تاریخ احمدیت

جولائی 1947ء: ہالینڈ مشن کا قیام

ہالینڈ میں مشن کا قیام 1947ء میں ہوا۔ لیکن اس سے پہلے ایک ڈچ احمدیت قبول کرنے کی سعادت حاصل کرچکے تھے۔ یہ ڈچ ظفراللہ کاخ صاحب تھے جنہوں نے لندن میں مکرم مولانا جلال الدین شمس صاحب کے ذریعہ احمدیت قبول کی تھی۔ دوسری جنگ عظیم کے دوران جب مختلف یوروپی زبانوں میں قرآنِ کریم کا ترجمہ کرنے کا کام شروع ہواتو ڈچ زبان میں بھی ترجمہ کیا گیا۔ یہ کام ایک ترجمہ کرنے والے بیورو کے سپرد کیا گیا۔ اس بیورو نے ایک ڈچ خاتون مسز زمرمین (Zimmerman)سے بھی ترجمے کے لئے رابطہ کیا۔ یہ خاتون جب اس ترجمے کے ابتدائی تیس چالیس صفحے مکمل کر کے اس بیورو کے دفتر گئی تو وہاں کے ڈائریکٹر سے اس کی طویل گفتگو ہوئی۔ اس ڈائریکٹر نے بار بار قرآنِ کریم کے متعلق توہین آمیز الفاظ استعمال کیے۔ اور اس کے ٹائپسٹ نے بھی اس توہین آمیز اور مضحکہ خیز گفتگو میں حصہ لیا۔ چند دن کے بعد وہ ڈائریکٹر بیمار ہو کر اس دنیا سے کوچ کر گیا اور تین ہفتے کے بعد ٹائپسٹ کی بھی موت واقع ہو گئی۔ مسز زمر مین پر اس نشان کا گہرا اثر ہوا۔ اور اسلام میں ان کی دلچسپی بڑھنےلگی۔

( الفضل 16؍ستمبر 1948ء صفحہ5)

اس دور میں یوروپی اقوام کا پوری دنیا پر غلبہ تھا اور یہاں سے پوری دنیا میں مشنری عیسائیت کی تبلیغ کے لئے جاتے تھے۔ ہالینڈ ایک طویل عرصہ تک انڈونیشیا کے علاقے پر قابض رہا اور اس طرح یہاں کے لوگوں کو اسلام سے کچھ تعارف حاصل ہوا۔ ان دنوں میں ہالینڈ میں صوفی موومنٹ کا بھی اثر تھا۔ مگر جب جماعت احمدیہ نے یہاں پر اپنے مشن کا با قاعدہ آغاز کیا تو یہ امر بہت سے لوگوں کے لئے حیرت کا باعث ہواکہ اب مسلمان انہیں اسلام کی طرف مائل کرنے کی کوشش کریں گے۔ چنانچہ ایک مجلس میں ہالینڈ کے وزیرِ اعظم نے بھی کہا کہ یہاں ان لوگوں کو وقت ضائع کرکے کیا ملے گا۔ ان لوگوں کو چاہیےکہ کسی اور جگہ اپنے وقت کو صرف کریں۔ ( الفضل 28؍جولائی 1948ء صفحہ6)

بہت سے اخبارات نے بھی مشن کے قیام کا تعجب کے ساتھ ذکر کیا اور بعض نے تو اس بات کا برملا اظہار بھی کیا کہ یہاں پر احمدیوں کو ما یوسی کا سامنا کرنا پڑے گا۔

(رسالہ خالد امان 1348ھش)

بہر حال انفرادی ملاقاتوں،ٹریکٹوں کی اشاعت اور لیکچروں کے ذریعہ تبلیغ شروع کی گئی اور کچھ بیعتوں کا سلسلہ شروع ہوگیا۔ حضرت مصلح موعودؓ نے ہدایت فرمائی کہ ڈچ ترجمہ قرآن کی اشاعت کا انتظام کیا جائے چنانچہ تمام مراحل سے گذر کر 1953ء میں یہ ترجمہ شائع ہوا۔

(سلسلہ احمدیہ جلد دوم ص 117تا 118)

ہالینڈ میں مستقل احمدیہ مسلم مشن کی بنیاد حافظ قدرت اللہ صاحب کے ہاتھوں پڑی جو دوسرے مجاہدین تحریک جدید کے ساتھ کچھ عرصہ انگلستان میں تبلیغ اسلام کا فریضہ ادا کرنے کے بعد 2؍ ماہ وفا،جولائی 1326ہش1947ء کو ہالینڈ میں پہنچے۔ آپ نے ہیگ کی کولمبس سٹریٹ (Columbus Str) میں ایک کمرہ کرایہ پر لے کر اشاعت اسلام کی جدوجہد کا آغاز کردیا۔ ایک مبلغ اسلام کے آنے کا واقعہ اس ملک کی تاریخ میں چونکہ ایک انوکھا واقعہ تھا اس لئے ڈچ پریس نے اس میں خاصی دلچسپی لی۔ ہالینڈ میں جب پہلی بار اسلامی مشن کے قیام کی خبر منظر عام پر آئی تو ڈچ عوام نے اگرچہ اس خبر کو دلچسپی کے ساتھ پڑھا مگر اس دلچسپی میں تعجب اور تعصب کے ملے جلے جذبات تھے۔ چنانچہ ہیگ کے ایک بااثر ہفت روزہ HAAGSCHE POST نے ’’ایشیا کی بیداری‘‘کے زیر عنوان یہ لکھا:

’’یورپ کے لئے ایشیا کی یہ بیداری بالکل غیرمتوقع ہے۔ آج مروجہ پہلے طریق کے بالکل الٹ مشرق سے اسلام کے مبلغ مغرب کو بھیجے جارہے ہیں اور جماعت احمدیہ اس کوشش میں پیش پیش ہے۔ ‘‘

جہاں تک کیتھولک پبلک کا تعلق ہے اس نے اسلامی مشن کا استقبال دوسروں سے بھی بڑھ کر انقباض کے ساتھ کیا۔ چنانچہ وہاں کےایک کیتھولک ہفتہ وار اخبار TIMOTHEUS (جولائی 1947ء) نے اپنے ایک نوٹ پر سرخی دی کہ

’’کیا ہالینڈ کے آسمان پر ہلال اسلامی کا طلوع گوارا کیا جاسکتا ہے؟‘‘

مبلغ اسلام کی ابتدائی تبلیغی سرگرمیاں

حافظ قدرت اللہ صاحب نے ہالینڈ کی سرزمین میں انوار قرآنی پھیلانے کے لئے اولین توجہ ہیگ کے مختلف ڈچ خاندانوں اور شخصیتوں سے خوشگوار تعلقات پیدا کرکے انہیں دعوت اسلام دی۔ بعدازاںآہستہ آہستہ ہالینڈ کے دوسرے شہروں اور علاقوں کی طرف بھی تبلیغی سفر کیے اور پیغام حق پہنچایا۔ حافظ صاحب کی اس مساعی کا نتیجہ یہ نکلا کہ چند ماہ کے اندر اندر مشرقی ہالینڈ کی ایک مخلص خاتون اسلام میں داخل ہوگئی جس نے قبول حق کرتے ہی مالی قربانی کا ایسا بہترین نمونہ پیش کیا کہ قرن اول کی مسلم خواتین کی مالی قربانیوں کی یاد تازہ ہوگئی۔

مذکورہ بالا ابتدائی سرگرمیوں کا ذکر حافظ صاحب کی ایک رپورٹ میں ملتا ہے جو اخبار الفضل کی 24؍تا26؍فتح/دسمبر 1326ہش/1947ء کی اشاعتوں میں موجود ہے۔

(تاریخ احمدیت جلد 11 صفحہ 153تا 154)

ابتدائی ولندیزی احمدی

شروع شروع میں جن ولندیزی باشندوں کو مبلغین اسلام کی مساعی کے نتیجہ میںاسلام قبول کرنےکی توفیق ملی ان میں سے بعض کے نام یہ ہیں۔

1: مسززمرمان

2: مسٹر پی۔ جے۔ ایف۔ کے المہدی عبدالرحمٰن بن کوپے۔

3: مسٹرولی اللہ جانسن

4: مسز لافان پرتون پن اوپن

(تاریخ احمدیت جلد 11صفحہ 161 تا 163)

ملکہ ہالینڈ اور پرنسس کے نام تبلیغی خطوط

ماہ تبوک؍ستمبر 1327ہش؍1948ء میں تخت ہالینڈ سے دستبردار ہونے والی ملکہWILHELMINA QUEEN کے پچاس سالہ عہد حکومت کے اختتام پر جوبلی کی تقریب اور اسی طرح نئی ملکہ JULIANA QUEEN کی تاجپوشی کی رسم نہایت تزک و احتشام سے منائی گئی۔ مبلغین اسلام نے اس موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے دونوں کی خدمت میں تہنیت نامے ارسال کئے اور پیغام حق پہنچایا۔ ملکہ WILHELMINA نے جواباً جماعت احمدیہ ہالینڈ کا شکریہ ادا کیا اور جماعت احمدیہ کی مساعی کوخراج تحسین پیش کرتے ہوئےاپنے دلی جذبات کا اظہار کیا۔

(تاریخ احمدیت جلد 11صفحہ 164)

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button