ہومیو پیتھی یعنی علاج بالمثل(آنکھ کے متعلق نمبر ۷) (قسط ۶۶)
(حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ تعالیٰ کی کتاب ’’ہومیو پیتھی یعنی علاج بالمثل‘‘ کی ریپرٹری یعنی ادویہ کی ترتیب بلحاظ علامات تیار کردہ THHRI)
لیک کینائینم
Lac caninum
لیک کینائینم میں روشنی اور شور سے زود حسی پائی جاتی ہے۔ پڑھتے ہوئے آنکھوں کے سامنے ہلکی سی دھند آجاتی ہے۔ (صفحہ ۵۲۷)
لیک ڈیفلوریٹم
Lac defloratum
لیک ڈیف میں روشنی سے شدید زود حسی پائی جاتی ہے۔ آنکھوں میں چھوٹے چھوٹے کنکر چبھنے کا احساس ہوتا ہے۔ نظر دھندلاجاتی ہے۔(صفحہ ۵۳۵)
ایسکولس
Aesculus
آنکھوں کی بواسیر جس میں آنکھیں سرخ اور شدید متورم ہو جاتی ہیں، اس میں بھی ایسکولس بہت مفید ہے۔(صفحہ ۵۴۴)
لیکیسس
Lachesis
(سیاہ پھن دار سانپ ’’سروکوکو‘‘ کا زہر)
گلے میں ہلکی سی دکھن کا احساس ہو اور جب اسے ہاتھ سے دبایا جائے تو آنکھوں میں شدید درد شروع ہو جاتا ہے۔ اسی طرح کان میں کوئی آلہ ڈال کر معائنہ کیا جائے تو سخت کھانسی شروع ہو جاتی ہے۔ کان، گلے اور آنکھ کی نالیوں کا آپس میں تعلق ہوتا ہے۔ ان تینوں اعضا میں کسی ایک جگہ تکلیف ظاہر ہو اور اسے چھیڑا جائے تو دوسری جگہ بھی اس کا اثر ظاہر ہوتا ہے۔ یہ لیکیس کی خاص علامت ہے۔ اس کے استعمال سے تینوں اعضاء کی تکلیفیں خدا کے فضل سے دور ہو جاتی ہیں۔ (صفحہ ۵۵۰)
بعض اوقات آنکھوں کے وہ غدود جو آنسو بناتے ہیں ان میں زخم بن جاتے ہیں جو بہت تکلیف دہ ہوتے ہیں لیکیسس ان زخموں میں بھی بہت مفید ہے۔ یہاں لیکیسس کی خاص پہچان یہ ہے کہ چہرے پر ایگزیما، ابھار اور چھالے وغیرہ بننے لگتے ہیں۔ غالباً چہرے کی یہی تکلیفیں آنکھوں کی طرف منتقل ہو جاتی ہیں۔ صرف آنکھوں کے زخموں سے لیکیسس کی پہچان نہیں کی جا سکتی۔ اگر چہرے کی علامتیں نمایاں ہوں تو اس صورت میں آنکھ کے زخم کے لیے بہترین دوا ہے۔ مثلاً آنکھ کے فسچولا(Fistula) میں کالی بائیکروم کی طرح لیکیسس بھی چوٹی کی دوا ہے۔(صفحہ ۵۵۰)
لیڈم
Ledum (Marsh Tea)
لیڈم آنکھوں کی تکلیفوں میں بھی مفید ہے۔ اگر آنکھ میں چوٹ لگ جائے اور خون اتر آئے اور نقرس اور موتیا کی تکلیفیں بیک وقت شروع ہو جائیں تو لیڈم سے نمایاں افاقہ ہوگا۔ (صفحہ ۵۶۲)
للیئم ٹگرینم
Lilium tigrinum(Tigor Lily)
سردرد عموماً ماتھے پر رہتا ہے، روشنی ناقابل برداشت ہوتی ہے اور نظر کمزور ہوجاتی ہے۔ وقتی اندھا پن بھی پیدا ہو جاتا ہے۔ بعض دفعہ کمرہ بہت اندھیرا لگتا ہے۔ آنکھوں کے سامنے سائے سے ناچنے لگتے ہیں ۔ آنکھوں میں سوزش ہو جاتی ہے جو مزمن ہو جائے تو آنکھ ہمیشہ سوجی رہتی ہے۔(صفحہ ۵۶۶)
مینگینم
Manganum aceticum
(Manganese Acetate)
آنکھ کے چھپر اور پردوں میں سوزش ہوتی ہے۔ روشنی سے زود حسی پائی جاتی ہے۔ قریب کی چیزیں دیکھنے سے آنکھوں میں درد ہوتا ہے۔ اس وجہ سے کتاب نزدیک رکھ کر پڑھنے یا سلائی کا کام کرنے سے آنکھیں دکھنے لگتی ہیں۔ یہ علامت روٹا(Ruta )سے ملتی جلتی ہے۔(صفحہ۵۸۰)
میڈورائینم
Medorrhinum
(The Gonorrhoeal Virus)
بعض لوگوں میں معمولی سے ذہنی تناؤ سے بھی آنکھوں کے سامنے چیزیں تھرکنے لگتی ہیں اور نظر دھندلا سی جاتی ہے اور ایک جگہ نہیں ٹھہرتی ۔ کالے یا بھورے دھبے بھی نظر آنے لگتے ہیں اور بعض دفعہ دو دو چیزیں دکھائی دیتی ہیں۔ اگر یہ علامتیں مزمن ہو جائیں تو میڈو را ئینم بہت اچھی دوا ہے۔ اگر وہمی اور خیالی چیزیں نظر آنے لگیں ، آنکھوں میں تناؤ ہو، اعصاب کھنچے ہوئے محسوس ہوں اور آنکھوں کی پلکیں جھڑ جائیں تو بھی میڈور ائینم سے علاج ہو سکتا ہے۔ ایپس کی طرح میڈورائینم میں بھی آنکھوں کے نیچے سوجن ہوتی ہے۔ ایپس میں یہ حصہ سوج کر نیچے لٹک جاتا ہے۔ آنکھوں کے نیچے تھیلیاںسی بن جانا ایپس کا خاص نشان ہے جبکہ میڈورائینم میں عام سوجن پائی جاتی ہے۔ (صفحہ ۵۸۶)
مرکری کے مرکبات
Mercurius
اگر گلے کے غدود متورم ہوں اور بخار ہوجائے تو پسینہ آنے سے بخار ٹوٹنے کی بجائے مرض اور بھی گہرائی میں اتر جاتا ہے۔مرکری کی دو تین خوراکیں دینے سے دبا ہوا بخار پہلے ابھرتا ہے اور پھر ٹوٹنے لگتا ہے ۔بار بار کا پسینہ آنا بند ہوجاتا ہے اور ایک ہی دفعہ بہت کھل کر پسینہ آتا ہے ۔اس بخار میں جس کا ایک علاج مرکری بھی ہے بچوں کی آنکھیں ایسی چمکیلی ہو جاتی ہیں جیسے وارنش کر دیا گیا ہو۔ ایسی ہی آنکھیں خسرہ اور کاکڑا لاکڑا وغیرہ میں بھی ملتی ہیں جب تک ان کے دانے یا چھالے کھل کر ابھر نہ آئیں۔ آنکھوں کی یہ چمک باقی رہتی ہے۔(صفحہ ۵۹۴)
آنکھوں میں سوزش ، جلن اور سرخی پائی جاتی ہیں۔ پانی بہتا ہے۔ آنکھوں کے سامنے سیاہ دھبے نظر آتے ہیں۔ آگ کی روشنی کی طرف دیکھنے سے آشوب چشم کا عارضہ لاحق ہو جاتا ہے۔ آنکھوں کے گرد اور کنپٹیوں میں درد ہوتا ہے۔ نظر دھندلا جاتی ہے۔ آنکھ کے پردہ (کورنیا) پر سوزش ہو جاتی ہے۔ روشنی سے بہت زود حسی پائی جاتی ہے۔ گرمیوں کے موسم میں آنکھ دکھنے کی سب علامتیں مرکری میں ملتی ہیں۔ اگر کوئی خاص علامت کسی اور دوا کو واضح کرنے والی نہ ہو تو مرکسال کو آزمانا چاہیے۔ اگر سورج گرہن کے دوران سورج کو دیکھا جائے تو آنکھ کا پردہ ریٹینا (Retina )سخت متاثر ہوتا ہے جس کا علم فوراً نہیں ہوتا۔ کئی سالوں میں آہستہ آہستہ اثرات ظاہر ہوتے ہیں۔جگہ جگہ کالے دھبے نظر آنے لگتے ہیں۔ کبھی دائیں آنکھ کی نظر ختم ہو جاتی ہے اور کبھی بائیں کی۔ مریض رفتہ رفتہ بالکل اندھا ہو جاتا ہے اور ایسے اندھے پن کا کوئی علاج معلوم نہیں۔ آجکل شعاعوں کے ذریعہ علاج کی کوشش کی جاتی ہے لیکن اس سے عارضی فائدہ ہوتا ہے۔ اس سلسلہ میں مرک کار ایک لاکھ طاقت کی دو تین خوراکیں ایک ایک ماہ کے وقفہ سے اللہ کے فضل سے بہت فائدہ پہنچاتی ہیں۔ مرض جہاں تک پہنچ چکا ہو وہیں ٹھہر جاتا ہے۔ لیکن اکھڑے ہوئے ریٹینا کو دوبارہ جوڑنا ممکن نہیں اس لئے لیزر (Laser)کے آپریشن کی لازماً ضرورت پڑتی ہے۔ بعض ڈاکٹروں کا خیال ہے کہ اگر ایسے مریضوں کو مرکسال چھوٹی طاقت میں دیا جائے تو ریٹینا کی بہت سی بیماریاں ٹھیک ہو جاتی ہیں۔ اس سلسلہ میں مزید تجربات کرنے چاہئیں۔ مجھے اس کا کوئی تجربہ نہیں۔(صفحہ ۵۹۷-۵۹۶)
ملی فولیم
Millefolium (Yerrow)
ملی فولیم میں ایک علامت یہ ہے کہ آنکھیں سرخ ہو جاتی ہیں اور یہ احساس نمایاں ہوتا ہے کہ آنکھوں میں بہت زیادہ خون اکٹھا ہو گیا ہے۔ سر درد شروع ہونے سے پہلے آنکھیں خون سے بھر جاتی ہیں۔ بعض دفعہ ذرا سا پڑھنے سے بھی یہ کیفیت پیدا ہو جاتی ہے۔ ان سب عوارض کا علاج ملی فولیم ہے۔(صفحہ ۶۰۱)
خون کا دوران زیادہ ہونے کی وجہ سے آنکھیں سرخ ہوں اور نظر دھندلا جائے اور ساتھ ہی نکسیر پھوٹنے کا بہت رجحان ہو تو اس میں بھی یہ فائدہ مند ہے۔ اس بیماری میں عام طور پر ملی فولیم ۳۰ کو فاسفورس ۳۰ سے ملا کر دیا جائے تو یہ دونوں اکٹھی بہت مؤثر ثابت ہوتی ہیں۔ (صفحہ۶۰۱-۶۰۲)
عموما ًسر کی طرف خون کے دوران کا احساس ہوتا ہے، سر کے دائیں جانب دباؤ پپوٹوں اور پیشانی کے عضلات میں اینٹھن ہوتی ہے، حرکت کرنے سے چکر آتے ہیں اور کان بند ہونے کا احساس ہوتا ہے لیکن ساتھ ہی ان سے ٹھنڈی ہوا نکلتی ہوئی محسوس ہوتی ہے۔(صفحہ ۶۰۳)
نیٹرم کاربونیکم
Natrum carbonicum
(Carbonate of Sodium)
شہد کینسر کے زخموں اور آنکھوں کے ناسور وغیرہ میں بھی غیر معمولی اثر دکھاتا ہے۔(صفحہ۶۱۲)
عام طور پر چہرہ زرد ہوتا ہے ۔ آنکھوں کے گر د حلقے ، منہ میں زخم اور چھالے بن جاتے ہیں ۔ (صفحہ۶۱۳)
نیٹرم کا رب میں آنکھوں کے سامنے سیاہ رنگ کے دھبے آتے ہیں۔ آنکھ کھلنے پرنظر دھندلی محسوس ہوتی ہے۔ آنکھوں میں سوئیاں چبھتی ہیں اور جلن ہوتی ہے۔کانوں میں تیز چبھنے والا درد ہوتا ہے۔ منہ پر بھورے تل، پیلے دھبے اور کیل بن جاتے ہیں۔ اوپر کا ہونٹ سوجا ہوا محسوس ہوتا ہے۔ چہرے کا رنگ زرد ہوتا ہے، آنکھوں کے گرد نیلے حلقے پڑ جاتے ہیں اور پپوٹے متورم ہو جاتے ہیں۔(صفحہ ۶۱۵-۶۱۴)
نیٹرم میوریٹیکم
Natrum muriaticum
(Sodium Chloride)
اس کے سردرد میں سر پر جگہ جگہ ہتھوڑے سے پڑتے ہوئے محسوس ہوتے ہیں۔ آنکھوں پر روشنی کا برا اثر پڑتا ہے۔ حرکت سے تکلیف بڑھتی ہے۔ اس لحاظ سے اس کی برائیو نیا سے مشابہت ہے ۔(صفحہ ۶۲۰)
کالی کھانسی کے ساتھ آنکھوں سے پانی ہے ، سر میں شدید درد ہو، حرکت سے گہرا سانس لینے سے اور بستر میں گرم ہونے سے کھانسی بڑھ جائے تو یہ نیٹرم میور کی علامات ہیں۔(صفحہ ۶۲۵)
نیٹرم فاسفوریکم
Natrum phosphoricum
(Phosphate of Sodium)
عضلاتی ریشوں کی کمزوریوں میں اور اعصابی تناؤ خصوصاً آنکھ کے اعصابی تناؤ میں نیٹرم فاس بہت موثر دوا ہے۔ اسی طرح یہ پٹھوں کے پھڑکنے کے لیے بھی اچھی ہے۔(صفحہ ۶۲۸)
نیٹرم فاس میں سردرد دماغی محنت سے بڑھتا ہے۔ آنکھوں ، گدی اور کنپٹیوں میں درد ہوتا ہے۔ سوئیاں سی چبھتی ہیں اور جلن کا احساس بھی رہتا ہے۔ آنکھوں کے لیے بھی نیٹرم فاس بہت مفید دوا ہے۔ اگر پڑھتے ہوئے دائیں آنکھ میں پھڑکن ہو تو نیٹرم فاس خاص طور پر مفید ہے۔ اگر دیگر علامتیں ملیں تو بھینگے پن میں بھی شافی ثابت ہوتی ہے۔دن میں تھکاوٹ کی وجہ سے آنکھوں کے سامنے تارے ناچنے لگیں تو اس میں رسٹاکس اولیت رکھتی ہے مگر نیٹرم فاس بھی مفید ہو سکتی ہے۔ نیٹرم فاس میں آنکھوں سے پیلےرنگ کی رطوبت نکلتی ہے اور آنکھیں زرد سی ہو جاتی ہیں۔ آنکھوں کے سامنے دھندآتی ہے۔ پپوٹوں میں خارش اور جلن ہوتی ہے۔ دور کی نظر کمزور ہوتی ہے۔ (صفحہ ۶۲۹)
نیٹرم فاس کا مریض عموما ًنزلہ زکام کا شکار رہتا ہے۔ ناک میں گاڑھی رطوبت جم جاتی ہے۔ چھینکوں کا رجحان ہوتا ہے۔ قوت شامہ زیادہ تیز ہوتی ہے۔ بائیں طرف کے نتھنے میں سرسراہٹ ہوتی ہے جس کی وجہ سے چھینکیں آتی ہیں اور آنکھوں سے پانی بہنے لگتا ہے۔ گلے میں زرد رنگ کی بلغم گرتی ہو تو نیٹرم فاس دوا ہو سکتی ہے۔(صفحہ ۶۲۹)
٭…٭…٭