کہ وہ شاہنشہ ہر دو سرا ہے
محمدؐ پر ہماری جاں فدا ہے
کہ وہ کوئے صنم کا رہنما ہے
مرا دل اس نے روشن کر دیا ہے
اندھیرے گھر کا میرے وہ دیا ہے
خبر لے اے مسیحاؑ دردِ دل کی
ترے بیمار کا دم گھٹ رہا ہے
مرا ہر ذرہ ہو قربانِ احمدؐ
مرے دل کا یہی اک مدعا ہے
اسی کے عشق میں نکلے مری جاں
کہ یادِ یار میں بھی اک مزا ہے
مجھے اس بات پر ہے فخر محمود
مرا معشوق محبوبِ خدا ہے
محمدؐ کو بُرا کہتے ہو تم لوگ
ہماری جان و دل جس پر فدا ہے
محمدؐ جو ہمارا پیشوا ہے
محمدؐ جو کہ محبوبِ خدا ہے
ہو اس کے نام پر قربان سب کچھ
کہ وہ شاہنشہِ ہر دو سرا ہے
اسی سے میرا دل پاتا ہے تسکیں
وہی آرام میری روح کا ہے
خدا کو اس سے مل کر ہم نے پایا
وہی اک راہِ دیں کا رہنما ہے
پس اس کی شان میں جو کچھ ہو کہتے
ہمارے دل جگر کو چھیدتا ہے
مزہ دوبار پہلے چکھ چکے ہو
مگر پھر بھی وہی طرزِ ادا ہے
خدا کا قہر اب تم پر پڑے گا
کہ ہونا تھا جو کچھ اب ہو چکا ہے
چکھائے گی تمہیں غیرت خدا کی
جو کچھ اس بدزبانی کا مزا ہے
(کلام محمود)