لوائے احمدیت و لوائے خدام الاحمدیہ
جلسہ خلافت جوبلی کی تقریب سعید پر جہاں لوائے احمدیت کے بلند کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا وہاں مجلس خدام الاحمدیہ نےبھی حضرت مصلح موعودؓ کی منظوری سے فیصلہ کیا کہ لوائے احمدیت کے ساتھ مجلس خدام الاحمدیہ کی تنظیم کے نشان کے طور پر لوائے خدام الاحمدیہ بھی تیار کرکے بلند کیا جائے
۱۹۳۹ء میں حضرت مصلح موعودؓ کے مبارک عہدِخلافت پر ۲٥ سال کا عرصہ مکمل ہونے پر خلافت جوبلی منائی گئی۔ اس موقع پر یہ تجویز تھی کہ جماعت احمدیہ کا جھنڈا تیار کرکے لہرایا جائے۔ اس سفارش کی حضرت مصلح موعودؓ نے منظوری عنایت فرمائی اور جماعت احمدیہ کا ایک جھنڈا ’’لوائے احمدیت ‘‘کے نام سے تیار کیا گیا۔ جلسہ خلافت جوبلی کی تقریبِ سعید پر جہاں لوائے احمدیت کے بلند کرنے کا فیصلہ کیا گیا وہاں مجلس خدام الاحمدیہ نے بھی فیصلہ کیا کہ لوائے احمدیت کے ساتھ ساتھ مجلس خدام الاحمدیہ کی تنظیم کے نشان کے طور پر’’لوائے خدام الاحمدیہ‘‘بھی تیار کرکے بلند کیا جائے۔ چنانچہ اس موقع پر لوائے احمدیت کی پرچم کشائی کے ساتھ لوائے خدام الاحمدیہ بھی لہرایا گیا۔
لوائے احمدیت کی تیاری
خلافت جوبلی کے موقع پر جھنڈا تیار کرنےکے لیے حضرت مصلح موعودؓ نے درج ذیل کمیٹی مقرر فرمائی:
٭…حضرت صاحبزادہ مرزا بشیر احمد صاحبؓ
٭…حضرت میر محمد اسحٰق صاحبؓ
٭…حضرت صاحبزادہ مرزا ناصر احمد صاحب ؒ(صدر مجلس خدام الاحمدیہ مرکزیہ)(تاریخ احمدیت جلد ۷صفحہ ٥۸٤۔ تاریخ مجلس خدام الاحمدیہ جلداول صفحہ ۱۱٦)
کمیٹی نے لوائے احمدیت کے تیار کرنے کا کام حضرت صاحبزادہ مرزا ناصر احمد صاحبؒ صدر مجلس خدام الاحمدیہ کے ذمہ لگایا اور آپؒ نے یہ خدمت مکرم ملک عطاءالرحمٰن صاحب (واقف زندگی)مہتمم تجنید مجلس خدام الاحمدیہ مرکزیہ کے سپرد فرمائی۔ محترم ملک صاحب نے لوائے احمدیت کے مختلف خاکے تیار کرکے حضرت مصلح موعودؓ کی خدمت میں پیش کیے اور پھر حضورؓ کی ہدایات کے مطابق موجودہ نقشہ میں معین کیے گئے۔
کپڑے کی تیاری کے سلسلہ میں حضرت مصلح موعود ؓکی مبارک خواہش کے نتیجہ میں ایسی کپاس تلاش کی گئی جسے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے صحابہ کرامؓ نے کاشت کیا ہو۔چنانچہ حضرت میاں فقیر محمد صاحبؓ (امیر جماعت احمدیہ وِنجواں ضلع گورداسپور)سے سُوت حاصل ہوا جو آپؓ نے حضرت اماں جان ؓکی خدمت میں پیش کیاتھا۔
یہ سُوت پہنچنے پر حضرت مولانا عبدالرحیم درد صاحبؓ سیکرٹری خلافت جوبلی کمیٹی نے حضرت میاں فقیر محمد صاحبؓ کو پیغام بھیج کر ان کی کاشت کی ہوئی روئی میں سے مزید بھی منگوایا۔ جس پر مزید آٹھ، دس سیر روئی قادیان پہنچ گئی۔ یہ روئی حضرت سیدہ امّ طاہر صاحبہ جنرل سیکرٹری لجنہ اماءاللہ مرکزیہ کی خدمت میں اس درخواست کے ساتھ بھیجی گئی کہ صحابیاتِ کرامؓ کے ذریعہ حضرت مصلح موعودؓ کے ارشاد کے ماتحت اس روئی کا سوت تیار کروادیا جائے۔
صحابیاتِ کرامؓ سے کَتوائے گئے سوت کا کام مکمل ہونے پرسوت قادیان اور تلونڈی بھجواکر کپڑا بنوایا گیا۔(تاریخ احمدیت جلد ۷صفحہ ٥۸٥تا٥۸٦۔ تاریخ مجلس خدام الاحمدیہ جلداول صفحہ ۱۱٦تا ۱۱۸)
سائز لوائے احمدیت
کمیٹی نے یہ فیصلہ کیا کہ کپڑا اٹھارہ فٹ لمبا اور نو فٹ چوڑا ہو۔اس فیصلہ کے مطابق تیارشدہ کپڑے کو مطلوبہ سائز میں بدلنے کے لیے صحابہ کرامؓ (درزیوں)کی خدمات حاصل کی گئیں۔( تاریخ مجلس خدام الاحمدیہ جلداول صفحہ۱۱۷)
نقوش لوائے احمدیت
لوائے احمدیت سیاہ رنگ کے کپڑے کا ہے جس کے درمیان میں منارةالمسیح، ایک طرف بدر اور دوسری طرف ہلال کی شکل اور اس کے اندر چھ کونی ستارہ سفید رنگ میں بنایا گیا۔ نیز بدر کے گرد’’ولقد نصرکم اللّٰہ ببدرٍ وانتم اذلة‘‘درج کیا گیاہے۔
تیارشدہ کپڑے پر جھنڈے کے نقوش کی تیاری کے لیے ہندوستان کے مختلف رنگائی اور کپڑے پر چھپائی کے کارخانوں سے رابطے کیے گئے لیکن اس میں یہ مشکل درپیش تھی کہ نقوش کپڑے کے دونوں جانب سفید ہوں اور باقی کپڑا دونوں جانب سے یکساں سیاہ ہو۔
با لآخر شاہدرہ لاہور میں ایک سرکاری تعلیمی کارخانے کے ایک سِن رسیدہ پرانی وضع کے استاد اور ان کے شاگرد نے کپڑے کی رنگائی اور چھپائی کے لیے حامی بھری اور اس کے لیے انہوں نے تین دن تک متعدد تجربات کیے۔ اورپھرایسی ترکیب نکالی گئی جو قابل قبول ثابت ہوئی۔(تاریخ احمدیت جلد ۷صفحہ ٥۸٥۔ تاریخ مجلس خدام الاحمدیہ جلداول صفحہ۱۱۷تا۱۱۹)
لوائے مجلس خدام الاحمدیہ
جلسہ خلافت جوبلی کی تقریب سعید پر جہاں لوائے احمدیت کے بلند کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا وہاں مجلس خدام الاحمدیہ نےبھی حضرت مصلح موعودؓ کی منظوری سے فیصلہ کیا کہ لوائے احمدیت کے ساتھ مجلس خدام الاحمدیہ کی تنظیم کے نشان کے طور پر لوائے خدام الاحمدیہ بھی تیار کرکے بلند کیا جائے۔ لوائے خدام الاحمدیہ کی جملہ مساعی کا سہرا مکرم ملک عطاءالرحمٰن صاحب مہتمم تجنیدمجلس خدام الاحمدیہ مرکزیہ کے سر ہےکہ انہوں نے لوائے احمدیت کی تیاری کے ساتھ ساتھ لوائے مجلس خدام الاحمدیہ کی تیاری میں بھی بھرپور محنت کی۔
ڈیزائن لوائے خدام الاحمدیہ
لوائے خدام الاحمدیہ کے چند متبادل نقشے ملک عطاء الرحمٰن صاحب نے ہی تیار کیے جن کو مجلس عاملہ خدام الاحمدیہ مرکزیہ میں پیش کیا گیا اور جس نقشہ کو بالآخر منظور کیا گیا اس کے مطابق لوائے خدام الاحمدیہ بھی تیار کیا گیا۔ (تاریخ مجلس خدام الاحمدیہ جلد اوّل صفحہ ۱۲۲)
مجلس خدام الاحمدیہ ۱٥ سے ٤۰ سال کے نوجوانانِ سلسلہ پر مشتمل ہے اور اس کے مقاصد بھی سلسلہ کے مقاصدہیں۔ چنانچہ اس نسبت کے پیشِ نظر لوائے خدام الاحمدیہ کے بالا کونہ میں لوائے احمدیت کا نقش رکھا گیا۔ اوراس کی آغوش میں ۱۳ سفید و سیاہ دھاریاں رکھی گئیں۔ ان میں ٦ سفید اور ۷ سیاہ دھاریاں ہیں۔
لوائے خدام الاحمدیہ کا سائز
لوائے خدام الاحمدیہ کی لمبائی چوڑائی لوائے احمدیت کے مطابق ہی ہے۔لوائے خدام الاحمدیہ بھی ۱۸؍فٹ لمبا اور ۹؍فٹ چوڑا ہے۔(تاریخ احمدیت جلد ۷صفحہ ٤٦۲۔ تاریخ مجلس خدام الاحمدیہ جلد اوّل صفحہ ۱۲۳)
تیاری لوائے خدام الاحمدیہ
لوائے خدام الاحمدیہ کی تیاری کا سہرا بھی ملک عطاءالرحمٰن صاحب مہتمم تجنیدمجلس خدام الاحمدیہ مرکزیہ کے سر جاتا ہے۔ موصوف نے لاہور( شاہدرہ)کی ایک فیکٹری میں اپنی ذاتی نگرانی میں لوائے احمدیت کے ساتھ ساتھ یہ کام بھی کرایا۔ لوائے خدام الاحمدیہ کے بعض چھوٹے ماپوں میں بھی جھنڈے تیار کروائے گئے۔ (تاریخ احمدیت جلد۷ صفحہ ۴۶۲)(تاریخ مجلس خدام الاحمدیہ جلد اوّل صفحہ ۱۲۲)
لوائے خدام الاحمدیہ کپڑا خرید کربنوایا گیا تھا۔ لوائے خدام الاحمدیہ کے کپڑے اور ڈنڈے پر کُل ۹۰؍روپے خرچ ہوئے۔(تاریخ مجلس خدام الاحمدیہ جلد اوّل صفحہ۱۲۳)
لوائے خدام الاحمدیہ کا ڈنڈا
لوائے خدام الاحمدیہ کو لہرانے کے لیے ٥٦ فٹ لمبا چیل کے تین درختوں کا ڈنڈا تیار کروایا گیا اور اس کو بھی سیاہ وسفیددھاریوں میں روغن کیا گیا۔ کپڑے اور ڈنڈے پر کُل خرچ نوّے روپے ہوا۔(تاریخ مجلس خدام الاحمدیہ جلد اوّل صفحہ ۱۲۳)
لوائے خدام الاحمدیہ کی پرچم کُشائی
مجلس خدام الاحمدیہ نے پرچم کشائی کے لیے اپنے سالانہ اجتماع منعقدہ ۲٥؍دسمبر کاوقت رکھا تھامگر حضرت مصلح موعودؓ نے ارشاد فرمایا کہ ’’جب تک جماعت احمدیہ کا جھنڈا نہ بلند کیا جائے اُس وقت تک کسی اور مجلس کا جھنڈا لہرانا مناسب نہیں۔ ‘‘(الفضل مورخہ ۳۱؍جنوری ۱۹٤۰ء )(تاریخ مجلس خدام الاحمدیہ جلد اوّل صفحہ ۱۲۳، ۱۲٤)
چنانچہ ۲۸؍دسمبر ۱۹۳۹ء کو دوپہر ۲ بج کر ۱۲ منٹ پر حضرت مصلح موعودؓ نے لوائےاحمدیت بلند کرنے اور لہرانے کی رسم ادا فرمائی۔ اس کے بعد لوائے خدام الاحمدیہ کے لیے جلسہ سالانہ کے سٹیج کے بائیں طرف لوائے احمدیت سے ذرا ہٹ کر پلیٹ فارم تیار کیا گیا تھا۔ پلیٹ فارم پر صرف ملک عطاء الرحمان صاحب ہی موجود تھے۔ مکرم ملک صاحب نے حضور کی خدمت میں لوائے خدام الاحمدیہ پیش کیا۔ حضرت مصلح موعودؓ نے اپنے ہاتھوں سے اس کی تنابوں سے خود گانٹھیں لگا کر بلند فرمایا۔(تاریخ احمدیت جلد ۷ صفحہ ۷۲۹)(تاریخ مجلس خدام الاحمدیہ جلد اول صفحہ ۱۲٤)
پرچم کشائی کے موقع پر عہد کے الفاظ
اس موقعہ پر مجلس خدام الاحمدیہ نے بھی ایک عہد دہرایا۔ اس عہدنامہ کا مسودہ حضرت صاحبزادہ مرزا ناصر احمد صاحب صدر مجلس خدام الاحمدیہ مرکزیہ نے تیار کیا اور جسے حضرت مصلح موعودؓ نے کچھ ایزادی (اضافہ)کے ساتھ منظور فرمایا۔ مکرم خلیل احمد ناصر صاحب کو اس عہد نامہ کے الفاظ دہرانے کا شرف حاصل ہوا۔ جن کے ساتھ تمام اراکین بھی اس کے الفاظ دہراتے گئے۔’’اَشْھَدُ اَنْ لَّآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَحْدَہٗ لَاشَرِیْکَ لَہٗ وَ اَشْھَدُ اَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہٗ وَ رَسُوْلُہٗ۔میں اقرار کرتا ہوں کہ اپنی جان، مال، وقت اور عزت کو قربان کردُونگا اور اس صداقت کی عزت کو قائم رکھوں گا جس کے ظاہری نشان کے طور پر یہ جھنڈا اس وقت حضور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نصب کر رہے ہیں اور جو علامت ہے ان تمام نیکیوں کی جو احمدیت دنیا میں رائج و راسخ کرنا چاہتی ہے اور جو نشان ہے ان تمام خوبیوں کا جو حضور ’’خدام الاحمدیہ ‘‘کے ذریعہ خدام میں پیدا کرنا چاہتے ہیں اور مَیں ہر سَن کوشش کرونگا کہ یہ جھنڈا سب دنیا کے جھنڈوں کے اوپر لہراتا رہے اور کبھی اسے شکست نہ دیکھنی پڑے۔ ‘‘(تاریخ احمدیت جلد ۷ صفحہ ٤٦۲ )(تاریخ مجلس خدام الاحمدیہ جلد اول صفحہ ۱۲٤)
حفاظت لوائے احمدیت و لوائے خدام الاحمدیہ
سیدنا حضرت مصلح موعودؓ نے لوائے احمدیت اور لوائے خدام الاحمدیہ لہرانے کے بعد فرمایا:’’اس وقت سے اس جھنڈے کی حفاظت کے لیے مجلس خدام الاحمدیہ بارہ آدمیوں کا پہرہ مقرر کرے اور کل نمازِ جمعہ کے بعد اسے دو ناظروں کے سُپرد کردے جو اس کی حفاظت کے ذمہ دار ہوں گے۔ وہ نہایت مضبوط تالہ میں رکھیں جس کی دو چابیاں ہوں اور وہ دونوں مل کر اسے کھول سکیں۔‘‘(الفضل ۲؍جنوری۱۹٤۰ء صفحہ۸، ۹)
دوسرے دن (۲۹؍دسمبر۱۹۳۹ء) نمازِ جمعہ کے بعد لوائے احمدیت حضرت مصلح موعودؓ کی زیرِہدایت صدر انجمن احمدیہ کے دو ناظران حضرت خانصاحب مولوی فرزند علی صاحب ناظر بیت المال اور حضرت سید زین العابدین ولی اللہ شاہ صاحب ناظر امور عامہ کے سپرد کرکے رسید لے لی گئی جوحضرت مصلح موعود کی خدمت میں چودھری خلیل احمد صاحب ناصر نے اُسی دن پیش کی۔ حضرت مصلح موعودؓ نے فرمایا:’’مَیں نے دیکھ لی ہے، اب دفتر (خدام الاحمدیہ) میں بطور سند رکھ دی جائے۔‘‘
لوائے احمد یت کی رسید حسبِ ذیل تھی۔
’’بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم نحمدہٗ و نصلی علی رسولہٖ الکریم
آج بروز جمعہ بتاریخ ۲۹؍دسمبر۱۹۳۹ء۔ ۲۹ ماہ صلح ۱۳۱۸ہجری شمسی ہم نے حضرت…خلیفۃالمسیح ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے ارشاد کے ماتحت صدرانجمن احمدیہ کے ریزولیوشن کے مطابق صدر مجلس خدام الاحمدیہ سے لوائے احمدیت تین بجکر پینتیس منٹ پر وصول پایا۔
دستخط:(سید)زین العابدین (ولی اللہ شاہ)ناظر امور عامہ ہش ۱۳۱۸/۱۲/۲۹
دستخط: (خان صاحب) فرزند علی عفی عنہ ناظر بیت المال ہش ۱۳۱۸/۱۲/۲۹کاتب محمد اعظم حیدرآباد دکن‘‘(تاریخ احمدیت جلد ۷ صفحہ ۴۷٥ تا ۴۷۷)
خلافت جوبلی عَلم انعامی مجلس خدام الاحمدیہ مرکزیہ
خلافت جوبلی کے مبارک موقعہ پر حضرت مصلح موعودؓ کی اجازت سے یہ اعلان کیا گیا کہ ہر سال کارکردگی کے لحاظ سے اول آنے والی مجلس کو خلافت جوبلی عَلَمِ انعامی سیدنا حضرت خلیفۃ المسیح اپنے مقدس ہاتھوں سے عطا فرماویں گے۔ اس بارے میں سب سے پہلا اعلان ۱٤؍نومبر ۱۹۳۹ء کے الفضل میں مہتمم تجنید کی طرف سے شائع کیا گیا۔ یہ علم لوائے خدام الاحمدیہ کے نقوش پر تیار کیا گیا۔
اس عَلم(جھنڈا) کی نسبت حضرت صاحبزادہ مرزا ناصر احمد صاحب صدر مجلس خدام الاحمدیہ مرکزیہ اور ملک عطاءالرحمٰن صاحب مہتمم لوائے خدام الاحمدیہ نے اپنے دستخط سے خصوصی ہدایات بھی جاری کیں۔(تاریخ مجلس خدام الاحمدیہ جلد اول صفحہ ۱۳۰، ۱۳۱)
لوائے خدام الاحمدیہ کے نقوش کی بابت اہم نوٹ
لوائے خدام الاحمدیہ کے متعلق آجکل ایک یہ غلط فہمی پائی جاتی ہے کہ اس کے بالائی کونے میں دیے گئے لوائے احمدیت کے نقوش میں بدر کے گرد آیت بھی شامل کردی جاتی ہے۔ جبکہ یہ درست نہیں ہے۔ لوائے احمدیت کے نقوش میں قرآنی آیت شامل ہے اور اُسے جماعت احمدیہ کے مرکزی جھنڈے کی حیثیت سے شامل کیا گیا تھا۔ لیکن لوائے خدام الاحمدیہ میں شامل کیے گئے نقوش میں یہ آیت موجود نہیں ہے۔
اسی طرح لوائے لجنہ اماء اللہ اور لوائے مجلس انصار اللہ میں بھی بدر کے گرد آیت شامل نہیں ہے۔
نیز اس وقت سوشل میڈیا اور انٹرنیٹ وغیرہ پر موجود مواد اور تصاویر میں لوائے احمدیت اور لوائے خدام الاحمدیہ میں یہ بنیادی غلطی شامل ہے کہ منارۃالمسیح کا نچلا حصہ (BASE) کٹا ہوا ہے۔ جبکہ اصل لوائے احمدیت اور اصل لوائے خدام الاحمدیہ میں مکمل منارۃالمسیح کا نقش شامل ہے۔
اصل لوائے احمدیت اور خدام الاحمدیہ اور انٹرنیٹ پر غلط رائج لوائے احمدیت اور لوائے خدام الاحمدیہ کے نقوش ساتھ شامل ہیں۔
(مرسلہ: ہبۃ الرحمان۔اسسٹنٹ پرائیویٹ سیکرٹری (خدام سیکشن)
(مرتبہ:مجلس خدام الاحمدیہ پاکستان)
٭…٭…٭