جماعتِ احمدیہ کی امن کے لیے کوششیں
ہیں کس کی کوششیں، جہاں میں امن کا قیام ہو
زمیں میں ہر طرف بلند پھر خدا کا نام ہو
خدا کا اک چنیدہ رہنما ہے جو کرے دعا
کہ ملک ملک، شہر شہر امن کا مقام ہو
خلیفۃ المسیح نے کیے ہیں سب سے رابطے
کہ بیٹھیں مل کے رہنما، کہ جن کا اک امام ہو
محبّتوں کو دو فروغ اور مٹاؤ دشمنی
ہے ایک راستہ یہی کہ امن کو دوام ہو
خدا کی رہنمائی پر عمل کرو تو دیکھ لو
جو تم سے دشمنی کرے اسے کہو سلام ہو
فساد برّ و بحر میں ، ہو کشت و خون کا سماں
بگڑ گئی کمان جب ، تو قوم بے لگام ہو
نزول پھر مسیح کا ہوا، کہ ظلم بڑھ گئے
نہ چاہتا تھا کوئی بھی، کہیں پہ نیک کام ہو
تو آ کے اس نے دی صدا، تمہارا ایک ہے خدا
جھکو اسی کے در پہ تم ہو خاص یا کہ عام ہو
سلامتی کا دو پیام، دشمنی کو چھوڑ دو
یہ وقت وہ نہیں کہ جس میں سیف بے نیام ہو
بلند شان، مال و زر، محل ہیں تھوڑی دیر کو
زمین چار گز کی، چار دن میں ہی مقام ہو
یہ عارضی حکومتیں جو آج ہیں وہ کل نہیں
یہ فکر ہر کسی کو ہو کہ کیسا اختتام ہو
ہیں سب جہاں کے احمدی دعاؤں میں لگے ہوئے
مریض جاں بہ لب ہے اب، شفا کا انتظام ہو
یہ طارقؔ اس کی بارگہ میں سر جھکا کے یہ کہے
کہ رحم اب خدا کرے، دعا کا التزام ہو
(ڈاکٹر طارق انور باجوہ- لندن)