ہومیو پیتھی یعنی علاج بالمثل(امراض نسواں کےمتعلق نمبر۷)(قسط۹۴)
(حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ تعالیٰ کی کتاب ’’ہومیو پیتھی یعنی علاج بالمثل‘‘ کی ریپرٹری یعنی ادویہ کی ترتیب بلحاظ علامات تیار کردہ THHRI)
فلوریکم ایسڈ
Flouricum acidum
(Hydrofluoric Acid)
فلورک ایسڈ نیلی رگوں کے جالے (Vericose Veins) دور کرنے اور اس کے زخموں کو ٹھیک کرنے کی بہترین دوا ہے۔ بسا اوقات ویری کو ز وینز دوسری دواؤں سے ٹھیک نہیں ہوتیں۔ عورتوں میں بار بار بچوں کی پیدائش سے جو بوجھ پڑتے ہیں اس سے ٹانگوں میں نیلی رگیں ابھر آتی ہیں اور جالے بن جاتے ہیں۔ کئی دفعہ ان سے خون بھی نکلتا ہے اور بہت تکلیف دہ صورت حال پیدا ہو جاتی ہے۔ اس تکلیف میں کوئی معین دوا کام نہیں کرتی کہ اسے دستور کی دوا سمجھ لیا جائے اور ہمیشہ وہی کام کرے مگر جو دوا بھی علامتوں کے مطابق درست ہو وہ فوری فائدہ دیتی ہے۔ اس بیماری کے لیے چوٹی کی دوائیں آرنیکا، ایسکولس، لیکیسس، سلفیورک ایسڈ اور نائٹرک ایسڈ ہیں۔اس فہرست میں فلورک ایسڈ بھی لکھ لیں۔ (صفحہ۳۹۱-۳۹۲)
جلسیمیم
Gelsemium
(زرد چنبیلی)
جلسیمیم عورتوں کے لیے بھی بہت کام کی دوا ہے۔ رحم کے منہ کی اینٹھن میں بہت مفید ہے۔ وضع حمل کے وقت دردِ زہ کے کوندے نیچے سے اوپر کمر تک جاتے ہوں تو ایسے موقع پر بہت تیزی سے کام کرتی ہے اور اس کے استعمال سے کمر کے عضلات کا کھچاؤ ختم ہو جاتا ہے اور بچہ آسانی سے پیدا ہو جاتا ہے۔ حیض کے دنوں میں بھی کمر اور کولہوں میں درد ہو جاتا ہے۔ سردی بھی بہت لگتی ہے۔(صفحہ۳۹۷)
گلونائن
Glonoine
(Nitro Glycerine)
سردی لگنے کے نتیجہ میں یا خوف کی وجہ سے حیض بند ہو جائے اور دماغی علامات ظاہر ہو جائیں تو گلونائن مفید ہے۔ سیمی سی فیوجا اور برائیونیا بھی مفید دوائیں ہیں۔ اگر پاگل پن کے اثرات نمایاں ہوں تو ایتھوزا بھی کام آسکتی ہے۔ عموماً معدہ کی تکلیفیں سر میں منتقل ہو جائیں تو ایتھوزا (Aethusa) دوا ہوتی ہے۔ اسی طرح حیض رکنے کا اثر ذہن پر ہونے کے ازالے میں ایتھوزا کام آ سکتی ہے۔(صفحہ۴۰۴-۴۰۵)
گریفائٹس
Graphites (Black Lead)
گریفائٹس کی علامات رکھنے والی عورتوں میں حیض عموماً کم ہوتا ہے اور صرف دو تین دن خون جاری رہتا ہے۔ خون کی مقدار بھی کم ہوتی ہے۔ اس وجہ سے ایسی خواتین کا جسم فربہی کی طرف مائل ہو جاتا ہے۔ غالباً اس وجہ سے گریفائٹس کا تعلق موٹاپے سے باندھا جاتا ہے۔ اگر ماہانہ نظام ٹھیک ہوجائے تو اس کے نتیجہ میں موٹاپا کم ہونے کی توقع کی جاسکتی ہے۔(صفحہ۴۰۷)
عورتوں کو حیض کے دوران صبح کے وقت متلی ہوتی ہے۔ (صفحہ۴۱۲)
گریفائٹس کی تکلیفیں گرمی میں، رات کے وقت اور حیض کے دوران اور اس کے بعد بڑھ جاتی ہیں۔ اندھیرے میں اور کپڑا لپیٹنے سے تکالیف میں کمی کا احساس ہوتا ہے۔ (صفحہ۴۱۲)
گریشیولا
Gratiola
اگر عورتوں میں مالیخولیا (Melancholia) پایا جائے تو گریشولا کا اس سے بھی تعلق ہے۔ گریشولا میں یہ عجیب تضاد پایا جاتا ہے کہ عورتیں بیرونی طور پر اعصابی کمزوری محسوس کرتی ہیں لیکن اندرونی اعصاب جن کا رحم وغیرہ سے تعلق ہوتا ہے بہت زیادہ بار پرجوش ہو جاتے ہیں۔ اگر لڑکیوں میں ایسی کیفیت پیدا ہو جائے تو ان میں بے شرمی کا بہت زیادہ رجحان پیدا ہو جاتا ہے۔ ان کے اعصاب کو ٹھنڈا کرنے کے لیے اور جذبات کو ضبط میں لانے کے لیے دوائیں دینا پڑتی ہیں۔ بعض ایسی دوائیں ہیں جن کی علامات بہت وسیع ہیں اور ان کی پہچان بھی نمایاں نہیں ہے لیکن اگر یہ علامت زیادہ علامتوں میں لپٹی ہوئی نہ ہو بلکہ نمایاں ہو تو گریشیولا سے علاج شروع کرنا چاہیے۔ (صفحہ۴۱۳-۴۱۴)
گائیکم
Guaiacum
وجع المفاصل کی مریض عورتوں کو بیضۃالرحم میں مستقل سوزش ہو جاتی ہے۔ بعض دوسری تکالیف لاحق ہو جاتی ہیں۔ بسا اوقات چھاتی میں کسی بندش حیض اور رحم کی چیز کی سرسراہٹ محسوس ہوتی ہے اور جلد سکڑ جاتی ہے اور اس پر چھوٹے چھوٹے دانے نمودار ہو جاتے ہیں۔(صفحہ۴۲۰)
ہیڈی اوما
Hedeoma
وہ عورتیں جن کے رحم میں دردیں نیچے کی طرف اترتی ہوئی محسوس ہوں اور بیضہ دانی (Ovary) میں درد اور گھٹن ہو اور وہاں سے تشنجی درد نیچے کی طرف اترتے محسوس ہوں تو یہ دوا ان عورتوں کی بہترین مدد گار ثابت ہوتی ہے۔ لیکوریا جلن والا اور خارش پیدا کرنے والا ہوتا ہے۔ عورتوں کے رحم کے کینسر میں بھی اس دوا کو اور پولیکس اری ٹینس
( Pulex Irritans)کو میں نے بہت مفید پایا ہے۔ رحم کی اندرونی جھلیوں کو صحت بخشنے میں یہ دونوں دوائیں بہت اچھا کام کرتی ہیں حالانکہ کتابوں میں ان کی اس نہایت اہم خوبی کا کوئی ذکر موجود نہیں۔ مجھے یہ بات مریضوں پر تجربہ سے معلوم ہوئی ہے اور میں سمجھتا ہوں کہ جو بھی اس کا تجربہ کرے گا یہ دوائیں اسے مایوس نہیں کریں گی۔(صفحہ۴۲۵-۴۲۶)
ہیلونیس
Helonias
ہیلونیس ایک بہت اہم دوا ہے جو خصوصاً عورتوں کی بیماریوں سے تعلق رکھتی ہے۔ اس کا رحم کی گردن کے کینسر سے گہرا تعلق ہے۔
کاربوا نیملس بھی اس کینسر میں مفید ثابت ہو سکتی ہے بشرطیکہ دیگر اعضاء سے تعلق رکھنے والی علامات بھی موجود ہوں جبکہ ہیلونیس کا تعلق براہ راست رحم کے کینسر سے ہے اور یہ ضرور کچھ نہ کچھ کام دکھاتی ہے۔ رحم کی گردن میں سوزش اور سرخی ظاہر ہو اور اس مرحلہ پر ہیلونیس دے دی جائے تو بہت موثر ثابت ہو گی۔ اگر ہیلونیس سے مکمل شفا نہ ہوتو اس کے بعد کا ربوانیمیلس دینی چاہیے۔ امید ہے کہ انشاء اللہ ان دونوں دواؤں کے استعمال کے نتیجہ میں مکمل شفا ہو جائے گی۔ اگر کسی عورت کا حمل ساقط ہو جائے اور رحم بھی ڈھلک جائے نیز سامنے اور پیچھے سے دباؤ محسوس ہو،چلتے ہوئے تکلیف بڑھے یا رحم اپنی جگہ چھوڑ کر دائیں یا بائیں طرف چلا جائے تو ہیلو نیس رحم کے اعصاب کو طاقت دے کر اسے واپس اپنی اصل حالت کی طرف لوٹا دیتی ہے۔ رحم کے دائیں یا بائیں منتقل ہونے کی علامت سے مجھے خیال آیا کہ وہ جنین جو پیٹ میں صحیح پوزیشن میں نہیں ہوتے بلکہ ٹیڑھی حالت میں رہتے ہیں ان کو صحیح پوزیشن میں لانے کے لیے بھی یہ دوا استعمال کرنی چاہیے۔ امید ہے کہ فائدہ ہو گا۔ جنین الٹی حالت میں ہو تو پلسٹلا ۳۰ یا ۲۰۰ بہت مفید ثابت ہوتی ہے۔ وہ غریب ممالک جہاں فوری آپریش کی سہولت مہیا نہ ہو وہاں ایسی حاملہ عورتیں بہت تکلیف اٹھاتی ہیں اور بعض اپنی جان سے بھی ہاتھ دھو بیٹھتی ہیں۔ ان ممالک میں ایسی حالت میں کام آنے والی دوائیں ایک ہومیوپیتھ کو ازبر ہونی چاہئیں مثلاً پلسٹیلا، کولوفائیلم، ہیلونیس۔ نیز وضع حمل کے وقت جلسیمیم، کالی کا رب اور آرنیکا بہت مفید اور ضروری ہیں اور وضع حمل کے بعد کی پیچید گیوں مثلاً پرسوتی بخار وغیرہ کے خلاف حفظ ماتقدم کا کام دیتی ہیں۔ اگر پر سوتی بخار یعنی وضع حمل کے دوران یا بعد تعفن پیدا ہونے سےبخار ہو بھی جائے تو سلفر اور پائیرو جینم دونوں کو ۲۰۰ طاقت میں ملاکر حسب ضرورت بخار توٹنے تک دن میں تین بار اور بخار ٹوٹنے کے بعد چند دن روزانہ ایک بار دیتے رہیں تو یہ بہترین علاج ہے۔ ہیلونیس ذیابیطس میں بھی بہت مفید ہے۔ اگر عورتوں کو رحم کی تکلیفوں کے ساتھ ذیا بیطس بھی ہو تو یہ دونوں تکلیفوں کو دور کر سکتی ہے۔ کم سے کم ایک ماہ تک مسلسل استعمال کروانی چاہیے۔ اگر ذیابیطیس کم ہونے لگے تو یہ اکیلی دوا ہی کافی ہو گی ورنہ ذیابیطس کی دوسری دوائیں تلاش کریں۔ ہیلو نیس کی ایک اور علامت یہ ہے کہ حیض جلدی جلدی ہوتا ہے یا پھر کئی کئی ماہ کے لیے بند ہو جاتا ہے۔ سخت افسردگی کے دورے پڑتے ہیں اور مریضہ بہت سست ہوجاتی ہے۔ شدید لیکوریا آتا ہے جس کے ساتھ خارش بھی ہوتی ہے۔ ہیلو نیس کا گردوں سے بھی تعلق ہے۔ گردوں میں خون کا اجتماع ہو جاتا ہے۔ دونوں طرف شدید جلن محسوس ہوتی ہے جو بیرونی جلد پر بھی محسوس کی جا سکتی ہے۔ مریض بیرونی طور پر درد کی لکیروں کا خاکہ اپنی انگلی سے کھینچ سکتا ہے۔ ایسے مریضوں کے پیشاب میں بعض دفعہ البیومن بھی خارج ہوتی ہے۔ اگر حمل کے دوران یہ ہو تو ہیلو نیس کو نہیں بھولنا چاہیے۔(صفحہ۴۳۵-۴۳۶)
ہائیڈراسٹس
Hydrastis (Golden Seal)
عورتوں میں لیکوریا بھی اس کی علامت ہے۔ (صفحہ۴۴۸)
عورتوں کے سینے میں گلٹیاں بننے کا بھی رجحان ہوتا ہے جو لمبا عرصہ رہیں تو کینسر میں بھی تبدیل ہو سکتی ہیں۔ ایام حیض کے بعد سیلان رحم شدت اختیار کر جاتا ہے جس کی وجہ سے رحم کی گردن پر زخم بن جاتے ہیں اور شدید خارش ہوتی ہے۔(صفحہ۴۴۹)
ہائیڈروکوٹائل
Hydrocotyle
ایک اور بہت خطرناک بیماری فم رحم کا کینسر ہے اس کا تفصیلی ذکر ہیلونیس اور کاربو انیمیلس کے ابواب میں موجود ہے۔ کینسر کے ماہرین کا کہنا ہے کہ اس کا کوئی علاج نہیں ہے۔ رحم نکالنے کے بعد بھی تکلیف باقی رہتی ہے۔ ہائیڈ رو کو ٹائل اس کینسر میں در دیں کم کرنے کے لیے چوٹی کی دوا ہے لیکن اس وقت یہ مکمل شفا نہیں دیتی۔ بہر حال رحم میں زخم اور رحم کی گردن پر سرخی اور سوزش ہو تو اس مرحلہ پر ہائیڈ روکو ٹائل کو نظر انداز نہیں کرنا چاہیے۔(صفحہ۴۵۲)
(نوٹ ان مضامین میں ہو میو پیتھی کے حوالے سے عمومی معلومات دی جاتی ہیں۔قارئین اپنے مخصوص حالات کے پیش نظر کوئی دوائی لینے سے قبل اپنے معالج سے ضرورمشورہ کرلیں۔)
گذشتہ قسط: ہومیو پیتھی یعنی علاج بالمثل (امراض نسواں کےمتعلق نمبر ۶) (قسط۹۳)