مکتوب

مکتوب جنوبی امریکہ(اگست ۲۰۲۴ء)

(لئیق احمد مشتاق ۔ مبلغ سلسلہ سرینام، جنوبی امریکہ)

(بر اعظم جنوبی امریکہ تازہ حالات و واقعات کا خلاصہ)

کیوبن ریسلر نے پیرس اولمپکس میں نئی تاریخ رقم کردی

کیوبن ریسلرMijaín López Núñezنے پیرس اولمپکس میں نئی تاریخ رقم کردی، وہ مسلسل پانچ اولمپک ایڈیشنز میں ایک ہی ایونٹ کے گولڈ میڈل جیتنے والے پہلے ایتھلیٹ بن گئے ہیں۔لوپیز نے پیرس اولمپکس میں Greco-Roman wrestling میں سپر ہیوی ویٹ کا گولڈ میڈل جیتا۔ فائنل میں انہوں نے چلی کے Yasmani Acosta Fernándezکو چھ صفر سے شکست دی جس کے ساتھ وہ مسلسل پانچ اولمپکس میں ایک ہی ایونٹ کا گولڈ میڈل جیتنے والے ایتھلیٹ بن گئے اور سپر ہیوی ویٹ گریکو ریسلنگ میں خود کو عظیم ترین کھلاڑی ثابت کردیا۔کوئی دوسرا ایتھلیٹ انفرادی مقابلوں میں مسلسل چار ایڈیشنز سے زیادہ گولڈ میڈلز نہیں جیتا۔کیوبن ریسلیر نے 2008ء، 2012ء، 2016ءاور 2020 ءاولمپکس میں بھی گریکو ریسلنگ کے سپر ہیوی ویٹ کیٹیگری میں گولڈ میڈلز جیتے تھے۔وہ 2021ءمیں ریسلنگ کو خیرباد کہہ چکے تھے اور گذشتہ تین سال کوئی ایونٹ نہیں کھیلا لیکن اس اولمپکس کے لیے کم بیک کیا اور ایک بار پھر کامیابی حاصل کی۔ماضی میں امریکہ کے کارل لوئیس نے لانگ جمپ، مائیکل فیلپس نے 200؍میٹر میڈلے میں مسلسل چار اولمپکس میں گولڈ میڈل جیتے۔امریکہ کی ہی سوئمر کیٹی لیڈیکی نے اس اولمپکس میں 800؍میٹر فری اسٹائل سوئمنگ میں مسلسل چوتھا گولڈ میڈل جیتا تھا۔ امریکہ کے ال اوریٹر نے ڈسکس تھرو، جاپان کی ریسلر کاوری ایچو اور ڈنمارک کے پاول ایلوسٹروم نے سیلنگ میں مسلسل چار اولمپکس میں گولڈ میڈل جیتے تھے۔گو کہ ونٹر اولمپکس میں بھی آئرین وسٹ نے مسلسل پانچ اولمپکس میں اسکیٹنگ کے انفرادی گولڈ جیتے لیکن ان کے پانچ انفرادی گولڈ میڈلز دو علیحدہ ایونٹس میں تھے۔ جن میں تین پندرہ سو میٹر اسکیٹنگ اور دو تین ہزار میٹر اسکیٹنگ میں تھے۔

سمندر میں تیرنے والی شارک مچھلیوں میں کوکین کی موجودگی

سائنسدان یہ سمجھنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ برازیل کے ساحل سے ملنے والی شارک مچھلیوں میں کوکین کہاں سے آئی۔ Oswaldo Cruz Foundation کے سمندری حیاتیات کے ماہرین نے ریو ڈی جنیرو کے ساحل پر 13؍شارکس (جنہیں برازیلین شارپ نوز شارک کے نام سے جانا جاتا ہے) کو جب ٹیسٹ کیا تو ان کے پٹھوں اور جگر میں منشیات کی خاصی مقدار ملی۔یہ پہلی تحقیق ہے جس سے شارکس میں کوکین کا پتا چلا ہے۔ ان مچھلیوں میں ملنے والی کوکین کی مقدار دیگر سمندری جانوروں کے مقابلے میں تقریباً 100؍گنا زیادہ ہے۔شارکس کے جسموں میں منشیات کیسے پہنچیں اس حوالے سے کئی نظریات موجود ہیں۔کچھ ماہرین کا خیال ہے کہ یہ کوکین منشیات کی تیاری کے لیے استعمال ہونے والی غیر قانونی لیبارٹریوں یا منشیات استعمال کرنے والوں کے پاخانے اور پیشاب کے ذریعے سمندری پانی تک پہنچ رہی ہے۔

اس حوالے سے کی گئی تحقیق کے مصنفین میں سے ایک ماہر حیاتیات اور (Brazil’s Oswaldo Cruz Foundation) ’’اوسوالڈو کروز انسٹیٹیوٹ‘‘ کی لیبارٹری میں محققRachel Ann Hauser-Davisکا کہنا ہے کہ ’’ہمارا مقالہ یہ بتاتا ہے کہ اوپر بتائے گئے دونوں مفروضے شارک میں ملنے والی کوکین کی بنیادی وجہ ہو سکتے ہیں، پہلا انسانوں کے پاخانے اور پیشاب کے ذریعے یہ منشیات مچھلیوں تک پہنچی اور دوسرا منشیات تیار کرنے والی لیبارٹریوں کے ذریعے۔‘‘ Marine ecotoxicologist Sara Novais نے جرنل سائنس کو بتایا کہ ’یہ دریافت بہت اہمیت کی حامل ہونے کے ساتھ ساتھ تشویشناک بھی ہے۔‘ وہ پرتگال کی پولی ٹیکنیک یونیورسٹی آف لیریا کے سینٹر فار انوائرنمنٹل اینڈ میرین سائنسز میں میرین ایکوٹوکسکولو جسٹ ہیں۔ جن مادہ شارکس کا ٹیسٹ کیا گیاوہ سب کی سب حاملہ تھیں تاہم فی الحال یہ معلوم نہیں کہ کوکین کا فیٹس یا جنین کو کوئی اثر ہوا یا نہیں۔کوکین شارک کے رویے میں کوئی تبدیلی لا رہی ہے یا نہیں، اس بات کا تعین کرنے کے لیے بھی مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔گذشتہ تحقیقات سے پتا چلتا ہے کہ منشیات جانوروں پر بھی انسانوں جیسا اثر کرتی ہیں۔محققین نے شارک کی صرف ایک نسل پر تجربات کیے ہیں، تاہم ان کا خیال ہے کہ اگر اس علاقے میں موجود شارک کی دیگر نسلوں کا ٹیسٹ کیا جائے تو ان میں بھی کوکین ملنے کا امکان ہے۔کیملا نونس ڈیاس جو ساؤ پالو یونیورسٹی میں سماجیات کی ڈاکٹر ہیں، وہ بتاتی ہیں کہ برازیل میں کوکین کی ایک بڑی مقدار موجود ہے اور اس کی وجہ اس ملک کا محل وقوع ہے جو اسے یورپ اور افریقہ کی منڈیوں میں منشیات سمگل کرنے کے لیے بہت پرکشش بناتا ہے۔ان کا کہنا ہے کہ یہی وجہ ہے کہ برازیل مجرموں کے لیے منشیات کا مرکز بن چکا ہے جہاں سے وہ ڈرگز کی تقسیم کا مربوط نظام چلا رہے ہیں۔برازیل کی مغربی سرحدیں منشیات پیدا کرنے والے ممالک پیرو، کولمبیا اور بولیویا کے ساتھ ملتی ہیں اور دوسری جانب اس کی کئی بندرگاہوں کے ذریعے بحر اوقیانوس تک بآسانی رسائی ممکن ہے۔

ڈومینیکن ریپبلک کے صدر کی تقریب حلف برداری

ڈومینیکن ریپبلک میں امسال مئی کے آخر میں ہونے والے عام انتخاب میں دوبارہ کامیابی حاصل کرنے کے بعد مسٹر لوئس ابیناڈر(Mr. Luis Abinader) نےدوسری مدت کے لیے صدر کے عہدے کا حلف اٹھا لیا۔جو 2028ء تک چلے گی۔دارالحکومت سینٹو ڈومنگو(Santo Domingo) میں نیشنل تھیٹر کےEduardo Brito Hallمیں منعقد ہونے والی اس تقریب حلف برداری میں کیریبین ممالک کے سربراہان بھی بطور مہمان شامل ہوئے۔اس تقریب میں یوکرین کی نائب وزیر اعظم Yulia Svyrydenkoبھی شامل ہوئیں اور اپنے قیام کے دوران مختلف ممالک کے سربراہان سے باہمی دلچسپی کے امور پر بات چیت کی۔

وینزویلا میں متنازع صدارتی انتخابات

وینزویلا کی الیکٹورل کونسل کے اعلان کے مطابق صدارتی انتخابات میں صدر Nicolás Maduro نے کامیابی حاصل کر لی ہے۔نیشنل الیکٹورل کونسل (CNE) کے سربراہ ایلوس اموروسو جو مسٹر مادورو کے قریبی ساتھی ہیں نے کہا کہ ووٹوں کی گنتی کے بعد صدر مادورو کے پاس 51 فیصد ووٹ تھے، جبکہ ان کے قریب ترین حریف نے 44 فیصد ووٹ حاصل کیے۔ حزب مخالف نے الیکٹورل کونسل کے اعلان کو دھوکا دہی پر مبنی قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا اور اس نتیجے کو چیلنج کرنے کا وعدہ کیا۔

مخالف امیدوار Edmundo González نے 70؍فیصد ووٹوں کے ساتھ کامیابی حاصل کرنے کا دعویٰ کیااور اصرار کیا کہ وہ صحیح صدر منتخب ہوئے ہیں۔گذشتہ 11 سال اقتدار میں رہنے کے بعد صدر مادورو کو ہٹانے کی کوشش میں اپوزیشن جماعتیں مسٹر گونزالیز کے پیچھے متحد ہوگئی تھیں۔انتخابات سے پہلے کرائے گئے رائے عامہ کے جائزوں سے واضح تھا کہ مسٹر گونزالیز صدر کو ہرا دیں گے۔اپوزیشن نے انتخابی نتائج کو اعلیٰ عدالت میں چیلنج کیا مگر وینزویلا کی سپریم کورٹ نے صدر نکولس مادورو کو فاتح قرار دیا۔ رائے عامہ کے مطابق ملک کی اعلیٰ عدالتیں مسٹرمادورو کے وفاداروں سے بھری پڑی ہیں اور انہوں نے کبھی حکومت کے خلاف فیصلہ نہیں دیا۔متعدد علاقائی اور عالمی راہنماؤں نے انتخابی نتائج پر شکوک و شبہات کا اظہار کیا ہے۔ امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن (Antony Blinken)نے اس معاملے پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’’ہمیں انتخابی نتائج پر شدید خدشات ہیں کیونکہ اعلان کردہ نتیجہ وینزویلا کے عوام کی مرضی یا ووٹوں کی عکاسی نہیں کرتا ہے۔ یہ انتہائی ضروری ہے کہ ہر ووٹ کو منصفانہ اور شفاف طریقے سے شمار کیا جائے۔ انتخابی اہلکار فوری طور پر انتخاب کے مکمل اور مفصّل نتائج شائع کریں۔‘‘ برطانیہ اور اسپین سمیت متعدد یورپی ممالک کے وزرائے خارجہ نے بھی اسی طرح کے خدشات کا اظہار کیا۔

آرگنائزیشن آف امریکن سٹیٹس (The Organization of American States (OAS کے اعلامیے کے مطابق شفافیت اور شواہد کی کمی کی وجہ سے انتخابی نتائج کو تسلیم نہیں کیا جا سکتا۔تنظیم کی طرف سے جاری کردہ 23؍صفحات پر مشتمل رپورٹ میں کہاگیا کہ نیشنل الیکٹورل کونسل (CNE)ڈالے گئے ووٹوں کی مکمل تفصیلات فراہم کرنے میں ناکام رہا ہے۔

پاناما سرکار نے کولمبین افراد کو ملک بدر کر دیا

پاناما کی حکومت نے ملک میں غیر قانونی طور پر داخل ہونے والے کولمبیا کے 29؍افراد کو ایک خصوصی پرواز کے ذریعہ ملک بدر کرکے کولمبیا واپس بھجوایا ہے۔اس کام پر اٹھنے والا خرچ امریکی حکومت نے ادا کیا ہے۔ پانامہ کی حکومت کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک نے امسال جولائی میں ایک معاہدے پر دستخط کیے ہیں جس کا مقصد پانامہ سے غیر قانونی طور پر امریکہ داخل ہونے والے افراد کی روک تھام ہے۔کولمبیا کے باشندےDarien jungleکے ذریعے غیر قانونی طور پر پاناما میں داخل ہوتے ہیں۔ گذشتہ سال پانچ لاکھ سے زائد تارکین وطن اس راستے سے پانامہ اور وہاں سے امریکہ میں داخل ہوئے، جن میں اکثریت وینزویلا کے باشندوں کی تھی۔ لیکن فی الوقت پاناما وینزویلا کے باشندوں کو ملک بدر کرنے کے قابل نہیں ہے کیونکہ دونوں ممالک کے تعلقات اس وقت سے کشیدہ ہو گئے ہیں جب سے پاناما نے خطے کے دیگر ممالک کی طرح وینزویلا کے صدر نکولس مادورو کی انتخابی کامیابی کو تسلیم کرنے سے انکار کر دیا ہے اور دونوں ممالک نے اپنے سفارتی تعلقات معطل کر دیے ہیں۔ پاناما کے صدر José Raúl Mulinoجنہوں نے جولائی میں صدارت کا منصب سنبھالا تارکین وطن کے بہاؤ کو روکنے کا عہد کیاہے اور وہ امریکی حکومت کے ساتھ مل کر کام کرنے کا عزم رکھتے ہیں۔ پاناما کی نیشنل امیگریشن سروس کے ڈائریکٹر Roger Mojico نے صحافیوں کو بتایا کہ پاناما دیگر ممالک جیسا کہ ایکواڈور اور بھارت کے ساتھ بھی تارکین وطن کی واپسی کی پروازوں کو مربوط کرنے کے بارے میں بات کر رہا ہے۔

برازیل میں فضائی حادثہ

برازیل کی ریاستSão Paulo میں ایک طیارہ گر کر تباہ ہو گیا ہے جس کے نتیجے میں طیارے میں سوار تمام 62؍افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔ Voepassایئر لائن کا کہنا ہے کہ(ATR 72-500) دو انجنوں والا ٹربوپروپ جنوبی ریاستParanaکےCascavel سے ساؤ پالو شہر کے Guarulhos ہوائی اڈے کے لیے پرواز کر رہا تھا جب یہ Valinhos شہر میں گر کر تباہ ہو گیا۔طیارے میں 58 مسافر اور عملے کے چار افراد سوار تھے۔ہلاک شدگان میں 34؍مرد اور 28؍خواتین شامل ہیں۔ متعدد شہریوں نے زمین سے ٹکرانے سے قبل اور بعد کے لمحات کی ریکارڈنگ کی جو سوشل میڈیا کے علاوہ متعدد عالمی نشریاتی اداروں پر نشر کی گئی۔ ان ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک طیارہ عمودی طور پر نیچے گر رہا ہے۔ برازیل کی سول ایوی ایشن ایجنسی کا کہنا ہے کہ 2010ء میں بنایا گیا طیارہ ہر لحاظ سے اچھی حالت میں تھا، جس کے پاس درست رجسٹریشن اور پرواز کی قابلیت کے سرٹیفکیٹ تھے۔حادثے کے وقت جہاز میں سوار عملے کے چاروں ارکان باقاعدہ لائسنس یافتہ تھے اور ان کے پاس درست اہلیت تھی۔خوش قسمتی سے بعض مسافر ایسے بھی تھے جو اس پروازمیں سوار ہونے سے رہ گئے تھے ان مسافروں میں سے ایک نے اپنے جذبات کا اظہار ان الفاظ میں کیا :’’یہ بہت زبردست احساس ہے۔ میں خوف سےکانپ رہا ہوں، میری کیا حالت ہے صرف میں اور خدا ہی جانتے ہیں۔‘‘

برازیل کے صدرLuiz Inácio Lula da Silva نے ہلاک شدگان کے اہلِ خانہ اور عزیزو اقارب کے ساتھ ہمدردی اور یکجہتی کا اظہار کیا ہے۔ ساؤ پالو کے ریاستی گورنر ٹارسیو گومز ڈی فریٹاس نے تین روزہ سوگ کا اعلان کیا ہے۔

دیرینہ دشمنی کے نتیجے میں ہلاکتیں

جمیکا کے دارالحکومت کنگسٹن کے مغرب میں واقع علاقے کلیرینڈن (Clarendon) میں سالگرہ کی ایک تقریب میں فائرنگ کے نتیجے میں آٹھ افراد ہلاک ہوگئے ہیں جن میں ایک 7 سالہ بچہ بھی شامل ہے۔اس واقعہ میں 9افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔ پولیس نے کم از کم چھ مشتبہ افراد کو اس سلسلے میں گرفتار کیا ہے۔

ڈپٹی پولیس کمشنر Fitz Bailey کے بقول فائرنگ کی وجہ سابقہ دوستوں کے درمیان دیرینہ جھگڑے تھے۔ دوستی دشمنی میں بدلنے کے بعد دونوں اطراف سے خوف اور دہشت پھیلانے کے لیے قتل عام کی دھمکیاں دی گئی تھیں۔ فائرنگ کے اس واقعہ نے جمیکا کے وزیر اعظم Andrew Holness کو ملک میں ہنگامی حالت کے نفاذ کے اعلان پر مجبور کیا ہے، کیونکہ انہیں ممکنہ انتقامی کارروائیوں کے بارے میں خبردار کیا گیا تھا۔ Insight Crimeکے مطابق گذشتہ سال جمیکا کو کیریبین اور لاطینی امریکہ کا دوسراخطرناک ترین ملک قرار دیا گیا تھا، جہاں ہر ایک لاکھ افراد میں تقریباً 61؍ ہلاکتیں ہوئیں۔

طبی سہولتوں کی کمی کے باعث نوزائیدہ بچوں کی ہلاکت

سُرینام میں طبی سہولتوں اور عملے کی کمی کے باعث چند دنوں کے اندر تین نوزائیدہ بچے ہلاک ہو گئے ہیں۔ملک کے سب سے بڑے ہسپتالAcademic Hospital Paramaribo AZP کے انچارج نے مقامی میڈیا کو بتایا کو ہم نے چند دن قبل امور صحت کے وزیر مسٹر ڈاکٹر Amar Ramadhinکو تحریری طور پر صورتحال کی سنگینی سے آگاہ کیا تھا۔ بچوں کے انتہائی نگہداشت کے وارڈز میں طبی عملے اور نرسوں کی شدید کمی ہے۔امسال جنوری سے جولائی تک 88؍نرسیں بہتر روزگار کی تلاش میں ملک چھوڑ چکی ہیں اور یہ سلسلہ تھم نہیں رہا۔

ہسپتال کی انتظامیہ نے نئے طبی عملے کی بھرتی کے اقدامات شروع کر دیے ہیں اور ارباب اختیار سے ملازمین کی تنخواہیں اور الاؤنسز بڑھانے کی درخواست بھی کی ہے۔

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button