حقیقی مسلمان عمل کر کے دکھاتا ہے، باتیں نہیں بناتا
یاد رکھو نری بیعت سے کچھ نہیں ہوتا۔ اللہ تعالیٰ اس رسم سے راضی نہیں ہوتا جب تک کہ حقیقی بیعت کے مفہوم کو ادا نہ کرے اس وقت تک یہ بیعت، بیعت نہیں نری رسم ہے۔ اس لئے ضروری ہے کہ بیعت کے حقیقی منشاء کو پورا کرنے کی کوشش کرو۔ یعنی تقویٰ اختیار کرو۔ قرآن شریف کو خوب غور سے پڑھو اور اس پر تدبر کرو اور پھر عمل کرو۔ کیونکہ سنت اللہ یہی ہے کہ اللہ تعالیٰ نر ے اقوال اور باتوں سے کبھی خوش نہیں ہوتا بلکہ اللہ تعالیٰ کی رضاکے حاصل کرنے کے واسطے ضروری ہے کہ اس کے احکام کی پیروی کی جاوے۔ اور اس کے نواہی سے بچتے رہو اور یہ ایک ایسی صاف بات ہے کہ ہم دیکھتے ہیں کہ انسان بھی نری باتوں سے خوش نہیں ہوتا بلکہ وہ بھی خدمت ہی سے خوش ہوتا ہے۔ سچے مسلمان اور جھوٹے مسلمان میں یہی فرق ہوتا ہے کہ جھوٹا مسلمان باتیں بناتا ہےکرتا کچھ نہیں۔ اور اس کے مقابلہ میں حقیقی مسلمان عمل کر کے دکھاتا ہے، باتیں نہیں بناتا۔ پس جب اللہ تعالیٰ دیکھتا ہے کہ میرا بندہ میرے لئے عبادت کر رہا ہے اور میرے لئے میری مخلوق پر شفقت کر رہا ہے تو اُس وقت اپنے فرشتے اُس پر نازل کرتا ہے اور سچے اور جھوٹے مسلمان میں جیسا کہ اُس کا وعدہ ہے فرقان رکھ دیتا ہے۔ (ملفوظات جلد ۳صفحہ۶۱۵، ایڈیشن ۱۹۸۸ء)
تمہارا کام اب یہ ہونا چاہئے کہ دعاؤں اور استغفار اور عبادت الٰہی اور تزکیہ و تصفیہ نفس میں مشغول ہو جاؤ۔… ہر قسم کے حسد، کینہ، بغض، غیبت اور کبر اور رعونت اور فسق وفجور کی ظاہری اور باطنی راہوں اور کسل اور غفلت سے بچو اور خوب یاد رکھو کہ انجام کار ہمیشہ متقیوں کا ہوتا ہے۔(ملفوظات جلد دوم صفحہ۲۱۲،ایڈیشن۱۹۸۸ء)