یہی وہ زمانہ ہے جو مسیح موعود کا زمانہ ہے
حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام فرماتے ہیں کہ ’’ اِس آیت [الجمعۃ: 4-5] کاماحصل یہ ہے کہ خدا وہ خدا ہے جس نے ایسے وقت میں رسول بھیجا کہ لوگ علم اور حکمت سے بے بہرہ ہو چکے تھے اور علومِ حکمیہ دینیہ جن سے تکمیل نفس ہو اور نفوس انسانیہ علمی اور عملی کمال کو پہنچیں بالکل گم ہو گئی تھی اور لوگ گمراہی میں مبتلا تھے۔ یعنی خدا اور اس کی صراطِ مستقیم سے بہت دُور جا پڑے تھے۔ تب ایسے وقت میں خدا تعالیٰ نے اپنا رسول اُمّی بھیجا اور اُس رسولؐ نے اُن کے نفسوں کو پاک کیا اور علم الکتاب اور حکمت سے اُن کو مملو کیا یعنی نشانوں اور معجزات سے مرتبہ یقینِ کامل تک پہنچایا اور خدا شناسی کے نُور سے اُن کے دلوں کو روشن کیا اورپھر فرمایا کہ ایک گروہ اَور ہے جو آخری زمانہ میں ظاہر ہو گا وہ بھی اوّل تاریکی اور گمراہی میں ہوں گے اور علم اور حکمت اور یقین سے دُور ہوں گے۔تب خدا اُن کو بھی صحابہ کے رنگ میں لائے گا یعنی جو کچھ صحابہؓ نے دیکھا وہ اُن کو بھی دکھایا جائے گا یہاں تک کہ اُن کا صدق اور یقین بھی صحابہ کے صدق اور یقین کی مانند ہو جائے گا اور حدیث صحیح میں ہے کہ آنحضرت صلی اﷲ علیہ وسلم نے اِس آیت کی تفسیر کے وقت سلمان فارسی کے کاندھے پر ہاتھ رکھا اور فرمایا۔ لَوْکَانَ الْاِیْمَانُ مُعَلَّقًا بِالثُّرَیَّا لَنَالَہٗ رَجَلٌ مِّنْ فَارِسَ یعنی اگر ایمان ثریّا پر یعنی آسمان پر بھی اُٹھ گیا ہو گا تب بھی ایک آدمی فارسی الاصل اُس کو واپس لائے گا۔ یہ اس بات کی طرف اشارہ فرمایا کہ ایک شخص آخری زمانہ میں فارسی الاصل پیدا ہو گا اس زمانہ میں جس کی نسبت لکھا گیا ہے کہ قرآن آسمان پر اُٹھایا جائے گا یہی وہ زمانہ ہے جو مسیح موعود کا زمانہ ہے۔ اور یہ فارسی الاصل وہی ہے جس کا نام مسیح موعود ہے کیونکہ صلیبی حملہ جس کے توڑنے کے لئے مسیح موعود کو آنا چاہئیے وہ حملہ ایمان پرہی ہے‘‘۔(ایام الصلح۔ روحانی خزائن جلد 14صفحہ304)