ملفوظات حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام اور فارسی ادب (قسط نمبر۱۸۳)
فرمایا:’’ہر ایک شخص اپنی جگہ پر غور کرے اور اپنے نفس پر قیاس کرکےدیکھے کہ خدا تعالیٰ کے ساتھ اس کے تعلقات کس قدر ہیں آیا وہ دنیا اور اس کی شان وشوکت کو اپنا معبود سمجھتاہے یا حقیقی خد اکو معبود مانتاہے۔اس کے تعلقات اپنے نفس ،اہل وعیال اور دوسری مخلوق کےساتھ کس قسم کے ہیں ؟ ان میں خداتعالیٰ کا کس درجہ تک ہے۔ان باتوں پر جب آپ غور کریں گے اور خالی الذہن ہو کر غور کریں گے تو صاف معلوم ہوجائے گا کہ یہ وہ وقت آیاہے کہ خد اتعالیٰ کے ساتھ کوئی رشتہ اور پیوند رکھا ہی نہیں ہے۔ اکثر ایسے ہیں جو خد اتعالیٰ کے وجود اور ہستی ہی کا یقین نہیں رکھتے اور جو بعض مانتے ہیں کہ خداہے ان کا ماننا نہ ماننا برابر ہورہا ہے کیونکہ وہ تقوی اللہ اور خشیۃاللہ جو خدا تعالیٰ پر ایمان لانے سے پید اہوتی ہے۔ ان میں پائی نہیں جاتی۔گناہ سے نفرت اور احکام الٰہی کی پابندی اور نواہی سے بچنا نظر نہیں آتا۔پھر کیونکر تسلیم کرلیا جاوے کہ یہ لوگ فی الحقیقۃ خد اتعالیٰ پر ایمان لائے ہوئے ہیں۔‘‘
آگے از حاشیہ۔ از ایڈیٹر : للّٰہ دَ رَّ مَنْ قَالَ
از عمل ثابت کن آں نورے کہ در ایمان تست
دل چو دادی یوسفے را راہ کنعاں را گزیں
(ملفوظات جلد ہفتم صفحہ ۱۸۶،۱۸۵،ایڈیشن ۱۹۸۴ء)
تفصیل :اس حصہ ملفوظات میں آمدہ فارسی شعر حضرت مسیح موعود علیہ السلام کا ہےجس کا ترجمہ وحوالہ ذیل میں درج ہے۔
اَزْعَمَلْ ثَابِتْ کُنْ آںْ نُوْرِےْ کِہْ دَرْاِیْمَانِ تُسْت
دِلْ چُوْدَادِیْ یُوْسُفِےْ رَارَاہِ کَنْعَاںْ رَاگُزِیْں
ترجمہ: اس نور کو جو تیرے ایمان میں ہے اپنے عمل سے ثابت کر جب تو نے یوسف کو دل دیا تُو کنعان کارستہ بھی اختیار کر۔(فتح اسلام،روحانی خزائن جلدسوم صفحہ ۴۵)
٭…٭…٭
ملفوظات حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام اور فارسی ادب (قسط نمبر۱۸۲)