’’جوانی میں عبادت خدا تعالیٰ کے ہاں خاص مقبولیت رکھتی ہے‘‘
مجلس خدام الاحمدیہ جرمنی کے اجتماع 2019ء کے موقع پر امیر المومنین حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کابصیرت افروزخصوصی پیغام
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم۔ نحمدہٗ و نصلّی علٰی رسولہ الکریم۔ وعلیٰ عبدہ المسیح الموعود
خدا کے فضل اور رحم کے ساتھ
ھوالناصر
پیارے ممبرانِ مجلس خدام الاحمدیہ جرمنی
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
مجھے یہ جان کر خوشی ہوئی ہے کہ آپ کو اپنا سالانہ اجتماع منعقدکرنے کی توفیق مل رہی ہے ۔اللہ تعالیٰ اس کا انعقاد ہرلحاظ سے بابرکت فرمائے۔آمین
مجھے بتایا گیا ہے کہ آپ کے اجتماع کا موضوع ‘‘نماز’’ ہے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن شریف میں باربارنمازکی ادائیگی کا حکم دیاہے۔چنانچہ سورۃ البقرۃ آیت نمبر22 میں فرمایا :
یٰٓاَیُّھَاالنَّاسُ اعْبُدُوْا رَبَّکُمُ الَّذِیْ خَلَقَکُمْ وَالَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِکُمْ لَعَلَّکُمْ تَتَّقُوْنَ۔
یعنی اے لوگو! تم عبادت کرواپنے رب کی، جس نے تمہیں پیدا کیا اوران کو بھی جو تم سے پہلے تھے تاکہ تم تقویٰ اختیارکرو۔
آپ احمدی نوجوان ہیں جنہوں نے سب دنیامیں روحانی انقلاب برپاکرناہے۔روحانیت میں ترقی کی پہلی سیڑھی نماز ہے ۔ جوانی میں عبادت خداتعالیٰ کے ہاں خاص مقبولیت رکھتی ہے۔ حدیث شریف میں آیاہے کہ قیامت کے دن جن لوگوں پر اللہ تعالیٰ اپنی رحمت سے سایہ کرے گاان میں وہ نوجوان بھی ہوگاجس کا دل ہروقت مسجد کے ساتھ معلق رہتاہے۔ جوانی کی عمرمیں عبادت کی طرف توجہ دلاتے ہوئے حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں :
‘‘اگر اس نے یہ زمانہ خداکی بندگی ،اپنے نفس کی آراستگی اور خداکی اطاعت میں گزاراہوگا تواس کا اسے یہ پھل ملے گاکہ پیرانہ سالی میں جبکہ وہ کسی قسم کی عبادت وغیرہ کے قابل نہ رہے گا اور کسل اور کاہلی اسے لاحق حال ہوجاوے گی تو فرشتے اس کے نامۂ اعمال میں وہی نمازروزہ تہجد وغیرہ لکھتے رہیں گے جوکہ وہ جوانی کے ایام میں بجالاتا تھااوریہ خداتعالیٰ کا فضل ہوتاہے کہ اس کی ذاتِ پاک اپنے بندہ کو معذورجان کر باوجود اس کے کہ وہ عمل بجانہیں لاتاپھربھی وہی اعمال اس کے نام درج ہوتے رہتے ہیں۔’’
(ملفوظات جلد چہارم صفحہ 199حاشیہ)
پس نمازکی اہمیت کو سمجھیں اورانہیں باجماعت اداکرنے کی کوشش کریں۔یہ ایسی بابرکت عبادت ہے جو بندے کو اپنے خالق سے ملاتی ہے ۔بے حیائی اور فحشاء سے بچاتی ہے۔ اس سے دعاؤں کی توفیق ملتی اور ایمان اور معرفت میں ترقی ہوتی ہے۔ آپ جس ماحول میں رہ رہے ہیں یہ دین سے دور لے جانے والاہے۔ ہروقت دنیوی مشاغل،بے حیائی کی محفلیں اورٹیلی فون،انٹرنیٹ اور سوشل میڈیاپروقت کا ضیاع یورپی ملکوں کا جدید طرزِ زندگی کہلاتا ہے۔ اس کی وجہ یہی ہے کہ انسان عبادت سے غافل ہے جسے اللہ تعالیٰ نے اس کا مقصدِپیدائش قراردیا ہے ۔کوئی احمدی نوجوان ایسانہیں ہونا چاہیے جو دنیاداروں کی طرح غفلت میں زندگی بسرکرے ۔مسجد یا جماعتی انتظام کے تحت جو بھی نمازسنٹر قریب ہو وہاں جاکر نمازباجماعت ادکیاکریں۔اللہ تعالیٰ آپ کو اس کی توفیق عطافرمائے ۔آمین
والسلام۔ خاکسار
(دستخط) مرزا مسروراحمد
خلیفۃ المسیح الخامس