امیرالمومنین حضرت خلیفۃالمسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا دورۂ بیلجئم ستمبر 2018ء
… … … … … … … …
13؍ ستمبر 2018ء بروز جمعرات
… … … … … … … …
حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے صبح چھ بجے مارکی میں تشریف لاکر نماز فجر پڑھائی۔ نمازوں کی ادائیگی کے بعد حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز اپنی رہائشگاہ پر تشریف لے گئے۔
صبح حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی دفتری امور کی انجام دہی میں مصروفیت رہی۔ حضور انور نے مختلف ممالک سے موصول ہونے والی ڈاک، خطوط اور رپورٹس ملاحظہ فرمائیں اور ہدایات سے نوازا۔ دو بجے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے مارکی میں تشریف لاکر نماز ظہر و عصر جمع کر کے پڑھائیں۔ نمازوں کی ادائیگی کے بعد حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز اپنی رہائشگاہ پر تشریف لے گئے۔
پچھلے پہر بھی حضور انور دفتری امور کی انجام دہی میں مصروف رہے۔
فیملی ملاقاتیں
پروگرام کے مطابق چھ بجے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز اپنے دفتر تشریف لائے اور فیملی ملاقاتیں شروع ہوئیں۔ آج شام کے اس سیشن میں 62؍ فیملیز کے 202 ؍افراد نے اپنے پیارے آقا کے ساتھ شرف ملاقات پایا۔ ان سبھی فیملیز نے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے ساتھ تصویر بنوانے کی سعادت پائی۔
ملاقات کرنے والی یہ فیملیز برسلز شہر کے علاوہ بیلجیم کی جماعتوں انٹورپن، ایوپن، لئیر، ہاسلٹ، اوسٹنڈے اور ٹرن ہاؤٹ سے آئی تھیں۔ حضور انور نے تعلیم حاصل کرنے والےطلباء اور طالبات کو قلم عطا فرمائے اور چھوٹی عمر کے بچوں اور بچیوں کو چاکلیٹ عطا فرمائیں۔
آج ملاقات کرنے والی فیملیز میں سے بڑی تعداد ان لوگوں کی تھی جو پاکستان سے یہاں آکر آباد ہوئے ہیں اور اپنی زندگی میں پہلی بار اپنے پیارے آقا سے مل رہے تھے۔ یہ سبھی بہت خوش تھے کہ ان کی زندگیوں میں آج ایک ایسا دن آیا ہے کہ انہیں اپنے پیار ے آقا کا انتہائی قریب سے دیدار نصیب ہوا اور انہوں نے اپنے آقا کے قرب میں جو چند لمحات گزارے وہ ان کی ساری زندگی کا سرمایہ تھے۔ ان میں سے ہر ایک برکتیں سمیٹتے ہوئے باہر آیا اور ان کی تکالیف راحت و سکون میں بدل گئیں۔
ایک دوست جب اپنے پیارے آقا سے ملاقات کرکے دفتر سے باہر نکلے تو کہنے لگے کہ آج اپنی زندگی میں پہلی دفعہ کسی بھی خلیفہ وقت سے ملا ہوں۔ وہ مسلسل رو رہے تھے اور ان کا جسم فرطِ محبّت سے کانپ رہا تھا۔ کہنے لگے کہ کم از کم ہر انسان کو زندگی میں ایک دفعہ خلیفہ سے ضرور مل لینا چاہئے تاکہ ایک دفعہ تو انسان پاک ہوجائے اور پھر نئی زندگی شروع کرے۔
ایک نوجوان خادم نے عرض کیا کہ ملاقات میں میرے ساتھ میری امّی اور بھائی تھے۔ حضور انور سے میری زندگی میں یہ پہلی ملاقات تھی۔ میرے لئے تو ایسا تھا کہ جیسے میں ایک دنیا سے دوسری دنیا میں جا رہا ہوں۔ کمرے میں داخل ہونے سے قبل گھبراہٹ تھی میں نے درود شریف پڑھنا شروع کردیا۔ خدا تعالیٰ نے ہمت دی۔ حضور سے ملنا ایک بڑی ہمت کی بات ہے۔ کامیابی کا سرچشمہ خلافت ہی ہے اور اگر ہم نے اپنی نسلوں کو کامیاب کرنا ہے تو ہمیں اپنی نسلوں کو خلافت سے منسلک کرنا ہوگا۔
ملاقاتوں کا یہ پروگرام سوا آٹھ بجے تک جاری رہا۔ بعد ازاں حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے مارکی میں تشریف لاکر نماز مغرب و عشاء جمع کرکے پڑھائیں۔ نمازوں کی ادائیگی کے بعد حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز اپنی رہائشگاہ پر تشریف لے آئے۔
… … … … … … … …
14؍ ستمبر 2018ء بروز جمعۃ المبارک
… … … … … … … …
حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے صبح چھ بجے مارکی میں تشریف لا کر نماز فجر پڑھائی۔ نماز کی ادائیگی کے بعد حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز اپنے رہائشی حصّہ میں تشریف لے گئے۔
صبح حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے دفتری ڈاک ملاحظہ فرمائی اور مختلف نوعیت کے دفتری امور کی انجام دہی میں مصروفیت رہی۔
آج اللہ تعالیٰ کے فضل سے جماعت احمدیہ بیلجئم کے پچیسویں جلسہ سالانہ کا آغاز ہو رہا تھا اور آج جلسہ سالانہ کا پہلا روز تھا۔
جماعت بیلجئم نے امسال اپنے جلسہ کے لئے اپنے مرکزی مشن ہاؤس دلبیک کے نزدیک واقع دو بڑے ہال حاصل کئے تھے۔ یہ ہال برسلز کے کافی مشہور ہال ہیں اور اس جگہ کا نام "Brussels Kart Expo” ہے۔ مشن ہاؤس سے یہاں کا فاصلہ دو سے اڑھائی کلومیٹر ہے۔
ایک ہال کا رقبہ 4800؍مربع میٹر ہے۔ جہاں مردانہ جلسہ گاہ تیار کی گئی ہے اور ساتھ ایک حصّہ کھانا کھانے کے لئے مہیّا کیا گیا ہے۔ اور ایک حصّہ کو علیحدہ کر کے اس میں رہائش کا انتظام بھی کیا گیا ہے۔
دوسرے ہال کا رقبہ 3000مربع میٹر ہےجو لجنہ کو دیا گیا ہے اور اس میں لجنہ نے اپنے مختلف انتظامات کئے ہوئے ہیں۔ یہاں کچن کی سہولت بھی موجود ہے اور دفاتر کے لئے بھی الگ کمرے مہیّا ہیں۔ یہاں دو ہزار سے زائد گاڑیوں کی پارکنگ کا انتظام موجود ہے۔
چونکہ یہ بہت مشہور اور بڑے ہال ہیں اس لئے ان دونوں ہالوں کے ساتھ واش رومز بڑی تعداد میں موجود ہیں۔
یہاں ٹرانسپورٹ کی سہولت بھی مہیّا ہے۔ بس اسٹاپ ہال کے سامنے، قصبہ کا ریلوے اسٹیشن ہال کے پچھلی جانب جبکہ لوکل ٹرام اسٹاپ صرف 300میٹر کی دوری پر واقع ہے۔
جلسہ سالانہ بیلجئم کا افتتاح
پروگرام کے مطابق دوپہر ایک بجکر پچاس منٹ پر حضور انور اپنی رہائشگاہ سے باہر تشریف لائے اور جلسہ گاہ کے لئے روانگی ہوئی۔ قریباً سات منٹ کے سفر کے بعد جلسہ گاہ آمد ہوئی۔ جلسہ گاہ کے بیرونی احاطہ میں پرچم کشائی کی تقریب ہوئی۔ حضور انور نے لوائے احمدیت لہرایا جبکہ امیر صاحب بیلجئم نے بیلجئم کا قومی پرچم لہرایا۔ بعد ازاں حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے دعا کروائی۔
MTA انٹرنیشنل کی یہاں جلسہ گاہ سے Live نشریات شروع ہو چکی تھیں۔ پرچم کشائی کی یہ تقریب بھی دنیا بھر میں Live نشر ہوئی۔
بعدازاں حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز مردانہ جلسہ گاہ میں تشریف لائے اور خطبہ جمعہ ارشاد فرمایاجس کے ساتھ جلسہ کا افتتاح ہوا۔
خطبہ جمعہ
تشہد،تعوذ ،تسمیہ اور سورۃ فاتحہ کی تلاوت کے بعد حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا:
اللہ تعالیٰ کے فضل سے آج سے جماعت احمدیہ بیلجیم کا جلسہ سالانہ شروع ہو رہا ہے۔ بڑے عرصے کے بعد مَیں آپ کے جلسہ میں شامل ہو رہا ہوں ۔اس عرصہ میں جہاں جماعت میں اضافہ بھی ہوا ہے دنیا کی دوسری جماعتوں کی طرح اللہ تعالیٰ کے فضل سے یہاں بھی جماعت بڑھی ہے۔
حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا:
اس کے علاوہ اَور بہت سی باتوں میں یہاں ترقی ہوئی ہے۔ مثلاً مشن ہاؤسز میں اضافہ ہوا۔ مساجد اور نماز سینٹرز میں بھی اضافہ ہوا۔ برسلز کی مسجد جو زیر تعمیر ہے تقریباً تکمیل کے مراحل میں ہے۔ وہ بھی اچھی مسجد بن رہی ہے۔ پرسوں آلکن(Alken) میں ایک مسجد کا مَیں نے افتتاح کیا۔ بڑی وسیع جگہ اور عمارت جماعت کو اللہ تعالیٰ نے دی ہے ۔تو ظاہری طور پر ہم دیکھتے ہیں کہ جماعت پر یہاں بڑے فضل ہوئے ہیں۔ لیکن اللہ تعالیٰ کے یہ فضل یہ احساس بھی افراد جماعت میں پیدا کرنے والے ہونے چاہئیں کہ ہم اللہ تعالیٰ کے احکامات کو سمجھنے اور ماننے میں اور عمل کرنے میں بھی نہ صرف ظاہری طور پر بلکہ حقیقی طور پر پہلے کی نسبت بہتر ہوں۔
حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا:
ہر شامل ہونے والے کو جلسہ کے اس مقصد کو ہمیشہ سامنے رکھنا چاہئے کہ ہم اللہ تعالیٰ کے قریب تر ہوں۔ دین کو مقدم کرنے والے ہوں اور دنیا میں رہتے ہوئے دنیا کو دین کا خادم بنانے والے ہوں۔ اور یہ روح صرف اپنے اندر پیدا نہ کریں بلکہ اپنی اولاد میں بھی یہ روح پھونکیں کہ اللہ تعالیٰ ہم سے کیا چاہتا ہے اور انسانی زندگی کا مقصد کیا ہے۔ نسلاً بعد نسلٍ اس بات کو اپنی اولادوں کے دلوں میں بٹھاتے چلے جائیں کہ دنیا کو دین کا خادم بنانے کے لئے اللہ تعالیٰ کے جو احکامات ہیں ان پر چلنے کی کوشش کرو اور اس آخری زمانے میں ہماری اصلاح کے لئے اور ہم پر فضل فرماتے ہوئے اللہ تعالیٰ نے جو مسیح موعود اور مہدی معہود کو بھیجا ہے اس کی بیعت میں آ کر ہمیشہ اس کی باتوں پر عمل کرنے والے بنے رہیںکہ اسی میں ہماری بقا ہے۔ اسی میں ہماری نسلوں کی بقا ہے۔
اس کے بعد حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام کے ارشادات کے حوالہ سے جلسہ سالانہ کے اغراض و مقاصد کا تذکرہ کیا اور اس پہلوسے احباب جماعت کو نہایت اہم نصائح فرمائیں۔
حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا:
پاکستان میں جلسوں پر پابندی ہے۔ وہاں کے لوگ اس لحاظ سے محرومی کا شکار ہیں تو ایم ٹی اے پر کم از کم باقاعدگی سے خطبات ہی سنا کریں، دیکھا کریں، جلسے دیکھا کریں اور پھر اس پر عمل کرنے کی کوشش کریں۔ یہ بھی تو ایک ذریعہ اللہ تعالیٰ نے کچھ حد تک اس محرومی کا مداوا کرنے کے لئے پھر کھول دیا۔ جلسوں کے پروگرام کو ایم ٹی اے پر دیکھ اور سن کر ان سے فائدہ اٹھانے کی کوشش کریں تو ساٹھ ستر فیصد تو تشنگی دُور ہو سکتی ہے اور اگر چاہیں تو پاک تبدیلی تو پھر سو فیصد پیدا ہو سکتی ہے۔
(اس خطبہ جمعہ کا مکمل متن الفضل انٹرنیشنل 28؍ستمبر 2018ء کے شمارہ میں شائع ہو چکا ہے۔)
حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا یہ خطبہ جمعہ تین بجے تک جاری رہا۔ یہ خطبہ جمعہ MTA انٹرنیشنل پر براہ راست نشر ہوا۔
خطبہ جمعہ کے بعد حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے نماز جمعہ کے ساتھ نماز عصر جمع کر کے پڑھائی۔ نمازوں کی ادائیگی کے بعد حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز اپنی رہائشگاہ پر تشریف لے آئے۔
پچھلے پہر بھی حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ دفتری امور کی انجام دہی میں مصروف رہے۔ پروگرام کے مطابق سات بجے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز اپنے دفتر تشریف لائے اور فیملیز ملاقاتیں شروع ہوئیں۔
فیملی ملاقاتیں
آج شام کے اس سیشن میں 25؍فیملیز کے 110؍افراد نے اپنے پیارے آقا سے ملاقات کی سعادت پائی۔ ملاقات کرنے والی ان فیملیز کا تعلق برسلز کے علاوہ بیلجیم کی جماعتوں انٹورپن، ہاسلٹ اور لیئج سے تھا۔ اس کے علاوہ پاکستان فرانس اور کبابیر سے آنے والی فیملیز نے بھی ملاقات کی سعادت پائی۔
ان سبھی احباب اور فیملیز نے اپنے پیارے آقا کے ساتھ تصاویر بنوانے کی سعادت پائی۔حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے تعلیم حاصل کرنے والے طلباء اور طالبات کو قلم عطا فرمائے اور چھوٹی عمر کے بچوں اور بچیوں کو از راہ شفقت چاکلیٹ عطا فرمائے۔
آج بھی حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز سے ملاقات کی سعادت پانے والی قریبًا سبھی وہ فیملیز تھیں جو اپنی زندگی میں پہلی مرتبہ اپنے پیارے آقا سے مل رہی تھیں۔
ایک فیملی جس کی زندگی میں اپنے پیارے آقا سے پہلی ملاقات تھی، خاوند نے اپنے تأثرات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ میری 46سال کی عمر میں حضور انور سے یہ پہلی ملاقات تھی۔ کمرے میں داخل ہو کر ایسا لگا کہ ٹانگوں میں جان نہیں اور زبان پر الفاظ نہیں تھے کہ ہم کس طرح حضور سے بات کریں۔ یہ ہماری ایک دو منٹ کی ملاقات ہماری زندگی کا قیمتی اثاثہ ہے۔ ہم ہمیشہ ان لمحوں کو یاد کرتے رہیں گے اور کبھی نہیں بھولیں گے۔ ان کی اہلیہ کہنے لگیں کہ حضور انور کا چہرہ مبارک دیکھتے ہی ایسے لگتا ہے کہ ہم پر فرشتوں کا سایہ ہے۔ خلافت سے وابستگی ہی ہمارا سب سے بڑا مشن ہونا چاہئے۔ خلافت کے ساتھ وابستگی ہو گی تو ہمارا ہر قدم جماعت کے ساتھ مضبوط ہوتا چلا جائے گا۔ الحمدللہ ہمارے اوپر ہمارے خلیفۂ وقت کا ہاتھ ہے، ان کی دعاؤں کا ساتھ ہے۔
ایک نوجوان طالبعلم کہنے لگے کہ 14سال بعد حضورانور سے میری ملاقات ہوئی ہے۔ اندر جانے سے پہلے مجھے بہت زیادہ گھبراہٹ تھی۔ خلیفۂ وقت کے سامنے بات کرنا بہت مشکل ہوتا ہے۔ جب انسان خلیفۂ وقت کے سامنے ہو تو چہرہ دیکھنا بڑا مشکل ہوتا ہے۔ انسان اپنی نظر نیچے کر کے بات کرتا ہے۔ میں نے حضور انور سے شرف مصافحہ حاصل کیا اور اپنے خاندان کا تعارف کروایا۔ حضورانور نے مجھے ایک قلم تحفہ دیا۔ میں اب اس کو سنبھال کر رکھوں گا۔
ملاقاتوں کا یہ پروگرام سوا آٹھ بجے تک جاری رہا۔ بعد ازاں حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے جلسہ گاہ تشریف لے جا کر نماز مغرب و عشاء جمع کر کے پڑھائیں۔ نمازوں کی ادائیگی کے بعد حضور انور واپس مشن ہاؤس اپنی رہائشگاہ پر تشریف لے آئے۔
… … … … … … … …
15؍ ستمبر 2018ء بروز ہفتہ
… … … … … … … …
حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے صبح چھ بجے مارکی میں تشریف لا کر نماز فجر پڑھائی۔ نماز کی ادائیگی کے بعد حضور انور اپنی رہائشگاہ پر تشریف لے گئے۔
صبح حضور انور نے ڈاک ملاحظہ فرمائی اور مختلف دفتری امور کی انجام دہی میں مصروفیت رہی۔
آج پروگرام کے مطابق لجنہ جلسہ گاہ میں حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا خواتین سے خطاب تھا۔
پروگرام کے مطابق حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز گیارہ بجکر 55منٹ پر مشن ہاؤس سے روانہ ہو کر بارہ بجکر پانچ منٹ پر لجنہ جلسہ گاہ میں تشریف لائے۔
ناظمہ اعلیٰ و نیشنل صدر لجنہ اماء اللہ بیلجئم نے اپنی ناظمات کے ساتھ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کا استقبال کیا اور خواتین نے بڑے ولولہ اور جوش کے ساتھ نعرے بلند کرتے ہوئے اپنے پیارے آقا کوخوش آمدید کہا۔
حضورِ انور کا خواتین سے خطاب
پروگرام کا آغاز تلاوت قرآن کریم سے ہوا جو عزیزہ صباحت احسان نے کی۔ اور بعد ازاں اس کا اردو زبان میں ترجمہ پیش کیا۔
اس کے بعد عزیزہ عائشہ رفیق نے حضرت خلیفۃالمسیح الرابع رحمہ اللہ تعالیٰ کا منظوم کلام:
اک رات مفاسد کی وہ تیرہ و تار آئی
جو نور کی ہر مشعل ظلمات پہ وار آئی
تاریکی پہ تاریکی، گمراہی پہ گمراہی
ابلیس نے کی اپنے لشکر کی صف آرائی
کے منتخب اشعار خوش الحانی سے پڑھ کر سنائے۔
بعد ازاں پروگرام کے مطابق حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے تعلیمی میدان میں نمایاں کامیابی حاصل کرنے والی 37؍طالبات کو اسناد عطا فرمائیں اور حضرت بیگم صاحبہ مدّ ظلہا العالی نے ان طالبات کو میڈل پہنائے۔
تعلیمی ایوارڈ حاصل کرنے والی ان خوش نصیب طالبات کے اسماء درج ذیل ہیں۔
تقسیم ایوارڈ کی تقریب کے بعد بارہ بجکر تیس منٹ پر حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے خطاب فرمایا:
خطاب حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز
تشہد،تعوذ ،تسمیہ اور سورۃ فاتحہ کی تلاوت کے بعد حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا:
آپ میں سے اکثریت ایسی خواتین کی ہے جو پاکستان میں احمدیوں پر لگائی گئی پابندیوں اور سخت حالات کی وجہ سے یہاں آئی ہیں۔ لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ عموماً یہاں آکر کچھ عرصہ بعد اکثر لوگ خاص طور پر عورتیں بچے ان سخت حالات کو بھول جاتے ہیں۔
بلکہ ایسی بھی ہیں جن کی پیدائش ہی یہاں کی ہے اور انہیں پاکستان میں رہنے والے احمدیوں پر یا دیگر بعض ممالک کے احمدیوں ہونے والی سختیوں کا اندازہ بھی نہیں۔
اور بعض ایسی خواتین ہیں جن کے خاوند یہاں روزگار کے سلسلہ میں آئے اور وہ ان کے ہمراہ یہاں منتقل ہو گئیں۔
حضورِ انور نے فرمایا کہ چاہے جس بھی وجہ سے آپ لوگ یہاں آئے ہیں، دونوں صورتوں میں اللہ تعالیٰ نے جو دنیاوی لحاظ سے فضل فرمایا ہے اور دنیاوی بہتری کے جو سامان اللہ تعالیٰ نے بہم پہنچائے ہیں ان کی وجہ سے اللہ تعالیٰ سے غافل نہیں ہونا۔ اگر یاد رکھیں گی تو دنیا تو مل ہی جائے گی لیکن ساتھ ہی اللہ تعالیٰ کے بے شمار فضلوں سے حصہ لینے والی بھی بنیں گی۔
حضورِ انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے اس کے بعد پاکستان، بھارت، بنگلہ دیش، نیز افریقہ کے ممالک سے تعلق رکھنے والی متعدد نَو احمدی اور پرانی احمدی خواتین پر گزرنے والے سخت حالات کا تذکرہ فرمایا نیز اس بات کا بھی کہ ان تکالیف اور قربانیوں کے باوجود کس طرح وہ بہادر خواتین اپنے ایمان پر قائم رہیں اور اللہ تعالیٰ نے مخالفین کو ناکام و نامراد فرمایا۔
حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے اپنے خطاب کے آخر پر فرمایا کہ پس اگر اپنی اور اپنی اولادوں کی حقیقی زندگی چاہتی ہیں تو اپنے اس عہد کو کہ ہم دین کو دنیا پر مقدم رکھیں گی پورا کریں۔ اللہ تعالیٰ سب کو اس کی توفیق عطا فرمائے۔
(اس خطاب کا مکمل اردو متن الفضل انٹرنیشنل کی آئندہ کسی اشاعت کی زینت بنے گا۔ انشاء اللہ)
حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا یہ خطاب ایک بجکر تیس منٹ تک جاری رہا۔
بعد ازاں حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے دعا کروائی۔
اس کے بعد ممبرات لجنہ اور ناصرات کے درج ذیل مختلف گروپس نے مختلف زبانوں میں دعائیہ نظمیں اور ترانے پیش کئے۔
سب سے قبل عربی، فرنچ اور فلامش زبانوں میں حمد و نعت پیش کی گئی۔ بعد ازاں حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام کا کلام
آؤ لوگوکہ یہیں نور خدا پاؤ گے
لو تمہیں طور تسلّی کا بتایا ہم نے
خوش الحانی سے پیش کیاگیا
اس کے بعد عرب لجنہ نے ترانہ پیش کیا۔ بعد ازاں ناصرات اور واقفات گروپ نے دعائیہ نظمیں اور ترانے پیش کئے۔ بنگلہ زبان میں بھی ایک گروپ نے ترانہ پیش کیا۔ اس کے بعد اردو زبان میں خلافت، خلیفۂ وقت سے عشق و وفا اور جلسہ سالانہ کے حوالہ سے ترانے پیش کئے گئے اور پنجابی زبان میں بھی ایک ترانہ پیش کیا گیا۔
اس کے بعد حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کم عمر والے بچوں ہال میں تشریف لے آئے۔ خواتین نے اپنے پیارے آقا کا دیدار کیا اور شرف زیارت حاصل کیا۔
بعد ازاں دو بجے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے مردانہ جلسہ گاہ میں تشریف لا کر نماز ظہر و عصر جمع کر کے پڑھائیں۔ نمازوں کی ادائیگی کے بعد حضور انور واپس مشن ہاؤس اپنی رہائشگاہ پر تشریف لے آئے۔
مختلف حکومتی عمائدین کی ملاقات
آج مشن ہاؤس میں ہی بعض ممبرانِ پارلیمنٹ، سیاستدانوں اور دیگر حکومتی افراد کا حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے ساتھ ملاقات کا ایک پروگرام رکھا گیا تھا۔
اس پروگرام میں درج ذیل مہمان شامل ہوئے:
1۔ Stefaan Plateau جو سابق میئر Dilbeek, Brusselsہیں۔
2۔ Francoise Schepmans جو ممبر فیڈرل پارلیمنٹ اور میئر Molenbeek ہیں۔ ان کے ہمراہ ایک Councillor بھی تھے۔
3۔ Kris Van Dijck، ممبر فلیمش پارلیمنٹ ہیں اور Dessel کے میئر ہیں۔ ان کے ہمراہ ایک اور ممبر بھی تشریف لائی تھیں۔
4۔Marc Cools, جو Ukkelکے کونسلر ہیں۔
5۔ Stijn De Rooster، جو ممبر cabinet اور میئر Bart de Wever، ہیں7Antwerpen۔
6۔ مسٹر Paul فیڈرل پولیس،جن کے ہمراہ ایک اور دوست تھے۔
7۔ Wim Ceunen یہ Sint Truiden میں ایک پادری ہیں ۔
8۔ Bosmans Maria، پاروخی اسسٹنٹ (parochie assistant)۔
9۔ Limburg deputy governor, Ludwig Vandenhove۔
10۔ Debock ایک سیاستدان ہیں جو اپنی پارٹی کے Ukkelچیپٹر کے سر براہ ہیں اور ممبر پارلیمنٹ ہیں۔ یہ اپنے ایک ساتھی Filip Moers کے ساتھ آئے تھے۔
11۔ Mrs Fathiya Alami جو Ukkel شہر کی ایک سیاستدان ہیں۔
12۔ Saoud Razzouk سیاستدان ہیں۔
13۔ Michel Dardenne، سیاستدان ہیں اور Salem پارٹی سے تعلق رکھتے ہیں۔
پروگرام کے مطابق چھ بجکر 55منٹ پر حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز تشریف لائے اور مہمانوں نے باری باری اپنا تعارف کروایا۔
دلبیک کے سابق میئر Stephane Plateau نے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی خدمت میں عرض کیا کہ جماعت دلبیک شہر میں اچھی طرح سے integrate ہو چکی ہے۔ اور آپ لوگ بہت سی activities کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں جب حضور انور کو دیکھتا ہوں تو امن محسوس کرتا ہوں اور محبت محسوس کرتا ہوں۔
محکمۂ بلدیات کے موجودہ صدر Mark Cools نے دورانِ ملاقات حضور انور کو خوش آمدید کہا اور کہا کہ جماعت کو دوسرے مسلمانوں کی طرف سے تکالیف پہنچتی ہیں مگر پچھلے چند سالوں میں آپ لوگوں کے ساتھ رہنے والے تعلق سے یہ بات واضح ہے کہ آپ لوگ اچھے مسلمان ہیں۔ کیونکہ آپ ملک کے لئے خدمات بجا لاتے ہیں،انسانیت کی خدمت کا حق ادا کرتے ہیں۔ کہنے لگے کہ آپ کی مسجد جب تعمیر ہونا شروع ہوئی تو لوگوں میں بہت خوف تھا۔ مگر آپ لوگوں کے پڑوسیوں کے ساتھ اچھے رویّے اور تعلقات نے ان کی سوچوں کو بدل دیا ۔
ممبر آف فلیمش پارلیمنٹ Kris Vandijck صاحب بھی اس میٹنگ میں شامل تھے۔ حضور انور سے گفتگو کے دوران انہوں نے درخواست کی کہ کیا حضور ہمیں کوئی پیغام دینا چاہتے ہیں؟
اس پر حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا کہ میں نے ابھی وہی پیغام دیا ہے کہ ہماری جماعت کا اصل مقصد یہ ہے کہ اسلام کا حقیقی پیغام اور امن کا پیغام دنیا تک پہنچائیں۔
اس پر موصوف کہنے لگے کہ میں نے سانحہ لاہور کے بعد اس وجہ سے آپ کی جماعت کی مدد کی تھی کہ آپ کی جماعت امن پھیلاتی ہے اور ایک دوسرے کو عزت دینے کی تعلیم دیتی ہے۔ میں اپنے شہر میں بھی اس بات کو فروغ دیتا ہوں کہ مختلف تنظیموں، cultures اور رسموں پر عمل کرنے والے احباب سے مل کر کام کیا جائے اور ایک دوسرے سے تعارف ہو اور ایک دوسرے کی عزت کریں اور بطور قوم اگر عزت کریں گے تو ہی آگے بڑھیں گے۔
ممبر آف فیڈرل پارلیمنٹ اور مولنبیک (Molenbeek )کی میئر Francoise Schepmansنےکہا:میںآپ کی جماعت کو جانتی ہوں۔ اکثر لوگ مجھ سے ملنے آتے رہتے ہیں۔ دلبیک کے علاقہ میں جب دہشتگردی کا واقعہ ہوا تھا تو جماعتی وفد مجھ سے ملنے آیا تھا اور جماعت نے اس واقعہ کی شدید مذمت کی تھی۔ جماعت نے ہر موقع پر ہمارا ساتھ دیا ہے۔
Brussels میںہونے والے دہشتگردی کے واقعات میں ملوث دہشت گردوں کا تعلق موصوفہ کی council سے تھا۔ اس وجہ سے میڈیا میں ان کا نام کافی بدنام کیا گیا تھا۔ اس پر حضور انور نے ان سے دریافت کیا کہ انہوں نے کس طرح دفاع کیا؟ انہوں نے کہا کہ شہر میں رہنے والے مسلمان اکثر اچھے ہیں۔ جو لوگ ملک کے خلاف ہیں حکومت نے ان کو شناخت کر کے ان کے خلاف کارروائی کی ہے۔
ان کی غلط فہمیوں کو دور کرنے کے لئے جماعتی وفد بھی ان سے ملنے کے لئے گیا اور انہیں قرآن کریم اور حضور کی کتاب World Crisis & Pathway to Peace پیش کی گئی ۔جب انہیں قرآن کریم کا تحفہ دیا گیا تو وہ بہت جذباتی ہو کر کہنے لگیں کہ پہلی بار کسی نے ان کو قرآن کریم فرنچ ترجمہ کے ساتھ دیا ہے۔
Mrs. Live Wernick (لیوویرنِک صاحبہ) ممبر آف یورپین پارلیمنٹ ہیں۔ اسی طرح Research & Energy، EU-Committee کی ممبر ہیں۔ موصوفہ نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا:
’’مجھے بہت خوشی ہے کہ مجھے آج کے پروگرام میں شمولیت کا موقع ملا ہے۔ میں نے آپ کی جماعت کے متعلق اپنی پارٹی کے ممبران سے سن رکھا تھا۔ آپ کی طرف سے دعوت ملنے کے بعد میں نے مزید ریسرچ کی۔ آپ کی جماعت کو دنیا میں ایک منفرد مقام حاصل ہے۔ آپ انسانیت کے لئے محبت، خدمت خلق کے کاموں اور امن کے پیغام کے حوالہ سے جانے جاتے ہیں۔ آپ کی جماعت کی بیلجئم میں integration بھی مثالی ہے۔ نئے سال کے آغاز میں وقار عمل بھی ایک منفرد پروجیکٹ ہے۔‘‘
’’میں بحیثیت یورپین پارلیمنٹ ممبر بھی امن کی کوشش میں مصروف ہوں۔ ہم نے یورپ میں دو بڑی جنگیں دیکھی ہیں۔ اب ہم کوشش کر رہے ہیں کہ کوئی اور جنگ ہمیں نہ دیکھنی پڑے۔ آپ کا پیغام اتنا مثالی ہے کہ اگر دنیا کی بڑی طاقتیں اس پر عمل کریں تو دنیا میں امن قائم ہو سکتا ہے۔ آخر میں مَیں دوبارہ آپ اور آپ کی جماعت کا شکریہ ادا کرنا چاہتی ہوں اور امید رکھتی ہوں کہ ہم امن کی کوشش جاری رکھیں گے۔ ‘‘
ایک مہمان Christian De Coninck صاحب، جوکہ برسلز شہر کے Chief Police Officer ہیں کہنے لگے:
’’ سب سے پہلے میں آپ کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں کہ آپ نے مجھے اپنے پروگرام میں شمولیت کی دعوت دی، جس کی مجھے بڑی خوشی ہے۔ جب 22؍مارچ 2016ء کو برسلز کے Maalbeek کے میٹر واسٹیشن پر حملہ ہوا تھا تو میں اس وقت وہاں انچارج تھا۔ میں نے جو دیکھا ہے میں کبھی نہیں چاہتا کہ آپ میں سے کوئی بھی دیکھے۔ لوگوں نے میرے پاؤں میں آکر دم توڑا۔ مجھے مسلمانوں پر شدید غصہ تھا کہ کیسے ایک انسان مذہب کے نام پر دوسرے انسان کا قتل کر سکتا ہے۔ مگر آپ کی جماعت کو جان کر، آپ لوگوں سے مل کر اور آج آپ کے جلسہ میں شامل ہو کر میرا مسلمانوں کے متعلق نظریہ بدل گیا ہے۔ میں آپ کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ آپ نے مجھے دوبارہ امن کی راہ دکھائی ہے۔ آپ کے نعرے Love for all, hatred for none نے میرے دل پر بہت گہرا اثر چھوڑا ہے۔‘‘
ان کے حوالہ سے مبلغ انچارج صاحب بیلجئم لکھتے ہیں: ’’کمشنر صاحب آج ہفتہ کے روز جلسہ گاہ میں آئے تو کہنے لگے کہ میں 30 منٹ کے لئے آیا ہوں۔ انہیں جلسہ گاہ کا وزٹ کروایا گیا۔ Humanity Firstاور باقی سٹالز دکھائے گئے۔ جماعت کی خدمت خلق کی خدمات کے بارہ میں بریفنگ دی گئی۔ بعد میں انہوں نے جلسہ کا مکمل سیشن attend کیا اور تقریبًا 3 گھنٹے تک جلسہ گاہ میں ہمارے ساتھ رہے۔ جانے سے قبل انہوں نے اظہار کیا کہ میں آپ کے جلسہ کے اس اجلاس میں دوبارہ آنے کا خواہشمند ہوں جس میں آپ کے خلیفہ موجود ہوں۔ پھر ان کو اختتامی اجلاس میں شمولیت کی دعوت دی گئی۔ بعد میں ان کی باقی مہمانوں سے جن میں مختلف شہروں کے میئرز اور سیاسی شخصیات موجود تھیںملاقات کروائی گئی۔ انہوں نے جماعت کی اپنے شہروں میں خدمات اور Integration کا ان سے ذکر کیا۔ علاوہ ازیں جماعت سے اپنے تعلق کے متعلق بتایا۔ ان تمام باتوں کا ان پربہت مثبت اثر ہوا اور مسلمانوں کے متعلق ان کی سوچ مثبت رنگ میں بدلی جس کا اظہار انہوں نے حضور پر نور سے کیا۔‘‘
مسٹر دے بوک (ممبر آف پارلیمنٹ اور کاؤنسلر Ukkel) نے کہا:میں آج آپ سے مل کر بہت خوش ہوں کیونکہ آپ کا پیغام امن اور انصاف کاہے اور آپ کا موٹو ’محبت سب کے لئے نفرت کسی سے نہیں‘، آپ کسی بھی قوم یا ملک سے تعلق رکھنے والے ہیں، یہ پیغام پوری دنیا کے لئے ہے۔میرا خیال ہے کہ ہم سب کو اس پیغام کو پھیلانے کی کوشش کرنی چاہئے۔
حضور انور نے دے بوک صاحب کا شکریہ ادا کیا۔
برسلز شہر کی سابق میئر Miss Souad Razzouk صاحبہ نے کہا:
مجھے 2009ء میں جلسہ سالانہ یوکے میں شامل ہونے کا موقع ملا تھا۔ آپ کا پیغام ’محبت سب کے لئے، نفرت کسی سے نہیں‘ یہ پیغام سب کے لئے ہے اور اس پیغام کو پوری دنیا میں پھیلانا چاہئے۔ چونکہ آپ کا پیغام پُرامن پیغام ہے اس لئے بہت سے لوگ ایسے ہیں جو آپ پر ظلم کرتے ہیں۔ اور جو آپ پر مظالم ہوتے ہیں میں اس کو برداشت نہیں کر سکتی اور اگر آپ لوگوں کو مدد کی ضرورت ہے تو میں ہمیشہ مدد کرنے کے لئے تیار ہوں گی کیونکہ ٓاپ کا پیغام محبت سب سے نفرت کسی سے نہیں ہے۔
ایک دوست Ludwig Vandenhove نے کہا:
میرے لئے یہاں آنا ایک اعزاز کی بات ہے اور میرا خیال ہے کہ جب پچھلی بار حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز بیلجئم آئے تھے تب بھی میری حضور سے دلبیک میں ہی ملاقات ہوئی تھی۔ میں جماعت احمدیہ کو بڑی اچھی طرح جانتا ہوں کیونکہ میں 18 سال کے لئے Sint Truiden شہر کا میئر رہ چکا ہوں۔ اور ہمارا جماعت سے ہمیشہ اچھا تعلق رہا ہے۔ آپ کی جماعت کا پیغام ’محبت سب سے نفرت کسی سے نہیں‘، ویسٹرن یورپ کے لئے اور بیلجیم کے لئے بہت ضروری اور اہم پیغام ہے۔
ایک تنظیم Blue Hounds Veterans کے ممبر Philip Noersصاحب نے کہا کہ:
آپ ہمیں جو باتیں بتا رہے ہیں اور جو پیغام ہم تک پہنچا رہے ہیں، میں اس کو بہت قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہوں اور میرا خیال ہے کہ ہمیں اس پیغام کو مزید پھیلانا چاہئے۔
اس پر حضور انور نے فرمایا کہ یہ پیغام تمام انسانیت کے لئے ہے۔ اور یہ پیغام آج کی ضرورت کے مطابق ہے۔
مہمانوں کی حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز سے یہ ملاقات سات بجکر 35منٹ پر ختم ہوئی۔
آخر پر مہمانوں نے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے ساتھ تصاویر بنوانے کی سعادت پائی۔
……………(باقی آئندہ)