اَحْسِنُوْا اَدَبَھُمْ
سیّدنا حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں:
پس اولاد کے لیے دعا اور خواہش اس سوچ کے ساتھ اور اس دعا کے ساتھ ہونی چاہئے کہ ایسی اولاد ہو جو دین کو دنیا پر مقدم کرنے والی ہو۔ جو ہماری یعنی ماں باپ کی اور خاندان کی عزت قائم کرنے والی ہو۔ اپنے دادا پڑدادا کے نام کی عزت قائم کرنے والی ہو۔ بہت سے ایسے خاندان ہیں جن کے باپ دادا حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے صحابہ میں سے تھے۔ صرف ان کی اولاد ہونا ہی کافی نہیں۔ بڑے لوگ بڑے فخر سے بتاتے ہیں۔ اچھی بات ہے۔ لیکن فخر تب ہونا چاہئے کہ وہ نیکیاں بھی جاری ہوں۔ اولاد ہونا کافی نہیں ہے بلکہ ماں باپ کا یہ بھی کام ہے کہ اپنی اولاد کے لیے یہ بھی دعا کریں کہ وہ ان کی نیکیاں، باپ دادا کی نیکیاں قائم کرنے والے بھی ہوں اور جب یہ دعا ماں باپ کر رہے ہوں گے تو اپنے پر بھی نظر رکھیں گے کیونکہ ہم اپنے باپ دادا کے نام کو زندہ رکھنے والے تبھی بن سکتے ہیں جب ہم اپنے اعمال پر بھی نظر رکھنے والے ہوں۔ پس اپنے جائزوں کے ساتھ ہر ایک کو آخری وقت تک بچوں کی نیک فطرت اور صالح ہونے کے لیے دعائیں کرتے رہنا چاہئے۔
(خطبہ جمعہ فرمودہ14؍جولائی 2017ء)