ہومیو پیتھی یعنی علاج بالمثل(امراض نسواں کےمتعلق نمبر۱۱) (قسط۹۸)
(حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ تعالیٰ کی کتاب ’’ہومیو پیتھی یعنی علاج بالمثل ‘‘کی ریپرٹری یعنی ادویہ کی ترتیب بلحاظ علامات تیار کردہ THHRI)
سورایئنم
Psorinum(Scabies vesicle)
سور ائینم عورتوں کی تکلیفوں میں بہت مفید ہو گی جب ان میں سردی اور اخراجات کی بدبو کی علامتیں نمایاں طور پر پائی جائیں۔ سورائینم میں انسان کی جنسی خواہشات میں کمی واقع ہو جاتی ہے اور کوئی احساس باقی نہیں رہتا۔ گریفائٹس میں بھی یہ علامت پائی جاتی ہے۔(صفحہ۶۸۵)
پیولیکس اری ٹینس
Pulex irritans
اگر عورتوں کو ماہواری سے پہلے مثانہ میں بے چینی اور زود حسی پیدا ہو جائے اور حیض تاخیر سے آئیں، منہ میں پانی بہت آئے اور اندام نہانی میں سخت جلن محسوس ہو تو ایسی عورت اس دوا کی مثالی تصویر بن جاتی ہے۔
لیکوریا زیادہ اور سخت بدبودار جو کپڑوں کو زردی مائل سبز داغ لگانے والا ہو ان داغوں کو اچھی طرح دھو کر دور کرنا بھی مشکل ہوتا ہے۔ کمر میں اگزیلک ایسڈ سے مشابہ درد ہوتا ہو۔(صفحہ۶۸۸)
عورتوں کے رحم اور جگر کے کینسر میں بھی بہت مفید ہے۔ رحم کی اندرونی جھلیوں کی اس حد تک اصلاح کر دیتی ہے کہ اگر ان کی مستقل سوزش اور بیضہ دانی کی خرابیوں کی وجہ سے حمل نہ ٹھہرتا ہو تو اس دوا کے چند مہینے استعمال سے جو مناسب وقفوں کےساتھ ہونا چاہیے حمل ٹھہرنے کا امکان روشن ہو جاتا ہے۔(صفحہ۶۸۸)
پلسٹیلا
Pulsatilla (Wind Flower)
جو بچیاں جوانی کی عمر کو پہنچ رہی ہوں ان کے لیے کلکیریا فاس کی طرح پلسٹیلا بھی بہت اہم دوا ہے۔ پاؤں بھیگ کر ٹھنڈ لگنے سے اگر حیض بند ہو جائیں یا بہت دیر میں آئیں تو پلسٹیلا اچھا اثر رکھتی ہے۔ پلسٹیلا کی مریض عورتوں کو سارا مہینہ یہ احساس رہتا ہے کہ حیض آنے والے ہیں لیکن آتے نہیں۔ عورتوں کے حیض ختم ہونے کے زمانے میں پیدا ہونے والی تکلیفوں میں بھی پلسٹیلا بہترین دوا بیان کی جاتی ہے۔اسے لیکیسس یا بیلاڈونا سے ملا کر دینے سے کافی مفید نتایج نکلتے ہیں۔عموماً چہرے پر گرم ہوا کے جھونکے محسوس ہوتےہیں اور چہرہ سرخ ہو جاتا ہے۔ خون کی کمی کی شکار عورتوں میں حیض کا وقت لمبا ہو جائے تو خون پتلا ہو جاتا ہے۔ چونکہ پلسٹیلا خون کی کمی کی بھی بہترین دوا ہے۔ اس لیے ایسی عورتوں کو پلسٹیلا دی جائے تو حیض بالکل رک جاتا ہے لیکن چند مہینوں میں خون کی کمی پوری ہونے کے بعد پھر خود بخود معتدل طریق پر جاری ہو جاتا ہے۔ پلسٹیلا خون کی کمی دور کیے بغیر حیض جاری نہیں کرے گی۔ اگر خون کی کمی نہ بھی ہو اور سیاہی مائل اور تھوڑا تھوڑا خون آئے تو اس کا فوری تدارک پلسٹیلا سے کیا جا سکتا ہے۔(صفحہ۶۹۱-۶۹۲)
نکسیر کا حیض سے بھی تعلق ہوتا ہے ا گر حیض رک جائے اور نکسیر آئے تو پلسٹیلا کی بجائےبرائیونیا دوا ہو گی۔ اگر حیض جاری رہتے ہوئے نکسیر آئے تو پلسٹیلا دوا ہے۔(صفحہ۶۹۳)
پلسٹیلا حمل گرنے کے رجحان کو روکنے کے لیے بھی مفید دوا ہے۔ بسا اوقات رحم میں جنین کی بجائے کوئی لوتھڑا سا بن جاتا ہے جو بے جان ہوتا ہے۔ پلسٹیلا اس لو تھڑے کو پگھلا دیتی ہے۔ اس میں حیض کے دوران شدید تشنجی درد ہوتا ہے۔ کبھی کبھی ایسے درد کے دورے پڑیں تو پلسٹیلا مفید ہے لیکن اگر یہ رجحان زیادہ ہو تو نیٹرم میور کو اولیت دیں جو پلسٹیلا کی مزمن ہے۔ اگر نوجوان بچیوں کو بلوغت کے آغاز میں ہی یہ تکلیف ہو تو کلکیریا فاس بھی بہت کار آمد ہے۔ رحم کے گرنے کے رجحان میں بھی پلسٹیلا مفید ہے۔ اس میں اور بھی بہت سی دوائیں کام آتی ہیں جن میں علامتوں کے لحاظ سے فرق کرنا چاہیے۔ بعض عورتوں کی چھاتیوں میں حمل اور بچے کی پیدائش کے بغیر بھی دودھ اتر آتا ہے۔ پلسٹیلا اس کیفیت میں بہت مفید ہے۔ اس کے علاوہ مرکیورس اور سائیکلیمن بھی مفید ہیں۔ ایسی مائیں جن کو دودھ کم آتا ہو ان کو عموماً پلسٹیلا فائدہ دیتی ہے۔ اگر پیدائش کے بعد گندگی وغیرہ پوری طرح خارج نہ ہو تو پلسٹیلا اس کی صفائی میں بہت مددگار ثابت ہوتی ہے۔ رحم کی عام صفائی میں پلسٹیلا بہت مفید ہے لیکن اس کا استعمال پر سوتی بخار سے پہلے پہلے ہو تو کام آتی ہے۔ بخار ہو جائے تو سلیشیا یا سلفر اور پائیرو جینم کام دیں گی۔ اگر رحم میں بچے کی پوزیشن الٹی ہو تو پوزیشن درست کرنے میں پلسٹیلا ۲۰۰ کو بہت شہرت حاصل ہے۔ پیدائش کے وقت اگر دردیں کمزور ہوں تو ان کو طاقت دینے کے لیے بھی پلسٹیلا مفید ہے۔ بعض ڈاکٹر روٹین میں نواں مہینہ شروع ہوتے ہی پلسٹیلا شروع کروا دیتے ہیں۔ اس کے اچھے اثرات دیکھے گئے ہیں لیکن دردیں شروع ہونے کے بعد وضع حمل میں سہولت پیدا کرنے کے لیے اس سے بہتر دوا میگنیشیا فاس اور کالی فاس کا مرکب (Combination) ہے۔ دونوں کی کچھ ٹکیاں پانی میں گھول کر گھونٹ گھونٹ کر کے پلائیں تو وضع حمل میں بہت سہولت ہوتی ہے۔(صفحہ۶۹۶-۶۹۷)
پائیروجینم (Pyrogenium)
(سڑے ہوئے گوشت سے تیار کردہ دوا)
اس کے تمام اخراجات میں شدیدبدبو پائی جاتی ہےجن کے مہلک اثر سے اکثر تیز بخار چڑھ جاتا ہے۔ خصوصاً پرسوتی بخار میں اکسیر اعظم ثابت ہوئی ہے۔یہ بخار بچہ کی پیدائش کے بعد رحم میں گندے مادے رہ جانے کی وجہ سے ہوتا ہے۔ اسے اگرسلفر کے ساتھ ملا کر دیا جائے تو اور بھی بہتر کام کرتی ہے۔ میں نے دونوں کو ۲۰۰ طاقت میں ملا کر دینا بہت مؤثر پایا ہے۔(صفحہ۶۹۹)
رس ٹاکسی کو ڈینڈران (رسٹاکس)
Rhus toxicodendron
(Poison Ivy)
رسٹاکس خلیوں کی سوزش (Cellulitis) میں بہت مفید ہے۔ یہ سوزش غدودوں اور جلد کی بیرونی سطح اور اندرونی جھلیوں سے تعلق رکھتی ہے۔ درد اور اینٹھن اس کی علامت ہیں۔ رحم کی اندرونی جھلیوں کی سوزش (Endometritis) میں بھی رسٹاکس دینی چاہیے۔ عین ممکن ہے کہ یہ اندر سے بیماری کو ٹھیک کرے اور جلد پر نکال دے۔ سلفر اور پائیرو جینم ملا کر ۲۰۰ طاقت میں دیں تو یہ بیماری کافی حد تک قابو میں آ جائے گی۔ اگر ان دواؤں کو رسٹاکس کے ساتھ ادل بدل کر دیں تو خدا کے فضل سےبعض مریضوں کو مکمل شفا ہو جاتی ہے۔(صفحہ۷۱۰)
سباڈیلا
Sabadilla (Cevadilla Seed)
عورتوں کو حیض کا خون دیر سے جاری ہوتا ہے اور بیضۃالرحم (Ovary) میں یوں محسوس ہوتا ہے جیسے چاقو چل رہے ہوں۔ اعضاء کے نیچے گرنے کا احساس دوسری اور بہت سی دواؤں کی طرح سباڈیلا میں بھی پایا جاتا ہے۔(صفحہ۷۲۶)
سبائنا
Sabina (Savine)
سبائنا عورتوں کی بیماریوں میں بکثرت استعمال ہونے والی دوا ہے اور حیض کے سوا اس کی تصویر عموماً پلسٹیلا سے ملتی ہے۔ گرمی سے اس کی تکلیفیں بڑھتی ہیں۔ پلسٹیلا میں حیض کا خون بہت کم اور رک رک کر آتا ہے جبکہ سبائنا میں اس کے برعکس بہت زیادہ خون بہتا ہے۔ خون بہنے کا رجحان صرف رحم تک ہی محدود نہیں رہتا بلکہ دوسرے مقامات مثلاً ناک یا گردوں سے بھی خون بہنے لگتا ہے۔ اگر حیض کا خون بہت زیادہ بہتا ہو اور عمومی رنگ میں بھی خون بہنے کا رجحان ہو تو سبائنا بہت موثر ثابت ہو گی۔ سبائنا میں عموماً تیسرے ماہ میں حمل ضائع ہونے کا بہت احتمال ہوتا ہے۔ بعض اوقات عورتوں کے بیضۃالرحم میں چھوٹی چھوٹی گانٹھیں سی بن جاتی ہیں جن کی وجہ سے حمل نہیں ٹھہرتا۔ یہ سبائنا کی خاص علامت ہے۔ اس صورت میں اللہ کے فضل سے سبائنا سے مکمل شفا ہو جاتی ہے اور حمل بھی ٹھہر جاتا ہے۔(صفحہ۷۲۷)
مردوں اور عورتوں دونوں کے اخراجات سوزا کی بیماریوں (Gonorrhoeal) کی طرز کے ہوں تو سبائنا کی ضرورت محسوس ہو گی۔ سوزاک کی باقاعدہ تکلیف نہ بھی ہومریض بظاہر بالکل ٹھیک ٹھاک ہو لیکن اگر اخراجات سوزاک کی علامات رکھتے ہوں تو ان میں سبائنا بہت موثر دوا ہے۔ سبائنا کی ایک علامت یہ ہے کہ حمل نہ بھی ہو تو رحم میں دردِزہ کی طرح درد اٹھتے ہیں جو بچہ کی پیدائش کے وقت سے تعلق رکھتے ہیں۔ رحم میں حرکت اور نیچے کی طرف دباؤ ہوتا ہے۔ اگر واقعی حمل ہو تو پھر ایسے درد حمل ضائع ہونے کا موجب بن جاتے ہیں۔ سبائنا کی ایک خاص علامت حیض کے ایام کا لمبا ہونا اور بہت زیادہ خون ہونا ہے۔ بعض دفعہ یہ دور اتنا لمبا ہو جاتا ہے کہ ایک حیض دوسرے حیض سے ملنے لگتا ہے۔ درمیانی وقفہ بہت کم رہ جاتا ہے۔ سرخ چمکدار خون بہتا ہے جس کی وجہ سے مریضہ عموما ًخون کی کمی کا شکار ہو جاتی ہے اور اس کے خون کی رنگت بھی گلابی ہو جاتی ہے۔ رحم میں شدید درد کی لہریں اٹھتی ہیں۔ ان دردوں کا جنسی اعضاء کی خارش سے بھی تعلق ہوتا ہے۔ اگر جنسی اعضاء میں خارش ہو اور درد رحم کی طرف منتقل ہو تو سبائنا اس کا علاج ہے۔ یہ درد ایک مقام پر نہیں ٹھہرتے، ان کی حرکت نیچے یا اوپر کو مسلسل جاری رہتی ہے۔ اکثر تجربہ کار ڈاکٹروں نے لکھا ہے کہ سبائنا اسقاط کے رجحان کو روکنے کے لیے حفظ ماتقدم کے طور پر بہت اہم کردار ادا کرتی ہے۔ میرے نزدیک کولو فائیلم (Caulophyllum) بھی بہت مؤثر ہے۔ (دیکھیے باب کو لو فائیلم) حیض کے طویل ایام، رحم کی اندرونی تکالیف اور رسولیوں کے رجحان کو ختم کرنے کے لیے سبائنا کے ساتھ کلکیریا کارب اور میوریکس ملا کر دی جائیں تو یہ نسخہ بھی بہت مؤثر ہے۔ یہ اسقاط کے رجحان کو بھی ختم کرتا ہے۔ اگر حمل کے دوران رحم کی بیرونی جھلی پھٹ جائے اور جنین کے ضائع ہونے کا خطرہ ہو تو بعض دفعہ فوری طور پر سبائنا دینے سے یہ خطرہ ٹل جاتا ہے۔(صفحہ۷۲۸)
اگر حیض کے بعد لیکوریا بہت بڑھ جائے جو چھیلنے والا اور سخت بدبودار ہو نیز جنسی خواہشات بہت بڑھ جائیں تو سبائنا استعمال کرنی چاہیے۔ سبائنا میں مسوں کی علامت بھی پائی جاتی ہے جن میں خون بہنے کا رجحان ہوتا ہے۔ یہ مسے کافی خطرناک بھی ہو سکتے ہیں اور ان کا زیادہ تعلق رانوں اور پیٹھ کے درمیان والے حصہ سے ہوتا ہے۔ (صفحہ۷۲۹)
سینگونیریا
Sanguinaria (Blood Root)
سینگونیریا میں حیض کا خون اور لیکوریا نہایت بد بودار ہوتے ہیں۔ حیض سے پہلے متلی اور پیٹ میں درد جو رانوں تک پھیلتا ہے۔ عورتوں کے سن یاس کی تکالیف میں سینگونیر یا استعمال کی جاتی ہے۔(صفحہ۷۳۳)
(نوٹ ان مضامین میں ہو میو پیتھی کے حوالے سے عمومی معلومات دی جاتی ہیں۔قارئین اپنے مخصوص حالات کے پیش نظر کوئی دوائی لینے سے قبل اپنے معالج سے ضرورمشورہ کرلیں۔)
٭…٭…٭
مزید پڑھیں: بیہہ کے فوائد اور استعمال