حضرت امام حسینؓ…سردارانِ بہشت میں سے ہیں
احمدیوں کو بھی مَیں کہنا چاہوں گا کہ دوسرے مسلمان فرقے تو ایک دوسرے سے بدلے لیتے ہیں کہ اگر ایک نے حملہ کیا تو دوسرے نے بھی کر دیا۔ لیکن حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی بیعت میں آ کر باوجود تمام تر ظلموں کے جو یہ تمام فرقے اکٹھے ہو کر ہم پر کر رہے ہیں، ہمارے ذہنوں میں کبھی بھی بدلے کا خیال نہیں آنا چاہئے۔ ہاں کسی بات کی اگر ضرورت ہے تو یہ کہ ہم میں سے ہر ایک ہر ظلم کے بعدنیکی اور تقویٰ میں ترقی کرے اور پہلے سے بڑھ کر خدا تعالیٰ سے تعلق پیدا کر کے دعاؤں میں لگ جائے۔ حضرت امام حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے قربانی کا جو عملی نمونہ ہمارے سامنے قائم فرمایا ہے وہ ہمارے لئے رہنما ہے۔ حضرت مصلح موعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اسی بات کو سامنے رکھتے ہوئے اپنے ایک شعر میں جماعت کو اس طرح نصیحت فرمائی ہے کہ ؎
وہ تم کو حسین بناتے ہیں اور آپ یزیدی بنتے ہیں
یہ کیا ہی سستا سودا ہے دشمن کو تیر چلانے دو
(کلام محمود۔ مجموعہ منظوم کلام حضرت خلیفۃ المسیح الثانیؓ نظم94صفحہ218)
پس حضرت امام حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے جن کے بارے میں حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے فرمایا کہ وہ سردارانِ بہشت میں سے ہیں، ہمیں صبر و استقامت کا سبق دے کر ہمیں جنت کے راستے دکھا دئیے۔ ان دنوں میں یعنی محرم کے مہینہ میں خاص طور پر جہاں اپنے لئے صبر و استقامت کی ہر احمدی دعا کرے، وہاں دشمن کے شر سے بچنے کے لئے رَبِّ کُلُّ شَیْئٍ خَادِمُکَ رَبِّ فَاحْفَظْنِیْ وَانْصُرْنِیْ وَارْحَمْنِیْ کی دعا بھی بہت پڑھیں۔ پہلے بھی بتایا تھا کہ ہمیں یہ دعا محفوظ رہنے کے لئے پڑھنے کی بہت ضرورت ہے۔ اَللّٰھُمَّ اِنَّا نَجْعَلُکَ فِیْ نُحُوْرِھِمْ وَنَعُوْذُبِکَ مِنْ شُرُوْرِھِمْ کی دعا بھی بہت پڑھیں۔ درود شریف پڑھنے کے لئے میں نے گزشتہ جمعہ میں بھی کہا تھا پہلے بھی کہتا رہتا ہوں کہ اس طرف بہت توجہ دیں۔ اللہ تعالیٰ ہر احمدی کو اپنی حفاظت میں رکھے۔ دشمن جو ہمارے خلاف منصوبہ بندیاں کر رہا ہے اس کے مقابلے میں اللہ تعالیٰ اپنی خاص تائید و نصرت فرمائے اور ہم پر رحم کرتے ہوئے دشمنانِ احمدیت کے ہر شر سے ہر فردِ جماعت کو اور جماعت کو محفوظ رکھے۔ ان کا ہر شر اور منصوبہ جو جماعت کے خلاف یہ بناتے رہتے ہیں یا بنا رہے ہیں، اللہ تعالیٰ انہی پر الٹائے۔ ہمیں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی حقیقی آل میں شامل فرمائے۔ جیسا کہ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے فرمایا ہے کہ اصل مقام روحانی آل کا ہے۔ اگر جسمانی رشتہ بھی قائم رہے تو یہ تو ایک انعام ہے۔ لیکن اگر جسمانی آل تو ہو لیکن روحانی آل کا مقام حاصل کرنے کی یہ جسمانی آل اولاد کوشش نہ کرے تو کبھی اُن برکات سے فیضیاب نہیں ہو سکتی جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات سے منسلک ہونے سے اللہ تعالیٰ نے دینے کا وعدہ فرمایا ہے۔(خطبہ جمعہ ۲۳؍نومبر ۲۰۱۲ء مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل ۱۴؍دسمبر ۲۰۱۲ء)