پرسیکیوشن رپورٹس

جہانیاں ضلع خانیوال کی پولیس نے جماعت احمدیہ کی مسجد کے مینار شہید کر کے اس کی پیشانی پر درج کلمہ طیبہ پر سیمنٹ کر دیا

(ادارہ الفضل انٹرنیشنل)

٭… یہ اقدام لاہور ہائی کورٹ کے احکامات کی واضح خلاف ورزی ہے

احبابِ جماعت کو انتہائی دکھ اور افسوس کے ساتھ یہ اطلاع دی جاتی ہے کہ مورخہ ۴؍ اکتوبر ۲۰۲۴ء کی شب پولیس نے چک نمبر 145/10 R ضلع خانیوال میں ۱۹۵۲ء سے قائم جماعتِ احمدیہ کی مسجد کے مینار مسمار کر دیے۔ تفصیلات کے مطابق پولیس نےرات کے اندھیرے میں ساری کارروائی کی اور اس دوران اس بات کی تسلی کرتے رہے کہ کوئی وقوعے کی ویڈیو تو نہیں بنا رہا۔ نیز پولیس کی ایک گاڑی اور ایک موٹر سائیکل گردونواح کا راؤنڈ بھی کرتی رہی۔ پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے اس مسجد کے مینار شہید کر دیے اور اس کی پیشانی پر لگے کلمہ طیبہ کے اوپر سیمنٹ لگا کر اسے مٹا دیا۔

انتظامیہ کی مذموم کارروائی سے قبل مسجد کی تصویر

جماعت احمدیہ کی طرف سے پولیس کو آگاہ کیا گیا تھا کہ یہ مسجد ۱۹۵۲ء کی تعمیرشدہ ہے۔ واضح رہے کہ لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس طارق سلیم شیخ نے ۳۱؍ اگست ۲۰۲۳ء کو سنائے گئے اپنے فیصلے میں واضح کیا تھا کہ ۱۹۸۴ء سے قبل بنائی گئی احمدیہ عبادت گاہوں کو نقصان پہنچانا خلافِ قانون ہے۔ مذکورہ تحریری فیصلے کے پیراگراف ۱۶ میں معزز جج جسٹس طارق سلیم شیخ نے نہایت وضاحت کے ساتھ قرار دیا تھا کہ ایسی احمدیہ مساجد جو ۱۹۸۴ء کے قوانین کے اطلاق سے قبل تعمیر کی گئی تھیں ان پر اس قانون کا اطلاق نہیں ہوتا اور انہیں گرانا یا نقصان پہنچانا خلافِ قانون عمل ہو گا۔

گذشتہ کچھ عرصے سے پاکستان میں احمدیوں کی مخالفت کی ایک تیز لہر اٹھی ہے اور آئے روز ملکی انتظامیہ کی جانب سے یا اُن کے تعاون کے ساتھ احمدیوں کی قبروں اور مساجد کی بے حرمتی کی جا رہی ہے۔ احمدی تو ان کارروائیوں کی وجہ سے ہونے والے ظاہری اور جذباتی نقصان کے بدلے اللہ تعالیٰ سے اجر کے متمنی ہوتے ہیں لیکن انتہا پسندوں کی ایسی حرکات عالمی سطح پر پاکستان کی بدنامی کا باعث بن رہی ہیں۔ اربابِ اختیار فوری طور پر اس صورتحال کا نوٹس لیں اور وطن عزیز میں ہر شہری اور کمیونٹی کے انسانی حقوق کا تحفظ یقینی بنائیں۔

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button