مکتوب

مکتوب افریقہ (جنوری ۲۰۲۴ء) (بر اعظم افریقہ تازہ حالات و واقعات کا خلاصہ)

(شہود آصف۔ استاذ جامعہ احمدیہ گھانا)

افریقہ کپ آف نیشنز۲۰۲۳ء(AFCON)

افریقہ کپ آف نیشنز ۲۰۲۳ء افریقی فٹبال ایسوسی ایشن کے زیر انتظام منعقد کردہ ۳۴واں ایڈیشن ہےجس کی میزبانی امسال آئیوری کوسٹ نے کی ۔آئیوری کوسٹ دوسری مرتبہ اس ٹورنامنٹ کی میزبانی کررہا ہے۔ ٹورنامنٹ دراصل جون جولائی ۲۰۲۳ء میں منعقد ہونا تھا مگر بارش کے موسم اور دیگر کلب فٹبال ٹورنامنٹس کی وجہ سے اس کوملتوی کرنے کے بعد اب ۱۳؍جنوری تا ۱۱؍فروری ۲۰۲۴ء کے دوران منعقد کیا گیا۔ سینیگال افریقہ کپ آف نیشنز کا دفاعی چیمپئن ہے۔ابتدائی طور پر۵۴؍ممالک پہلے راؤنڈ کے لیے رجسڑ ہوئے۔ان میں سے چوبیس ٹیمیں کوالیفائی کرسکیں۔انہیں چھ گروپس میں تقسیم کیا گیا۔آئیوری کوسٹ نے ٹورنامنٹ کے لیے فٹ بال سٹیڈیمز اور میزبانی کے بنیادی ڈھانچوں کے منصوبوں پر تقریباً ایک بلین ڈالر خرچ کر کے تیاری کی۔ پانچ شہروں کے چھ سٹیڈیمز میں میچز کھیلے جارہے ہیں۔ ہر گروپ کی ٹاپ دو ٹیمیں اور تیسری پوزیشن پر آنے والی دیگر بہترچار ٹیمیں ناک آؤٹ راؤنڈ کے لیے کوالیفائی ہوئیں۔ ناک آؤٹ راؤنڈ جیتنے والی آٹھ ٹیمیں کوارٹر فائنل کے لیے کوالیفائی کر گئیں۔ ٹورنامٹ کا فائنل ۱۱؍فروری ۲۰۲۴ءکو آئیوری کوسٹ کے دارالحکومت Abidjan میں کھیلا گیا جس میں آئیوری کوسٹ جیتا۔

ملیریا ویکسین۔ صحت کی جانب ایک انقلابی قدم

ملیریا دنیا کی مہلک امراض میں سے ایک ہے جو کہ ایک اندازے کے مطابق دنیا بھر میں ۲۴۷ملین افراد کو سال بھر میں متاثر کرتا ہے۔ چھ لاکھ سے زائد افراد ہر سال موت کا شکار ہو جاتے ہیں۔ پانچ سال سے کم عمر متاثرہ بچے سب سے زیادہ خطرے میں ہوتے ہیں۔تقریباً تیس سال سے ملیریا سے بچاؤ کی ویکسین بنانے پر کوشش جاری تھی۔ اکتوبر ۲۰۲۱ء میں ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کی طرف سے ملیریا کے لیے پہلی ویکسین RTS,S منظور کی گئی۔ اس کو Mosquirix بھی کہا جاتا ہے۔اس کے بعدیہ تین ممالک (گھانا،کینیا اور ملاوی) میں پائلٹ پراجیکٹ کے تحت اپریل ۲۰۲۳ء تک ایسے علاقوں میں جہاں ملیریا کے کیسز بہت زیادہ ہیں تقریباً ڈیڑھ ملین بچوں کو کم از کم ایک ڈوز دی گئی۔ دو سال کی عمر تک شیر خوار بچوں میں اس کی کم از کم تین خوراکوں کی ضرورت ہوتی ہے، اور چوتھی خوراک مزید ۱/۲ سال تک تحفظ کو بڑھا دیتی ہے۔ ویکسین کے استعمال سے ملیریا سے متاثرہ ہسپتال میں داخل ہونے والوں میں تقریباً تیس فیصدکمی ہوتی ہے۔ یونیسف نے جولائی ۲۰۲۲ء میں اس ویکسین کو پری کوالیفائی کرتے ہوئے برطانوی دوا ساز کمپنی GSKکو ۱۸؍ ملین خوراکیں تیار کرنے کا آرڈر دیا۔ اگلے دو سال میں ویکسین حاصل کرنے والے مزید ۹؍ ممالک بینن، برکینا فاسو، برونڈی، کیمرون، ڈیموکریٹک ریپبلک آف کانگو، لائبیریا، نائیجر، سیرا لیون اور یوگنڈا ہیں۔ یہ ویکسین نوزائیدہ بچوں کو حفاظتی ٹیکوں کے ساتھ دی جائے گی۔ کیمرون افریقہ کا پہلا ملک بن گیا ہے جس نے بڑے پیمانے پر اس ویکسین کو استعمال کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔سال ۲۰۲۱ء میں دنیا میں ملیریا کے ہونے والے کیسز میں سے ۹۵؍ فیصد صرف افریقہ میں ہوئے۔ملیریا سے ہونے والی اموات میں سے ۹۶؍ فیصد اموات صرف افریقہ میں ہوئیں۔یہ ویکسین افریقہ کے لیے ایک انقلابی قدم ہے جس سے ملیریا پر قابو پانے میں یقینی طور پر مدد ملے گی۔

Cape Verde، ملیریا فری ملک قرار

سب صحارا افریقہ کے ملک Cape Verdeکو ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے ملیریا فری ملک کا درجہ دیا ہے کیونکہ گذشتہ تین سالوں میں یہاں پر ملیریا کی مقامی منتقلی کا ایک بھی کیس رپورٹ نہیں کیا گیا۔ملکی ماہرین نے اسے ایک بڑی کامیابی قرار دیا ہے۔مغربی افریقہ کے ساحل سے دُور ایک چھوٹے سے جزیرے پر مشتمل ملک Cape Verde نے اپنے صحت کے نظام کو مضبوط بنا کر اور بیماری کی تشخیص اور علاج میں وسعت پیدا کر کےیہ مقام حاصل کرنے میں برسوں کا وقت لیا ہے۔ملیریا پر قابو پانے کے لیے Cape Verde نے بین الاقوامی مسافروں اور تارکین وطن کے لیے مفت نگہداشت وعلاج کو یقینی بنایا جس کی مدد سے افریقہ سے آنے والے ملیریا کے متاثرین کو روکنا ممکن ہو سکا۔اس سے قبل ۱۹۷۳ء میں افریقہ میں سے ماریشس نے ملیریا فری ملک کا رتبہ حاصل کیا تھا۔

ایتھوپیا اور صومالیہ میں بندرگاہ کی لیزحاصل کرنے کا تنازعہ

صومالیہ اور ایتھوپیا میں نوآبادیاتی دور کے اختتام سے سرحدی تنازعہ موجود ہے۔اس بنا پر دونوں ممالک میں متعدد جنگیں بھی لڑی گئی ہیں۔ ۱۹۹۱ء میں صومالیہ کےایک حصہ نے از خود اپنی آزادی کا اعلان کرتے ہوئے صومالی لینڈ کے نام سے ملک کا اعلان کر دیا۔صومالی لینڈ میں خودمختار حکومت کام کر رہی ہے۔مگرتا حال کسی ملک نے اس کو تسلیم نہیں کیا۔ یکم جنوری۲۰۲۴ءکو صومالی لینڈ نے ایتھوپیا کے ساتھ ایک معاہدے پر دستخط کیے جس کے مطابق ایتھوپیا کو پورٹ آف بربرا سمیت ۲۰کلومیٹر علاقہ پچاس سال کے لیے لیز پر دیا جائے گا تاکہ اسے تجارت کے لیے سمندر تک رسائی مل سکے۔ اس کے بدلے میں ایتھوپیا صومالی لینڈ کو آزاد ملک تسلیم کرے گا اورایتھوپین ایئر لائن میں حصص دے گا۔ (ایتھوپیا لینڈ لاک ملک ہے جسے بندرگاہ کی اشد ضرورت ہے )۔

صومالیہ کے صدرحسن شیخ محمد نے اس پر سخت رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ صومالیہ اسے اپنی قومی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کی غیر قانونی خلاف ورزی قرار دے کر مذمت اور مسترد کرتا ہے اورصومالیہ کا ایک انچ بھی کوئی کسی کو نہیں دے سکتا اور نہ ہی دے گا۔جبکہ ایتھوپیا اس معاہدے کواپنی فتح قرار دے رہا ہے۔یہاں ایتھوپیا نیا تجارتی زون بنانے اور صومالی لینڈ میں ایک فوجی اڈا قائم کرنے کا ارادہ رکھتاہے۔اس اقدام سے ۲۰۱۸ء میں ہونے والے سہ فریقی (ایتھوپیا،اریٹیریا،صومالیہ)امن معاہدے کو خطرہ لاحق ہو گیا ہے۔یہ تمام معاملہ خطے میں ایک نئی کشیدگی اور جنگ کا پیغام دے رہا ہے۔علاقائی تجارتی بلاک(IGAD) نے اس تمام صورتحال کو بہت تشویشناک قرار دیا ہے۔

Comoros الیکشنز اور اس کے بعد میں ہونے والے پرتشددواقعات

مشرقی افریقہ کے جزیروں پر مشتمل ملک کوموروس میں ۱۴؍جنوری ۲۰۲۴ء کو صدارتی انتخابات ہوئے۔ الیکشن کمیشن نے ۱۶؍جنوری ۲۰۲۳ء کو اعلان کیا کہ موجودہ صدر عزلی اسومانی ۶۳ فیصد ووٹوں کے ساتھ دوبارہ منتخب ہو گئے ہیں۔ صدارتی انتخابات میں ٹرن آؤٹ صرف ۱۶ فیصد رہا۔اکثر اپوزیشن امیدواروں نے الیکشنزکا بائیکاٹ کیا تھا۔ انتخابات سے چند روزقبل ہی اسومانی نے سپریم کورٹ کے سینئر جج حریمہ احمد، جو انتخابات کی نگرانی کے ذمہ دار تھے، کو صدارتی حکم نامے کے ذریعے برطرف کر دیا تھا۔

صدر کی جیت کے اعلان کے ساتھ ہی ۱۷؍جنوری کو دارالحکومت مورونی میں پُرتشدد مظاہرے پھوٹ پڑے، مظاہرین نے ایک سابق وزیر کی رہائش گاہ پر توڑ پھوڑ کی اور اسے نذر آتش کیا۔ پولیس نے آنسو گیس فائر کی اور گرفتاریاں کیں۔چند رپورٹس کےمطابق سیکیورٹی فورسز نے خواتین مارچ پر فائرنگ کی۔ان واقعات کے بعد حکومت نے علاقے میں کرفیو نافذ کر دیا۔پُر تشدّد مظاہروں میں چند لوگ ہلاک ہوئے۔ملک میں انٹرنیٹ کی سہولت بھی متاثر ہوئی۔

نائیجیریا میں پلاسٹک کےکچرے میں کمی کی کوشش

لیگوس اسٹیٹ نے (جس ریاست میں نائیجیریا اور افریقہ کا سب سے زیادہ گنجان آبادشہر’’لیگوس‘‘شامل ہے) ملک میں پلاسٹک کی آلودگی کم کرنے کے لیے ایک دفعہ استعمال ہونے والے پلاسٹک اورStyrofoamپر پابندی لگانے کا حکم جاری کیاہے۔ حکومت کے مطابق اس کی خلاف ورزی کرنے والوں کو جرمانہ یاجیل بھجوایا جائے گا۔ محققین کے مطابق نائیجیریا ایک سال میں ۲.۵ملین ٹن پلاسٹک کا کچرا پیدا کرتا ہے۔ماحولیاتی ماہرین کے مطابق حکومت کے ایک اعلان کے نتیجہ میں نفاذ اور عمل درآمد اتنا آسان نہیں۔ حکومت کو ان کے متبادل استعمال کی چیز تیار کر کے عوام کی سہولت کے لیے مہیا کرنی ہو گی۔

مالی میں سونے کی کان منہدم ہونے سے متعدد افراد ہلاک

۱۹؍جنوری ۲۰۲۴ءکو جنوب مغربی مالی کے شہر Kangabaکے قریب ایک سونے کی کان منہدم ہونے کے بعد ۷۰؍ سے زائد افراد ہلاک ہو گئے۔ حکام کے مطابق جب یہ حادثہ پیش آیا تو کان میں دو سو سے زائد مزدور کام کر رہے تھے۔ نیشنل جیولوجی اینڈ مائننگ ڈائریکٹوریٹ کے ایک سینئر اہلکار نے اس واقعہ کو حادثہ قرار دیا۔یہ شہر Koulikoro ریجن میں واقع ہے۔ سونے کی تجارت مالی کی سب سے اہم برآمدات میں سے ہے،جو ۲۰۲۱ء میں کل برآمدات کا ۸۰؍ فیصد سے زیادہ پر مشتمل تھی۔

مالی میں ۲۰؍ لاکھ سے زیادہ لوگ یا ۱۰؍ فیصد سے زیادہ آبادی گزر بسر کے لیے کان کنی کے شعبے پر منحصر ہے۔اگرچہ مالی کے کان کنی کے شعبہ میں غیر ملکی کمپنیاں واضح اثرو رسوخ رکھتی ہیں مگر غریب ملک ہونے کی وجہ سے بسا اوقات مناسب حفاظتی اقدامات کا خیا ل نہیں کیا جاتا۔پھر بہت سے لوگ غیر قانونی کان کنی کی طرف بھی راغب رہتے ہیں۔

نائیجیریا میں ہاتھی دانت کے ذخیرے کو تباہ کیا گیا

نائیجیریا کی حکومت نے ہاتھی دانت کے ۱۱ ملین ڈالر کے ذخیرے کو تباہ کر دیا۔ یہ دانت مختلف افریقی ممالک سے اسمگل کیے گئے تھے۔ اس ذخیرے کا وزن تقریباً اڑھائی ٹن تھا۔ کچھ دانتوں کو تراش کر فن پار ے بھی بنائے جا چکے تھے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ ہر سال دنیا بھر میں دسیوں ہزار ہاتھی ان کے دانتوں کی وجہ سے مارے جاتے ہیں۔ نائیجیریا افریقہ میں جانوروں کی غیر قانونی تجارت کا بڑا مرکز ہے۔ ہاتھی دانت کی اسمگلنگ پر دہائیوں سے پابندی ہے۔وزیر ماحولیات نے کہا کہ وہ واضح پیغام دینا چاہتے ہیں کہ جنگلی حیات کی غیر قانونی تجارت کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔تباہ شدہ ہاتھی دانت کوپاؤڈر میں تبدیل کر کے ہاتھیوں کی اہمیت اور ان کے تحفظ کی یادگار بنانے کے لیے استعمال کیا جائے گا۔گذشتہ سال اکتوبر میں چار ٹن وزنی پینگولین کےخول کو بھی عوامی طور پر تلف کیا گیا تھا۔

نائیجر،مالی اور برکینافاسو کا ECOWAS سے علیحدگی کا اعلان

نائیجر، مالی اور برکینا فاسو، فوجی قیادت والے تین مغربی افریقی ممالک نے ECOWAS سے دستبرداری کا اعلان کیا ہے۔ ECOWAS مغربی افریقہ کا علاقائی تجارتی بلاک ہے جس میں ۱۵ ممالک شامل تھے۔ ان ممالک نے ECOWAS کے متعلق بیان دیا کہ وہ غیرملکی طاقتوں کے زیر اثر اپنے بنیادی اصولوں سے پہلو تہی کر رہے ہیں اور اپنے رکن ممالک کے لیے خطرہ بن رہے ہیں جبکہ ECOWASنے کہا ہے کہ ہم ان تینوں ممالک میں سیاسی تعطل کے مذاکراتی حل کی تلاش کے لیے پر عزم ہیں۔فوجی بغاوتوں کے بعد سے ECOWASنے ان پر بھاری پابندیاں لگا رکھی ہیں۔

امریکی سیکرٹری آف سٹیٹ کا دورہ افریقہ

امریکن سیکرٹری آف اسٹیٹ انتھونی بلنکن نے ۲۱؍ تا۲۶؍جنوری ۲۰۲۴ء افریقہ کے چار اتحادی ممالک کا دورہ کیا۔ ان ممالک میں کیپ وردے، آئیوری کوسٹ،نائیجیریا اور انگولا شامل ہیں۔اس دورے کے مقاصد میں امریکی دوست ممالک سے تعاون بڑھانے،مختلف منصوبوں میں مزید امداد اور علاقائی و بین الاقوامی تنازعات میں تبادلہ خیال کرنا تھا۔

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button