خبرنامہ۔ اہم عالمی خبروں کا خلاصہ
٭…روسی وزارت دفاع نے دعویٰ کیا ہے کہ روس نے پچھلے ایک ہفتے کے دوران یوکرین میں ۳۵؍حملے کیے، بحری اور فضائی حملوں میں یوکرین پر کنزہل ہائپر سونک میزائل اور ڈرون سمیت لانگ رینج ہتھیار استعمال کیے۔حملوں میں یوکرین کی توانائی تنصیبات، دفاعی فیکٹریوں، ریلوے سسٹم، فضائی دفاع اور بارودی گوداموں کو نشانہ بنایا۔دوسری جانب یوکرین کا کہنا ہے کہ روس کے اکیس میزائلوں کو مار گرایا۔وزارت دفاع کا مزید کہنا ہے کہ یوکرین کی جانب سے روسی صنعتی و توانائی تنصیبات پر حملوں کے جواب میں یوکرین نے حملے کیے ہیں۔
٭…نائیجیریا کے دارالحکومت ابوجا کے قریب تیز بارش کے باعث جیل کی دیوار گرنے سے کم از کم ۱۱۸؍قیدی فرار ہوگئے۔ بدھ کی رات ہونے والی تیز بارش کئی گھنٹوں تک جاری رہی تھی جس سے جیل کے کچھ حصوں اور ارد گرد کی عمارتوں کو نقصان پہنچا تھا۔ سیکیورٹی ایجنسیز نے جیل سے فرار ہونے والے دس قیدیوں کو پکڑ لیا ہے جبکہ باقی قیدیوں کو پکڑنے کی کوششیں جاری ہیں ۔
٭…فرانس سے سمندر کے راستے برطانیہ آنے کی کوشش میں پانچ افراد ہلاک ہو گئے۔ فرانسیسی پولیس کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ڈوبنے والوں کی درست تعداد کا علم نہیں، ریسکیو آپریشن جاری ہے۔ حادثہ برطانیہ آنے والے تارکین وطن کو روکنے کا بل منظور ہونے کے کچھ دیر بعد ہی پیش آیا۔
٭…برطانوی وزیراعظم رشی سونک نے کہا ہے کہ سیاسی پناہ گزینوں کو لے کر پہلی پرواز دس سے بارہ ہفتوں میں روانڈا روانہ ہوجائے گی۔ رشی سونک نے پریس کانفرنس میں کہا کہ پناہ گزینوں کو روانڈا بھیجنے کے لیے ایک ایئر فیلڈ اسٹینڈ بائی کے طور پر موجود ہے، کمرشل پروازیں بھی تیار ہیں۔جو لوگ غیرقانونی طریقے سے برطانیہ پہنچے اور اب سیاسی پناہ کی تلاش میں ہیں ان کے لیے برطانیہ میں کوئی جگہ نہیں۔
٭… امریکی محکمہ خارجہ کے ایک مراسلے میں یہ بات منظرعام پر آئی ہے کہ چند اعلیٰ عہدیداروں نے سیکرٹری خارجہ انٹونی بلنکن کو آگاہ کیا کہ انہیں اسرائیل کی جانب سے کروائی گئی یہ یقین دہانی کہ وہ امریکی ہتھیاروں کو بین الاقوامی انسانی قانون کے تحت استعمال کر رہا ہے ’قابل اعتبار اور قابل اعتماد‘ نہیں لگتی۔امریکی صدر جو بائیدن کی جانب سے فروری میں جاری نیشنل سیکیورٹی میمورینڈم کے تحت انٹونی بلنکن کو ۸؍مئی تک کانگریس کو یہ بتانا ہو گا کہ کیا وہ اسرائیل کی یقین دہانی کو قابل اعتبارسمجھتے ہیں کہ وہ امریکی ہتھیاروں کو امریکی یا انٹرنیشنل قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے استعمال نہیں کر رہا۔رپورٹ میں اسرائیلی فوجی کارروائیوں کا ذکر کرتے ہوئے آٹھ ایسی مثالیں دی گئی ہیں جن کے متعلق امریکی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ انہوں نے بین الاقوامی انسانی قانون کی ممکنہ خلاف ورزیوں سے متعلق سنگین سوالات کو جنم دیا ہے۔واضح رہے کہ غزہ میں اسرائیلی فوج کی وحشیانہ دہشت گردی جاری ہے، اسرائیلی بمباری کے باعث چوبیس گھنٹوں میں ۳۳؍فلسطینی شہید جبکہ ستّر سے زائد زخمی ہو گئے۔فلسطینی وزارت صحت کے مطابق ۷؍اکتوبر سے اب تک شہداء کی مجموعی تعداد ۳۴؍ہزار ۳۸۸؍تک پہنچ گئی جبکہ ۷۷؍ہزار سے زائد فلسطینی زخمی ہیں، غزہ میں عمارتوں کے ملبے اور گندگی کی وجہ سے بیماریاں اور وبائی امراض پھیلنے کا خطرہ ہے۔
٭…اقوام متحدہ کے مائن ایکشن سروس کے اعلیٰ عہدیدار پیر لوڈہیمر نے کہا ہے کہ اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں غزہ میں ملبے کی صفائی میں کئی سال لگ سکتے ہیں۔ ملبے میں گولہ بارود سمیت اسلحہ بھی دبا ہوا ہے جس سے صفائی کا عمل مزید پیچیدہ ہو جائے گا۔انہوں نے کہا کہ ہم نے اندازہ لگایا ہے کہ تین کروڑ ستّر لاکھ کا ملبہ موجود ہے یعنی فی مربع کلو میٹر پر کم از کم تین صد کلو گرام ملبہ پڑا ہوا ہے ، اگر اس کی مجموعی مقدار ایک سو ٹرکوں کے برابر ہو تو اس کی صفائی میں تقریباً چودہ برس لگیں گے۔انہوں نے کہا کہ غزہ پر برسایا گیا کم از کم دس فیصد گولہ بارود پھٹ نہیں سکا۔
٭… کراچی پورٹ سے گندم کی کمی کا مبینہ گھپلا سامنے آنے پر بحری جہاز فرار ہو گیا۔شپنگ ذرائع کے مطابق ا یناالزبتھ جہاز کو پندرہ صدٹن گندم کم نکلنے پر آؤٹر اینکریج پر رکنے کی ہدایت تھی۔جہاز اور گندم مالکان کے درمیان تنازع حل ہونے سے قبل جہاز فرار ہو گیا۔شپنگ ذرائع کے مطابق مال پورا کرنے کے لیے انشورنش سے رقم نکالنے کے لیے رابطہ کیا جا رہا ہے۔
٭…سنگاپور سے پاکستان اور یورپ کو ملانے والی فائبر آپٹیکل کیبل کٹ گئی، جس کے باعث مشرقی سمت سے آنے والی انٹرنیٹ سروس متاثر ہوگئی۔ ساؤتھ ایسٹ ایشیا مڈل ایسٹ یورپ کیبل کو انڈونیشیا کے قریب کٹ لگے، آپٹیکل فائبر سب میرین کیبل پر پانچ کٹ لگے، جسے ٹھیک ہونے میں وقت لگے گا۔مشرقی سمت سے آنے والی انٹرنیٹ ٹریفک کو متبادل ذرائع پر شفٹ کر دیا گیا ہے۔
٭…پاکستانی فوج کے شعبہ معلومات عامہ آئی ایس پی آر کے مطابق چین میں پاکستان کےلیے تیار ہونے والی پہلی ہنگور کلاس آبدوز کی لانچنگ کی تقریب چین کے ووچانگ شپ بلڈنگ انڈسٹری گروپ کمپنی لمیٹڈ شوانگلیو بیس میں ہوئی۔ حکومت نے چینی صدر کے دورہ پاکستان پر آٹھ ہنگور کلاس آبدوزوں کے حصول کے معاہدے پر دستخط کیے تھے۔ معاہدے کے تحت چار آبدوزیں چین میں تیار کی جائیں گی۔ دیگر چار آبدوزیں کراچی شپ یارڈ اینڈ انجینئرنگ ورکس لمیٹڈ میں تیار کی جائیں گی۔یہ آبدوزیں جدید ترین ہتھیاروں اور سینسرز سے لیس ہوں گی۔ان آبدوزوں سے دور تک اہداف کو نشانہ بنایا جا سکے گا۔