اقدام کو کالعدم قرار دیتے ہوئے اس بِل کو منسوخ کر دیا جس میں انتخابات کو ملتوی کر نے کا کہا گیاتھا۔آئینی کونسل کے سات ارکان نے اس کی تائید کی۔آئینی کونسل نے حکم دیا ہے کہ حکومت جلد از جلد انتخابات کی تاریخ کا اعلان کرے۔ موجودہ صدر کی دوسری صدارتی مدت ۲؍اپریل کو ختم ہورہی ہے۔ صدر نے اعلان کیا ہے کہ وہ تیسری مرتبہ صدارتی امیدوار نہیں بننا چاہتے اور مدت ختم ہونے کے ساتھ ہی عہدے سے الگ ہو جائیں گے اور اپوزیشن کو مذاکرات کی دعوت دی ہے مگر اپوزیشن مذاکرات کی بجائے الیکشن کی تاریخ کے اعلان کا مطالبہ کر رہی ہے۔تجزیہ کاروں کے نزدیک وہ اپنی پارٹی کے اگلے صدارتی امیدوار کے جیتنے کے متعلق زیادہ پر امید نہیں ہیں۔ سینیگال میں کبھی فوجی بغاوت نہیں ہوئی مگر حالیہ سیاسی بے چینی نے بہت سے اندیشوں کو جنم دیاہے۔

گنی کناکری میں فوج نے نگران حکومت کو ختم کر دیا

مغربی افریقی ملک گنی کناکری میں فوج نے۲۰؍فروری کو عبوری حکومت کو تحلیل کر دیا اور کہا ہے کہ وہ ایک نئی عبوری حکومت کا تقرر کرے گی۔ ملکی فوج نے ستمبر ۲۰۲۱ء میں صدر الفاکونڈے کے معزول ہونے کے بعد بغاوت کے ذریعے اقتدار سنبھال لیا تھا۔ گنی کے قانون کے مطابق کوئی شخص تیسری مرتبہ صدر منتخب نہیں ہو سکتا۔ صدر الفا کونڈے نے مارچ ۲۰۲۰ء میں ایک ریفرنڈم کے ذریعے اس قانون کو تبدیل کر دیا۔ ترمیم کے پاس ہونے پر عوام نے احتجاج کیا۔ اکتوبر ۲۰۲۰ء میں ہونے والے الیکشن میں صدر الفا کونڈے نے اکثریت حاصل کر لی۔اپوزیشن کی طرف سے انتخابات کو مسترد کیا گیا اور ملک میں ہنگامے برپا ہوگئے۔ غیر مستحکم اور مخدوش حالات کے پیش نظر ملکی سپیشل فورسز نے ۵؍ستمبر۲۰۲۱ء کو بغاوت کرتے ہوئے اقتدار پر قبضہ کر لیاتھا ۔ تاہم بین الاقوامی دباؤ کے تحت، ۲۰۲۲ءمیں فوجی راہنما کرنل ماماڈی ڈومبویا نے دو سال کے اندر اقتدار،منتخب نمائندوں کے حوالے کرنے کا وعدہ کیا تھا اور ملکی معاملات چلانے کے لیے ایک عبوری حکومت قائم کی جسے فروری ۲۰۲۴ء میں خود ہی تحلیل کر دیا ۔یکم مارچ کو فوج نے سابق اپوزیشن راہنما Mamadou Oury Bah کو نیا وزیر اعظم مقرر کرنے کا اعلان کیا ہے۔

کینیامیں ایک مذہبی فرقہ کے راہنما پر قتل کے الزامات

کینیا کے مشرق میں ایک دُور دراز جنگل میں خستہ حال قبروں میں ۴۰۰ سے زیادہ لاشیں ملی ہیں۔ان کے قتل کا الزام کینیا کے مذہبی فرقہ کے راہنما پر عائد کیا گیا ہے۔ متاثرین کے رشتہ داروں اور بچ جانے والے لوگوں نے بتایا ہے کہ ملزم’پال میکنزی‘ اپنے پیروکاروں سے ’’یسوع کو دیکھنے‘‘کے لیے روزہ رکھنے کی تاکید کرتا تھا۔پولیس اور متاثرین کا کہنا ہے کہ بھوک کے علاوہ کچھ لوگوں کو گلا دبا کر بھی ہلاک کیا گیا۔ میکنزی پر پہلے ہی دہشت گردی، بچوں پر ظلم اور تشدد کے الزامات عائد کیے جا چکے ہیں، جس کی اس نے تردید کی۔مرنے والوں میں متعدد بچے بھی شامل ہیں۔پال میکنزی لوگوں کو ادویات کے استعما ل اور بچوں کو ویکسین لگوانے سے منع کرتا۔ حتی کہ ماؤں کو شیر خوار بچوں کو دودھ پلانے سے روکتا تھا تاکہ وہ جلد از جلد یسوع سے مل سکیں۔

عوامی جمہوریہ کانگو کے مشرقی حصے میں مسلح باغیوں کے فسادات

مشرقی عوامی جمہوریہ کانگو (DRC) میں باغیوں کے حملوں میں تشدد میں اضافے کے درمیان دو جنوبی افریقی فوجیوں سمیت کم از کم ۱۴؍افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔متعدد افراد کو باغیوں نےاغوا بھی کر لیا ہے۔ عوامی جمہوریہ کانگو کے مشرقی حصے میں ایک طویل عرصے سے مسلح بغاوت چل رہی ہے۔اس خطے میں ۱۲۰ سے زائد مسلح عسکری گروپ لڑائی میں مصروف ہیں۔ حالیہ مہینوں میں تشدد میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ کئی حملوں کا الزام M23 باغی گروپ پر لگایا گیا ہے جو برسوں سے اس خطے میں لڑ رہا ہے۔کانگو کنشاسا کے مطابق اس مسلح گروہ کو روانڈا سے فوجی مدد مل رہی ہے۔ روانڈا ان الزامات کی تردید کرتا ہے۔کانگو کا یہ علاقہ سونے اور معدنیات کی دولت سے مالا مال ہے۔مگر باہمی لڑائی اور تشدد کی بنا پر انتہائی پسماندہ ہے۔زیادہ تر مسلح عسکری گروپ بیرونی طاقتوں کی مدد سے بنائے گئے ہیں تاکہ حالات خراب کر کے وہاں موجود معدنیات کو غیر قانونی طور پر نکال کر اپنے استعمال میں لایا جا سکے۔تشدد کی حالیہ لہر کی بنا پر ایک مرتبہ پھر لاکھوں لوگ اپنے گھروں سے ہجرت کرنے پر مجبور ہوئے ہیں۔

ایتھوپیا کی فوجوں نے ماورائے عدالت ۴۵ افراد کو ہلاک کر دیا

ایتھوپیا کے انسانی حقوق کمیشن (EHRC) نے بیان دیا ہے کہ ایتھوپیا کی وفاقی سیکیورٹی فورسز نے جنوری کے آخر میں ریاست Amhara میں کم از کم ۴۵؍ شہریوں کو ماورائے عدالت ہلاک کیا۔اس علاقے میں اپریل۲۰۲۳ء میں فوج اور ایک مقامی تنظیم فانوکے مابین جھڑپیں شروع ہوئیں جس کے بعد علاقے میں ہنگامی حالت کا نفاذ کیا گیا۔ایتھوپیا کی فوج اس علاقے میں مسلح ڈرونز کا بے دریغ استعمال کر رہی ہے جس سےمعصوم شہریوں کی ہلاکتیں ہو رہی ہیں۔ نومبر ۲۰۲۲ءمیں ایتھوپیا نے سرحدی علاقے Tigaryمیں تنازعہ اور تشدد کے خاتمے کے لیے امن معاہدہ کیا تھا۔ ایک سال کے وقفہ کے بعد سے دوبارہ اس ریاست کے حالات کشیدہ ہوتے جارہے ہیں۔

برکینافاسومیں مسجد، چرچ، مختلف گاؤں اور فوجیوں پر حملوں میں سینکڑوں افراد ہلاک

۲۵؍فروری کوجنوب مشرقی برکینا فاسو میں دہشت گردوں نےNatiaboani قصبے پر مسجد میں حملہ کر کےدرجنوں افراد کو ہلا ک کر دیا۔ اسی دن Essakane گاؤںمیں ایک چرچ پر حملہ کیا گیا جس میں پندرہ سے زائد افراد کو قتل کیا گیا۔اسی طرح شمال میں Yatenga صوبے کے Komsilga، Nodin اور Soroeکے دیہات پر دہشت گردوں نے حملہ کیا اور تقریباً ۱۷۰؍ افراد کو ہلاک کر دیا گیا۔۲۵؍فروری کو ملک کے مختلف حصوں میں فوجیوں پربھی حملے ہوئے۔برکینا فاسو کا تقریباً نصف حصہ حکومت کے کنٹرول سے باہر ہے اورمسلح گروپس کا علاقے میں راج ہے۔عدم استحکام سے دوچار خطے میں دنیا کے غریب ترین ممالک میں سے ایک برکینا فاسو میں تشدد سے تقریباً بیس ہزار افراد ہلاک اور ۲۰لاکھ سے زیادہ بے گھر ہو چکے ہیں۔صر ف جنوری ۲۰۲۴ءمیں ہی ملک میں۴۳۹؍ افراد ہلاک ہوئے ہیں۔

الجزائر میں افریقہ کی سب سے بڑی مسجد کا افتتاح

۲۶؍فروری ۲۰۲۴ء کو الجزائر کے صدر عبدالمجید نے افریقہ کی سب سے بڑی مسجد ’’جامع الجزائر ‘‘ کا افتتاح کیا۔ اس کو مسجد الحرام اور مسجدالنبوی کے بعد دنیا کی سب سے بڑی مسجد بتایا جارہا ہے۔ سابق صدر عبدالعزیز نے اس مسجد کے منصوبے پر کام شروع کروایا۔ابتدائی طور پر ملکی معاشی حالات کے سبب مسجد کی تعمیر و افتتاح کو کافی تنقید کا سامنا کرنا پڑا ہے۔تعمیر کا آغاز ۲۰۱۲ء میں ہوا۔

دارالحکومت میں واقع اس عظیم الشان مسجد کا مینار ۸۶۹؍ فٹ بلند ہے اور اس میں نمازیوں کے لیے ایک بہت بڑا ہال بھی ہے۔ حکومت کے مطابق اس مسجد میں ایک وقت میں ایک لاکھ بیس ہزار سے زائد نمازیوں کے لیے گنجائش ہے۔ اس منصوبے کی سرکاری لاگت ۸۹۸؍ ملین ڈالر تھی۔ یہ مسجد تقریباً ۷۰؍ ایکڑ رقبے پر پھیلی ہوئی ہے۔ اس مسجد کی ایک خاص بات اس کا بلند ترین مینار ہے جہاں سے پورے شہر کا نظارہ کیا جاسکتا ہے۔

زیمبیا میں خشک سالی

جنوب افریقی ملک زیمبیا نے حالیہ خشک سالی کوقومی آفت قرار دیا ہے۔ملکی صدر ہاکائندے ہچلیما نے کہا کہ بارش کی کمی نے زرعی شعبے کو تباہ کر دیا ہےاور دس لاکھ سے زیادہ خاندان متاثر ہوئے ہیں۔ ایسے وقت میں جب کسانوں کو پانی کی سب سے زیادہ ضرورت ہے گذشتہ پانچ ہفتوں سے بارش نہیں ہوئی۔ خشک سالی نے ملک کے ۱۱۶؍ میں سے ۸۴؍ اضلاع کو متاثر کیا ہے۔موسمیاتی تبدیلیوں اور El Nino کے رجحان کی وجہ سے ملک میں خوراک،پانی اور غذائی تحفظ کی فراہمی کو نقصان پہنچ رہا ہے ۲۰۲۳-۲۰۲۴ءکے برساتی موسم پر El Nino کے اثر کی وجہ سے، زیمبیا میں کاشت کی گئی فصلوں میں سے دس لاکھ ہیکٹر (ڈھائی ملین ایکڑ) ضائع ہو گئی ہیں۔

لیبیا میں حیرت انگیز واقعہ، زیر زمین پانی کے اخراج سے سیلاب

لیبیا کا زیادہ تر رقبہ خشک صحرا پر پھیلا ہوا ہے۔ دارالحکومت طرابلس سے تقریباً ۱۶۰؍ کلومیٹر دور مشرق میں واقع بحیرہ روم کا ایک ساحلی قصبہ Zliten ایک انوکھے مسئلے کا شکارہوا ہے۔ قصبے کے گھر اور کھیت زیر زمین پانی کے پُراسرار اخراج کی وجہ سے زیر آب آتے جا رہے ہیں۔کھڑے پانی اور کیچڑ نے گھروں، گلیوں اور کھجور کے باغات میں سیلابی صورتحال پیدا کر دی ہے، جس سے بدبو پھیل رہی ہے اور مچھروں کی افزائش ہو رہی ہے۔ممکنہ سنگین ماحولیاتی بحران کے پیش نظر بہت سے مقامی افراد اپنے گھروں کو چھوڑ کرجا چکے ہیں۔ زلیتن میں واقع زیادہ تر گھروں کی دیواروں میں دراڑیں پڑ چکی ہیں یا وہ گر گئی ہیں۔ قصبے کی آبادی تقریباً ساڑھے تین لاکھ ہے اور یہ صوفی مزارات اور الاسماریہ یونیورسٹی کے علاوہ کھجور اور زیتون کے باغات کے لیے مشہور ہے۔ماہرین کے مطابق اس کی ایک ممکنہ وجہ دنیا کے دیگر متعدد علاقوں میں سطح سمندر میں اضافے کو ساحلی زیر زمین پانی میں اضافے کی وجہ قرار دیا جاتا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ سمندر کا گاڑھا نمکین پانی واٹر ٹیبل میں داخل ہو کر ہلکے میٹھے پانی کو اوپر دھکیل سکتا ہے۔وزیر اعظم نے اس عزم کا اظہار کیا تھا کہ وہ سائنسی طریقوں سے فوری طور پر اس بحران کا حل تلاش کرنے کی کوشش کریں گے جبکہ بے گھر ہونے والے خاندانوں کو معاوضہ دیا جائے گا اور انہیں محفوظ مقامات پر منتقل کیا جائے گا۔

گھانا کی پارلیمنٹ میں LGBTQ میں ملوث افراد کو سزا دینے کی قانون سازی

۲۸؍فروری کو گھانا کی پارلیمنٹ نے LGBTQ سے متعلقہ قوانین کو مسترد کرنےاوراس عمل میں شامل ہونے والوں کو سزا دینے کے حق میں ووٹ دیا ہے۔پارلیمنٹ میں عیسائی،مسلمان اور روایتی راہنماؤں کے اتحاد نے اس قانون سازی کی حمایت کی۔ بل کے مطابق جو لوگ LGBTQ کی جنسی کارروائیوں میں شامل ہوتے ہیں ان کو چھ ماہ سے تین سال تک سزا ملے گی۔مغربی ممالک اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے اس بل کی منظوری پر احتجاج اور خدشات کا اظہار کیا ہے۔بعض اداروں نے اعلان کیا ہے کہ گھانا کی امداد اور ترقیاتی فنڈ ز کو بھی روکا جانا چاہیے۔ ابھی صدر مملکت کی طرف سے اس بل پر دستخط ہونا باقی ہیں۔

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button