خلاصہ خطبہ جمعہ

خلاصہ خطبہ جمعہ سیّدنا امیر المومنین حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرمودہ 12؍اگست 2022ء

جلسہ سالانہ برطانیہ 2022ء کے موقع پراللہ تعالیٰ کے فضلوں کا ذکر اورجلسے کے بارے میں اپنوں اور غیروں کے تاثرات کا بیان

٭…امسال بھی کووڈ وباکی وجہ سے بہت سے تحفظات تھے لیکن سب کی دعاؤں سے اللہ تعالیٰ نے تمام تحفظات اور خوفوں کو امن میں بدل دیا

٭…کارکنان اور کارکنات کا شکریہ جنہوں نے خدمت کا حق ادا کرنے کی کوشش کی۔ بندوں کی شکرگزاری اللہ تعالیٰ کی شکر گزاری کی طرف لےکر جاتی ہے

٭…ايم ٹي اے کے کارکنان نے ترقي يافتہ اور غير ترقي يافتہ ہر طرح کے ممالک سے براہِ راست مناظر نشرکرکے جماعت احمديہ کي اکائي دنيا کو دکھا کر مخالفين کے منہ بند کرديے

٭…غیر از جماعت مہمانوں کے تاثرات کہ حقیقی اسلام احمدیت ہی ہے ، اس جلسے سے اسلام کی حقیقی تعلیم اور اسلام میں عورتوں کے حقوق کا ادراک ہوا

٭…اللہ تعالیٰ ہر احمدی کے ایمان و ایقان میں ترقی دے اور جلسہ کے اثرات وقتی نہ ہوں بلکہ دائمی ہوں

٭…تین مرحومین محترمہ نصرت قدرت سلطانہ صاحبہ اہلیہ مکرم قدرت اللہ عدنان صاحب آف کینیڈا، چودھری عبد اللطیف جھمٹ صاحب (واقف زندگی) اور مکرم مشتاق احمد عالم صاحب کا ذکر خیر اورنماز جنازہ غائب پڑھانے کا اعلان

خلاصہ خطبہ جمعہ سیّدنا امیر المومنین حضرت مرزا مسرور احمدخلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرمودہ 12؍اگست 2022ء بمطابق 12؍ ظہور 1401ہجری شمسی بمقام مسجد مبارک،اسلام آباد،ٹلفورڈ(سرے)، یوکے

الحمدللہ! اللہ تعالیٰ نےہمیں گذشتہ ہفتے برطانیہ کا جلسہ سالانہ منعقد کرنے کی توفیق عطا فرمائی اور ان تین دنوں میں اللہ تعالیٰ کے بےشمار فضل ہم نے برستے ہوئے دیکھے۔ اس سال بھی وبا کی وجہ سےپہلے یہی خیال تھا کہ چھوٹےپیمانے پر جلسہ منعقد کیا جائے تاہم آخری مہینےمیں یہ فیصلہ ہوا کہ برطانیہ کے تمام احمدیوں کو جلسے میں شمولیت کی اجازت دی جائے۔ اس فیصلے سے ابتداءً انتظامیہ کچھ پریشان تھی لیکن پھر جب تیاری شروع کی گئی تو ہم نے خدا تعالیٰ کے فضلوں کو برستے ہوئے دیکھا۔کورونا وبا اور بعض دیگر عوامل کی وجہ سےچند لوگوں کو جلسے کے انعقاد کے حوالے سے بعض تحفظات تھے، انہوں نے مجھے خطوط بھی لکھے، لیکن لوگ دعائیں کر رہےتھے، مَیں بھی دعا کر رہا تھا چنانچہ خدا تعالیٰ نے تمام خوفوں اور تحفظات کو امن سے بدل دیا۔

جلسے کے بعد اگلے خطبے میں عموماً مَیں خدا تعالیٰ کے فضلوں اور شاملین کے تاثرات بیان کرنے کے ساتھ کارکنان کا شکریہ بھی ادا کرتا ہوں۔ پس آج سب سےپہلے تو مَیں تیاری سے لےکر وائنڈ اپ تک کام کرنےوالے تمام کارکنان کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔جلسے کے دوران تمام مرد و زن کارکنان نے اپنی صلاحیتوں کے مطابق اچھا کام کیا، اس کے لیے تمام شاملین کوان کا شکر گزار ہونا چاہیے۔بندو ں کی شکرگزاری ہی خدا تعالیٰ کے شکر کی طرف لے کر جاتی ہے۔ انتظامات کے حوالے سے بعض شکایات بھی سامنے آئی ہیں ،مثلاً لجنہ میں کھانے کی تقسیم کے متعلق لوگوں نے لکھا ہے۔مَیں وہ خطوط ساتھ ساتھ انتظامیہ کو بھجوارہا ہوں۔ اتنے بڑے انتظام میں کچھ کمی رہ جایا کرتی ہے، لیکن انتظامیہ کا کام یہ ہے کہ وہ جائزہ لےکر ان چیزوں کو اپنی لال کتاب میں درج کریں تاکہ آئندہ سال بہتر انتظام ہوسکے۔ ایم ٹی اے نے بھی اچھی کوریج کی ، سٹوڈیوز بھی اس سال خود تیار کیا جس کی وجہ سے کئی ہزار پاؤنڈ کی بچت ہوئی۔ ایم ٹی اے کے کارکنان اس لیے بھی شکریے کے مستحق ہیں کہ انہوں نے ترقی یافتہ اور غیر ترقی یافتہ ہر طرح کے ممالک سے براہِ راست مناظر نشرکرکے جماعت احمدیہ کی اکائی دنیا کو دکھا کر مخالفین کے منہ بند کردیے۔

اس کے بعد حضورِانور نے جلسے سے متعلق بعض احباب کے تاثرات پیش فرمائے۔ نائیجر سے ایک غیر از جماعت عالِم ابوبکر صاحب نے کہا کہ مجھے سب سے زیادہ جس بات نے متاثر کیا وہ لوگوں کا خلیفۂ وقت سے پیار ہے۔ یوں گمان ہوتا ہے کہ یہ محبت خود خدا تعالیٰ نے لوگوں کے دلوں میں ڈالی ہے۔ بورکینا فاسو سے ایک غیراز جماعت دوست اسحٰق صاحب نے لکھا کہ کوئی مانے یا نہ مانےآج حقیقی اسلام احمدیت ہی ہے۔ فرنچ گیانا سے شام سے تعلق رکھنے والے ایک غیراحمدی نے کہا کہ مَیں نے پہلی بار خلیفۂ وقت کی تقریر سنی ہےمَیں بہت متاثر ہوا ہوں کہ مسلمانوں میں ایک ایسی تنظیم ہے جو اس طرح دنیا میں اسلام کا پیغام پہنچارہی ہے۔ ایک اور صاحب نے کہا کہ آپ کے خلیفہ نے جو خواتین کے حقوق بیان کیے ہیں اس پر مجھے اپنے مسلمان ہونے پر فخر ہے۔ زیمبیا کے ایک عیسائی پادری نے کہا کہ آپ کے خلیفہ کی تقریر سے اسلام کے متعلق میرا نظریہ بدل گیا ہے مَیں یقین سے کہتا ہوں کہ اسلام نے عورت کو جو حقوق دیے ہیں وہ عیسائیت نے نہیں دیے۔ آئیوری کوسٹ کےایک غیر از جماعت دوست نے اظہار کیا کہ عالمی بیعت کا ان کے دل پر بہت اثر ہوا۔فرنچ گیانا سے ایک افغانی خاتون نے کہا کہ جلسہ سالانہ میں آپ کے خلیفہ کی تقریر سُن کر عجیب کیفیت ہوگئی تھی۔ افغانستان میں طالبان جو اسلام رائج کرنا چاہتے ہیں اس میں عورتوں کی کوئی حیثیت ہی نہیں ہے شاید اس لیے خلیفۂ وقت کی تقریر میں یہ سن کر کہ اسلام عورتوں کے حقوق کا کتنا خیال رکھتا ہے بہت سکون مل رہا تھا۔

نَومبائعین کے تاثرات بیان کرتے ہوئے حضورِانور نے بورکینا فاسو کی ایک خاتون کے تاثرات پیش فرمائے۔ وہ کہتی ہیں کہ خلیفۂ وقت کی تقریر سن کر یہ معلوم ہوا کہ ہم نے کس طرح معاشرے میں ایک مثالی احمدی بن کر رہنا ہے۔ اپنے قول و فعل میں مطابقت پیدا کرکے ایمان کو مضبوط کرنا ہے اور یقین میں بڑھنا ہے۔ حضورِانور نے فرمایا کہ لوگ کہتے ہیں افریقہ کے لوگ ان پڑھ ہیں۔ اب یہ ایک افریقی خاتون کہہ رہی ہیں جس پر ہر ترقی یافتہ ملک میں رہنے والے احمدی کو غور کرنا چاہیے۔

انڈونیشیا کی ایک نَو مبائع خاتون نے کہا کہ اگرچہ مَیں نے جلسہ صرف ٹی وی پر دیکھا ہے لیکن میرا دل و دماغ جلسے میں موجود تھا۔ جلسے سےمیرا اس الٰہی جماعت پر ایمان بڑھا ہے۔ ایک اور نَو مبائع خاتون نے لکھا کہ جس طرح یہ تین دن روحانی ماحول میں گزرے ہیں ہم چاہتے ہیں کہ ہر روز ایسے ہی بسر ہو۔

زیمبیا کےایک اسّی سالہ بزرگ نَو مبائع فرطِ جذبات سےشدید مغلوب ہوگئے، اور پوچھنے پر کہنے لگے کہ پہلی بار خلیفۂ وقت کو دیکھا اور آواز سنی ہے اس لیےآنکھوں سے آنسو رواں ہوگئے۔

آسٹریلیا کے ایک نَو مبائع نے عالمی بیعت کے متعلق کہا کہ عالمی بیعت میرے لیے ایک حیرت انگیز تجربہ تھا ، اس وقت مَیں جس روحانی کیفیت سے گزرا اس سے قبل وہ کیفیت مَیں نے کبھی محسوس نہیں کی۔ ایک نَو مبائع خاتون نے لکھا کہ جب آپ نے حضرت اماں جانؓ کے اندازِ تربیت کا ذکرفرمایا تو مَیں نے عہد کیا کہ آئندہ مَیں بھی اپنے بچوں کی ایسے ہی تربیت کروں گی تاکہ وہ خادمِ دین بنیں۔

حضورِانورنے فرمایا کہ جلسے کے موقعے پر دنیا بھر سے سیاست دانوں اور مختلف شخصیات کے 126 پیغامات موصول ہوئے، جن میں سے 101 وڈیو اور 25 تحریری پیغامات تھے۔برطانیہ کے علاوہ امریکہ،نیوزی لینڈ، کینیڈا، سیرالیون، لائبیریا، یوگنڈا، سپین اور ہالینڈ سے بھی پیغامات موصول ہوئے۔ 53 ممالک کے 80مقامات پر جلسے کی براہِ راست سٹریمنگ کا اہتمام کیا گیا تھا۔ پریس اینڈ میڈیا کی کوریج کے حوالے سےچونکہ میڈیا کو دعوت نہیں دی گئی تھی اس لیے انتظامیہ پریشان تھی کہ کس طرح جلسے کے متعلق دنیا کو بتائیں گے، لیکن خدا تعالیٰ نے خود اس کا انتظام فرمادیا۔ریجنل سطح پر 8 میڈیا ہاؤسز نے جلسے کی کوریج کی۔ 28 ویب سائٹس نے جلسے کے متعلق خبریں یا آرٹیکل شائع کیے۔ ان ویب سائٹس کی پہنچ 20 ملین سے زائد لوگوں تک ہے۔ پرنٹ میڈیاکے حوالے سے دیکھا جائےتو اخبارات میں جلسے کے متعلق 14 آرٹیکل شائع ہوئے، ان اخبارات کو پڑھنے والوں کی تعداد 1.2 ملین ہے۔ مختلف ٹی وی چینلز کے 32 پروگراموں میں جلسہ سالانہ کو کوَر کیا گیا، ان ٹی وی چینلز کو دیکھنےوالوں کی تعداد 12 ملین سے زائد ہے۔ ریڈیو چینلز پر 33 پروگراموں میں جلسہ سالانہ کا ذکر ہوا۔ ان ریڈیو سٹیشنز کو سننے والوں کی تعداد ایک ملین سے زائد ہے۔

سوشل میڈیا پر بعض میڈیا آؤٹ لیٹس، صحافی حضرات اور نامور شخصیات نے جلسہ سالانہ کے حوالے سے پیغامات دیےجن کی پہنچ 12 ملین سے زائد افراد تک ہے۔ پریس اینڈ میڈیا کی ٹیم نے وڈیو ز بنا کر سوشل میڈیا پر ڈالیں جن کی پہنچ دو لاکھ چونتیس ہزار سے زائد تھی۔ ان تمام کو ملا کر 57.5 ملین سے زائد افراد تک جلسے کی کوریج ہوئی۔ صحافی حضرات کو چونکہ جلسےپر آنے کی اجازت نہیں تھی ۔چنانچہ پریس اینڈ میڈیا کی ٹیم نے یوکے جماعت کے شعبہ تبلیغ کی معاونت سے 32 صحافیوں کو لنگر کا کھانا بھجوایا اس کا بھی صحافیوں نے بڑا مثبت جواب دیا۔ ایم ٹی اے کی جانب سے 1885 پوسٹس، تصاویر اور وڈیوز اپ لوڈ کی گئیں جس کے ذریعے چار ملین افراد تک جلسے کا پیغام پہنچا۔ سوشل میڈیا پر 1236 وڈیوز اپ لوڈ کی گئیں۔ ایم ٹی اے کی ویب سائٹ کو چوبیس ہزار لوگوں نے بانوے ہزار مرتبہ دیکھا۔ ایم ٹی اے افریقہ کے مطابق 20ٹی وی چینلز پر جلسہ سالانہ کی نشریات براہِ راست دکھائی گئیں۔ جلسہ کے حوالے سے15 چینلزنے خبریں نشر کیں۔ ریویو آف ریلیجنز کی طرف سے جلسے کے متعلق 40آرٹیکل لکھے گئے، 12وڈیوز بنائی گئیں۔

حضورِانور نےدعا کی کہ اللہ تعالیٰ ہر احمدی کو ایمان وایقان میں ترقی دے اور جلسے کے اثرات وقتی نہ ہوں بلکہ دائمی ہوں۔

خطبے کے آخر میں حضورِانور نے درج ذیل تین مرحومین کا ذکرِخیر اور نمازِ جنازہ غائب پڑھانے کا اعلان فرمایا:

1۔ محترمہ نصرت قدرت سلطانہ صاحبہ اہلیہ قدرت اللہ عدنان صاحب آف کینیڈا جو گذشتہ دنوں 55سال کی عمر میں وفات پاگئیں۔ انا للہ وانا الیہ راجعون۔

2۔ مکرم چودھری لطیف احمد جھمٹ صاحب واقفِ زندگی جو 79برس کی عمر میں گذشتہ دنوں وفات پاگئے تھے۔ اناللہ وانا الیہ راجعون۔ مرحوم نے 1971ء میں باقاعدہ زندگی وقف کی تھی، یوں مرحوم کو نصف صدی سے زائد خدمتِ سلسلہ کی توفیق ملی۔

3۔ مکرم مشتاق احمد عالم صاحب ابن مکرم محمد عالم صاحب مرحوم ۔ آپ 19؍جولائی کو 60سال کی عمر میں وفات پاگئے تھے۔ انا للہ وانا الیہ راجعون۔ مرحوم کے تین بیٹے اورایک داماد حافظِ قرآن ہیں۔ تین بیٹے مربیان ہیں جن میں سے ایک حافظ مصور احمد مزمل صاحب سینیگال میں خدمت کی توفیق پارہے ہیں۔
حضورِ انور نے تمام مرحومین کی مغفرت اور بلندی درجات کے لیےدعا کی۔

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button