’’اے پیارے طالع‘‘
خلافت کے ہیرے، وفا کے حوالے، مجسم اجالے، مرے پیارے طالع
خلافت کے عاشق، دل و جاں اُسی پر فدا کرنے والے، مرے پیارے طالع
تو تھا نیک طینت، تو تھا پاک صورت، نہ تھی دل میں تیرے کوئی بھی کدورت
خدا کے پیارے نے خود دی شہادت، تو تھا نیک طالع، مرے پیارے طالع
زہے تیری قسمت کہ پائی شہادت، ملی اس پہ تجھ کو خلافت کی اُلفت
خلافت سے اپنے سبھی عہد و پیماں وفا کرنے والے، مرے پیارے طالع
جو عشق و محبت کا دم بھر رہا ہے، اُسے تیرے آقا نے یہ کہہ دیا ہے
ہے وعدہ نبھانا تو مشعل سے تیری وہ مشعل جلا لے، مرے پیارے طالع
جو ہے اہلِ دل وہ، نہ کیوں رشک اُس پر، کرے جان و دل سے، کہ شفقت سے جس کو
خدا کا نبی خود گلے سے لگا لے، کہ آ میرے طالع، مرے پیارے طالع
مرے پیارے آقا، نظر ہو کرم کی تو مجھ جیسے پتھر بھی بن جائیں ہیرے
ملے پھر یہ تمغہ ترے پاک منہ سے، کہ ‘‘اے پیارے طالع’’، مرے پیارے طالع