ہم کو مولیٰ نے اِک سائباں دے دیا
ہم کو مولیٰ نے اک سائباں دے دیا
اپنی قدرت کا زندہ نشاں دے دیا
قافلے کے لیے پاسباں دے دیا
بےسہاروں کو دارالاماں دے دیا
اک کرشمہ، کرامت ہے اِحسان ہے
اس کی سب سے الگ ایک پہچان ہے
یہ خِلافت، نبوت کا فیضان ہے
اس کی تائید کرتا بھی قرآن ہے
امن عَالَمْ کی ہے اب ضمانت یہی
اب یہی معجزہ ہے کرامت یہی
سب پہ غالب رہے گی امامت یہی
آسماں نے بھی دی ہے شہادت یہی
اس میں پنہاں ہے رازِ بقائے حیات
اس کا فیضان ہے دوستو شش جِہات
ساری باتوں کی ہے بس یہی ایک بات
تھام لو ہاتھ اس کا برائے نجات
جو حصارِ خلافت میں آجائیں گے
خوف ہوگا انہیں، نہ وہ گھبرائیں گے
شان و شوکت میں بڑھتے چلے جائیں گے
حق کا پرچم زمانے میں لہرائیں گے
جو نبھاتے ہیں ہر گام عہدِ وفا
ان کو آواز دیتی ہے رب کی رضا
ان کی طاعت، طریقت عبادت دعا
ہر قدم ساتھ چلتی ہے مثلِ صبا
جو خلافت کے منصب پہ مامور ہے
مردِ آہن ہے وہ، ابنِ منصور ہے
ساتھ جس کے خدا ہے وہ مسرور ہے
اس کی ہر بات قانون و دستور ہے
یہ نظامِ الٰہی سلامت رہے
ہم میں جاری ہمیشہ خلافت رہے
با حفاظت رہے تا قیامت رہے
ہم کو اس کی میسر رفاقت رہے
اس سے منسوب اپنی وفائیں کرو
اپنے مولیٰ کے در پر صدائیں کرو
گر کے سجدوں میں تم سب دعائیں کرو
وہ سلامت رہے، التجائیں کرو
یہ جہاں اس کے دم سے معطر رہے
ساتھ اس کے فرشتوں کا لشکر رہے
آسماں پر چمکتا یہ اختر رہے
اس کا دشمن ہمیشہ ہی ابتر رہے
اے خدا! اس کو پہنچے نہ کوئی ضرر
یونہی پھلتا رہے برگزیدہ شجر
زیست فعّال ہو اور عمر خضر
ساتھ اس کے ہو ہر گام فتح و ظفرؔ
(مبارک احمد ظفؔر)