حضرت امیر المومنین ایدہ اللہ فرماتے ہیں:
آپؑ نے حلم اور خلق کے جو اعلیٰ نمونے دکھائے وہ اس عظیم اُسوہ حسنہ کے نمونے تھے جو آنحضرتﷺ نے قائم فرمائے۔ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے گھر کے اندر بھی، دوستوں میں بھی، اپنے فوری ماحول میں بھی اور غیروں اور دشمنوں میں بھی وہ نمونے قائم کئے جو حِلم وخُلق اور رفق کی اعلیٰ مثالیں ہیں۔ کیونکہ دلوں کو فتح کرنے کا یہی ایک طریق ہے اور جیسا کہ مَیں نے کہا آپؑ کی بیعت میں آنے والے سے بھی اسی اعلیٰ خلق کی آپؑ توقع کرتے ہیں۔ …
یہ نمونہ ایک احمدی اسی وقت قائم کر سکتا ہے جب ہر ماحول میں اس اعلیٰ خُلق یعنی حِلم اور رِفق کا اظہار ہے۔ ایک شخص باہر غیروں کے سامنے تو حلم اور نرمی کے نمونے دکھانے کی کوشش کرتے ہوئے دوسرے کو قائل کرے لیکن گھر کا ماحول اور آپس میں ایک دوسرے سے جو تعلقات ہیں وہ اس کے خلاف گواہی دے رہے ہوں تو جس کو ہم تبلیغ کریں گے وہ جب قریب آ کر ہماری تصویرکا یہ رخ دیکھے گا تو واپس پلٹ جائے گا کہ کہتے کچھ اور ہیں اور کرتے کچھ اور ہیں۔ اور یوں ہمارے عمل روشن راستوں کی طرف راہنمائی کرنے کی بجائے اُن بھٹکے ہوؤں کو پھر بھٹکتا ہوا چھوڑ دیں گے۔ …(خطبہ جمعہ فرمودہ 4؍اپریل 2008ء مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل 25؍اپریل 2008ءصفحہ6)