جماعت احمدیہ بیرک Berwick، آسٹریلیا کا مقامی فیسٹیول میں ایک کامیاب تبلیغی ا سٹال
مورخہ ۳۰؍اپریل ۲۰۲۳ء کو جماعت احمدیہ بیرک، آسٹریلیا نے پیکن ہیم کے ایک مقامی فیسٹیول ’’یکر بو‘‘ Yakkerboo Festival میں شرکت کرتے ہوئے قرآن کریم کی نمائش پر مشتمل ایک کامیاب تبلیغی سٹال لگایا جس کے ذریعہ سینکڑوں مقامی افراد تک اسلام اور احمدیت کا پیغام پہنچانے کی تو فیق ملی۔ الحمد للہ
آسٹریلیا کی ریاست وکٹوریہ کے مرکزی شہر میلبرن کے مرکز سے ۵۳؍کلومیٹر جنوب مشرقی جانب ایک مشہور جگہ پیکن ہیم کے نام سے واقع ہے۔ یہ کارڈینیا(Cardinia) کونسل کا حصہ ہے۔ پیکن ہیم چھوٹے بڑے پہاڑوں، ٹیلوں، خوبصورت باغات،جھیلوں، وادیوں اور سبزہ زاروں میں گھرا ہو ا کم و بیش ۵۵؍ ہزار کی آبادی پر مشتمل ہے۔ اس کا نام ایک برطانوی میجر جنرل سر ایڈورڈ پیکن ہیم (1815ء۔ 1778ء S(Sir Edward Pakenham)m)کے نام پر رکھا گیا تھا اور ۱۸۶۱ء میں سرکاری سطح پر پیکن ہیم کو ایک ٹاؤن قرار دیا گیا تھا۔ یہاں کی آبادی کی تفریح کے لیے مقامی کونسل اور دوسرے اداروں کی معاونت سے سال میں مختلف فیسٹیول کا انعقاد کیا جاتا ہے۔ فیسٹیول کے لیے صبح دس بجے سے شام چار بجے کا وقت رکھا گیا تھااور اس کے لیے مقامی لائبریری کے عقب میں موجود میدان (P B Ronald Reserve) منتخب کیا گیا تھا۔
قارئین کی دلچسپی کے لیے یہاں یہ بتانا بھی ضروری ہے کہ لفظ ’’یکر بو‘‘ یہاں کے قدیمی باشندوں ایبو ریجنل کی زبان کا لفظ ہے جس کا مطلب ہے: سبز چراگاہیں۔ اور ان کی زبان میں یہ لفظ ’’یکر بو‘‘ ایک ایسی افسانوی اور فرضی مخلوق کو دیا گیا ہے جو پانیوں میں رہتی تھی۔ اور یہ ’’یکر بو‘‘ اب پیکن ہیم کی پہچان بن چکا ہے۔ ۲۰۱۷ء میں اس کا کانسی کا ایک مجسمہ بنا کر یہاں کی ایک معروف سڑک میں یادگار کے طور پرنصب کیا گیا ہے۔ فیسٹیول کے دن اس فرضی جانور کی پریڈ بھی کروائی جاتی ہے اور اس طریق پر اسے یاد رکھا جاتا ہے۔
یہ فیسٹیول بنیا دی طور پر ایک تفریحی اور معلوماتی فیسٹیول تھا جس کا انعقاد پیکن ہیم میں ۱۹۷۶ء سے کیا جا رہا ہے۔ لیکن اس سال اس کا انعقاد کورونا کی وبا کی وجہ سے چار سال کے وقفہ کے بعد کیا گیا تھا۔اس فیسٹیول کا بنیادی مقصدباہمی محبت،امن اور تحمل و برداشت کو فروغ دینا تھا۔اس میں مقامی آبادی کے مختلف طبقوں سے تعلق رکھنے والے افراد اور اداروں نے اپنے اپنے سٹال لگا کر شرکت کی اور مقامی آبادی کے لیے تفریح کے سامان مہیا کیے۔
اس فیسٹیول کے انعقاد کی اطلاع ملتے ہی اجازت حاصل کی گئی اور فیسٹیول کے دن علی الصبح پہنچ کر جماعت کا سٹال نصب کیا گیا۔ یہ پہلا موقع تھا کہ پیکن ہیم کے اس فیسٹیول میں جماعت اپنا سٹال لگا رہی تھی۔جس میں بنیادی طور پر قرآن کریم کی نمائش کا اہتمام کیا گیا تھا۔سٹال کو حضرت مسیح موعودؑ کی تصویر والے بینر کے علاوہ قرآن کریم اور اسلام و احمدیت کے تعارف پر مبنی مختلف بینرز سے آراستہ کیا گیا تھا۔ اور تین میزوں پر قرآن کریم اور دیگر کتب نمائش کے لیے رکھی گئی تھیں۔
اس سٹال کا مقصد مقامی آبادی تک اسلام و احمدیت کا پیغام پہنچانا تھا اس کے لیے مختلف فولڈرز اور فلائرز بھی رکھے گئے۔ شروع دن سے ہی لوگ اس سٹال پر آنے لگے اور شام تک لوگ آتے رہے۔ بہت سے لوگ ایسے تھے جنہوں نے پہلی دفعہ قرآن کریم کو دیکھا اور اس کی آیات کے ترجمہ کا از خود مطالعہ کیا۔سٹال پر آنے والے لوگوں کو قرآن و اسلام اور احمدیت سے متعلق معلومات فراہم کی جاتی رہیں۔ لوگوں کے سوالات کےجواب دینے کے لیے انصار احباب پر مشتمل ٹیم مقرر تھی۔ لوگوں نے مزید معلو مات کے لیے بڑی خوشی سے فولڈرز اور فلائرز بھی لیے۔ سٹال پر آنے والے بچوں میں ٹافیاں اور کینڈیز بھی تقسیم کی گئیں۔
مقامی لوگوں کی ایک کثیر تعداد کے علاوہ بعض مقامی معزز سیاسی شخصیات بھی جماعت کے اس سٹال پر آئیں جن میں آسٹریلیا کی وفاقی پارلیمنٹ کے ممبر عزت مآب جیسن وڈ (Hon. Jason Wood)، مقامی کونسلر جناب گریم مور (Greame Moor) اور کونسلر کولن روس (Collin Ross) بھی شامل ہیں۔ ان معززین نے جماعت کے اس سٹال لگانے کو بہت سراہا اورقرآن و اسلام کے تعارف کے لیے ایک اچھی کوشش قرار دیا۔ نیزاپنے فیس بک ا ور ٹوئٹر کے اکاؤنٹس سے بھی اس سٹال کی تشہیر کی۔
مجموعی طور پر اس سٹال کے ذریعہ کم و بیش دو ہزار فولڈرز اور فلائرز تقسیم کیے گئے،بعض اہم شخصیات کو بعض دیگرکتب بھی بطور تحفہ دی گئیں۔ گو کہ پیکن ہیم میں جماعت کا یہ پہلا تبلیغی سٹال تھا تاہم اللہ تعا لیٰ کے فضل سے اس طریق پر مقامی آبادی کے سینکڑوں لوگوں تک اسلام و قرآن اور احمدیت کا پیغام پہنچایا گیا۔ الحمد للہ علی ذالک
(رپورٹ: منظور قادر خان۔ صدر جماعت بیرک، آسٹریلیا)